کشمیریوں کا قتل عام

بھارت نے ریاستی دہشتگردی تیز کرتے ہوئے اور بندوق سے کشمیریوں کو خاموش کرانے کی کوشش میں نہتے عوام کے قتل عام میں مزید شدت لائی ہے۔ ہلاکو اور چنگیز کی داستان دہرائی جا رہی ہے۔کشمیر میں جگہ جگہ جلیانوالے باغ ہیں۔بھارتی فوجی نشانہ باندھ کر کشمیریوں کے سینے گولیوں سے چھلنی کر رہے ہیں۔ کالے قانون افسپا کے تحت بھارتی فوج کو بے جا اختیارات دیئے گئے ہیں۔ یہ کشمیریوں کو قتل کرنے کا لائنسنس ہے۔ جس پربھارتی فوج کسی کو جواب دہ نہیں۔ جسے چاہے اور جب چاہے قتل کر دے۔ جنوبی کشمیر کے سرنو پلوامہ میں بھی قتل عام کی یہی داستان دہرائی گئی۔ 10شہری شہادتوں کیخلافکشمیرسوگوار ہے ۔ ماتم جیسا ماحول ہے۔اتوارب اورپیر کوہمہ گیر ہڑتال سے مقبوضہ وادی کشمیر اور خطہ چناب میں روز مرہ کی زندگی ٹھپ ہو کر رہ گئی اور سڑکیں سنسان ہیں۔تین روزہ ہڑتال کال مشترکہ مزاحمتی قیادت کی طرف سے دی گئی ہے۔ سرنو میں مسلح تصادم کے بعد قابض فورسز کی مظاہرین پر براہ راست فائرنگ کے نتیجے میں کم از کم 7 عام شہری شہید ہوئے اور درجنوں زخمی ہو گئے۔ہڑتال کے دوران سری نگر میں کرفیو جیسی پابندیاں نافذ رکھی گئیں۔ ضلع پلوامہ میں دفعہ 144 سختی سے نافذ العمل رہا۔مقبوضہ وادی میں ریل اور انٹرنیٹ سروس کو منقطع رکھا گیا ہے۔پیر کوبادامی باغ چلو کے پیش نظر کئی حریت پسند لیڈروں کو خانہ و تھانہ نظر بند کردیا گیا ۔بادامی باغ مقبوضہ کشمیر کے گرمائی دارالحکومت سرینگر کے مضافات میں واقع ہے۔ جہاں بھارتی فوج کی 15کور کا ہیڈ کوارٹر ہے۔یہ ہیڈ کوارٹر سرینگر پلوامہ شاہراہ پر ہے۔ اس شاہراہ کے دونوں اطراف فوج کی چھاؤنی ہے۔ ہڑتال سے دوکانیں اور کاروباری اداروں کے علاوہ تجارتی مراکز مقفلہیں اور بازار صحرائی مناظر پیش کررہے ہیں، مسافربردار گاڑیوں کے پہیہ بھی جام ہیں،اور سڑکوں پر ٹریفک کی نقل و حمل مکمل طور پر بند ہے۔ہمہ گیر ہڑتال سے سرینگر کے علاوہ وادی کے دیگر اضلاع اور تحاصیل صدر مقامات میں ہر طرح کی سرگرمیاں معطل ہیں۔قابض فورسز نے بیشتر سڑکوں کو خاردار تار سے سیل کردیا۔ لوگوں کو اپنے گھروں تک ہی محدود رہنے کے لئے کہا گیا۔ سری نگر کے جن علاقوں میں کرفیو جیسی پابندیاں نافذ ر ہیں، ان میں امن وامان کی برقراری کے لئے سینکڑوں کی تعداد میں ریاستی پولیس اور پیرا ملٹری فورسز کے اہلکار تعینات کئے گئے ۔ نالہ مار روڑ کو ایک بار پھر خاردار تاروں سے سیل کردیا گیا ۔ پلوامہ میں ماتم کا ماحول ہے۔ہر طرف ماتم جیسی خاموشی چھائی ہے اور لوگ دم بخود ہیں۔ نہ کہیں کوئی دوکان کھلیہے نہ کوئی گاڑی چل رہیہے۔پلوامہ قصبہ کے علاوہ کریم آباد،کاکہ پورہ، سانبورہ، نیوہ، پاہو، پنگلنہ، قوئل، راجپورہ، مورن،لاجورہ، پاریگام، وانپورہ، خندہ مں ہر طرف اداسی چھائی ہے۔اسی طرح کا ماحول پلوامہ کے پڑوسی قصبہ شوپیان میں بھیہے۔ قصبہ میں مکمل طور پر خاموشی ہے۔کہیں انسان زات نظر نہیں آرہی اور ہر قسم کی آمد و رفت مکمل بندہے۔ پلوامہ ہلاکتوں کے پیش نظر پورے کشمیر میں اداسی ہے۔

