ہر محلہ ہر علاقہ ہسپتال کم۔ ۔ ۔ ۔ پرائیوٹ کلینک ضرور
موجود ہوتا ہے جسکے باہر موجود بورڈ پر قابل محترم ڈاکٹر صاحب کا نام اور
ڈگری کے بارے میں وضاحت سے لکھا ہوتا ہے کہ ڈاکٹر صاحب شہر کے مشہور سرکاری
ہسپتال میں بھی نوکری کرتے ہیں آپکو بخار اور الٹیوں نے آ گھیرا اور آپ
ڈاکٹر صاحب کے کلینک جا پہنچے ٹوکن لیا ویسے تو ڈاکٹر صاحب خدمت خلق کے
جذبے سے لبریز ہیں اس لئے جنرل فیس سو روپے ہے آپکو اگر پرائیویٹ چیک
کروانا ہے تو فیس پانچ سو روپے ہے اور یہ آپشن ان مریضوں کے لئے ہے جو جلدی
میں ہیں یا کسی ایمرجنسی میں۔ پرائیویٹ ٹوکن لینے کا مطلب یہ نہیں فوری
باری آ جائے گی۔ پرائیویٹ ٹوکن کا مطلب ہے اگر جنرل میں دو سو لوگوں کے بعد
باری ہے۔ تو پرائیویٹ میں پچاس لوگوں کے بعد باری آ جائے گی۔ بتاتا چلو کہ
دو سو اور پانچ سو روپے نسخہ لکھنے کی فیس ہے۔ اس میں دوا شامل نہیں۔ نسخہ
پر دوا لکھ دی ہے اور یہ دوا باہر سے نہیں ملے گی کلینک میں موجود اسٹور سے
ہی ملے گی۔ دوا لی پانچ سو کا بل ادا کرے اور اس سلسلے کو تین دن جاری
رکھیں اگر آرام نہ آئے تو ڈاکٹر صاحب کہتے ہیں آپ گورنمنٹ ہسپتال آ جائے
جہاں میں ہوتا ہوں کیوں کہ وہاں تمام ٹیسٹوں کی سہولت بھی موجود ہے اور
پرچی فیس بھی صرف ایک روپے اور دوا بھی فری۔ |