کھسیانی بلی

کسی گاؤں میں ماں بیٹی اور اسکا بھائی رہتا تھا ،بھائی عمر میں بہن سے بڑا تھا اور بیٹی بھائی سے چھوٹی اس نسبت سے ماں نے اپنے بیٹے کو پہلے بیاہنے کا فیصلہ کیا جب رشتہ کیلئے تگ و دوڑ شروع کی گئی تو حسبِ روایات بہن کو کوئی بھی لڑکی پسند نہ آئی کبھی اپنے بھائی کی سمارٹنس کا بہانہ کبھی بھائی کی آمدنی کا ذکر تو کبھی بھابھی بنانے والی لڑکی میں خامیوں کی نشاندہی ۔ وقت گزرتا رہا بالآخر ماں بیٹی کو ایک نارمل گھرانے کی خوش شکل لڑکی پسند آہی گئی۔اﷲ اﷲ کر کے بھا بھی گھر آگئی شروع کے چند مہینے بڑے نارمل گزرے بعد میں ماں سے زیادہ بہن کو اپنی بھابھی کی خامیاں نظر آنا شروع ہو گئیں ۔ آئے دن شکایات کا سلسلہ بھائی کو لگانے کا شروع ہو گیا۔ بھائی بیچارہ شریف نفس آدمی تھا وہ درگزر سے کام لیتا رہا اور ٹائم گزرتا رہا مگر ماں بیٹی دونوں اس مہاورے" کہنا بیٹی کو اور سنانا بہو کو "پر کارآمد رہیں بالآخر بیٹی کی شادی کا ٹائم آن پہنچا اور پھر وہ ہی سلسلہ شروع ہو گیا جو کہ بھائی کی مرتبہ شروع ہوا تھا۔ کرتے کرتے بیٹی اور ماں کو ایک شخص پسند آہی گیا اور یوں بیٹی بھی اپنے گھر کی ہو گئی ۔سسرال میں ابھی چند ہفتے گزرے ہی تھے کہ سسرالیوں سے وہ تکرار شروع ہوئی جو کہ اس نے اپنی بھابھی کے ساتھ کی تھی اور آئے روز نت نئے سیاپے شروع ہو گئے اب ماں بھی اپنی بیٹی کو سمجھا سمجھا کر تھک گئی اور سلسلہ یونہی چلتا رہا جو کہ اپنی بھابھی کو نصیحتوں کے پل باندھا کرتی تھی آج اسی طرح کے حالات میں خود گرفتار ہو چکی تھی۔

اس واقعے کا ذکر کرنا اس لئے بھی ضروری تھا کہ آجکل ہمارے ملک کی سیاست بھی کچھ اس طرح ہی چل رہی ہے ملک میں حکمران پارٹی نے عوام کو بہت سے سوہانے خواب دکھلا کر خوش فہمی میں مبتلا کر دیا اور انتخابات میں ہرانے والی پارٹیوں کو الیکشن سے پہلے نیزے کی نوک پر رکھ کر ان کو بیٹی کی طرح تنقید کا نشانہ بناتے رہے اور اب جب کہ ان کی اپنی باری آئی ہے تو وہ ہی پالیسیاں ، منصوبے اور نظریئے اپنانے پر مجبور ہو گئے ہیں جو کہ پچھلی حکومت اپنائے ہوئے تھی اُس وقت تو حکومت کی ہر چیز ان کو مجنوں دکھائی دیتی اور لیلہ دکھائی دیتا تھا۔ میں یہ نہیں کہتا کہ گذشتہ حکومت کوئی بڑی تیس مارخان تھی لیکن اس دور میں عوام کو تبدیلی کا خواب دکھانے والے موجودہ حکمران جماعت کو اپنے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کرنا ہو گا جس طرح تبدیلی کے خواب عوام نے دیکھیں ہیں اب اسطرح سے راتوں رات تبدیلی کے محل کھڑے کرنا ہونگے ۔ عام عوام کے روز مرہ کے مسائل کو جنگی بنیادوں پر حل کرنے ہونگے خیر ابھی تو حکومت کا ہنی مون سیزن چل رہا ہے جس میں نئے وزراء اپنی ناسمجھدار ی پر قابو پالیں گے۔ حکومت کے 100دن کے پلان کے مطابق ابھی کوئی خامی خاطر خواہ نتائج نظرآئے نہیں آرہے ماسوائے اسکے وزراء کے صوابدیدی فنڈ کو ختم کرنا پروٹوکول کو کم کرنا شاندار عمارتوں کو سرکاری استعمال میں نہ لانا اور اپنی خارجہ پالیسی آگے لے کر چلنا یہ سب چیزیں توٹھیک ہیں مگر عوام کے روز مرہ کے مسائل جوں کہ توں ہی ہیں ۔ جبکہ عوام ان کا اژالہ فوری طور پرچاہتی ہے اور میری حکومت سے درخواست ہے کہ صحت، تعلیم ، پولیس کے نظام کی درستگی،کرپشن،ٹیکس اصلاحات ،صفائی ستھرائی کے نظام کو موثر بنانے کے لیے عوامی آگاہی کا بندو بست جنگی بنیادوں پر کیا جائے کیونکہ وقت کم اور مقابلہ سخت ہے آپ اپنی کارکردگی کو فوراً ظاہر کریں تاکہ آپ اپنے آپ کو صحیح طور پر تبدیلی کا نعرہ لگانے والی جماعت کے طور پرثابت کر سکیں ناں کہ آپ ناکام جماعت ثابت ہوں اور آپ کو بھی بیٹی کی طرح احساس ہو کے بھابھی کے ساتھ آپکا سلوک ناروا تھا۔ آپ پرمحاورہ درست ثابت ہو ۔سیانی بلی کھمبا نوچے،دوسروں کی دفعہ نصیحت خود میاں فصیحت ، عوام کو آپ سے بہت سی توقعات ہیں اور میری بھی دعا ہے کہ اﷲ آپکو عوامی توقعات پر پورا اترنے کی کامیابی عطا فرمائے ۔

Bilal Majeed Ch
About the Author: Bilal Majeed Ch Read More Articles by Bilal Majeed Ch: 10 Articles with 11159 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.