نظریہ اور پاکستان

1947 وہ سن عیسوی جب پاکستان وجود میں آیا ۔ اس وقت پاکستان بننے کی وجہ دراصل وہ نظریہ پاکستان تھا جس نے اس وقت کے مسلمانوں کے سینوں میں جدوجہد کی ایک آگ لگا دی تھی۔
اس وقت پوری قوم متحد تھی اور یہی وجہ تھی کہ ہندوستان کا سینہ چیر کر پاکستان بنایا گیا۔ وہ تھا قائداعظم کا لیاقت علی خان کا اور اقبال اور سرسید کا نظریہ پاکستان۔
مگر پھر پاکستان وجود میں آیا اور آہستہ آہستہ یہ قوم اپنے نظریے کو پس پشت ڈالتی گئی اور اب یہ وقت آچکا ہے کہ آج کے نوجوانوں کو تاریخ پاکستان تک کا سہی سے علم نہیں۔
آج کا نوجوان تبدیلی نہ آنے پر تنقید کرتا ہے مگر خود کو تبدیل کرنے کی بات پر آگ بگولا ہوجاتا ہے۔
سوال یہ ہے کہ قوم کو اس نہج پر لانے کا ذمہدار کون ہے؟ افسوس ہم خود ہیں۔۔
آج ہمیں اپنی سیاسی پارٹیز کے نظریے بخوبی یاد ہیں مگر نظریہ پاکستان یکسر بھلا بیٹھے ہیں۔
اب نظریہ الگ اور پاکستان الگ ہوچکا ہے۔
کل تک جو نظریہ پاکستان کہتا تھا کہ پاکسان ایک ایسی آزاد خود مختار ریاست ہوگا جہاں ہر شخص کو آزادی اظہار خیال ھاصل ہوگی
جہاں ہر شخص اپنے من پسند مذہبی عقائد کی پیروی کرے گا جہاں پر علم کا بول بالا ہوگا اور قانون کی بالا دستی ہوگی اورجہاں ہر شہری کو مکمل اور یکساں حقوق دیے جائیں گے۔
آج اسی نظریہ پاکستان کی روز دھجیاں اڑائی جاتی ہیں۔
جس پاکستان میں تعلیم کا بول بالا ہونا تھا آج اسی پاکستان کے سرکاری اسکولوں میں بھینسیں بندھی نظر آتی ہیں۔
آج مذہب اور فرقہ واریت پر قتل عام ہیں۔ آج حقوق نہ۔ملنے پر ہر صوبے سے ماتم کی آوازیں آتی
ہیں اور ہر نوجوان پہلی فرصت میں اس عظیم اور لاکھوں جانوں کے بعد حاصل کیے گے وطن کو چھوڑنے کی راہیں تلاش رہے ہیں۔
تو پس ثابت ہورہا ہے کہ ہماری بحیثیت قوم بنیادی غلطی اپنے نظریے کو بھول جانا ہے۔ یہ دو لفظ جو کبھی ساتھ تھے یعنی نظریہ پاکستان
اب الگ الگ ہوچکے ہیں تو اب ہماری بحثیت قوم اب یہی ذمہ داری بنتی ہے اپنی غلطی سدھاریں اور پھر سے اپنا نظریہ صرف اور صرف نظریہ پاکستان بنالیں تاکہ اس پاکستان کو جناح کا پاکستان بنایا جا سکے.

Bilal Hassan
About the Author: Bilal Hassan Read More Articles by Bilal Hassan: 3 Articles with 1986 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.