سچی بات تو یہ ہے کہ سوچ کر ہی ہمارا دل بیٹھا جاتا ہے،
بدن پر لرزہ طاری ہوجاتا ہے، جسم پر کپکی طاری ہوجاتی ہے کہ اگر محمد رسول
اﷲ (ﷺ) کے سامنے روز قیامت اﷲ تعالیٰ نے پوچھ لیا کہ عافیہ کی قید کے دوران
تم نے کیا کردار ادا کیا تھا تو میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ ہمارے پاس کوئی
ایسا معقول جواب نہیں جسے ہم اﷲ کے دربار میں پیش کرسکیں گے۔اﷲ نے قرآن پاک
میں چند مظلوم خواتین اور بچوں کا نقشہ کھینچا کہ وہ ظلم سہتے رہتے ہیں ،
ظلم سہتے رہتے ہیں اور پھر وہ مظلوم خواتین اور بچے پکار اٹھتے ہیں، اے
ہمارے رب ہمیں اس بستی سے نکال دیجئے جس کے رہنے والے ہم پر ظلم کرتے ہیں ۔
آج عافیہ ان ہی الفاظ کی مصداق ہے۔عہد رسالت گذرچکا تھا، ایک خاتون صحابیہ
مدینہ کے بازار میں سودا سلف لینے گئی ہے چند اوباش یہودیوں نے اس صحابیہ
کی چادر کو ایک وزنی پتھر کے نیچے پھنسا دیا جس سے اس کی چادر سرسے سرک گئی
۔ منصوبے کے مطابق ان اوباش یہودیوں نے صحابیہ کا استہزاء کیا تو وہ پکار
اٹھی ’’واح محمدا‘‘ کیا محمد (ﷺ) کے مدینے میں میرا تحفظ کرنے والا کوئی
نہیں ہے؟ یہ وہ الفاظ ہیں جس کے ذریعے آج عافیہ امت محمدی کو پکار رہی ہے۔
اس صحابیہ کے چادر کے تحفظ کیلئے صحابہ کرام میدان میں آئے اور ایک صحابیہ
کی توہین کا بدلہ لینے کیلئے 8 صحابہ نے جان قربان کردی تھی ۔آج ایسی ہی
صورتحال ہے ، میں ایک بات ڈاکٹر عافیہ کی والدہ عصمت صدیقی صاحبہ اورہمشیرہ
ڈاکٹر فوزیہ صدیقی صاحبہ سے کہنا چاہتا ہوں کہ آپ روز قیامت پاکستانی قوم
اور مسلمانوں کا گریبان نہ پکڑئیے گا میں قسم کھا کر کہنے کیلئے تیار ہوں
یہ سارے کے سارے مسلمان دل کی گہرائیوں سے عافیہ کیلئے ہر قسم کی قربانی
دینے کیلئے تیار ہیں۔ میں آج سے پہلے بھی یہ بات کہہ چکا ہوں کہ ریفرنڈم
کرالیا جائے کہ عافیہ چاہئے یا ڈالر چاہئے ؟ پاکستانی غیور قوم ہے، اس کا
ہر فرد خوددار ہے۔ ایک بھی مسلمان یہ نہیں کہے گا ہمیں ڈالر چاہئے سب کا
ایک ہی مطالبہ ہوگا ہمیں عافیہ چاہئے۔ اس وقت ڈاکٹر فوزیہ امت مسلمہ کی طرف
سے فرض کفایہ ادا کررہی ہیں۔ یہ الفاظ تھے معروف عالم دین مفتی محمد
زبیرصاحب کے جوکہ ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی کراچی میں واقع رہائش گاہ پر’’عالمی
یوم دعا‘‘ کے موقع پر ’’اجتماعی دعائیہ تقریب‘‘ کے شرکاء سے خطاب کررہے تھے۔
عافیہ موومنٹ کی رہنما ڈاکٹر فوزیہ صدیقی نے قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کی
امریکی جیل سے رہائی اور وطن واپسی کیلئے ’’عالمی یوم دعا‘‘ کی اپیل کی تھی۔
اسی دن یعنی 19 اکتوبر کو ڈاکٹر عافیہ کی گلشن اقبال کراچی میں واقع رہائش
گاہ پر ’’اجتماعی دعائیہ تقریب‘‘ منعقد کی گئی۔ جس میں مختلف دینی ، سیاسی
اور سماجی جماعتوں کے رہنماؤں ، کارکنوں،کالم نویسوں، صحافیوں،اساتذہ اور
عافیہ موومنٹ کے سپورٹرز کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ڈاکٹر فوزیہ صدیقی کا
کہنا تھا کہ’’عالمی یوم دعا‘‘ منانے کا مقصد پاکستان تحریک انصاف کی حکومت
کیلئے ہمت ، جرات اور استقامت کیلئے دعا کرنا ہے کہ جس کے چیئرمین جناب
عمران خان نے اسی سال جولائی میں ہونے والے عام انتخابات کے موقع پر ڈاکٹر
عافیہ کو وطن واپس لانے کی ذمہ داری اٹھانے کا اعلان کیا تھا ۔ڈاکٹر عافیہ
