بے بسی

پاکستان میں ایک طرف عوام بم دھماکوں کی نظر ہو رہی ہے تو دوسری طرف علاج معالجہ کی سہولیات نہ ہونے کے باعث بیماریوں کے ہاتھوں بے بسی کے ساتھ موت کے منہ میں جارہی ہیں مگر حکومت خاموشی سے تماشہ دیکھ رہی ہے یہ نام نہاد عوامی خادم اپنا علاج سرکاری خرچ پر اور وہ بھی بیرون ممالک سے کروانااپنا فرض سمجھتے ہیں مگر عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ہے ہر طرف ایک ڈرامہ چل رہا ہے جس میں مختلف اداکار اپنا اپنا رول ادا کررہے ہیں اب حکومتی جماعتیں بھی اپنے خلاف لانگ مارچ کریں گی مگر سب سے پہلے تین بچوں کے باپ کی ہلاکت کا ذکرجو پولیس کالج سہالہ میں زیر تربیت تھااور اسے اپنا علاج کروانے کیلیے بھی چھٹی نہ مل سکی اے ایس آئی ایڈوانس کورس کرنے والا اوکاڑہ کا رہائشی حسن عسکری 18 مارچ 2012ء سے سہالہ میں زیر تربیت تھا جو چند روز قبل خسرے کی بیماری میں مبتلاء ہوگیااور سرکاری محکموں کی روایتی غفلت اور لاپرواہی کی وجہ سے زیر تربیت جوان کو علاج معالجہ کی سہولت فراہم نہیں کی گئی جبکہ حسن عسکری کئی دنوں سے چھٹی مانگ رہا تھا لیکن اسے چھٹی بھی نہیں دی گئی کہ وہ تربیتی مشق کے دوران گرگیا جسے ہسپتال منتقل کیا جارہا تھا لیکن وہ دم توڑ گیا کیسا گھٹیا اور کینسر زدہ اس ملک کا نظام ہے کہ جہاں پیسے کے زور پر ہر چیز ممکن بن جاتی ہے پیسے دیں اور پھر کہیں جانے کی ضروت نہیں پڑتی آپ کی حاضریاں خود بخود لگنا شروع ہو جاتی ہیں پیسے دیں بغیر کورس کیے گھر بیٹھے ترقیاں لیں پیسے دیں اور من پسند جگہ ڈیوٹی لگوائیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اگر آپ کے پاس پیسہ ہے تو آپ اس ملک کے حکمران بھی بن سکتے ہیں یہاں ہر چیز بک رہی ہے بس خریدار نہیں ملتااور جو مناسب دام لگاتا ہے وہ خرید لیتا ہے اور غریب عوام ایسے ہی ان لٹیروں کے آگے بے بس رہے گی جن کی آنے والی نسلیں بھی منہ میں سونے کا چمچ لیکر پیدا ہوتی رہے گی اور اس ملک کی حکمرانی بھی انکے مقدر میں لگ دی گئی ہے تاکہ وہ بھی اس عوام پر آکر اپنے حکمرانی کے شوق پورے کر لیں اب تھوڑا سا ذکر لانگ مارچ کا بھی کہ جس میں حکومتی جماعتیں بھی اپنے خلاف لانگ مارچ کریں گی عوام کو کتنے سیدھے اور سادے طریقے سے بیوقوف بنا دیا جاتا ہے اور پتا بھی نہیں چلتا ایم کیو ایم حکومت کی سب سے بڑی اتحادی ہے سندھ کشمیر اور مرکز میں حکومت کی اتحادی ہے جبکہ مسلم لیگ ق کے پرویز الہی ڈپٹی وزیر اعظم ہیں اور مرکز میں انکی جماعت کی اتحادی ہے اور وہ بھی اپنے خلاف اس ڈرامائی لانگ مارچ میں شامل ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ درون پردہ اس لانگ مارچ کی حمایت میں پیلز پارٹی اور ن لیگ بھی شامل ہیں اس لانگ مارچ میں ہر جماعت اپنے اپنے ایجنڈے پر کام کرے گی حکومت میں شامل جماعتیں اپنے تحفظ کے لیے کام کریں گی او ر جو حکومت سے باہر ہیں وہ اس چکر میں ہو نگی کہ اگر تو قبضہ ہو جائے تو یہ سب سے بہتر ورنہ آنے والے سیٹ اپ میں کوئی نہ کوئی حصہ ہی مل جائے جبکہ اہلسنت والجماعت نے بھی 11جنوری سے اپنے لانگ مارچ شیڈول کا اعلان کردیا جنوری شروع ہو چکا ہے اور سب کھلاڑی تیار بیٹھے ہیں اب دیکھنا یہ ہے کہ کس کے ہاتھ میں کیا آتا ہے اور عوامی نمائندے اب عوام کا کیا نچوڑیں گے -

پاکستان نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی صدارت سنبھال لی اورمسعود خان کونسل کے سربراہ کی حیثیت سے کام کریں گے 21 جنوری کو’’اقوام متحدہ اور امن کا قیام کئی جہتی حل’’بارے کھلی بحث ہوگی اوروزیراعظم راجہ پرویزاشرف اس سیشن کی صدارت کیلئے خصوصی طور پر نیویارک کا دورہ کرینگے جبکہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون سلامتی کونسل کو امن کے قیام کیلئے آپریشنز بارے بریفنگ دیں گے گزشتہ دس سالوں سے پاکستان چونکہ اقوام متحدہ کے مختلف ممالک میں امن مشنز میں سب سے زیادہ سیکورٹی اہلکار دینے والا نمایاں ملک ہے اس لیے امن مشنز کے مسلسل موثر ہونے اور ان کی کامیابی میں پاکستان کی دلچسپی بڑی اہمیت کی حامل ہے اور اس سلسلہ میں پاکستان کو یقین ہے کہ سلامتی کونسل کی عالمی امن کے قیام بارے کھلی بحث میں عالمی برادری کے اجتماعی موثر کردار سے عالمی امن کے قیام کی کوششوں کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی دہشت گردی پر قابو پانے کیلئے جامع حل پر غور و خوض کیلئے 15 جنوری کو بھی وزارتی سطح کی کھلی بحث کا پروگرام بنایا گیا ہے پاکستان کو توقع ہے کہ اس بحث سے عالمی دہشتگردی سے لاحق مسلسل خطرات اور چیلنجز پر قابو پانے اور اس لعنت کے خاتمے کیلئے یکجا اور جامع جوابی کارروائی پر عمل درآمد کے بہترین طریقے وضع کرنے میں مدد ملے گی۔ وزیر خارجہ حنا ربانی کھر اس بحث کی صدارت کریں گی جس میں کونسل کے رکن ممالک کے اعلی ترین حکام کی بھی شرکت متوقع ہے۔15 رکنی سلامتی کونسل عالمی ادارہ اقوام متحدہ کا سب سے طاقتور ترین ادارہ ہے جو کہ بین الاقوامی امن اور سلامتی کے معاملات حل کرتا ہے۔

Muhammad Rizwan
About the Author: Muhammad Rizwan Read More Articles by Muhammad Rizwan: 8 Articles with 5372 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.