کراچی کا سیاسی منظر نامہ

کراچی کا سیاسی منظر نامہ تبدیل ہوچکا ہے۔ کل تک ایم کیو ایم کراچی کی سب سے بڑی جماعت تھی مگر اب تحریک انصاف شہر قائد کی سب سے بڑی سیاسی قوت ہے۔ ایم کیو ایم جب تک منظم تھی کراچی پر راج کرتی رہی لیکن جونہی ایم کیو ایم تقسیم ہوئی ایم کیو ایم کا حال (ق) لیگ جیسا ہوگیا۔

کراچی کا سیاسی منظر نامہ تبدیل ہوچکا ہے۔ کل تک ایم کیو ایم کراچی کی سب سے بڑی جماعت تھی مگر اب تحریک انصاف شہر قائد کی سب سے بڑی سیاسی قوت ہے۔ ایم کیو ایم جب تک منظم تھی کراچی پر راج کرتی رہی لیکن جونہی ایم کیو ایم تقسیم ہوئی ایم کیو ایم کا حال (ق) لیگ جیسا ہوگیا۔ ایم کیو ایم میں گروپ بندی کا سب سے زیادہ فائدہ تحریک انصاف کو ہوا۔ جس شخص نے پی آئی بی گروپ اور بہادر گروپ کی شکل میں ایم کیو ایم کو تقسیم کیا وہ فائدے میں ہے۔وہ سینیٹر بھی ہے اور وفاقی وزیر قانون بھی، جی ہاں میں فروغ نسیم کی بات کر رہا ہوں۔ ایم کیو ایم نے الیکشن میں دھاندلی کا شور مچایا اور الزام لگایا کہ تحریک انصاف کو زبردستی جتوایا گیا ہے اور پھر ایم کیو ایم نے یوٹرن لیا اور وفاقی حکومت میں شامل ہوگئی۔

آپ کو یاد ہوگا مصطفی کمال الیکشن سے پہلے یہ دعوی کر رہے تھے کہ سندھ کا اگلا وزیراعلی پی ایس پی سے ہوگا اور ہم پورے سندھ سے کلین سویپ کریں گے بس کچھ سیٹوں پر ہمارا مقابلہ ہوگا۔ تاہم مصطفیٰ کمال اپنی سیٹ بھی ہار گئے اور پی ایس پی کو ایک بھی نشست نہیں ملی۔ مصطفی کمال صاحب کہاں غائب ہیں کوئی نہیں جانتا، پی ایس پی کے دیگر رہنماء بھی کراچی کے سیاسی منظر نامے سے غائب ہیں۔

ایم کیو ایم اب تحریک انصاف کی اتحادی بن چکی ہے اور ایم کیو ایم نے وفاق میں دو وزارتیں بھی حاصل کرلی ہیں۔ سندھ اسمبلی میں بھی ایم کیو ایم اور پی ٹی آئی کا اتحاد سامنے آیا ہے اور ایم کیو ایم سندھ اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر کے لئے تحریک انصاف کی حمایت کر رہی ہے۔ ایم کیو ایم خود اپنے پیروں پرکلہاڑی ماررہی ہے۔ ایم کیو ایم کو اپنا اپوزیشن لیڈر کے لئے تحریک انصاف سے بات کرنی چاہیے ورنہ ایم کیو ایم کی سیاسی حیثیت ختم ہو کر رہ جائے گی کیونکہ مرکز میں تحریک انصاف اور ایم کیو ایم کا اتحاد زیادہ عرصے تک نہیں چلنے والا۔ ضمنی انتخابات کے بعد تحریک انصاف اگر اپنی چھوڑی ہوئی نشستیں حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئی تو انہیں ایم کیو ایم کی ضرورت نہیں رہے گی اس لئے ایم کیو ایم کے پاس اپنی سیاست بچانے کا واحد راستہ یہی ہے کہ وہ سندھ اسمبلی میں اپنا اپوزیشن لیڈر لائیں۔

سیاسی جماعتوں نے ابھی سے بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں شروع کر دی ہیں اور سب کی نظریں کراچی کی میئر شپ پر ہیں۔ کراچی سے تعلق رکھنے والے مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنان بلدیاتی انتخابات کو مدنظر رکھتے ہوئے تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر رہے ہیں۔ صوبے کی حکمران جماعت ہونے کے باوجود پاکستان پیپلز پارٹی کراچی میں دوسری سے تیسری پوزیشن پر چلی گئی ہے جس کی ذمے دار پیپلز پارٹی کراچی کی تنظیم ہے جو انتخابات میں شہر سے قابل ذکر کارکردگی نا دکھا سکی اور ایم کیو ایم کی کمزور پوزیشن کا فائدہ اٹھانے میں ناکام رہی۔ پیپلز پارٹی کے پاس اب بھی سنہری موقع ہے کہ وہ کراچی ڈویژن کی تنظیم تبدیل کرے اور ابھی سے بلدیاتی انتخابات کی تیاریاں شروع کردے ورنہ تحریک انصاف یہ موقع بھی چھین لے گی اور کراچی کا اگلا میئر پاکستان تحریک انصاف سے ہوگا۔


 

Waqar Siddiq
About the Author: Waqar Siddiq Read More Articles by Waqar Siddiq: 7 Articles with 8687 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.