شاہد آفریدی یہ تم نےکیا کہہ دیا

آج ایک پرانی حکایت یاد آرہی ہے ایک دفعہ جنگل سے گیدڑوں نے مل بیٹھ کر یہ پروگرام بنایا کہ چلو گاؤں کی سیر کرتے ہیں سب گیدڑ گاؤں میں گھومنے کا پروگرام ترتیب دے چکے تو ایک گیدڑ نے گاؤں کے کتوں کا ذکر کیا کہ کتے ہمیں گاؤں میں داخل نہیں ہونے دیں گے تو گیدڑوں کا جو سربراہ گیدڑ تھا آپ گیدڑوں کا سردار بھی کہہ سکتے ہیں اس نے ایک اخبار کا پرانا سا ٹکڑا اپنے ساتھیوں کو دکھایا کہ گاؤں کے کتوں کو کہیں گے یہ ہمارا پرمٹ ہے ہم گاؤں میں گھوم سکتے ہیں سب میں اتفاق ہوگیا سو تمام گیدڑ گاؤں کی طرف نکل کھڑے ہوئے گاؤں پہنچتے ہی گاؤں کے کتے اکٹھے ہوکر گیدڑوں کو مار بگھانے کیلیئے ان کی جانب لپکے تو گیدڑوں کےبھی سردار نے اپنے ساتھیوں کو حکم دیا کہ بھاگو بھاگو باقی گیدڑ حیران تھے کہ ہمارے سردار کے پاس تو گاؤں میں گھومنے کا پرمٹ بھی ہے تو ہمیں بھاگنے کی نوبت کیوں پیش آئی ایک گیدڑ نے اونچی آواز میں کہا کہ سردار صاحب وہ پرمٹ دکھاؤ ان کو تو سردار نے جواب دیا کہ اوئے بھاگو یہ سب ان پڑھ ہیں

مجھے اور میرے تمام کلاس فیلو کو یا د ہوگا کہ ہماری ساتویں اور آٹھویں کلاس کے ایک ٹیچر تھے جو کہ ہمارے سکول کے ہیڈ ماسٹر بھی تھے وہ ہمیں ریاضی پڑھایا کرتے تھے طبیعت کے بہت سخت تھے جب وہ ہم طالب علموں سے کوئی سوال کرتے اور ہم ان کو سوال کے مطابق جواب نہ دے پاتے تو وہ اکثر ہمیں کہا کرتے کہ (اناں کتا ہواؤں آں بھوکے تے سائیں جانڑے تازی) اندھا کتا ہوا کو بھونکے اور مالک سمجھے کہ کتا بہت اچھا ہے

شاہد آفریدی نے کشمیر بارے جو رائے دی ہے تو یہ تو پرانا سبق ہے جو ملک دشمن عناصر اپنے ناسمجھ اور بے علم نمائندوں کے ذریعے گزشتہ 70 سال سے پاکستانی عوام کو پڑھانے میں مصروف ہیں مگر وہ کامیاب نہیں ہوسکے جہاں تک میرا اندازہ ہے شاہدآفریدی کو مسئلہ کشمیر کے جغرافیائی خدوخال کا علم نہیں اگر کہیں سے ڈکٹیشن لینے کے بعد انہوں نے یہ کہہ دیا کہ ہم سے چار صوبے تو سنبھالے نہیں جاتے کشمیر کو لے کر کیا کریں گے تو وہ یہ بھی سوچ لیتے کہ ہندوستان کی سیاسی رہنما اور پنڈت جواہر لال نہرو کی بہن وجے لکشمی پنڈت نے ایک بار کانگریس کے ساتھیوں سے کہا تھا کہ اگر مسلم لیگ کے پاس ایک سو ایک گاندہی اور مولانا ابوالکلام آزاد ہوتے "کانگریس کے پاس اگر صرف ایک محمد علی جناح ہوتے تو پاکستان کبھی نہ بنتا ہم خوش قسمت ہیں کہ ہمیں قائداعظم جیسا باکردار اور بہادر لیڈر ملا بانی پاکستان کا وژن تھا کہ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے شاہد آفریدی بھارتی امریکی اور اپنے ملک میں موجود کچھ لوگوں کے ترجمان بن کر قائداعظم کے اس خیال کی نفی کررہے ہیں اور پاکستانی اور کشمیریوں کے زخموں پر نمک چھڑک رہے ہیں شاہد آفریدی 70 سال کی جدوجہد اور اور خطے کے جغرافیائی حالات سے بے خبر انسان ہے اس نے یہاں ایک سوالیہ نشان کھڑا کر دیا ہے کشمیر ہمارے دریاؤں کا منبع ہے وہاں سے چشمے پوٹھتے ہیں برف پگھلتی ہے تو پانی آتا ہے کشمیر پاکستان کا اٹوٹ انگ ہے جس میں کشمیریوں اور اور پاکستانی قوم کی بقا ہے سلامتی کونسل یہ قرارداد منظور کر چکی ہے کہ کشمیریوں سے پوچھا جائے کہ وہ پاکستان کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں یا بھارت کے ساتھ کشمیریوں اور پاکستانیوں کے دل ایک ساتھ دھڑکتے ہیں یہ پاکستان سے کیسی محبت ہے یہ تو ایجنڈا ہی بھارت اور امریکا کا ہے شاہد آفریدی کا کشمیر بارے یا ان کے حق خود ارادیت سے کیا تعلق شاہد آفریدی آپ نہ سیاست سے آشنا ہیں اور نہ اس بات سے کہ کشمیر کا معاملہ اقوام متحدہ میں کب اور کون لے کر گیا پرائی بولیاں بولنے والے کبھی محب وطن نہیں ہوتے -

شاہد آفریدی آپ نے یا تو پرائی بولی بولی ہے یا وہ ہمارے استاد محترم کی کہی ہوئی کہاوت کو زندہ کیا ہے یا وہ بے خبر گیدڑوں کی طرح انجوائے کا پروگرام ترتیب دینے کی کوشش کی ہے

Faisal Ramzan
About the Author: Faisal Ramzan Read More Articles by Faisal Ramzan: 18 Articles with 12964 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.