سماجی میڈیا ڈاکٹروں کے لیے ذکر ان سائٹس کا جو طبیبوں کے لیے سودمند ثابت ہوسکتی ہیں

سوشل میڈیا ہر شعبہ زندگی سے وابستہ افراد کے لیے وسیع تر امکانات رکھتا ہے۔ اس حوالے سے اگر شعبہ طب سے تعلق رکھنے والے لوگوں کی بات کی جائے تو ہمارا مشاہدہ ہے کہ اکثر ڈاکٹر اس فکر میں مبتلا نظر آتے ہیں کہ سوشل میڈیا کو کس طرح اپنی پریکٹس کے سلسلے میں سودمند طریقے سے استعمال کیا جائے۔ دوسری طرف ڈاکٹروں کو اس پریشانی کا سامنا رہتا ہے کہ امراض میں مبتلا افراد اور دیگر لوگ فرصت کے لمحات میں بھی انھیں چین نہیں لینے دیتے۔ ایسے لوگ سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس پر ڈاکٹروں کو میسیج کرکے اور اپنے صحت کے مسائل سے متعلق سوالات کرکر کے ڈاکٹروں کا ناک میں دم کردیتے ہیں۔ یہاں ہم ڈاکٹروں کی سہولت کے لیے کچھ قاعدے اور ضابطے تحریر کر رہے ہیں، جن پر عمل کرکے وہ سوشل میڈیا کو پیشہ ورانہ طور پر اپنے لیے سودمند بناسکیں گے اور خود کو ہونے والی پریشانی سے نجات دلاسکیں گے۔ ان مشوروں اور تجاویز پر عمل کرنے سے مختلف امراض میں مبتلا افراد کو بھی فائدہ ہوگا۔

٭میڈیکل سوشل میڈیا سائٹس:
متعدد سوشل میڈیا سائٹس ’’کلوزگروپ‘‘ کی شکل میں آن لائن موجود ہیں۔ یہ سائٹس شعبہء طب سے وابستہ افراد کو ایک دوسرے سے رابطے میں رہنے، طبی خبروں تک رسائی اور اپ ڈیٹس حاصل کرنے کے مواقع فراہم کرتی ہیں۔ ان اپ ڈیٹس میں طبی نوعیت کے سروے، مختلف پوسٹس، کمنٹس اور لنکس شامل ہوتے ہیں۔ کچھ مقبول میڈیکل سوشل ویب سائٹس جیسے Sermo، QuantiaMD اور Doximity صرف طبی شعبے سے وابستہ افراد کے لیے مخصوص ہیں، یہ سائٹس اس بات کی تصدیق کرنے کے بعد اکاؤنٹ بنانے کی اجازت دیتی ہیں کہ اکاؤنٹ بنانے والا لازمی طور پر فزیشن یا ہیلتھ کیئر پروفیشنل ہو۔

ان پرائیویٹ میڈیکل سوشل ویب سائٹس پر عام لوگ ان کے استعمال کنندگان کی انفارمیشن، پوسٹس اور کمنٹس تک رسائی حاصل نہیں کرسکتے۔ چناں چہ ایسی سائٹس سے وابستہ ڈاکٹر آزادی محسوس کرتے اور اس سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔

مزید برآں میڈیکل سوشل ویب سائٹس سے وابستہ ہونے والے کسی ڈاکٹر کے ہم پیشہ ساتھی ان سائٹس پر اکاؤنٹ بنا کر اسے سرچ کر سکتے ہیں۔ ان سائٹس کا استعمال کنندہ کمنٹس کی صورت میں مواد پوسٹ کیا اور دیگر ڈاکٹروں کے ساتھ شیئر کیا جاسکتا ہے۔

چوں کہ یہ پرائیویٹ میڈیکل سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس کلوزڈ ہیں، یعنی ان تک ہر ایک کی رسائی ممکن نہیں، اس لیے ان پر اکاؤنٹ بنانے والے کسی ڈاکٹر کی سرگرمیاں اس کا مریض، دوست اور رشتے دار نہیں دیکھ سکتے۔ رسائی ہونے کے باعث وہ ان سائٹس پر کچھ پوسٹ کر سکتے ہیں نہ کوئی تبصرہ کرسکتے ہیں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ میڈیکل سوشل میڈیا سائٹس دنیا میں تیزی سے فروغ پذیر ہیں اور مقبولیت حاصل کر رہی ہیں۔ مختلف ممالک کے ڈاکٹر ان سائٹس کی افادیت کو سمجھتے ہوئے ان سے ناتا جوڑ رہے ہیں اور ان سائٹس سے فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

