آج دنیا بھر کے دوسرے ملکوں کی طرح پاکستان میں بھی
پولیو کا عالمی دن منایا جا رہا ہے۔ یہ دن پولیو کی ویکسین ایجاد کرنے والے
سائنس دانوں کی ٹیم کے سربراہ جوناس سالک کی سالگرہ کے دن ہر سال چوبیس
اکتوبر کو منایا جاتا ہے۔ملک بھر میں پولیو کے خاتمے کی کوششوں کو تقویت
دینے اور لوگوں میں اس بیماری کے حوالے سے آگاہی پیدا کرنے کے لیے مختلف
تقریبات کا اہتمام کیا گیا۔ اگرچہ دنیا سے پولیو کے خاتمے کی عالمی کوششوں
کو حالیہ برسوں میں بہت کامیابیاں ملی ہیں اور دنیا بھر میں پولیو کے مرض
پر ننانوے فی صد قابو پایا جا چکا ہے، لیکن پاکستان، نائجیریا اور
افغانستان دنیا کے ان تین ملکوں میں شامل ہے ،جہاں آج کے ترقی یافتہ دور
میں بھی پولیو کی بیماری کو مکممل چور پر ختم نہیں کیا جا سکا ہے۔
کچھ سال قبل طالبان نے قبائلی علاقہ جات میں بچوں کو پولیو سے بچاؤ کے
حفاظتی قطرے پلانے پر پابندی لگا دی تھی، اس وجہ سے پاکستان کے شمالی
علاقوں میں لاکھوں بچے پولیو سے بچاو کی حفاظتی دوا پسینے سے محروم ہیں۔
پولیو وائرس سے پھیلنے والی ایک متعدی بیماری ہے اور جب تک پاکستان میں
پولیو کا ایک بھی مریض موجود ہے، ہم سب غیر محفوظ ہیں۔ اس بیماری کے شکار
صرف ایک فی صد بچوں میں بیماری کی علامات، بخار، سر درد وغیرہ ظاہر ہوتی
ہیں۔ باقی بچے بغیر واضح علامات کے ان جراثیموں کو ’ٹرانسمٹ‘ کر رہے ہوتے
ہیں۔ یہ بیماری تین طرح کی ہوتی ہے، لیکن پاکستان میں ٹائپ ون وائرس گردش
میں ہے۔
یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ پاکستان میں کئی توہم پرست لوگ ایسی افواہوں کی
وجہ سے بھی بچوں کو حفاظتی قطرے نہیں پلواتے جن میں کہا جاتا ہے کہ حفاظتی
قطرے بچوں کی افزائش نسل کی صلاحیتوں کو متاثر کرتے ہیں یا ان قطروں میں
کچھ ایسے اجزا ملے ہوئے ہیں جواسلامی اصولوں کے مطابق استعمال نہیں کیے جا
سکتے ہیں۔
عالمی ادارہ برائے صحت ڈبلیو ایچ او کا کہنا ہے کہ ہم اس موذی مرض کے خلاف
جنگ 99 فیصد تک جیت چکے ہیں اور اگر ان تین ممالک سے بھی پولیو کا خاتمہ
ہوجائے تو یہ وائرس پوری دنیا سے ختم ہوجائے گا۔
پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں پولیو کیسز کی بلند ترین شرح
2014 ءمیں دیکھی گئی جب ملک میں پولیو وائرس کے مریضوں کی تعداد306 تک جا
پہنچی تھی۔یہ شرح پچھلےچودہ سال کی بلند ترین شرح تھی۔ تاہم اس کے بعد
عالمی تنظیموں کے تعاون سے مقامی سطح پر پولیو کے خاتمے کے لیے ہنگامی
اقدامات اٹھائے گئے جس کے بعد2015 ء میں یہ تعداد گھٹ کر54اور 2016ء میں
صرف 20 تک محدود رہی۔پاکستان میں2018ء میں پولیو کے صرف 8کیسز ریکارڈ کیے
گئے جبکہ رواں برس یہ تعداد مزید کم ہوگئی اور اب تک ملک میں6 پولیو کیسز
کی تشخیص کی گئی ہے۔اور اآئندہ آنے والے ایک یا دو سال تک اس بات کا امکان
ظاہر کیا ہے کہ پاکستان بہت جلد پولیو فری ملک بن جائے گا۔
آج پولیو سے آگاہی کے عالمی دن کے موقع پر وزیر اعظم عمران خان نے بھی اس
عزم کا اعادہ کیا ہے کہ بچوں کے لیے پولیو سے پاک، محفوظ اور صحت مند
پاکستان بنائیں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ عوام کے تعاون سے ملک کو پولیو فری
پاکستان بنائیں گے۔
|