کو وطن واپسی لانے کے وعدے تو پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے سابقہ حکمرانوں
نے بھی کئے تھے مگر وہ اپنے وعدوں پر ہمت ، جرات اور استقامت نہ دکھا سکے۔
عافیہ کی وطن واپسی کیلئے عافیہ موومنٹ بہت کام کرچکی ہے۔بس کمی رہی ہے تو
ہماری قومی قیادت میں عزم ، حوصلہ ،ہمت، جرات اور استقامت کی۔
دراصل ہم نادم ہیں، شرمندہ ہیں ہم اپنی ندامت اور احساس شرمندگی کو کچھ کم
کرنے کے لئے عافیہ کے گھر آتے ہیں۔یہ الفاظ مفتی محمد زبیرصاحب نے ڈاکٹر
عافیہ کی رہائی کیلئے رقت آمیز اجتماعی دعا کرانے سے قبل ادا کئے تھے ۔
مفتی صاحب کی دعا کے اثر سے ایک آنکھ بھی ایسی نہ تھی جو پرنم نہ ہوئی ہو۔
ایک دل بھی ایسا نہ تھا جسے احساس شرمندگی نہ ہوئی ہو۔ یہ پاکستان کا ایک
عجیب گھر ہے اور اس گھر کے باسی بھی بڑے عجیب ہے۔ اس گھر میں ہمدردی کرنے
آنے والوں کو یہ لوگ حوصلہ دیتے ہیں۔مہمان نوازی میں اس طرح بچھے چلے جاتے
ہیں کہ مہمان شرمندہ ہوجاتا ہے۔ 15 سال کا طویل عرصہ گذرنے کے باوجود ان کے
لبوں پر کوئی شکایت نہیں، حوصلہ کے ساتھ جدوجہد جاری رکھی ہوئی ہے اوراب تک
اﷲ پر توکل اور مکمل یقین ہے کہ عافیہ ضرور واپس آئے گی۔
موجودہ وزیراعظم عمران خان سے قوم کو بے حد توقعات وابستہ ہیں۔ سیاستدانوں
کی اکثریت عوام کا اعتماد کھو چکی ہے۔عمران خان خوش نصیب ہیں کہ قوم ان کی
کامیابی چاہتی ہے ۔ انہیں قوم کی توقعات پر پورا اترنا ہوگا۔ جولائی 2018
کے عام انتخابات میں عمران خان نے قوم سے کئی وعدے کئے ہیں۔جس میں ایک وعدہ
قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ کو وطن واپس لانے کا بھی ہے۔عافیہ کے معاملے سے
قوم جذباتی وابستگی بھی ہے۔ہر وقت احساس شرمندگی کے زیرسایہ رہنے کا
اکثرلوگ اعتراف بھی کرتے ہیں۔ ڈاکٹر عافیہ کو وطن واپس لانے کا نہ صرف
عمران خان نے زبانی اعلان کیا تھا بلکہ پی ٹی آئی کے انتخابی منشور میں ان
الفاظ کے ساتھ(We will provide consular and legal services to all
Pakistanis jailed abroad. We make best efforts to bring prisoners like
Dr. Afia Siddiqui and others back to Pakistan.) عافیہ کو واپس لانے کے
عزم کا اظہار بھی کیا گیاتھا۔عمران خان کی حکومت کو ایک advantage یہ بھی
حاصل ہے کہ انہیں ریاست کے دو اہم ترین اداروں عدلیہ اور فوج کی مکمل حمایت
حاصل ہے۔قوم کی نیک خواہشوں اوراداروں کے تعاون کو عمران خان کو اپنی طاقت
بنانا چاہئے اور اپنی اہلیت ثابت کرنی چاہئے وگرنہ وہ اپنے پیشرو حکمرانوں
کی طرح قوم کی نظروں میں نااہل ٹہر سکتے ہیں۔ڈاکٹر عافیہ کی باعزت وطن
واپسی کی خواہشمند پاکستانی قوم میں تحریک انصاف کے رہنماء اور کارکنان بھی
شامل ہیں۔ جن کی آواز عمران خان تک پہنچی رہتی ہے۔ رکن پنجاب اسمبلی
سیمابیہ طاہر کا عافیہ کی واپسی کیلئے صوبائی اسمبلی میں قرارداد جمع کرانا
اس کی ایک مثال ہے کہ پی ٹی آئی کے رہنما اور کارکنان عافیہ کی وطن واپسی
کے معاملے میں کیا جذبات رکھتے ہیں۔وزیراعظم عمران خان کو قوم سے کئے گئے
وعدے پورے کرنے ہیں۔ اگر وہ اس کی ابتداء عافیہ سے کریں تو’’عالمی یوم دعا‘‘
کی طرح قوم کی تمام دعاؤں کا رخ ان کی کامیابی کی سمت میں مڑ سکتا ہے۔
وزیراعظم عمران خان صاحب عافیہ کو واپس لائیں قوم آپ کے ساتھ کھڑی ہوجائے
گی۔ |