پاکستان میں تحریک انصاف کی حکومت کو شدید مشکلات کا
سامنا ! ایک جانب مہنگائی جبکہ دوسری جانب سیاسی جماعتوں کی تنقید ؟ کیا یہ
پلان سابقہ دور حکومت میں طے ہوچکا تھا یا پھر موجودہ حکومت نے اِس کی
پالیسی تیار کی ہے ایک جانب منی بجٹ پیش کرنے میں جلد بازی اور تعطل سے کام
لیا جاتا تو مہنگائی پر کنٹرول کیا جاسکتا تھا مگر سابقہ دور حکومت میں
مسلم لیگ (ن) کو یہ علم تھا کہ آئندہ نہ پنجاب میں حکومت بناسکیں گے نہ
وفاق میں ہمارا کنٹرول ہوگا جو کچھ کرنا ہے اپنے دور حکومت میں کریں جبکہ
بعد میں ہماری ہی غلطیوں کی سزا تحریک انصاف بھگتے گی اور یہی وجہ ہے کہ
تحریک انصاف الیکشن صاف اور شفاف سے جیت کر اپنی حکومت تو بنالی مگر مسلم
لیگ (ن) کی جانب سے بنائے گئے جال کو توڑ نہ سکے ، یہی وجہ ہے کہ آج ڈالر
133.25کی اونچی اڑان پر مسلسل بڑھ رہا ہے ،ڈالر کی قیمت میں اضافہ کے بعد
روپے کی قدر میں مسلسل کمی کی وجہ غیر ملکی کرنسیوں کی قدر بڑھنے کی وجہ سے
ہے جو کہ خطرناک حد تک بڑھ رہا ہے اور ڈلر کی قیمت میں اضافے کے باعث کھانے
پینے کی اشیاء جو روز مرہ انسانی ضروریات کے مطابق خریدی جارہی ہے فی کلو
25سے 30روپے اضافہ کیا گیا ہے جبکہ منوں کے حساب سے جبکہ فی من پر ایک ہزار
سے 12سو روپے اضافے کے بعد غریب طبقے کی تو کمر ٹوٹ گئی وہاں بجلی پانی میں
ڈبل اضافہ اور پٹرول ڈیزل میں اضافے کے بعد کرائم میں بھی 40سے 50فیصد
اضافہ ہوگیا ہے وہاں حیران کن آپشن سامنے آرہا ہے کہ ملازمین کی تنخواہیں
اور دیہاڑی دار مزدوروں کی دیہاڑی اُسی جگہ پر پھر اُن کا گزر بسر کس طرح
ہوگا ؟ اِس پر نہ تو کسی نے کبھی سوچا ہے نہ ہی نہ ہی کسی نے غور کیا
ہے،اِس کا نقصان کس کو اُٹھانا پڑرہا ہے ،یہ ایک عام انسان کی بات نہیں ہے
بلکہ سرحدوں پر حفاظت کرنے والے پاک فو ج کے جوان ،پولیس اور رینجرز کے
جوان بھی شامل ہیں ،اِس مہنگائی کے دور میں کیا ایک عام سپاہی یا آفیسر
اپنے خاندان کا خرچہ کس طریقے سے چلا سکے گا اِس کو بھی زیر بحث لانا چاہیے
، حکومت پاکستان کو مالی بحرا ن ختم کرنے کیلئے فوری طور پر بیرون ملک
منتقل کی جانے والی رقم کو واپس لا کر سرکاری خزانے میں جمع کیا جانا چاہیے
تاکہ جو پاکستان پر عالمی قرض کا بوجھ ہے وہ ختم ہوسکے ، پاکستان پر عالمی
قرض کے باعث ایک عام انسان ملازم سینکڑوں پریشانیوں میں گھرے ہوئے ہیں وہاں
حکمران سیاسی کھڑپینچ اپنی عیاشیوں پر خزانے کو دونوں ہاتھوں سے نچھاور
کررہے ہیں ، وزیر اعظم پاکستان عمران خان پاکستان کو ایک نیا پاکستان بنانے
کیلئے دن رات کوششیں کررہے ہیں وہ قابل تعریف ہے مگر اِن کوششوں کو پروان
چڑھانے کیلئے پاک فوج کا بھی اہم رول ہے جنہوں نے ہر حالت میں جمہوریت کا
تحفظ کرکے ملک کی حفاظت کی ہے اِس سلسلے میں وزیر اعظم پاکستان اگر آئی ایم
ایف سے قرضہ لینے کے بجائے ملک کے اندر جو بڑے بڑے مگر مچھ کروڑوں اربوں
