وادی جنت نظیر اور مکار بھارت

ایک عام سیاسی تجزیاتی نظر سے دیکھاجائے تو بات صاف نظر آرہی ہے جو کچھ بھارت مقبوضہ وادی میں کررہا ہے اگر یورپ کی کسی ریاست میں یہ کچھ ہوتا تو یورپی ممالک اور امریکہ کی ایماء پر اتحادیوں کے ساتھ مل کر فوری ایکشن لیا جاتا مگر مقبوضہ کشمیر میں تو مسلمانوں کا قتل عا م ہورہا ہے ، روزانہ کی سطح پر جب نیا سورج طلو ع ہوتا ہے تو بھارت کی درندگی کا نیا نمونہ لے کر طلوع ہوتا ہے ، اِس وقت بھارت کی تقریباً8لاکھ سے زائد فوج اور دیگر 1لاکھ سے زائد ادارے نہتے کشمیریوں کو کچلنے کی کوششوں میں مصروف ہیں وہاں اُن کی عدالت عالیہ بھی بھارتی حکومت کی بولی بول رہے ہیں مگر کشمیریوں کی بدقسمتی جو ازل سے چلی آرہی ہے ماضی کی حکومتوں نے پاکستان میں بھارت کے خلاف نہ تو احتجاج کرنے کی کوشش کی نہ ہی سفارتی سطح پر بھارت پر دباؤ ڈالا گیا ، ہر مرتبہ بھارتی سفارتکار کو طلب کرکے چائے بسکٹ کھلا پلا کر واپس کردیا جاتا رہا مگر وہاں یہ حقیقت ہے کہ پاک فوج اور ہمارے اداروں نے ہر ممکن طور پر کشمیریوں کی مدد کیلئے آواز اٹھائی اور بھارت کو منہ توڑ جواب دیتے رہے ، پاک فوج تو عوام کیلئے محاذوں پر جنگ لڑرہی ہے مگر سیاسی جدوجہد صرف حکمران ہی کرسکتے ہیں مگر اُن کی جدوجہد سیاسی اور لمحہ فکریہ بن کر رہ گئی ،کشمیریوں کی وکالت کرنے والے پاکستان کے حکمرانوں نے بھارتی حکمرانوں سے دوستی کی پتنگیں اُڑانے میں اتفاق کرکے کشمیریوں کو مرنے کیلئے چھوڑ دیا ،بھارت جو پاک فوج کا مقابلہ کرنے کی طاقت تو نہیں رکھتا ،اُس نے سیاسی رہنماؤں کو اپنی مٹھی میں جکڑ کر پاکستان کے اندر بھی اپنی دہشتگردی کے نیٹ ورک کو پھیلانے کیلئے پاکستان کے مختلف شہروں سے ضمیر فروشوں کو تھوک کے حساب سے خریدنا شروع کیا اور مکار دشمن اِس کام میں کامیاب بھی ہوگیا ، وہاں اُس نے سینکڑوں بے گناہ پاکستانی عوام کو فائرنگ ، خود کش دھماکے اور بم بلاسٹ میں شہید کیا وہاں پاک فوج نے ایکشن لیتے ہوئے دشمنوں کو نسب نابوت کرکے دہشتگردی سے ملک کو پاک کرنے میں لگ گئے اور اُس میں کافی حد تک کامیابی بھی نصیب ہوئی ،بھارتی ایجنٹ اور اُسکی وہ فوج جو شراب اور گائے کے پیشاب پر چلتی ہے وہ کیا پاک فوج کا مقابلہ کرے گی ، یہی وجہ ہے کہ دشمن نے ہمیشہ ملک کی سیاست اور حکمرانوں کو سامنے رکھ کر پیٹ پیچھے سے وار کرنے شروع کئے تو ہماری پاک فوج نے بھی اُن کی وہ کوششیں ناکام بنادی ، بھارت اپنی تمام تر کوششوں کے باوجود کامیاب نہ ہوسکا ، اُس نے میڈیا کے ذریعے پاکستان پر حملے کی کوشش کی مگر ہماری گمنام ٹیم نے اُس کا بھی ڈٹ کر مقابلہ کیا ،بھارت اپنی درندگی اور مکاری کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے جس کا ثبوت وہ مقبوضہ کشمیر میں بار بار مسلمانوں پر ظلم کی انتہاء کرکے ایک مثال قائم کرچکا ہے ، وادی میں 16سے زائد جوانوں کو اپنی فوجی گاڑیوں کے ساتھ باندھ کر گھسیٹا گیا جہاں وہ شہادت نوش کرگئے ، جو عالمی قوانین کی شدید خلاف ورزی ہے ، کیا انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں گھاس چرنے گئی ہیں؟عالمی سطح پر احتجاج کرنا اُن کا فرض نہیں بنتا تھا؟مگر انسانی حقوق کی عالمی تنظیمیں اور بھارت کی میڈیا بھی اپنی حکومت کی بولی بولتے ہیں پھر مظلوم کشمیریوں کی آواز کون سنے گا ؟جو کہ سوالیہ نشان ہے ، کون انصاف دلائے گا؟