نئی حکومت کے ابھی سو دن پورے نہیں ہوئے ،عمران خان
اوران کے ساتھی مطمئن وپرعزم ہیں کہ وہ عوام کی خدمت کررہے ہیں ۔کوئی عمران
خان کو یوٹرن خان کہہ رہا ہے ،کوئی جعلی مینڈیٹ والی حکومت کی گردان
کررہاہے ۔ فی الحال حکومت نے آتے چند اہم اقدامات کیے ہیں ۔گیس کی قیمتوں
میں 10سے143 فیصد اضافہ ،آئی ایم ایف سے قرض کیلئے رابطہ ، 570 درآمدی اشیا
پرریگولیٹری ڈیو ٹی کا نفاذ وغیرہ جبکہ عوام کو دی جانے والی بجلی پر بھی
حکومت کو فی یونٹ نقصان کی نوید سنا دی ہے ۔تبدیلی کی ہوا چل رہی ہے ۔کہیں
حکومت کو دھاندلی کے الزامات کا سامنا ہے۔کہیں حکومت کو اپوزیشن کی جانب سے
مزاحمت کا سامنا ہے ۔عمران حکومت کیلئے یہ مشکل صورت حال ہے ۔
حکومت کے سودن میں سے ابھی 37دن باقی ہیں ،عوام کو راگ رنگ سنائی دے رہے
ہیں ،سابقہ حکومت کا کچاچٹھا بھی کھل رہا ہے ،سابقہ حکمرانوں کی طرح نئے
حکمرانوں کی جانب سے خزانہ خالی ہونے کا دعویٰ سننے کو مل رہا ہے۔عوام سوچ
رہے ہیں کہ اب کیا ہوگا ۔نئی حکومت کی چند حالیہ اقدامات سے یہ اندازہ کرنا
مشکل نہیں ہے کہ آنے والے دنوں میں بھی بہتری کی امید عبث ہے ۔گیس مہنگی
ہونے پر وزیر خزانہ اور گورنرسندھ کے بیانات سامنے آئے ہیں کہ گیس کی
قیمتیں بڑھنے سے عام آدمی متاثر نہیں ہوگا ۔یہ بیان بڑا حیران کن اور عجیب
ہے ،گیس کی قیمتیں تو گھریلوصارفین کیلئے بھی بڑھا ئی گئی ہیں ،ہوٹلوں اور
صنعتوں کیلئے بھی ،روٹی گیس پر پکتی ہے ،ہوا میں نہیں ،گیس جلے گی تو بل
آئے گا ۔قیمتیں بڑھنے کی وجہ سے عام روٹین سے مہنگا بل آئے گا تو عام آدمی
کیسے متاثر نہیں ہوگا ۔
ادھر حکومت بجلی ،ایل این جی اور دیگر منصوبوں کے آڈٹ کا اعلان کررہی ہے ،دوسری
جانب وزیر اطلاعات مخالفین کو للکار رہے ہیں ۔ہمارے خیال میں حکومت نے اپنی
کیریئر کا بہت غلط انداز میں آغاز کیا ہے ۔عوام کو عمران خان سے بہت سے
امیدیں وابستہ تھیں ،وہ سمجھتے تھے ،عمران خان عوامی آدمی ہیں ۔یہ کم از کم
حکومت میں آتے ہی عوام کوزیادہ نہیں ایسافوری ریلیف دیں گے جس سے ان کے
پچھلے دکھوں کا مداوا ہوسکے ،مثلاً اشیا خورونوش کی قیمتوں میں کمی ہوگی ،بجلی
کی لوڈشیڈنگ میں کمی آئے گی،صحت وصفائی کے ہنگامی اقدامات ہوں گے۔ پٹرول
وڈیزل کی قیمتیں واپس مناسب سطح ہر آئیں گی۔عمران حکومت کو 100روزہ پلان
میں عوام کی ریلیف کے اقدامات کرنے چاہئیں تھے جو نہیں ہوسکے ۔
ملک میں کو ئی ایک شعبہ نہیں بلکہ تمام شعبے انحطاط کا شکار ہیں ،انہیں
ٹھیک کرنا اتناآسان نہیں ہے ،جتنا عمران خان اور ان کے رفقا ئے کارسمجھ رہے
ہیں ۔پاکستان کی70سالہ خرابیوں کو دورکرنے میں طویل عرصہ درکار ہو گا ۔ نئی
حکومت کے ابھی 63دن مکمل ہوئے ہیں منزل ابھی دور ہے۔ حکومت ان 63روز میں
عوامی مقبولیت تو حاصل نہیں کرسکی ہے ۔ عمران حکومت کو بڑے چیلنجز کا
ساسامنا کرنا پڑے گا ۔ان کی حکومت کی کارکردگی کا انحصار آئندہ کے اقدامات
پر ہو گا ۔حکومت اگر عوامی خواہشات کے مطابق فیصلے کرتی ہے تو یہ بات اس کے
حق میں جائے گی ،اگر اس کے برخلاف کیے تو معاملات پیچیدگی کی جانب چلے
جائیں گے ۔
فی الحال حکومتی اقدامات سے لگتا ہے کہ وہ اپوزیشن کو ٹف ٹائم دینے کیلئے
تیار ہے اوراس کی ڈکشنری میں مفاہمت کی سیاست نامی چیز نہیں ہے ۔اس صورتحال
میں ماضی کی مفاہمت کی سیاست ٹائیں ٹائیں فش ہوئی ہے ۔حکومت کے پاس ابھی
بہت وقت ہے کہ وہ اپنے آپ کو ٹھیک کرلے،عوامی خوہشات کا ادراک کرے اور اپنی
تمام توانائیاں ملک وملت کے مسائل پر صرف کرے تو معاملات بہتر ہو جائیں گے
۔اﷲ نے عمران حکومت کو ایک موقع دیا ہے ،یہ ضائع کیا تو آئندہ حکومت میں
آنے کا چانس ختم ہو جائے گا ۔ |