آسیہ مسیح کو بیرون ملک بھیج دیا گیا؟

یہ سابق آمرپرویزمشرف کے دورکی بات ہے ہومیوپیتھی میڈیکل کالج اسلام آبادکے پروفیسرڈاکٹریونس شیخ نے کلاس میں توہین رسالت پرمبنی تقریرکی کالج کے طلباء پروفیسرکی گستاخی پرسراپااحتجاج ہوگئے کالج کے قریب ہی عالمی مجلس تحفظ ختم نبوت اسلام آبادکے سیکرٹری جنرل قاری عبدالوحیدقاسمی رہتے ہیں انہیں اس کی اطلاع ملی تووہ طلباء کے پاس آگئے اورپروفیسرکے خلاف قانونی چارہ جوئی کااعلان کرکے مشتعل طلباء کوٹھنڈاکیاپولیس کودرخواست دی پولیس کی تفتیش اورشواہدکی بناء پرگستاخ یونس شیخ کے خلاف 295-cکے تحت مقدمہ درج کرکے گرفتارکرلیاگیا مقدمہ چلاسیشن کورٹ نے ملزم کوسزائے موت سنادی یہاں سے پھروہ کہانی شروع ہوئی جوہرتوہین رسالت کے ملزم یاملزمہ کے ساتھ ہوتی ہے عالمی طاقتیں اورادارے متحرک ہوئیں، یہ پرویزمشرف کادورتھاجوان کاپسندیدہ تھا میڈیابھی اتناآزادنہیں تھا ایک صبح اچانک یہ خبرملی کہ ڈاکٹریونس شیخ کواڈیالہ جیل سے رہاکرکے برطانیہ بھیج دیاگیاہے ملزم نے سیشن کورٹ کے فیصلے کے خلاف متعلقہ فورم پراپیل بھی نہیں کی گئی تھی مگرنہ مدعی مقدمہ کوبتایاگیا اورنہ متعلقہ تھانے کوکواطلاع دی گئی ۔

توہین رسالت کی ملزمہ کو سپریم کورٹ کی جانب سے بری کیے جانے کے بعدآسیہ بی بی کو ملتان جیل سے رہا کر دیا گیا ہے۔بی بی سے کے مطابق وزارت داخلہ کے اہلکار نے دعوی کیا کہ ملتان جیل سے آسیہ بی بی کو راولپنڈی کے نور خان ایئر بیس لایا گیا جہاں وہ اپنے خاندان سمیت بیرون ملک روانہ ہو گئی ہیں۔آسیہ بی بی اور ان کے خاندان کے علاوہ پاکستان میں ایک یورپی ملک کے سفارت کار بھی جہاز میں سوار تھے۔آسیہ کے وکیل سیف الملوک پہلے ہی یورپ روانہ ہوچکے ہیں ۔دوسری طرف ترجمان دفترخارجہ ڈاکٹرمحمدفیصل نے آسیہ بی بی کی ملتان جیل سے رہائی کے بعد ملک چھوڑنے کی افواہوں کو مسترد کرتے ہوئے بتایاہے کہ آسیہ بی بی پاکستان میں ہی موجود ہیں۔ڈاکٹر محمد فیصل کا کہنا ہے کہ آسیہ بی بی کی بیرونِ ملک روانگی کی خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔واضح رہے کہ اس فیصلے کے خلاف مدعی مقدمہ قاری سالم کی طرف سے نظرثانی کی اپیل دائرکرتے ہوئے استدعاکی گئی تھی کہ ملزمہ کانام ای سی ایل میں ڈالاجائے ۔جبکہ امریکی نشریاتی ادارے 'وائس آف امریکا' کو انٹرویو کے دوران شہریار آفریدی نے کہا ہے کہ 'جب تک آسیہ بی بی کو کسی الزام میں مجرم قرار نہ دیا جائے یا اس ضمن میں کوئی عدالتی حکم نہ ہو، اس وقت تک ان کا نام ای سی ایل میں کسی صورت نہیں ڈالا جاسکتا۔

