پولی تھین شاپرز ماحولیاتی آلودگی پیدا کرنے کا سبب

 تحریر۔۔۔ ماصل خان
انسانی تہذیب ہزاروں سال پرانی ہے جبکہ روئے کروڑں مربع کلومیٹر پر مشتمل ایک بڑے گیند کی مانندسورج کے گرد گھوم رہی ہے۔اس کے خدوخال مختلف ہیں روئے زمین میں بناوٹ اور دل کشی سے زیادہ اﷲ تعالٰی نے انسان کو زمین پر خلافت دی۔شروع میں زمین بہت زیادہ صاف اوراس کے زیریں اندرونی حصے پانی اور مٹی،ہوااورموسم صاف تھے مگرحضرت انسان نے اپنی بقا اور بہتر سہولیات حاصل کرنے سے زمین کی ہیت اور اس کی خوبصورتی کو متاثر کیا اور کر رہا ہے انسانی مخلوق سطح زمین پر واحد مخلوق ہے جو آج بھی برقرار ہے اوراس کی آبادی میں اضافہ ہو رہا ہے دیگرکئیٔ قسم کی مخلوق یا تو ناپیدہوچکی ہے یاناپیدہونے کاخطرہ ہے انسان نے جیسے جیسے ترقی کی ویسے ہی زمین کی بناوٹ میں تبدیلی اور اس کی ہیت کو بگاڑکررکھ دیا اﷲ تعالیٰ نے زمین پر کئی طرح کے خدوخال جن میں میدان پہاڑ دریا سمندر وادیاں صحرا جنگلات کا قدرتی حسن تباہ کردیا روئے زمین کا تقریبا ۱۷فیصدحصہ پانی پر ہے مگر انسان ضروریات میں پینے کے قابل صرف ۳فیصدہے وہی سب سے زیادہ آلودہ کیا جاہارہا ہے خاص طور پر جن علاقوں میں انسانی آبادی زیادہ ہوان کوشہر کہا جاتا ہے وہاں نہ صرف زمیں زیادہ آلودگی کا سبب بن رہی ہے بلکہ انسان کہ بے شمار مسائل سامنا ہے اگر یہ ہی صورت حال رہی توچند سینکڑوں سال بقول سٹیفن ہانگ کے (زمین انسان کا بوجھ برداشت نہیں کرسکے گی)ہماری سوچ میں انسانی آبادی مین پاورکی حیثیت ہے مگرپیداہونے والا بچہ اگر ہاتھ ساتھ لے کر آتاہے توپیٹ بھی ہے مگراب صرف روٹی کپڑا اور آسا ئش مکان تک انسان محدودنہیں بے شمار دیگر ضروریات شامل ہوچکے ہیں اورحضرت انسان ان آسائش کی وجہ سے زمین کو تباہ کر رہا ہے گویاکہ مسائل کے ساتھ وسائل میں بھی اضافہ ہوا ضروریات کے ساتھ بے شمارآسانیاں بھی پیداہوئیں مگرزمین وہی ہے سمندروہی ہے اورپانی کی مقدروہی ہے اگر اضافہ ہوہے تو انسانی رہائش سڑکوں کا فکیٹریوں کا اور اس کے ساتھ ساتھ نہ صرف ان سٹرکوں ،ان کار خانوں،ان شہری آبادی سے خارج ہونے والی االودگی انسان صحت،زمین کی صحت کوبھی متاثرکررہی ہے بلکہ فضائی میں بھی اضافہ ہورہاہے۔پٖچھلے دنوں سے (بجائے) زمین کو صاف کرنے اور کچرے سے بھرے ہوئے (خلاء) کو بھی صاف کرنے کی مہم بھی شروع ہوئی۔ مجھے تعجب ہوا حضرت انسان نے زمین ایک خوبصورت تحفہ ہے اس کو کیوں ضائع کر رہا ہے جن شہروں میں زیرزمین پانی جوکہ چند سال پہلے اگر۳۰ فٹ تھا تو اب بے تحاشا آبادی سے دوگنا گہرائی بڑھ گئی ہے اور ایک وقت آئے گا کہ انسان زمین کے پانی کو پی جائے گا پوری دنیا میں بے تحاشا فیکٹریاں ہیں جن تعداد لاکھوں میں ہے۔ ان میں ایک فیکٹری جس سے شاپر بیگ، رپئراورکچرا جو کہ زمین کو مزید آلودہ کررہاہے ۔شاپربیگ جن کو پولی تھین بیگز بھی کہہ سکتے ہیں ایک وقت تھا جب لوگ شاپنگ خریداری کے لیے اپنے ساتھ کپڑے کے بستے لے کر جاتے تھے تو خوردنی اشیا خرید کر لے آتے اورکسی قسم کا اندیشہ آلودگی کانہ تھا۔مگر جب سے بیگ کا استعمال عام ہوا ہے تو اگرآپ کسی بھی گھر، محلے،گلی اورشہر میں جائیں آپ کو سب سے زیادہ شاپر بیگ نظرآئیں گے۔ ان کی تیاری میں خطرناک کیمیکلزاورزہریلے مادے استعمال ہوتے ہیں ملک بھر میں تقریبا۱۰ ہزارسے زائد فیکٹریاں ایسے مواد بنارہی ہیں جوکہ اب مارکیٹ مختلف رنگوں سائزاور ڈیزائن دستیاب ہیں ۔ اب جو چیزیں لکڑی پتوں اور لوہے سے بنائی جاتی تھیں وہ بھی اب پلاسٹک اور پولی تھین بننا شروع ہوگئی ہیں۔ ان شاپنگ بیگز سے ماحولیاتی آلودگی زمین کی زرخیزی اور نکاسی آب کے حوالے سے مسائل جنم لے رہے ہیں یہ شاپر نالیوں اور گٹروں میں پانی بھرنے سے پھول جاتے ہیں اور یونہی نکاسی آب یعنی سیوریج کے نظام کو (متاثر) کر دیتے ہیں اگر آپ ان کو دریاؤں،ندی نالوں میں پھینکیں تو یہ آبی حیات کے لیے موت کا باعث بنتے ہیں کھلے عام کوڑے کے ڈھیرپرپڑرہنے سے یہ ماحولیاتی آلودگی کا باعث بنتے ہیں کھیتوں میں جانے سے زمین کی زرخیزی کو نقصان پہنچاتے ہیں اگر انہیں جلا کر ختم کریں تو انتہائی زہریلا دھواں پوری فضا کو آ لودہ کر دیتا ہے پاکستانی حکومت نے۲۰۰۹ میں قومی اسمبلی میں متفقہ قرارداد منظور کی تھی جس کے مطابق ڈی گریڈ ایبل کے زریعے تیار ہونے والے بیگز کے استعمال کی اجازت دی گئی تھی ماحول دشمن بیگز پر پاپندی لگائی گئی تھی مگر جو تحلیل ہونے والے بیگز میں جو کیمیکل استعمال کیا جائے گا اس سے فی کلو قیمت میں۴ سے ۵ روپے کا اضافہ ہوگا اگر تحلیل ہوجانے والے بیگز پر (استعمال) آنا شروع ہوجائے تو ہمارے سیوریج کے ۸۰ فیضد مسائل حل ہوجائیں گے۔ اگر ہر پانچ فرد بھی پلاسٹک کے شاپر ز کا استعمال بند کر دے تو دنیا بھر سے انکی زندگی کے دوران ۱۳ کھرب ۳۰ ارب ۵۶ کروـڑ شاپر کم ہو جائیں گے ۔ اگرایک شخض پلاسٹک کے شاپنگ بیگز کی بجائے کپڑے کے تھیلے کو استعمال کرے تو وہ ہفتہ میں ۶ شاپر ز مہینے میں ۲۴ اور سال میں ۲۸۸شاپرز کی کمی کر سکتا ہے ۔جبکہ اس فرد کی اوسط زندگی میں ۲۲ہزار ۱۷۶پلاسٹک شاپرز استعمال میں کمی لائی جاسکتی ہے۔

Dr B.A Khurram
About the Author: Dr B.A Khurram Read More Articles by Dr B.A Khurram: 606 Articles with 525627 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.