خسرہ ایک متعدی مرض

خسرہ ایک نہایت متعدی مرض ہے جو پیرامائکسووائرس فیملی کے ایک وائرس کے ذریعہ لاحق ہوتا ہے اس بیماری کو رْبیلا (Rubella) بھی کہتے ہیں یہ ایک پھیلنے والی سانس کی وبائی بیماری ہے اس بیماری میں عموما بچے مبتلا ہوا کرتے ہیں لیکن بڑوں کو بھی خسرہ ہو سکتا ہے جسے ایک دفعہ خسرہ ہو جائے اسے عام طور پر زندگی بھر دوبارہ خسرہ نہیں ہوتا خسرے کاوائرس متاثرہ مریضوں کی ناک اور گلے میں پایا جاتا ہے کھانسی اور چھینک کے ذریعہ ہوا میں چلا جاتا ہے جہاں یہ دو گھنٹے تک فعال رہتا ہے یہ ان خطرناک بیماریوں میں سے ایک ہے جو متاثرہ مریض کے سانس لینے یا کھاسنے سے ہوا کے ذریعے دوسروں میں منتقل ہو سکتی ہے جب جسم میں یہ وائرس داخل ہوتا ہے تو ایک سے دس دن کے دوران علامات ظاہر ہونا شروع ہو جاتی ہیں جن میں آنکھوں سے پانی آنا،ناک سے پانی بہنا،جسم کا گرم ہونا یعنی بخارکا ہوجانا ، گلے میں خراش کا پیدا ہونا ،سانس کی نالیوں کی سوزش ہونا جس سے کھانسی کا آنااور منہ کے اندر چھالے بنناشامل ہیں خسرہ میں مبتلا ہونے والے افراد کے جسم پہ سرخی مائل دانے بن جاتے ہیں خسرے کے دانوں میں جلن اور خارش ہونے لگتی ہے ان دھبوں یا نشانات کا آغاز چہرے سے ہوا کرتا ہے بعد ازاں یہ دھبے یا نشانات گردن پر پھر ہاتھوں اور یوں باقی تمام جسم پر پھیلنا شروع ہوجاتے ہیں اس پورے عمل میں ایک ہفتہ لگتا ہے پورے جسم سے ان نشانات کو صاف ہونے میں تقریباً دو سے تین ہفتے لگتے ہیں جب خسرے کے نشانات چہرے سے نیچے یعنی پیروں کی جانب بڑھنا شروع ہوتے ہیں تب چہرے پر موجود خسرے کے نشانات ختم ہونا شروع ہوجاتے ہیں جیسے ہی جسم پر یہ نشانات نمایاں ہونا شروع ہوتے ہیں بچے کے بخار کی شدت کم ہونے لگتی ہے لیکن اس کے ساتھ عموماً چیسٹ انفیکشن یا گلا خراب ہوتا ہے اور بچہ کھانسنے لگتا ہے -