یورپی پارلیمنٹ کے صدر انٹونیو تجانی نے ٹویٹ میں کہا ہے کہ آسیہ بی بی کی رہائی پر میں پاکستانی حکام کا شکر گزار ہوں۔ میں ان سے اور ان کے خاندان سے یورپی پارلیمنٹ میں جلد ملنا چاہتا ہوں، اٹلی کی حکومت کی جانب سے کہا گیا تھا کہ وہ پاکستان سے نکلنے میں آسیہ بی بی کی مدد کریں گے کیوں کہ توہینِ مذہب کے الزام کی وجہ سے 8 سال تک جیل میں رہنے والی مسیحی خاتون کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے۔قبل ازیں بین الاقوامی کیتھولک ایجنسی ایڈ ٹو چرچ ان نیڈ (اے سی این) نے آسیہ کے شوہر عاشق مسیح سے فون پر ہونے والی گفتگو کے بارے میں بتایا تھا کہ انہوں نے اپنے اور اپنے اہلِ خانہ کے پاکستان سے باہر جانے میں معاونت کے لیے اطالوی حکومت سے مدد فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔مذکورہ مقدمے کے باعث ویٹی کن سے تعلق رکھنے والی تنظیموں مثلا اے سی این نے ان ممالک میں مسیحی افراد کو تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ کیا جہاں وہ اقلیت میں ہیں۔

دوسری جانب آسیہ بی بی کی رہائی پر تحریک لبیک پاکستان نے رد عمل میں کہا کہ آسیہ بی بی کی رہائی حکومتی معاہدہ کی خلاف ورزی ہے۔پورے پاکستان کی فضا آسیہ کی رہائی کی خبر سن کر غم و کرب میں مبتلا ہے۔حکومت نے احتجاجی مظاہرین سے معاہدے کے بعد دھرناقائدین کے خلاف دہشتگردی اوربغاوت کے مقدمات قائم کرکے گرفتاریاں شروع کی ہوئی ہیں وزاراء تندوتیزبیانات دے رہے ہیں آسیہ مسیح کے حوالے سے پرامن تحریک کوایک منصوبے کے تحت خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے حالانکہ چندشرپسندعناصرنے جلاؤگھیراؤکیا حکومت کاحق ہے کہ انہیں گرفتارکرے اورکیفرکردارتک پہنچائے مگراس کے مقابلے میں ہزاروں افرادنے سڑکوں پرنکل کرپرامن احتجاج کیاہے اوراحتجاج کایہ سلسلہ بدستورجاری ہے جب تک اس مسئلے کاکوئی قانونی وآئینی حق نہیں نکل آتا۔

ایک چیزطے ہے کہ آسیہ مسیح آج نہیں توکل بیرون ملک روانہ ہوجائے گی کیوں کہ حکومت یہ طے کرچکی ہے کہ آسیہ کاتحفہ دے کروہ یورپ اورمغربی ممالک سے ریلیف حاصل کرناچاہتی ہے ،موجودہ حکومت کے برسراقتدارآنے کے بعدمسلسل ایسے اقدامات کیے ہیں جس سے مذہبی جماعتوں اورعوام کے جذبات مشتعل کیے جارہے ہیں حکومت ایسے معاملات میں ایک قدم آگے بڑھتی ہے اوجب ردعمل آتاہے توپھرواپس ہوجاتی ہے مگران اقدامات سے دستبردارنہیں ہوتی ۔میڈیاپرجان بوجھ ایسے موضوعات کوچھیڑاجارہاہے جس کے حوالے سے اہل پاکستان متحداورمتفق ہیں ان میں سے جوبھی اقدامات کیے گئے ہیں وہ اچانک اوراتفاقی نہیں ہیں بلکہ ایک منصوبے سے کیے جارہے ہیں دراصل ریاست مدینہ کانعرہ لگاکرملک کوسیکولرسٹیٹ بانے کی سازش کی جارہی ہے ۔

پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے جانتے بوجھتے قادیانی ڈاکٹرعاطف میاں کواقتصادی کونسل کارکن بنایاعوامی دباؤپرجب اسے ہٹایاگیا تودومزیدارکان بھی کونسل سے مستعفی ہوگئے مگرحکومت نے اس معاملے کی تحقیق گوارہ نہیں کی ،یہ بھی پہلی مرتبہ ہواکہ فوج کوبدنام کرنے کے لیے قادیانیوں کی طرف سے قومی اخبارمیں ماضی کے قادیانی فوجی عہدیداروں پرمشتمل اشتہارشائع کیا ایک وضاحتی اشتہارپرمعاملے کوٹھپ کردیاگیااس معاملے کی بھی تحقیق نہیں کی گئی، سینٹ میں حکومت کی طرف سے توہین رسالت قانون میں ترمیمی بل پیش کیا عوامی دباؤاورسینٹ میں موجود مذہبی جماعتوں کے احتجاج پریہ بل واپس لیاگیا لیکن اس معاملے کی بھی تحقیق نہیں کی گئی ،وزیراعظم نے یکساں نصاب تعلیم کااعلان کیا جس کاخیرمقدم کیاگیا مگردوسری طرف مدارس کے لیے قربانی کھالیں جمع کرنے والوں پردہشت گردی کے مقدمات قائم کیے گئے تجاوزات کی آڑمیں دینی مدارس کوبلڈوزکیاگیا چنددن قبل جیدعالم دین مولاناسمیع الحق کوشہیدکردیاگیا مگرحکومت قاتلوں کوگرفتارکرنے میں تاحال ناکام ہے ،ملک کی ایک مشہور یونیورسٹی کے طلبا کو حکومتی پروٹوکول میں قادیانیوں کے مرکز ربوہ (چناب نگر )کا تعارفی وزٹ کرایاگیاان میں سے کسی بھی معاملے کی تحقیق نہیں کی گئی جس سے واضح ہوتاہے کہ حکومت کس ایجنڈے پرگامزن ہے ۔

جہاں تک آسیہ مسیح کیس کامعاملہ ہے تواس پریورپی ومغربی ممالک ،این جی اوزاورحکومت کاایک جیسامؤقف ہے 31اکتوبرکوآسیہ کی بریت کے فیصلے پروزیراعظم نے اپنی ہی قوم کودھمکیاں دیں جس سے واضح ہوتاہے کہ وزیراعظم ابھی تک ڈی چوک میں کھڑے ہیں ،وہ اوران کے وزاراء عوام کے جس طرح دھمکی آمیززبان استعمال کررہے ہیں اس سے واضح ہورہاہے کہ ملک میں جمہوری نہیں ایک آمرکی حکومت ہے آسیہ مسیح کی بریت پرامریکا کے بین الاقوامی مذہبی آزادی کمیشن کے چیئرمین ٹینزن ڈورجی اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ توہین مذہب کے الزام میں قید 40 افراد کو رہا کیا جائے۔ برطانوی پارلیمنٹ میں آسیہ بی بی کی بریت پرخوشی کااظہارکیاگیاوزیر اعظم عمران خان کی سابقہ اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ کا کہنا ہے کہ عدالت سے بری آسیہ بی بی کو ملک چھوڑ نے کی اجازت نہیں دی جارہی، آسیہ کو ملک سے جانے نہ دینا اس کے ڈیتھ وارنٹ پر دستخط کرنا ہے۔سوشل میڈیا کے ایک پیغام میں جمائما گولڈ اسمتھ نے کہاکہ ، یہ وہ نیا پاکستان نہیں جس کی ہمیں امید تھی ۔

Umar Farooq
About the Author: Umar Farooq Read More Articles by Umar Farooq: 47 Articles with 32632 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.