ان مخصوص سائٹ کے علاوہ ڈاکٹر حضرات مین اسٹریم سوشل میڈیا کی سائٹس پر اکاؤنٹ بنا کر بھی اپنے مطلوبہ مقاصد حاصل کرسکتے ہیں۔ خاص طور پر وہ ان سائٹ پر رہتے ہوئے اپنی پرائیویسی یقینی بناسکتے ہیں، وہ کیسے؟ یہ ہم بتاتے ہیں۔

٭فیس بک:
فیس بک سوشل میڈیا کی دنیا کی مقبول ترین سائٹ ہونے کے ساتھ بہت مُنَظّم سائٹ بھی ہے۔ یہ سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ مختلف نوعیت کی پرائیویسی سیٹنگز رکھتی ہے۔ اس سائٹ پر پرائیویسی سیٹنگز کے ذریعے استعمال کنندہ یہ امر یقینی بناسکتا ہے کہ کون اس کے پروفائل کو دیکھے اور کون نہ دیکھ پائے۔ دوسری طرف فیس بک کے استعمال کنندگان پرسنل پروفائل پیج کے ساتھ اپنا پروفیشنل پیج بھی بناسکتے ہیں۔

بڑی تعداد میں وہ ڈاکٹر جو فیس بک استعمال کرتے ہیں اپنی پرائیویسی کے تحفظ کے لیے اس سائٹ پر دست یاب تیکنیکوں اور آپشنز کو برتتے ہیں۔ بہت سے ایسے ڈاکٹر جو فیس بک استعمال کرتے ہیں اس کی مخصوص تیکنیکیں برتنے کی بنا پر انھیں سرچ نہیں کیا جاسکتا، یعنی وہ ناقابل تلاش ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ ڈاکٹر پرائیویسی سیٹنگز کو استعمال کرتے ہوئے خود کو ناقابل رسائی بنادیتے ہیں۔ اس کے ساتھ وہ پروفائل میں اپنے صرف اپنا پہلا نام اور اس کا آخری حصہ، عرفیت یا وسطی نام استعمال کرتے ہیں اور ڈاکٹر کا لفظ نام کے ساتھ لگانے سے گریز کرتے ہیں۔

اس میں کوئی شک نہیں کہ فیس بک کے پروفیشنل پیجز کسی ڈاکٹر کے لیے بہت سودمند ثابت ہوتے ہیں، جن پر وہ صحت کے حوالے سے معلومات اور خبریں پوسٹ کرسکتا ہے۔ اس کے ساتھ فیس بک کے یہ پیجز مارکیٹنگ ٹول کے طور پر بھی استعمال ہوتے ہیں۔ جب لوگ کسی ڈاکٹر کے پروفیشنل پیج پر دی جانے والی پوسٹ کو لائیک یا شیئر کرتے ہیں تو اس طرح اس ڈاکٹر کی شہرت میں اضافہ ہوتا ہے اور لوگوں کی بہت بڑی تعداد اس کے بارے میں جاننے لگتی ہے۔

ڈاکٹر فیس بک سے جُڑ کر اس پر اپنا پروفیشنل پیج بناسکتے ہیں، جو اپ ڈیٹ ہوتا رہے اور جس پر کسی اور کو پوسٹ کرنے کی اجازت نہ ہو، تاکہ پیج پر کوئی جعلی یا غلط پوسٹ نہ آسکے۔ ایسا ہونے کی صورت میں متعلقہ ڈاکٹر کے امیج کو شدید نقصان پہنچ سکتا ہے۔

٭لنکڈان
لنکڈان کے پروفیشنل نیٹ ورکنگ سائٹ ہے۔ یہ سائٹ اپنے استعمال کننگان کو اپنا پروفیشنل پروفائل بنانے کا موقع فراہم کرتی ہے۔ اس طرح وہ اپنے ہم پیشہ افراد سے رابطے میں بھی رہتے ہیں، اپنے لیے ملازمت کے موقع تلاش کرسکتے ہیں اور اپنے ادارے کے لیے درکار اسامی کے لیے موزوں امیدوار بھی ڈھونڈ سکتے ہیں۔
لنکڈان ایک بہت پُراثر نیٹ ورکنگ ٹول ہے جو مختلف پیشہ ورانہ امور میں ڈاکٹروں کے لیے سودمند ثابت ہوتا ہے۔ خاص طور پر اس کے ذریعے ملازمت کے لیے مطلوبہ معیار کے حامل افراد تلاش کیے جاسکتے ہیں۔ یہ سائٹ اپنے استعمال کنندگان کو یہ سہولت دیتی ہے کہ وہ اپنی پیشہ ورانہ مہارتوں سے ایک دوسرے کے سامنے لائیں، یہ سہولت ڈاکٹروں کو اچھے مواقع حاصل ہونے کے ساتھ ان کے کلینک اور اسپتال کے لیے موزوں افراد کے حصول میں بھی مدد دیتی ہے۔