خسرے کی علامات میں شدت ہوتو بچے نمونیہ اور ڈائریا میں بھی مبتلا ہوتے ہیں اگرخسرہ میں مبتلا بچے کی قوتِ مدافعت کم ہو تو یہ ڈائریا شدت اختیار کر سکتا ہے جس سے بچے جان سے ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں مرض کی زیادہ شدت کی صور ت میں چہرے پر سوزش کی علامات نمایاں ہوتی ہیں جبکہ منہ ، ناک اور پاخانہ کے ذریعے خون بھی آسکتا ہے اس صورت میں یہ بیماری انتہائی مہلک اور جان لیوا ثابت ہو سکتی ہے بعض اوقات خسرہ دماغ تک پہنچ جاتا ہے ایسی صورت میں بچے کو جھٹکے لگنا شروع ہوجاتے ہیں اور خسرے میں مبتلا بچے بے ہوشی میں چلے جاتے ہیں یہ خسرے کی ایک پچیدہ علامت ہوتی ہے لیکن یہ علامت کم ہی پیدا ہوتی ہے خسرے کے بعد عموماً بچوں کی بھوک کم ہوجاتی ہے چونکہ یہ ایک پھیلنی والی بیماری ہے اس لئے ایسے گھر میں جہاں پہلے سے موجود بچے خسرے میں مبتلا ہوں وہاں تندرست بچوں کو جانے نہ دیا جائے ورنہ تندرست بچے میں خسرے کا شکار ہوجاتے ہیں یہ بھی واضح رہے کہ اگر ایک گھر میں خسرہ ہو تو اس کے آس پاس کے 500 بچوں کو خسرہ ہونے کے خدشات پیدا ہوجاتے ہیں اگر یہ کسی حاملہ عورت کو ہو جائے تو پیٹ میں موجود بچے کو سخت متاثر کرتی ہے ایسے بچے حمل کے دوران ہی مر بھی سکتے ہیں بہت سی بیماریوں کے جراثیم ماں کے خون سے جنین تک رسائی نہیں پاتے کیونکہ آنول نال (placenta) انہیں روکے رکھتاہے مگر خسرے کے وائرس میں یہ صلاحیت ہوتی ہے کہ یہ جنین تک پہنچ جاتا ہے ایسی صورت میں حمل کے ضائع ہونے کے امکانات کے ساتھ ساتھ بچے میں پیدائشی نقص پیدا ہو جاتا ہے ایسے بچے عام طور پر ذہنی اور جسمانی طور پر کمزور ہونے کے ساتھ ساتھ بولنا،بیٹھنا اور چلنا دیر سے سیکھتے ہیں دس فیصد بچے گونگے اور بہرے پیدا ہوتے ہیں انہیں موتیا اور مرگی جیسے امراض بھی گھیر لیتے ہیں اگرحاملہ کو پہلے تین مہینوں میں خسرہ ہوتو 90 فیصد بچوں میں نقص کا پیدا ہونا یقینی ہوتا ہے چوتھے سے چھٹے مہینہ میں خسرہ ہوتو 55 فیصد بچے نقص والے ہوتے ہیں اگر آخری تین مہینوں میں حاملہ کو خسرہ ہوجائے تو پیدا ہونے والے بچوں میں نقائص کے امکانات نہ ہونے کے برابر ہوتے ہیں۔

خسرہ بہت سے ترقی پذیر ممالک میں بچوں کی موت کی ایک بڑی وجہ ہے2014 میں، دنیا بھر میں خسرہ کی وجہ سے 114,900 اموات ہوئیں، جو کہ ہر گھنٹہ 13 موت کے برابر اور ہر دن 314 موت کے برابر ہے وطن عزیز کے تمام صوبوں کے شہروں ، دیہاتوں ، قصبوں کے گلی محلوں اور گھروں تک 15 اکتوبر سے خسرہ کی بیماری سے متعلق شعور و آگاہی پیدا کرنے اور ویکسی نیشن کے لیے قومی مہم جاری ہے جو 27 اکتوبر تک جاری رہے گی علاج بالمثل یعنی ہومیو پیتھک طریقہ علاج میں خسرے کا علاج موجود ہے نہ صرف خسرے میں مبتلا بچے اس موذی مرض سے نجات پاتے ہیں بلکہ حفظ ماتقدم کے طور پہ بھی ہومیو پیتھک ادویات کھانے سے خسرے کی وباء کے دوران اس موذی مرض سے محفوظ رہا جا سکتا ہے ماربی لینم ایک ایسی ہومیو میڈیسن ہے جس کے کھانے سے خسرے سے بچا جا سکتا ہے یعنی حفظ ماتقدم کے طور پہ اس دوا کا استعمال کیا جائے علاوہ ازیں آرسینک البم، انٹم کروڈ،انٹم ٹارٹ،بیلا ڈونا،برائی اونیا،پلساٹیلا،فیرم فاس،رسٹاکس اور کالی سلف جیسی ہومیوادویات سے خسرے جیسے موذی مرض سے معصوم بچوں کو بچایاجاسکتا ہے-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Dr B.A Khurram
About the Author: Dr B.A Khurram Read More Articles by Dr B.A Khurram: 606 Articles with 469623 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.