ڈالر ز بیرون ملک منتقل کرکے ماہوار کمیشن کی صورت میں لاکھوں کروڑوں روپے
کمار ہے ہیں اُن کے خلاف انٹرپول کے ذریعے مقدمات درج کرکے لوٹی ہوئی رقم
واپس پاکستان لانے کی جلدی کوشش کی جائے توپاکستان مالی خسارے سے نکل سکتا
ہے ، آئی ایم ایف کی جو شرائط رکھی گئی ہیں وہ ناقابل یقین ہے اور اُس پر
وقت درکار ہے جبکہ پاکستانی عوام شدید مشکلات سے دوچار ہے ،مہنگائی کے
ہاتھوں مجبور ہوکر ایسے خاندان بھی ہیں جن کا دن میں ایک بار چولہا جلتا ہے
،اگر یہ سلسلہ ذیادہ طویل پکڑ گیا تو غریب عوام پانی اور بھوک سے پہلے ہی
مر رہی ہے،وزیر اعظم پاکستان جتنے وقت میں آئی ایم ایف سے قرضہ لینے میں
لگائینگے یا لوٹی ہوئی رقم واپس لانے میں اُ س وقت تک غیر ضروری ٹیکس کو
ختم کرکے کم آمدنی والے افراد سمیت ملازمین کو خصوصی سبسٹڈی دینے کا اعلان
کریں تاکہ غربا اور ملازمین جن کی آمدنی پہلے ہی کم ہے وہ اپنے خاندان کو
تعلیم اور دو وقت کی روٹی دینے کیلئے انتظامات کرسکیں ،عوام کی بڑی امیدیں
وزیر اعظم پاکستان عمران خان پرقائم ہیں اور اُن کی امیدوں کو وزیر اعظم
پاکستان عملی جامہ پہنائیں تاکہ وہ پروان چڑھ سکے اور امیدیں قائم ہوسکیں
جبکہ وزیر اعظم پاکستان ، پاک فوج کے بجٹ میں اضافہ کریں کیونکہ 18فیصد کا
بجٹ اونٹ کے منہ میں زیرے کے برابر ہے ، اپنے گھر بار سے دور گرم اور سرد
سرحدوں پر ملک کی حفاظت کیلئے 6,6ماہ سے زائد عرصہ گزارنا بھی ایک دشوار کن
عمل ہے اگر پاکستانی کی سیاسی جماعتیں مخلص ہوکر وطن عزیز پاکستان کی خدمت
کرتی تو آج ڈالر 133.25پر نہ ہوتا جبکہ تحریک انصاف کی حکومت کو فلاپ کرنے
کیلئے یہ منصوبہ ایک سال قبل ہی تیار کرلیا گیا تھا جبکہ جس وقت وزیر اعظم
پاکستان عمران خان نے اپنے 100دن کا ایڈوانس پروگرام الیکشن سے قبل جاری
کردیا تھا اُسی وقت مسلم لیگ (ن) اور دیگر جماعتوں نے تحریک انصاف اور
عمران خان کے خلاف حکمت عملی تیار کرکے اُس کو مکمل طور پر عملی جامہ بھی
پہنایا تھا متحدہ اپوزیشن کو پتا ہے کہ پاکستان اِس وقت قرضہ کے بوجھ تلے
کیوں دبا ہوا ہے ؟کیونکہ تحریک انصاف نے ابھی تک تو اقدار میں چند روز ہی
گزارے ہیں اِتنے وقت میں اُن کی جانب سے مالی بحران پیدا کرنے کی باتیں
کرنے والے آسمان کی جانب منہ کرکے تھوکنے کی پالیسی پر گامزن ہیں ،درحقیقت
پاکستانی قوم کو یہ علم ہونا چاہیے کہ مالی بحران ماضی کا پیدا کردہ ہے اُس
کو ختم کرنے کیلئے تحریک انصاف کا ساتھ دو ، وزیر اعظم پاکستان عمران خان
کا ساتھ دے کر ملک کے اندر سے کرپشن اور کرپٹ لوگوں کا مکمل خاتمہ کریں
تاکہ پاکستان کا قرضہ ختم ہوکر خود مختیار ملک کے طور پر سامنے آئے ،
امریکہ ،بھارت سمیت پاکستان مخالف ممالک دھمکیوں کا جواب سننے کے بعد مکمل
شکست کھاچکے ہیں اب وہ سیاسی طور پر پاکستان پر دباؤ ڈال کر مالی بحران
پیدا کررہے ہیں ۔
|