بھارتی ریاستی دہشتگردی کی نئی لہر

 بھارت اپنے وعدوں سے مکر گیا۔ اس نے مقبوضہ کشمیر سے فوجیں نکالنے کے بجائے پاکستان اور دنیا کو نام نہاد بات چیت میں الجھاتے ہوئے فوجی قبضے کو مضبوط کرنے کے لئے مزید فوج کشمیر میں داخل کرنا شروع کر دی۔ جس نے مقبوضہ کشمیر میں جگہ جگہ چھاؤنیاں، چوکیاں قائم کی ہیں۔ بھارت نے کشمیر سے مورچہ بند فوج بھی نہ نکالی اور کشمیریوں کو حق خودارادیت بھی نہ دیا۔بلکہ اس قابض فوج نے نہتے کشمیریوں کے خلاف جنگتیز کر دی ہے۔کشمیریوں نے بھارت کے قبضے کے خلاف 1988تک یعنی چالیس سال تک پر امن جدوجہد کی جب کہ پاکستان نے مسلہ کشمیر کو بات چیت سے حل کرانے کے لئے بھارت کے ساتھ 140کے لگ بھگ مذاکرات کئے۔ مگر بھارت نے مکاری اور دھوکے سے کام لیا۔اس نے پاکستان پر دباؤ ڈالنے کے لئے اس خطے میں تباہ کن اسلحہ کی دوڑ شروع کر دی اور ایٹم بم کے دھماکے کر دیئے۔ پاکستان نے مجبور ہو کر اور خطے میں طاقت کا توازن برقرار رکھنے کے لئے ایٹم بم کے جوابی دھماکے کئے ۔ ایٹم بم لے جانے والے میزائل تیار کئے، فوج کو جدید اسلحہ سے لیس کیا۔بری، بحری اور فضائی فوج کو مضبوط کیا۔ کشمیریوں نے بھارت کے فوجی قبضے کے خلاف اور رائے شماری کے لئے مسلح جدوجہد شروع کی۔ جو کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق تھی۔اس جدوجہد کو طاقت سے کچلنے کے لئے بھارت نے ریاستی دہشتگردی کا سہارا لیا اور کشمیریوں کا قتل عام تیز کر دیا۔ کشمیریوں کی نسل کشی، بستیوں اور بازاروں کو نذر آتش کرنا، مرد و خواتین یہاں تک کہ بچوں کو اذیت خانوں نما جیلوں میں بھرنااور خواتین کی بے حرمتی کو بھارت نے جنگی ہتھیار بنا لیا۔کنن پوش پورہ میں 8سال کی بچی سے لے کر 80سال کی بزرگ خواتین تک کی عزتیں پامال کی گئیں۔بھارت نے انسانیت کو داغدار کرتے ہوئے کشمیریوں کے تمام بنیادی حقوق پامال اور سلب کر لئے۔کشمیریوں کے قتل عام اور انہیں ٹارچر سیلوں میں اذیتیں پہنچانے کے لئے کالے قوانین منظور کئے گئے۔ جن کے تحت ایک بھارتی سپاہی تک کو کسی کشمیری کو شک کی بنا پر گولی مار کر شہید کرنے اور قید کرنے کے اختیارات دیئے گئے۔ بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو اپنی فوجی کالونی میں بدل دیا ہے ۔ کشمیریوں کو بے دردی سے قتل کیا جا رہا ہے۔کشمیریوں کو شہروں اور دیہات سے گرفتار کرنے کے بعد انہیں جنگ بندی لکیر کے قریب لا کر جعلی جھڑپوں میں شہید کیا جاتا ہے اور انہیں گمنام قبروں میں ڈال دیا جاتا ہے۔ ان جعلی مقابلوں میں شہید کئے گئے ہزاروں کشمیریوں کو در انداز اور سرحد پار کے دہشتگرد قرار دے کر دنیا کو گمراہ کیا گیا۔ جنگ بندی لکیر کے قریب اور جنگلوں میں لا تعداد ایسی گمنام قبریں دریافت ہو رہی ہیں۔

بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالیوں کے خلاف انسانی حقوق کے عالمی معتبر اداروں ایمنسٹی انڑنیشنل، ہیومن رائٹس واچ، یہاں تک کہ اقوام متحدہ کے ہیومن رائٹس کمیشن نے آواز اٹھائی ۔ مگر بھارت پر اس کا کوئی اثر نہ ہوا۔ اقوام متحدہ کے ادارے نے کمیشن تشکیل دینے کا اعلان کیا جو مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی کی تحقیقات کرے۔ مگر بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں اپنے مظالم پر پردہ ڈالنے کے لئے آزاد عالمی میڈیا اور عالمی اداروں کے داخلے پر پابندی لگا رکھی ہے۔ چونکہ دنیا کے بھارت کے ساتھ معاشی مفادات وابستہ ہیں اس لئے بھارت پر عالمی دباؤ ڈالنے میں ہچکچاہٹ نظر آ رہی ہے۔ اسلامی ممالک کی تنظیم او آئی سی بھارت پر کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی بند کرانے کے لئے دباؤ ڈالتی ہے مگر بھارت نے کشمیریوں کا قتم عام تیز کر دیا ہے۔ کشمیریوں کی نسل کشی سے بھارت مسلم آبادی کو اقلیت میں تبدیل کرنا چاہتا ہے۔ بھارت آئین اور قوانین میں ترمیم کے زریعے مقبوضہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کر رہا ہے۔ بھارت آئین کے آرٹیکل 370اور 35اے کا خاتمہ کرنا اسی کی ایک کڑی ہے۔ اس کا مقصد یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں قتل عام سے مسلم آبادی کو اقلیت میں بدل دیا جائے اور ہندو آبادی کو لا کر کشمیر میں بسایا جائے۔ اس کے لئے بھارت نے اسرائیل طرز پر مقبوضہ کشمیر میں ہندو بستیاں قائم کرنے کا منصوبہ تیار کر کے اس پر عمل شروع کر دیا ہے۔ بھارتی منصوبوں کے خلاف کشمیری سڑکوں پر آتے ہیں۔ کشمیری بھارتی قتل عام اور مظالم کے خلاف مظاہرے کرتے ہیں تو ان پر گولیاں برسائی جاتی ہیں، پیلٹ فائر کئے جاتے ہیں۔ کمیکل اسلحہ کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ رہائشی گھروں کو کمیکل چھڑک کر آگ لگا دی جاتی ہے۔ بارودی دھماکوں سے بستیوں کو زمین بوس کیا جا رہا ہے۔ پیلٹ فائرنگ سے ہزاروں کشمیری بچوں اور نوجوانوں کو بینائی سے محروم کر دیا گیا ہے۔ بھارت کے مظالم کی وجہ سے اب اعلیٰ تعلیم یافتہ سکالرز نے بندوق اٹھا لی ہے۔ پی ایچ ڈی سکالرز ڈاکٹر ظہیر الدین خان شہید، پروفیسر رفیع الدین بٹ شہید، ڈاکٹر عبدالمنان وانی شہید، ڈاکٹر سبزار احمدصوفی شہید ، پروفیسر نذیر بٹ شہید، ڈاکٹر خالد داوود سلفی شہیدسمیت لا تعداد اعلیٰ تعلیم یافتہ کشمیریوں کی شہادت بھارت کے فوجی قبضے کے خلاف ،حق خودا رادیت کے لئے قربانیاں پیش کرنے کے بھرپور عزم کو ظاہر کر رہی ہے۔بھارت ایک طرف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے تحت مقبوضہ کشمیر سے فوج واپس بلانے اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے سے انکار کرتے ہوئے کشمیریوں کی نسل کشی کر رہا ہے اور دوسری طرف اسی سلامتی کونسل کی مستقل رکنیت کے لئے دنیا میں لابنگ کر رہا ہے۔ جو ملک سلامتی کونسل کی قراردادوں پر عمل کرنے سے انکار کر رہا ہے اور ڈیفالٹر ہے، وہ سلامتی کونسل کا رکن کیسے بن سکتا ہے۔ عالمی برادری بھارت کی سلامتی کونسل میں رکنیت کو سلامتی کونسل کی قراردادوں پر فوری عمل در آمد سے مشروط کر سکتی ہے۔ علاوہ ازیں دنیا بھر خاص طور پر خلیجی ممالک میں لاکھوں بھارتی شہری روزگار یا تجارت کے لئے موجود ہیں۔عرب ممالک اس سلسلے میں بھی بھارت پر دباؤ ڈال کر اسے مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشتگردی اور انسانی حقوق کی پامالی فوری طور پر روکنے اور کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلانے میں کردار ادا کرسکتے ہیں۔ بھارت کے بدترین مظالم کے ردعمل میں کشمیرکی نئی نسل بھارت کے خلاف بر سر پیکار ہو رہی ہے ۔عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ بھارت پر سیاسی ، سفارتی اور معاشی دباؤ ڈال کر اسے کشمیریوں پر مظالم روا رکھنے سے روکے اور مسلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرانے میں اپنا کردار ادا کرے۔

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 488095 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More