اگر کئی ان جانا شخص کسی یوزر کے لیے پریشانی کا سبب بنے تو لنکڈان کی انتظامیہ اس کا موثر سدباب کرتی ہے۔

٭ٹوئٹر
سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ ٹوئٹر اپنے استعمال کنندگان کو سادہ پروفائل بنانے اور مختصر ٹوئٹس کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہے۔ یوزر اپنے ٹوئٹ کو کسی تصویر یا GIF کے ساتھ بھی سامنے لاسکتا ہے۔ اس طرح کوئی آن لائن ویب پیج یا یوآر ایل بھی اس سائٹ پر شیئر کرنے کی سہولت ہے۔

ڈاکٹر حضرات ٹوئٹر کو صحت کے حوالے سے مفید معلومات دینے کے لیے بروئے کار لاسکتے ہیں۔ اس کے ساتھ وہ اسے اپنی تشہیر کے لیے بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ کسی ڈاکٹر کے جتنے زیادہ فالوور ہوں گے اس کا مطلب یہ ہوگا کہ اس کے ٹوئٹس اتنے ہی زیادہ دیکھیں جاسکیں گے اور دور تک جائیں گے۔ ری ٹوئٹ ہونے کی صورت میں ان ٹوئٹس کی رسائی مزید بڑھ جائے گی۔

دل چسپ، معلوماتی اور لوگوں کے لیے فائدہ مند صحت کی ٹپس پر مبنی ٹوئٹس کسی ڈاکٹر کی تشہیر میں نمایاں اضافے کا سبب بن سکتے ہیں اور اسے فالوورز کی بہت بڑی تعداد میسر آسکتی ہے۔

٭انسٹاگرام
انسٹاگرام سوشل میڈیا کی ایک مقبول سائٹ ہے جو اپنے استعمال کنندگان کو یہ سہولت فراہم کرتی ہے کہ وہ اپنے موبائل فون سے تصاویر اس سائٹ پر اپ لوڈ کریں۔

وہ ڈاکٹر جو تصاویر پر مبنی پروفائل بنانے کے خواہش مند ہوں ان کے لیے یہ بہت اچھی سائٹ ثابت ہوسکتی ہے۔

٭اسنیپ چیٹ
اسنیپ چیٹ ایک میسیجنگ ایپلی کیشن ہے، جس پر یوزرز ایک دوسرے کو میسیج بھیج سکتے ہیں جو کچھ وقت کے بعد غائب ہوجاتے ہیں اور نظر نہیں آتے۔

ڈاکٹر اپنے پیشہ ورانہ امور کے لیے اس ایپلی کیشن کو بھرپور طریقے سے استعمال کرسکتے ہیں۔

٭Pinterest
اس سائٹ پر تصاویر دینے اور بورڈز پر معلومات سامنے لانے کی سہولت موجود ہے۔ یہ بورڈ عمومی طور پر کسی ایک موضوع پر مشتمل ہوتے ہیں۔ اس سائٹ کو استعمال کرتے ہوئے ڈاکٹر مختلف امراض، ان کے علاج، امراض سے بچنے کے طریقوں اور ایکسرسائز وغیرہ کے حوالے سے تصاویر اور معلومات سامنے لاسکتے ہیں۔

٭فلپ بورڈ
فلپ بورڈ خبریں شیئر کرنے کا ایک مقبول سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم ہے۔ اس سائٹ پر یوزر اپنی دل چسپی کے مضامین بھی شیئر کرسکتا ہے، یہاں استعمال کنندہ اپنا بورڈ بناسکتا ہے، جس پر موجود نیوز چینل کو دوسرے یوزر لائیک کرسکتے ہیں۔

یہ سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم طبی معلومات سامنے لانے میں ڈاکٹروں کا مددگار ثابت ہوسکتا ہے۔

٭اسکوپ اِٹ
یہ سوشل نیٹ ورکنگ پلیٹ فارم بھی خبروں سے متعلق ہے، جس پر استعمال کنندگان اپنے پسندیدہ موضوع کو فالو کرسکتے ہیں ِ، مختلف خبروں کے مختلف موضوعات تجویز کرسکتے ہیں اور کوئی اپنا موضوع تخلیق کرسکتے ہیں، جس کے حوالے سے خبریں پوسٹ کرسکتے ہیں۔

ڈاکٹر حضرات اس سائٹ کے ذریعے طبی خبروں پر مشتمل موضوعات تخلیق کرسکتے ہیں اور اس نوعیت کی خبروں سے مستفید ہوسکتے ہیں۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Sana Ghori
About the Author: Sana Ghori Read More Articles by Sana Ghori: 317 Articles with 311657 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.