رینڈی، کاسٹر آئل کے بیج میں چھپا مہلک زہر قدرت نے ہمیں بے شمار پودے عطا کیے ہیں، جن

زندگی بہت قیمتی ہے، اس کی حفاظت ہر ایک کی ذمہ داری ہے لیکن کبھی کبھی "کاسٹر آئل" کے بیجوں کی صورت خوشنما رنگوں میں چھپا زہر اس زندگی کیلئے خطرہ بھی بن جاتا ہے ۔
New Page 2
میں بعض زندگی بخش ادویات کی بنیاد بنتے ہیں، تو کچھ زہر میں لپٹے ہوتے ہیں۔ ایسا ہی ایک پودا "رینڈی" یا "کاسٹر آئل پلانٹ" ہے، جو بظاہر ایک خوبصورت پودا نظر آتا ہے، مگر اس کے بیجوں میں موت چھپی ہوتی ہے۔
رینڈی یا کاسٹر آئل پلانٹ کیا ہے؟
رینڈی (Ricinus communis) ایک عام پودا ہے جو پاکستان، بھارت، افریقہ، امریکہ اور دنیا کے کئی ممالک میں پایا جاتا ہے۔ اس کے بیجوں سے نکالا گیا تیل یعنی کاسٹر آئل صدیوں سے بطور دوا، مالش، جلدی امراض اور کاسمیٹکس میں استعمال ہوتا آیا ہے۔لیکن یہی بیج اگر چباکر کھا لیے جائیں تو یہ زہر کا ذخیرہ بن سکتے ہیں۔
رینڈی کے بیجوں کی شناخت کیسے کی جائے!
رینڈی کے بیج دیکھنے میں نہایت خوبصورت اور چمکدار ہوتے ہیں، جو اکثر نادان لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کر لیتے ہیں۔ ان کی تفصیل کچھ یوں ہے اس کا رنگ و بناوٹ، بیج کا رنگ عام طور پر چمکدار بھورا، گہرا سلیٹی یا دھاری دار ہوتا ہے، جس پر قدرتی نقوش ہوتے ہیں، جو ہر بیج میں مختلف ہو سکتے ہیں۔
سائز: ہر بیج تقریباً 1 سے 1.5 سینٹی میٹر لمبا اور بیضوی (oval) ہوتا ہے۔ بیج کی سطح ہموار، سخت اور چمکدار ہوتی ہے، جیسے کسی پتھر کو پالش کیا گیا ہو اور بیج کے اندر موجود سفید گودا ہی اصل خطرناک حصہ ہوتا ہے، کیونکہ یہی "رائسن" زہر سے بھرا ہوتا ہے۔ جب بیج چبایا جاتا ہے تو زہر جسم میں داخل ہو جاتا ہے۔رینڈی کے بیجوں میں ایک پروٹین پایا جاتا ہے جسے "رائسن" (Ricin) کہتے ہیں۔ یہ زہر انسانی جسم میں خلیوں کی پروٹین بنانے کی صلاحیت کو روک دیتا ہے۔ خلیے جب پروٹین نہیں بنا پاتے تو وہ مرنے لگتے ہیں، اور یہی زہر کی تباہی کا راستہ ہوتا ہے۔
رائسن اتنا خطرناک ہے کہ صرف 1 سے 3 بیج اگر چباکر کھا لیے جائیں تو بالغ انسان کی جان خطرے میں پڑ سکتی ہے انسان کے مقابلے میں ایک کتے کے لیے تقریباً 8 سے 11 بیج مہلک ہو سکتے ہیں جبکہ ایک بطخ کے لیے 80 بیج جان لیوا ثابت ہو سکتے ہیں۔یہ اعداد و شمار تجرباتی ہیں اور انفرادی حساسیت پر بھی منحصر ہوتے ہیں۔
اب اس بات کا تجزیہ کرتے ہیں کہ رائسن، سائنائیڈ زہر سے کتنا خطرناک؟ رائسن کو دنیا کے مہلک ترین زہروں میں شمار کیا جاتا ہے۔ سائنسی تحقیق کے مطابق، یہ سائنائیڈ سے تقریباً 6000 گنا زیادہ خطرناک ہو سکتا ہے۔ صرف 0.2 ملی گرام فی کلوگرام جسمانی وزن کے حساب سے رائسن کی مقدار انسان کے لیے مہلک مانی جاتی ہے۔
اب آتے ہیں کاسٹر آئل کے بارے میں جانتے ہیں ،کاسٹر آئل زہر سے پاک دوا ہے، یہ جاننا بھی ضروری ہے کہ بازار میں دستیاب کاسٹر آئل، جو دوائی، کاسمیٹکس یا جلدی مصنوعات میں استعمال ہوتا ہے، وہ ان بیجوں سے زہر نکال کر تیار کیا جاتا ہے۔ یہ بالکل محفوظ ہوتا ہے اور جسم پر کسی قسم کا منفی اثر نہیں ڈالتا۔
رینڈی سے حفاظتی تدابیر اور احتیاطی ہدایات پر عمل لازمی کرنا چاہیے خاص طور پر بچوں اور جانوروں کو رینڈی کے بیجوں سے دور رکھیں۔اگر گھر یا باغیچے میں یہ پودا لگا ہو تو بیج گرانے کے موسم میں خاص احتیاط کریں۔
بیج کبھی چباکر نہ کھائیں، حتیٰ کہ شوق یا تجسس میں بھی نہیں۔ زہر کے کسی بھی مشتبہ واقعے میں فوراً اسپتال سے رجوع کریں۔کسی کو زہر دینے کے لیے اس کا استعمال غیر قانونی، غیر اخلاقی اور سنگین جرم ہے۔
اب ایک دلچسپ حقیقت کے بارے میں جانتے ہیں کہ رائسن بطور ہتھیار بھی استعمال کیا جاتا رہا ہے ،تاریخ میں "رائسن" کو خفیہ ایجنسیوں نے بطور کیمیائی ہتھیار بھی استعمال کیا۔ سرد جنگ کے دوران بلغاریہ کے ایک صحافی کو "رائسن سے آلودہ چھتری" کے ذریعے قتل کیا گیا تھا، جو اس زہر کی مہلک نوعیت کی عملی مثال ہے۔
الغرض رینڈی کا پودا بظاہر فائدہ مند اور عام سا دکھائی دیتا ہے، مگر اس کے بیجوں میں چھپا زہر اسے قدرت کے مہلک ترین تحفوں میں شامل کر دیتا ہے۔ لوگوں کو اس بارے میں مکمل آگاہی ہونی چاہیے تاکہ حادثاتی یا لاعلمی میں کسی کی قیمتی جان ضائع نہ ہو۔

 

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Fazal khaliq khan
About the Author: Fazal khaliq khan Read More Articles by Fazal khaliq khan: 127 Articles with 80269 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.