سیاسی مشغلہ اور PIA کا جنازہ

ملک میں بڑھتی ہوئی غربت ،لوڈ شیڈنگ ،بے روزگاری اور سوئی گیس کی قلت پر قابو پانے کی بجائے عدلیہ کو ہدف تنقید بنانے والوں نے اصغر خان کیس کو بھی سیاسی مشغلہ بنالیا عدالتی فیصلے پر ایک ماہ کے بعد بھی عملدرآمد نہ ہو سکا حکومت اسلم بیگ،اسددرانی اور یونس حبیب کیخلاف کارروائی کرنے میں بری طرح ناکام رہی اور نہ ہی ابھی تک سیاستدانوں سے تحقیقات کیلئے ایف آئی اے کی ٹیم تشکیل دی جا سکی جبکہ اتوار کے روز پی آئی اے کی پرواز نے رہی سہی ساکھ کا بھی جنازہ نکال دیا سب سے پہلے آپ کو بتاتا چلوں کہ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بنچ نے1990ء میں سیاستدانوں میں رقوم تقسیم کرنے سے متعلق اصغر کیس کا مختصر فیصلہ 19اکتوبرکو جاری کیا تھا جس میں وفاقی حکومت کو ہدایت کی گئی تھی کہ رقوم تقسیم کرنے کے اعتراف پر سابق آرمی چیف اسلم بیگ ‘ آئی ایس آئی کے سابق سربراہ اسد درانی اورحبیب بینک کے سابق سربراہ یونس حبیب کیخلاف کارروائی کی جائے۔عدالت نے ایف آئی اے کو ہدایت کی تھی کہ جن سیاستدانوں نے رقوم لی ہیں ان کے خلاف تحقیقات کی جائیں اور لی گئی رقم سود سمیت قوم خزانے میں واپس جمع کرائی جائے۔بعد ازاں 9نومبر کو عدالت کی جانب سے اصغر خان کیس کا تفصیلی فیصلہ بھی جاری کیا گیا تھا تاہم ابھی تک حکومت نے اسلم بیگ، اسد درانی اور یونس حبیب کیخلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی جبکہ اس کیس کی آڑ میں سب سیاستدان ایک دوسرے کو سیاسی جلسوں اور میڈیا پر آڑے ہاتھوں لے کر سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کررہے ہیں حالانکہ اس کیس میں ابھی تک کسی سیاستدان کا ٹرائل نہیں ہوااور نہ ہی کسی عدالت کی جانب سے کوئی سزا سنائی گئی ہے،اسلم بیگ،اسد درانی اور یونس حبیب کا بھی تاحال ٹرائل نہیں ہوا اور نہ اس مقصد کیلئے کوئی پیش رفت کی گئی ہے۔وفاقی حکومت کی جانب سے گذشتہ روز عدالتی فیصلے پر محدود نظر ثانی کی درخواست دائر کی گئی تھی جس میں موقف اختیار کیا گیاتھا کہ عدالتی فیصلے میں صدر آصف علی زرداری سے متعلق نکات کا دوبارہ جائزہ لیا جائے حکومت نے اس درخواست کے ساتھ کورٹ فیس کا سیکیورٹی چالان منسلک نہیں کیا تھا جس پر رجسٹرار سپریم کورٹ نے تکنیکی اعتراض لگا کردرخواست واپس کر دی تھی۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل دل محمد علی زئی کی جانب سے اعتراض دور کرکے پیر کو یہ درخواست دوبارہ دائر کریں گے۔

ہماری قومی ائر لائن پہلے ہی تباہی کے دھانے پر پہنچی ہوئی ہے اور ایک عام آدمی بھی اس میں سفر کرنے سے کنی کتراتا ہے جبکہ اتوار کے روز کراچی سے سے لندن جانے والی پی آئی اے کی پرواز787خوفناک حادثے سے تو بال بال بچ گئی مگر اس پرواز نے پی آئی اے کی رہی سہی ساکھ کا بھی جنازہ نکال دیا جسکی تفصیل کچھ یوں ہے کہ اتوار کو 12 بج کر 10 منٹ پر پی آئی اے کی ایئربس پی کے 787 کراچی سے لندن کے لئے روانہ ہوئی تو ٹیک آف کے تین منٹ بعد طیارے کے انجن میں دو دھماکے ہوئے اور آگ کے شعلے بھڑک اٹھے جس کی اطلاع پائلٹ نے فوری طور پر کنٹرول ٹاور کو دی اور بتایا کہ پائلٹ کی بلندی تیزی سے کم ہو رہی ہے جس پر کنٹرول ٹاور نے پائلٹ کو طیارہ واپس موڑنے کی ہدایت کی اور 12 بج کر 20 منٹ پر یہ طیارہ واپس کراچی ایئرپورٹ پر اتار لیا گیا اس موقع پر ایئرپورٹ پر ہنگامہ حالت نافذ کی گئی اور آنے جانے والی پروازوں کو معطل کیا گیا۔ مسافر طیارے میں 167 مسافر اور عملے کے 16 اہلکار سوار تھے جو معجزانہ طور پر بچ گئے لینڈنگ کے دوران طیارہ محفوظ رہا سول ایوی ایشن ذرائع کے مطابق پائلٹ نے ’’مے ڈے کال‘‘ دی تھی جو انتہائی صورتحال میں دی جاتی ہے طیارے کے پائلٹ نے مشکل صورتحال میں مہارت اور حاضر دماغی کا مظاہرہ کیا ہے۔ طیارے کی لینڈنگ معمول کے مطابق ہوئی ہے پائلٹ نے انجن میں خرابی کی اطلاع دی تھی اس صورتحال کے بعد ایک غیرملکی سفارت کار کی ایئرپورٹ کے اہلکاروں سے تلخ کلامی بھی ہوئی اور وہ اپنے بچوں کو لے کر واپس چلا گیا اس وقت قومی ائیر لائن کے کئی طیارے مناسب دیکھ بھال اور عدم توجہی کے باعث گرانڈ کئے جاچکے ہیں جس کے باعث جہاں قومی خزانے کو اربوں روپے سالانہ نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے وہیں دوران پرواز ناخوشگوار واقعات بھی معمول بن گئے ہیں-

Muhammad Rizwan
About the Author: Muhammad Rizwan Read More Articles by Muhammad Rizwan: 8 Articles with 5375 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.