مقبوضہ کشمیر کی عوام آج بھی انصاف کے حصول کیلئے راہ دیکھ رہی ہے ،آج بھی مرمٹنے پر تیار ہیں ،اصل مقصد مسئلہ کشمیر کی آزادی اوربھارتی فوج کو وادی میں سے باہر نکالنے کیلئے بے قرار کھڑے ہیں ،بھارت کی مکاری اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی ، اب تک مقبوضہ وادی میں 1لاکھ 20ہزار سے زائد افراد کو بھارت نے مختلف جعلی مقابلوں میں قتل کئے گئے جبکہ 35ہزار سے زائد خواتین کی عصمت دری کرنے کے بعد قتل کیا گیا ،ظلم خدا کا 14ہزرا سے زائد معصوم بچوں کو بھی نہ بخشا اور مزید شہادتوں کا سلسلہ جاری ہے ، گزشتہ 5دنوں سے30سے زائد افراد کو وادی میں شہید کیا گیا جبکہ 2سو سے زائد زخمی ! صورتحال ایسی ہے کہ مقبوضہ وادی میں حریت رہنماؤں کو گھروں میں بند کرکے انٹرنیٹ اور موبائل سروس بھی بند کررکھی ہے جس سے مقبوضہ وادی کا بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع ہوچکا ہے ،کشمیریوں کی کروڑوں روپے کی املاک کو بھی تباہ کردیا گیا ہے ، کھانے پینے کی اشیاء کے علاوہ نہ میڈیکل کی سہولت نہ ہی کوئی ڈاکٹر وادی میں میسر ہے ،لوگ زخمیوں کو اپنی مدد آپ کے تحت مرہم پٹی کرکے سہولت دے رہے ہیں ،افسوس کن بات ہے کہ اگر عالمی برادری کی طرف دیکھاجائے تو 71سال ہوگئے ہیں کشمیریوں کیلئے کوئی بھی عالمی سطح پر یا پھر خطاب کے دوران دو لفظ بھی بول نہ سکے ، ہمارا آزادکشمیر جو آزادی کا بیس کیمپ بھی کہلاتا ہے ،مسئلہ کشمیر پر کوئی حکمت عملی طے نہ کرسکا ، ماضی اور موجودہ حکومت نے کشمیریوں کو مایوس کیا ، وہاں بیرون ملک مسئلہ کشمیر پر بات چیت کرنے کیلئے جانے والے حکومتی وفد جو آزادکشمیر اور پاکستان کے وفودشامل ہوا کرتے تھے ،بیرون ملک جاکرسوائے اپنی جیب خرچ او ربینک بیلنس بڑھانے اور آئندہ الیکشن میں اسپورٹ کرنے کے کوئی عملی کام نہ کرسکے ،یہی وجہ ہے کہ بیرون ملک اربوں روپے خرچ ہونے کے باوجود مسئلہ کشمیر پر کوئی پیش رفت نہ ہوسکی ،پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں شاہ محمود قریشی کے خطاب کے بعد مقبوضہ کشمیر کے بارے میں عالمی دنیا کو معلوم ہوسکا ،کیا اِس سے قبل حکومتیں جو بار بار مسئلہ کشمیر کے ایشو کے نام پر عوام سے ووٹ لینے کے علاوہ بیرون ملک دورے کرتے تھے اُن کی کارگردگی سامنے آگئی ،اگر یہ ماضی میں شاہ محمود قریشی کی طرح جنرل اسمبلی میں گرج دار خطاب کرتے تو آج مسئلہ کشمیر میں کافی حد تک پیش رفت ہوسکتی تھی مگر کشمیریوں کی یہی بدنصیبی رہی ہے کہ جب الیکشن کا وقت قریب آتا ہے ، حکمران ووٹ لینے کیلئے مسئلہ کشمیرکے ایشو کو سامنے رکھ دیتے ہیں ، جب الیکشن ختم ہوجائے تو مسئلہ کشمیر کے ایشو پر بات تک نہیں ہوتی اور عوام بھی مایوس ہوکر رہ جاتی ہے ، آزادکشمیر میں بھارت کے خلاف اگر کوئی احتجاج ہوتو جس کا اعلان حکومتی سطح پر کیا جائے ، وہاں حکومت آزادکشمیر کی کارگردگی صفر ہوتی ہے ،اُس کی بڑی وجہ احتجاج میں بھی مہاجرین مقبوضہ کشمیر اور کچھ سرکاری ملازم شامل ہوکر احتجاج کو کامیاب کرواتے ہیں ،اگر پاکستان اور آزادکشمیر میں مقبوضہ کشمیر کی عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کے طور پر ایک دن احتجاج کی کال دیں تو پورا ملک جام ہوکر بھارت پر دباؤ پڑسکتا ہے ،مگر کیا کریں ایسی صورتحال میں ہر مقام اور جگہ پر صرف پاک فوج اور ہمارے اداروں نے مظلوم کشمیریوں کا ساتھ دیا ہے،حکمرانوں نے تو ہمیشہ ملک کو لوٹا ہے،اب بھی اگر سنجیدہ ہوکر مظلوم کشمیریوں کے ساتھ اظہار یکجہتی کریں تو مسئلہ کشمیر حل ہوسکتا ہے ۔
 

Syed Noorulhassan Gillani
About the Author: Syed Noorulhassan Gillani Read More Articles by Syed Noorulhassan Gillani: 44 Articles with 29535 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.