18اگست 2018کو شروع ہونے والے پی ٹی آئی حکومت کے
سو دن ،آج مورخہ 25نومبر کو ختم ہو چکے ہیں ۔مگر نتیجہ وہ ہی ڈھاک کے تین
پات نکلا ہے۔ن لیگ نے پاکستان تحریکِ انصاف کی حکومت کے ’’100دن کوجھوٹوں
کی داستان‘‘ قرار دے کر اس کو آئنہ دکھانے کی کوشش توکی ہے۔مگر عمران نیازی
اس بات پر مصر دکھائی دیتے ہیں ،کہ کہہ کر مکر جانا یو ٹرن لینا یا (جھوٹ
بولنا)بڑے سیاست دانوں کا شیوہ ہے؟ان کا کہنا ہے کہ ہر بڑا سیاست دان(جھوٹا
ہے) یو ٹرن لیتا ہے! عمران احمد نیازی کی بطورِ وزیر اعظم سوروزہ کار کردگی
پر پاکستان کے تمام ہی بڑے سیاست دان انگشت نمائی کر رہے ہیں اور عوم
محوِحیرت ہیں سیاست کیا سے کیا ہو جائے گی؟ مگر حکومتی ڈھٹائی ’’فیر‘‘پھر
بھی بر قرار ہے۔جو گدھے پر زور نہ چلنے پر گدھی کے کان مروڑ رہی ہے۔
پی ٹی آئی حکومت کی سوروزہ کار کردگی پرن لیگ کی رہنمامریم اورنگ زیب کا
کہنا ہے کہ حکومت نے اپنے 100روزہ دورِاقتدار میں مہنگائی میں اضافہ کر دیا
ہے (خود حکومتی اعداد و شمار کے مطابق گذشتہ تین ماہ میں مہنگائی 11%بڑھی
ہے)مذکورہ دنوں میں عوام پر جو قیامت گذری ہے ۔وہ الفاط میں بیان نہیں کی
جا سکتی ہے۔سو دن کا تاریخ کا سب سے بڑا یو ٹرن عیاں ہونے لگا ہے۔عمران
نیازی سو دنوں کا یو ٹرن لیتے ہوئے یہ بات یاد رکھیں قوم سب کچھ جانتی
ہے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے جھوٹ گالم گلوج اور تماشوں کی
کار کردگی برقرار رکھی ہے۔ان کے سودن، سو جھوٹوں کی داستا ن ہے۔جس میں ان
کی حکومت نے لوگوں کے منہ کا نوالہ (ہر شے مہنگی کر کے) چھین لیا
ہے۔پاکستان کا تجارتی خسارہ ان سو دنوں میں کم ہونے کے بجائے بڑھا ہے۔وزیرِ
خزانہ مانتے ہیں کہ پاکستان کی معیشت میں اتنی سکت ہی نہیں کہ وہ بینکنگ و
انڈسٹری میں بڑھوتری کر سکے ۔ہماری نظر میں پاکستان کے عوام کا خیال ہے کہ
ان سودنوں میں ایک بڑا کام عمران نیازی نے یہ ضرور کیا ہے کہ اپنی بہن
علیمہ نیازی کو این آر او دے کرکرپشن کا خاتمہ کر دیا ہے ! مگر کیا یہ
حقیقت نہیں ہے کہ موجودہ اقتدار پر قابض لوگوں نے اپنے منہ پر بڑا کلنک کا
ٹیکہ لگوا لیا ہے! اور نعرہ یہ دیا گیا تھا کہ ملک سے کرپشن کا خاتمہ کریں
گے گویا تین ماہ کی مدت میں علیمہ کو بچا کر بڑے کرپشن کا خاتمہ کر دیا گیا
ہے!
در حقیقت نیازی حکومت نے سو دنوں کے جو ٹار گیٹ رکھے تھے وہ تمام کے تمام
موسم کی تبدیلی کے ساتھ ہوا میں تحلیل ہوگئے ہیں۔کراچی کے ٹینکر مافیہ کے
خلاف کریک ڈاؤن کی کاروائی خوابوں میں کی جا رہی ہے۔اسی طرح لڑکیوں کی
تعلیم کے لئے اپگریڈیشن کی کاروائی اور خواتین کے لئے ہر سطح پر تعلیم کو
فروغ دینا بھی کہیں قصہِ پارینہ بن چکا ہے۔بین الاقوامی معاہدوں کی
پارلیمنٹ سے توسیق بھی خلا ئی پارلیمنٹ میں کروائی جا رہی ہے شائد۔موجودہ
حکومت نے نوجوان کاروباری افراد کے لئے تعلیمی فنڈ بھی کہیں خوابوں میں ہی
قائم کر دیا ہے۔قومی سطح پر خواندگی کے بڑے بڑے پروگرام بھی کہیں سرد ہواؤں
میں تحلیل ہو چکے ہیں۔ پی ٹی آئی کی بیڈ گورنس پر جس طرح اسٹابلشمنٹ نے
آنکھیں موندی ہوئی ہیں ،اسی طرح عمران نیازی وزیر اعظم کی خوہش ہے کہ قوم
بھی ان کے یوٹرنز کو سچا مان کر اپنی آنکھیں بند کرلے۔
پیپلز پارٹی کی ڈاکٹر نفیسہ شاہ کا کہنا ہے کہ عمران حکومت کے 100دن جھوٹ
تک محدود ہیں عمران نے اپنی ہمشیرہ کو این آر او دیا ہوا ہے۔پیپلز پارٹی کے
ایک اور رہنما مرتضیٰ وہاب کا کہنا ہے کہ حکومت کا سو دن کا جعلی انقلاب
عوام کے لئے صرف مصیبت لے کر آیا ہے۔جس میں بڑے بڑے وعدے کئے گئے گیس بجلی
اور اشیائے ضروریہ کے نرخ آسمان سے باتیں کر رہے ہیں۔تحریکِ انساف کی حکومت
نے عوام کو مایوسی کے سوا کچھ نہیں دیا ہے۔کہاں گئیں ایک کروڑ نوکریاں اور
پچاس ہزار گھر؟غریب کو روز گار دینے کی بجائے اسکا روز گار چھینا جا رہا
ہے۔صرف ایک شخص کو روز گار دیا گیا ہے جو پاکستانی شہریت بھی نہیں رکھتا ہے
،اس کووزیر اعظم نے اپنا معاون خصوصی لگا لیا ہے،یہ ہے سو دن کی کامیابی کی
زندہ مثال!
میڈیا رپورٹ کے مطابق سو دن کے48اہداف میں سے گیار پر کام کیا گیا باقی
پینڈنگ میں ہیں ۔یہ ہے گالم گلوج کی سیاست کے عوامی نتائج انہی پر تو آرمی
چیف ہر ہفتے موصوف کو تھپتھپاتے رہتے ہیں۔مگر ان سے کوئی یہ نہیں پوچھتا کہ
نیازی صاحب کب تک قوم کو دھوکے میں رکھو گے؟قوم پہلے ہی سو دنوں کے دھوکے
کا شکار بنائی جا چکی ہے۔یو ٹرن لے کر وعدے سے پھر جاناکوئی اچھی علامتوں
کی نشان دہی نہیں ہے۔قوم واضح الفاط میں کہہ رہی ہے حکومت کے سو دن جھوٹوں
کی داستاں ہے․․․․․ |