توہین رسالتﷺ کی ملزمہ آسیہ بی بی کی بیرون ملک روانگی کی
خبر بڑی اہم ہے۔ابھی پچھلے دنوں ہی اس معاملے پر تین دن کی ملک گیر ہڑتال
ہوئی تھی۔پورے کا پورا نظام مفلوج رہا۔ اگر چہ حکومت میڈیا پر سب کنٹرول
میں ہے۔سب کچھ نارمل ہے کا ڈھنڈورہ پیٹ رہی تھی۔مگر عمل صووت حال بالکل الت
رہی۔کاروبار بندر ہا۔تعلیمی ادارے بندرہے۔ٹریفک جام رہی۔حکومت کے تما م امن
آمان بحال رہنے اور معمولات زندگی جاری رہنے کی باتیں طفل تسلیوں سے بڑھ کر
کچھ نہ نکلیں۔اب آسیہ بی بی کی بیرون روانگی سے ایک بار پھر دوبارہ مذہبی
عناصر کی طرف سے احتجاج کیے جانے کا امکان ہے۔پچھلی با ر تو ان کا احتجاج
کسی حد تک جزباتیت او ر ہنگامی قراردیا جاسکتاہے۔ہڑتال کے دوسرے دن کے بعد
دھرنے والوں کو عوام کی طرف سے منفی ریسپانس دیکھا گیا۔عوام کی اکثریت
دھرنے والوں سے بیزار بیزار دیکھی گئی۔اگر اب دوبار ہ احتجاج کیا جاتاہے تو
دھرنے والوں کے پاس حکومت کی عہد شکنی کا معقول جواز موجود ہے۔اس معاہد ہ
کی سب سے اہم شق آسیہ بی بی کو بیرون ملک جانے سے رکواناتھی۔اس کا نام ای
سی ایل پر ڈالے جانے کے لیے قانونی اقدام کیے جانے کا حکومت نے وعدہ کیا
تھا۔اب جب کہ آسیہ بی بی بیرون ملک جاچکیں اس سے دھرنے والے حکومت پر عہد
شکنی کا الزام لگا نے میں برحق ہیں۔اس با روہ اگر باہر آتے ہیں تو دھرنے کی
معقول اخلاقی حیثیت تسلیم کی جائے گی۔حکومت اب تک آسیہ بی بی کی بیرون ملک
روانگی سے انکاری ہے۔وہ میڈیا میں آنے والی اس خبر کو بے بنیا د او رجھوٹی
قرار دے رہی ہے ۔قوم کو سچ تک رسائی ہونی چاہیے اگر حکومت سچی ہے۔آسیہ بی
بی ملک میں موجود ہے تو انتظار کس بات کا ؟حکومت کوچاہیے کہ آسیہ کو میڈیا
کے سامنے پیش کرکے عوام کی تسلی کردی جائے۔کیا حکومت اتنی بے بس ہے کہ اس
کی ساکھ خطرے میں ہے او روہ گونگی بہری بنی ہوئی ہے؟دھرنے والے بھی فی
الوقت خاموش ہیں۔آسیہ بی بی کی رونگی کی خبریں بدھ کے پچھلے پہر ہی سننے کو
مل رہی تھی۔جمعرات کو اخبار ات میں تصدیق بھی ہوگئی۔اس کے باوجود جمعرات کا
پورا دن گزرگیا۔نہ تو کوئی بیان آیا نہ ہی کوئی لائحہ عمل دیا جاسکا۔یوں
لگتاہے جیسے دھرنے والے اب دوبارہ کوئی بڑا شو کرنے کے موڈ میں نہیں
ہیں۔انہوں نے پچھلے دنوں تین دن تک پہیہ جام کرکے اپنا زور منوالیا اس سے
زیادہ انہیں نہ کوئی حاجبت ہے ۔اور نہ کوئی مجبوری ۔وہ سرخرو ہوچکے۔مجاہدین
اسلام قرارپاچکے۔اب آسیہ بی بی پاکستان میں رہتی ہے یا پاکستان سے باہر
انہیں کچھ ٹینشن نہیں۔آسیہ بی بی کا کیس ایک ٹیسٹ کیس ہے جو بطور قوم ہمارے
دیوالیے پن کی ایک جھلک ہے۔یہ کیس قوم کو باہم گتھم گتھاکرتارہا۔پہلے ایک
گاؤں کے لوگ آپس میں گتھم گھتا ہوئے۔پھریہ معاملہ پورے ملک کو لپیٹ میں لے
گیا۔اس کیس نے ایک صوبائی گورنر کی جان لی۔ممتاز قادری کو پھانسی کا سبب
یہی کیس بنا۔جانے کتنے ہی دھرنے اور دھنگا فساد اس کیس کی آڑ میں ہوئے۔ہم
فیل رہے۔ہماری حکومتیں فیل رہیں۔یہ تیسری حکومت تھی جس میںیہ کیس اپنے
انجام کو پہنچا۔ہماری حکومتیں فیل رہیں۔ سیاست دانوں کو اپنی سیاست چمکانے
تک تھی۔عدالتیں اپنی نمبرداری میں مشغول رہیں۔یہ کیس اپنے انجام تک ادھورے
پن میں رہا۔آسیہ بی بی گناہ گار ہے یا بے گناہ یہ سوال اب بھی قائم
ہے۔ہمارے ادارے غیر معتبر ثابت ہوئے۔نالائق اور نکمے۔یہاں اداروں پر بونگا
راج ہے۔اختیارات پر بیٹھے کسی طور ان اختیارات کے اہل نہیں۔وقت ٹالا کرتے
ہیں۔یا اپنی دوکانداری چمکاتے ہیں۔ایک وفاقی حکومت کا نمائندہ آسیہ بی بی
کو ہر قیمت پر بچا لیے جانے کی یقین دہانیاں کرواتاہے۔مولویوں کا ایک گروہ
اس عور ت کو ملعون اور واجب القتل ثابت کرنے میں متحرک رہا۔عدالتوں میں
بیٹھے آدھے جج اس کو پھانسی سناتے ہیں اور آدھے جج اسے باعزت بری کردیتے
ہیں۔عجب بونگا راج ہے۔کوئی ذمہ دار نہیں کوئی جواب دہ نہیں۔ریاست سسک رہی
ہے۔قوم ہلکا ن ہے مگر بونگا راج ہے کہ رواں دواں ہے۔دور دور تک اس للکارنے
والا کوئی نہیں۔ بونگا را ج جب تک رہے گا۔آسیہ بی بی جیسے کیسز ہماری
حکومتوں ۔ہماری عدالتوں کو تماشہ بناتے رہیں گے۔ |