یہ کہانی پچھلے ہفتے کیلگری کی مشہور ہائی وے دو پر واقع
ہونے والے ایک ایکسڈینٹ پر مشتمل ہے۔ صبح کا وقت تھا، ہائی وے پر بہت رش
تھا، کہیں ٹریفک تیز ہو جاتی کبھی آہستہ ۔میں بھی جلدی میں تھا مجھے فکر
تھی کہ کہیں میں ملازمت پر دیر سے پہنچا تو میرا باس مجھے نوکری سے ہی نہ
نکال دے۔میرا باس کافی بدمزاج اور کھڑوس تھا، اس نے آتے ساتھ مجھ سے خدا
واسطے کا بیر پال لیا تھا،آج کل کیلگری میں نماز فجر صبح سات بجے ہورہی
تھی، میں نماز پڑھے بغیر گھر سے نکلا، میری بیوی مجھے آوازیں دیتی رہ گئی
کہ نماز پڑھ لیجئے مگر میں سنی ان سنی کرکے باہر چلا گیا۔ راستے میں بھی
میں کبھی رفتار مقررہ حد سے بھی بڑھا لیتا، میں اپنی زندگی کے مسائل اور
پریشانیوں میں گھرا،اپنے حالات پر اللہ تعالی سے شکوہ کناں تھا۔ اچانک میری
اگلی گاڑی نے بہت تیز رفتاری سے لین بدلنے کی کوشش کی اور آن واحد میں ایک
زوردار دھماکے کی آواز آئی،دو گاڑیاں بری طرح ایک دوسرے سے ٹکرا گئیں ۔آن
واحد میں ساری ٹریفک رک گئی، کسی نے ایمبولینس کو فون کردیا تھا،آن واحد
میں وہاں ایمبولینس، فائر برگیڈ اور پولیس پہنچ چکی تھی۔میں اس گاڑی کے
بالکل پیچھے تھا، میں شاک میں تھا،میرے ہاتھ کانپ رہے تھے ۔اچانک ایمبولینس
والوں نے اس گاڑی سے لوگ نکالے، وہ دو مسلمان لڑکے تھے، مگر ان میں سے ایک
بری طرح زخمی تھا۔وہ سترہ سال کا لڑکا تھا، وہ خون میں نہایا ہوا تھا،وہ
اپنے بھائی کو پکار پکار کر چیخ رہا تھا ۔وہ کہہ رہا تھا میں مرنا نہیں
چایتا، میں نے ابھی تک زندگی میں کوئی اچھا کام نہیں کیا، میں ابھی اللہ کو
منہ نہیں دکھا سکتا،فرسٹ رسپونس والے اس کا خون روکنے کی کوشش کررہے تھے،
اچانک اس نے نیلا پڑنا شروع کردیا، اس نے اپنے بھائی کا بے قراری سے ہاتھ
پکڑا،اس کے بھائی کو اندازہ ہوگیا کہ اس کے بھائی کا وقت آخر آگیا ہے۔وہ
اپنے بھائی کو چیخ چیخ کے کلمہ پڑھنے کو کہتا رہا مگر اس لڑکے سے کلمہ
شہادت نہیں پڑھا گیا۔اسی خوف اور بے چینی کی حالت میں وہ فوت
ہوگیا۔ایمبولینس والے اس کی لاش اور اس کے بھائی کو لے کر چلے گئے۔میں ایک
سکتے کی کیفیت میں تھا،کل ہی میری امی مجھے کہہ رہی تھیں:
بیٹے میرے نماز پڑھا کیجئے اس سے پہلے کہ آپ کی نماز لوگ پڑھ رہے ہوں۔ہماری
زندگی صرف اذان سے نماز جنازہ تک کا وقفہ ہی تو ہے۔"
اللہ تعالی نے میری آنکھیں کھول کر مجھے موقع دے دیا میں دل ہی دل میں اللہ
تعالی سے معافی مانگتا ،اس عزم کے ساتھ جاب کی طرف چلا کہ اب میں فرائض
اللہ کی بجاآوری میں بھی سستی نہیں کرونگا میں نے تو اس واقعے سے اللہ کی
ماننے کا فیصلہ کرلیا،،مگر کتنے لوگوں کو یہ موقع ملتا ہے۔ |