تحریک انصاف اور ق لیگ میں اختلافات

گزشتہ برس ہونے والے عا م انتخابات میں تحریک انصاف نے اکثریت حاصل کی تو مسلم لیگ(ق) کے اراکین اسمبلی بھی جیتے جو تحریک انصاف کی اتحادی جماعت ہے۔عمران خان نے حکومت سازی میں بھی مسلم لیگ(ق) کو شامل کیااور چوہدری پرویز الہی جنہوں نے قومی اسمبلی کی سیٹ بھی جیتی تھی اس کو چھوڑا اور پنجاب اسمبلی کی سیٹ رکھی۔تحریک انصاف اور ق لیگ نے مشترکہ طور پر چوہدری پرویز الہی کو پنجاب اسمبلی میں سپیکر کا امیدوار نامزد کیا۔پرویز الہی باآسانی سپیکر بن گئے۔مسلم لیگ(ن) کے امیدوار کو شکست ہوئی اور جو بڑے عرصے سے پنجاب میں حکومت کرتی آ رہی تھی اپوزیشن پارٹی بن گئی۔اب سینٹ میں الیکشن ہونے ہیں جس کے لئے جہانگیر ترین مہم چلا رہے ہیں۔اس حوالہ سے جہانگیر ترین نے چوہدری پرویز الہی سے ملاقات کی تو وہاں وفاقی وزیر ہاوسنگ طارق بشیر چیمہ نے جہانگیر ترین سے گورنر پنجاب چوہدری سرور کی شکایت کر دی۔ سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کی رہائش گاہ پر وزیراعظم عمران خان کے قریبی ساتھی جہانگیر ترین، وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ اور پنجاب کے وزیر معدنیات حافظ عمار کی ملاقات ہوئی جس میں سینیٹ انتخابات سے متعلق بات چیت کی گئی۔ اس ملاقات کے حوالے سے ایک ویڈیو کلپ سامنا آیا جس میں دیکھا گیا وفاقی وزیر ہاوسنگ طارق بشیر چیمہ نے جہانگیر ترین سے گورنر پنجاب چوہدری سرور کی شکایت کی اور کہا کہ ’سر مہربانی کریں چوہدری سرور کو کنٹرول کریں، یہ آپ کے وزیراعلیٰ کو نہیں چلنے دیں گے‘۔ طارق بشیر کی بات پر پرویز الٰہی نے بھی ہاں میں ہاں ملائی۔ پرویز الٰہی نے اس دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب میں حمزہ شہباز ہم پر بہت تنقید کرتے ہیں، وہ عمران خان اور مجھ پر تنقید کرتے ہیں۔ گورنر پنجاب چودھری سرور نے ٹویٹ میں کہا ہے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار مکمل طور پر بااختیار ہیں، عثمان بزدار وزیراعظم عمران خان کے وڑن پر عمل پیرا ہیں اور ہم ان کے ساتھ ہیں، عثمان بزدار پنجاب میں تبدیلی کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں۔ اس معاملے پر نجی ٹی وی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے وزیر اطلاعات پنجاب فیاض الحسن چوہان نے کہا ’اس وقت پنجاب میں طاقت کا سرچشمہ عثمان بزدار ہیں، کابینہ کے تمام وزرا ان کے شانہ بشانہ کام کررہے ہیں‘۔ ’سارا دن ایک دوسرے کے حوالے سے بات چیت ہوتی رہتی ہے، لوگ اپنے سینئرز کے ساتھ بات کرتے ہیں، طارق بشیر چیمہ نے چھوٹی سی بات کی، ان کا بات کرنے کا اپنا انداز ہے، اس چیز کو سیاق و سباق سے ہٹ کر چلانا کوئی اچھی پریکٹس نہیں‘۔ فیاض الحسن نے کہا ’میاں بیوی اور فیملی میں بھی ایک دوسرے کے حوالے سے گلے شکوے ہوتے ہیں، اس کی آڈیو بناکر چلانا کوئی طریقہ نہیں، ایک دوسرے سے اختلافات ہوتے ہیں جو چھوٹی چھوٹی چیزیں ہوتی ہیں، تبصرہ کرنے پر اتنی بڑی بات نہیں ہوگئی، اس سے ایسا کوئی تاثر نہیں کہ حکومت کمزور ہوگئی یا وزیراعلیٰ کمزور ہوگئے ہیں، عثمان بزدار ایک مضبوط اتھارٹی ہیں اور اس میں کوئی تنازع نہیں‘۔ کسی کے گھر کے اندر ہوئی بحث کی ویڈیو بنا کر اسے اچھالنا نہیں چاہئے۔ یہ ایک چھوٹا معاملہ ہے۔ پنجاب میں طاقت کا مرکز صرف وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار ہیں، طارق بشیر چیمہ نے چھوٹے سے مسئلے پر بات کی اسے سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا۔جس طرح کی گفتگو ویڈیو میں سامنے آئی اس انداز کی گفتگو سرکاری افسران بھی کرتے ہیں۔ فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ پنجاب میں طاقت کا واحد قانونی اور آئینی مرکز وزیر اعلی پنجاب سردار عثمان بزدار ہیں۔ اس میں کوئی ابہام نہیں کہ وزیراعلیٰ پنجاب انتہائی طاقتور اور با اختیار ہیں۔ انہوں نے کہا سردار عثمان بزدار کی بطور وزیر اعلی نامزدگی سے قبل خود عثمان بزدار سمیت کسی رکن اسمبلی کے وہم و گمان میں بھی نہیں تھا سردار عثمان بزدار وزیراعلیٰ ہوں گے۔ مگر جب وہ منتخب ہو گئے تو تمام ارکان اسمبلی اور وزرا ان کی بطور پنجاب کے چیف ایگزیکٹو اتھارٹی کو نہ صرف مانتے ہیں بلکہ اس پر مکمل یقین بھی رکھتے ہیں۔اس بات میں کوئی شبہ نہیں گورنرپنجاب چوہدری محمد سرور، سینئر وزیرعبدالعلیم خان اور سپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الٰہی کا اپنا اپنا دائرہ اختیار ہے اور کوئی ایک دوسرے کے اختیار کو چیلنج نہیں کرتا۔ نام نہاد خادم اعلیٰ اور ان کی کابینہ کے دس سالہ دور اقتدار میں پنجاب میں نت نئے ڈرامے ہوتے تھے۔ کبھی کیمروں کو گرا دینا کبھی بارش میں لانگ شوز پہن کے فوٹو سیشن کروانا۔ ایسے میں سردار عثمان بزدار جیسا نرم گفتار اور شریف النفس وزیراعلیٰ ہمارے مخالفین کو ہضم نہیں ہو رہا۔ میں یہ بات واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ تحریک انصاف کے اندر سردار عثمان بزدار کی ایک فیصد بھی مخالفت نہیں۔ تمام ارکان اسمبلی اور وزرا ان کی وزارت اعلیٰ کو مکمل طور پر تسلیم کرتے ہیں۔ وہ بطور وزیراعلیٰ صوبے کے چیف ایگزیکٹو ہیں اور صوبے کے معاملات خوش اسلوبی اور تدبر سے چلا رہے ہیں۔ چودھری پرویزالٰہی نے کہا عمران خان پاکستان کو مشکل حالات سے نکالنے کیلئے بڑی محنت کر رہے ہیں۔ مجھے یقین ہے پاکستان جلد قرضوں سے نجات حاصل کر کے خوشحالی کی منزلیں طے کر لے گا، پاکستان کی خوشحالی کے سفر میں ہماری جماعت تحریک انصاف کے ساتھ ہر محاذ پر کھڑی ہے۔ گورنر پنجاب چودھری سرور سے ان کے دیرینہ اور بہت اچھے تعلقات ہیں، کسی بھی پارٹی اور اتحاد کے رہنماوں کی میٹنگز میں گلے شکوے معمول کی بات ہے، میری چودھری سرور سے بات بھی ہوئی، ان کا کہنا تھا طارق بشیر چیمہ کھرے آدمی ہیں اور کھل کر بات کرتے ہیں۔ عمران خان اور پی ٹی آئی سے ہمارا اتحاد احسن طور پر چل رہا ہے، جہانگیر ترین سے ملاقات میں سینٹ الیکشن کے حوالے سے گفتگو کے دوران وفاقی وزیر ہاوسنگ طارق بشیر چیمہ نے اپنے انتخابی حلقہ میں مداخلت کے حوالہ سے دیرینہ گلہ کا اظہار کیا اور گھر میں بیٹھ کر اپنے اتحادی رہنما سے یہ شکوہ کوئی ایسی غیرمعمولی بات نہیں تھی جس کو ایشو بنانے کی کوشش کی گئی، میٹنگ کی اندرونی بات کو اس طرح نہیں اچھالنا چاہئے کیونکہ پارٹی میٹنگز میں ارکان اسمبلی کھل کر اپنی شکایات اور مسائل کا اظہار کرتے ہیں جن کو پارٹی قیادت کی جانب سے حل بھی کیا جاتا ہے اگر ایسا نہ ہو تو اس کا اثر سیکرٹ بیلٹ پر پڑتا ہے، الیکشن سے پہلے ووٹروں کی جانب سے گلے شکوے ہم سے بھی کئے جاتے ہیں۔ پرویز الٰہی نے کہا گورنر چودھری سرور اور وزیراعلیٰ عثمان بزدار دونوں کو پی ٹی آئی کے سربراہ وزیراعظم عمران خان نے نامزد کیا، ان سے ہمارے بہت اچھے تعلقات ہیں، سیاسی جماعتوں اور اتحادیوں میں گلے شکوے اور تحفظات ہوتے ہیں جو دور بھی ہوتے رہتے ہیں، ہم وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ عثمان بزدار کا نیک نیتی سے اور بھرپور ساتھ دے رہے ہیں اور دیتے رہیں گے۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار بہت اچھا کام کر رہے ہیں، ہمارے اور پی ٹی آئی کے ارکان ان کا مکمل ساتھ دے رہے ہیں۔ حمزہ شہباز کے بارے میں سوال پر انہوں نے کہا ہمیں اپوزیشن کو مشترکہ طور پر فیس کرنا ہے۔ میٹنگ کے حوالے سے کہا کہ پنجاب میں دس سال سناٹا رہاہے کسی کو حکمران جماعت کی میٹنگز میں گلے شکوے تو کیا بات کرنے کی بھی جرات نہیں ہوتی تھی کیونکہ شہبازشریف کے مائنڈ کرنے پر پولیس اختلاف کرنے والے کے گھر پہنچ جاتی تھی لیکن ہم نے ہمیشہ اپنے ووٹروں اور ساتھیوں کے ہر گلہ شکوہ اور تنقید کو خندہ پیشانی سے برداشت کیا ہے۔ وفاقی وزیر ہاوسنگ طارق بشیر چیمہ نے کہا ہے جہانگیر ترین صاحب سینٹ الیکشن کے حوالے سے تشریف لائے تھے، پتہ نہیں کس بات کا طوفان بنایا جا رہا ہے، جہانگیر ترین ہمارے لئے معتبر شخصیت کے مالک ہیں، میں نے ان سے اپنے مسائل کا ذکر کرلیا تو کون سا گناہ ہو گیا، چوہدری سرور میرے حلقے میں مداخلت کریں گے تو اس کا اثر کس پر پڑے گا، اس لئے میں نے جہانگیر ترین کو کہا اس معاملے کو دیکھیں، عثمان بزدار کے معاملے پر پارٹی میں کوئی مخالفت نہیں، عثمان بزدار کا آخری حد تک دفاع کرتے رہیں گے، گورنر صاحب کس معاملے میں مداخلت کر رہے ہیں اس حوالے سے پی ٹی آئی والے پوچھیں گے میں انہیں بتا دوں گا۔

Mehr Iqbal Anjum
About the Author: Mehr Iqbal Anjum Read More Articles by Mehr Iqbal Anjum: 30 Articles with 23536 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.