کشمیری مسلسل بھارت اورگورنر کی ہدایت پرمقبوضہ ریاستی حکام کی جانب سے جموں وکشمیر میں بنیادی انسانی حقوق کی بے دریغ پامالیوں، قتل و غارت، مار دھاڑاور انسانیت سوز مظالم کی جانب توجہ دلاتیدنیا سے ان پامالیوں کے انسداد کی اپیل کرتے رہے۔ایک تازہ مراسلہ مزاحمتی قائدین نے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل کو بھی ارسال کیا ہے۔ مراسلے میں کہا گیا کہ جموں وکشمیر دنیا کا وہ واحد خطہ ہے جہاں جانوروں کے حقوق کے تحفظ کی بات تو کی جاتی ہے لیکن انسانوں کے حقوق جس بے دردی سے پامال کئے جارہے ہیں اور مسلمہ انسانی اور جمہوری قدروں کی بیخ کنی کی جارہی ہے، اس کی مثال دنیا میں کہیں نہیں ملتی۔ حکمرانوں کی جانب سے بیجا طاقت اور تشدد کا استعمال کیا جا رہا ہے ۔ مزاحمتی قائدین اور کارکنوں کو گھروں اور تھانوں میں نظر بند کردیا گیا ہے، زندگی کے مختلف مکاتب فکر سے وابستہ انجمنوں اور تنظیموں کی جانب سے موم بتیاں اور مشعل روشن کرکے پر امن احتجاج کو بھی طاقت کے بل پر ناکام بنا کر مسلمہ جمہوری اور انسانی قدروں کی دھجیاں اڑائی گئیں۔ سال رواں میں اب تک 170 نہتے شہریوں کو موت کے گھاٹ اتارا جا چکا ہے . اس دوران پیلٹ کے وحشیانہ استعمال سے18 ماہ کی کمسن ہبہ نثار سمیت درجنوں افراد کو نشانہ بنا یا گیا۔ 10 دسمبر کو جب پوری دنیا انسانی حقوق کے حوالے سے مختلف نوعیت کے پروگرام بنا کر اس دن کی اہمیت اور افادیت کو اجاگر کرنے میں مصروف عمل تھی، بھارتی فورسز نے شہر سرینگر کے متصل دو کمسن 14 سالہ مدثر احمد پرے اور 17 سالہ ثاقب شیخ سمیت تین نوجوانوں کو نہ صرف بے دردی سے موت کے گھاٹ اتار دیا بلکہ 7 رہائشی مکانات کو بم اور بارودی مواد سے اڑا کر کھنڈرات میں تبدیل کردیا۔ کشمیر میں نافذ کالے قوانین کی آڑ میں اور جواب دہی کے کسی بھی تصور سے بالا تر ہوکر بھارتی فورسز اور اسکی مختلف ایجنسیاں خونین کھیل کھیل رہی ہیں اور پورے کشمیر کو ایک قتل گاہ میں تبدیل کردیا گیا ہے، آئے روز کشمیریوں کو اپنے معصوموں کا جنازہ اٹھانے پر مجبور کیا جارہاہے۔ قدغنوں، بندشوں، گرفتاریوں، ہراسانیوں، خانہ تلاشیوں اور بلا امتیاز عمر و جنس سرکاری فورسز کی جانب سے ظلم و جبر پر مبنی پْر تشدد کارروائیاں جاری ہیں۔مراسلے میں کہا گیا کہ حکومت ہند گزشتہ سات دہائیوں سے جموں وکشمیر کے عوام کے پیدائشی حق، حق خودارادیت کی آواز کو دبانے کیلئے طاقت اور تشدد کے بل پر معصوم کشمیریوں کو موت کے گھاٹ اتار رہی ہے اور کالے قوانین کے ذریعے کشمیری عوام پر طاقت کے وحشیانہ استعمال سے بنیادی انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں جو حد درجہ تشویشناک اور قابل مذمت ہے۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ بین الاقوامی حقوق بشر کی تنظیموں اور اقوام متحدہ جیسے ذمہ دار ادارے کی جانب سے خاموشی کے سبب حکومت ہند کو شہہ مل رہی ہے جس کے سبب نہتے اور مظلوم کشمیریوں پر مظالم، بربریت اور جارحیت میں مزید اضافہ ہو رہا ہے۔مراسلے میں کہا گیا ہے کہ خود اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کمیشن کی جانب سے جموں وکشمیر میں ابتر انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کے ضمن میں جو حال ہی میں رپورٹ منظر عام پر لائی گئی ہے۔ مذکورہ رپورٹ پر عمل آوری کراکے حکومت ہند کو مقبوضہ جموں وکشمیر کے نہتے اور مظلوم عوام کے جان و مال کو تحفظ فراہم کرنے کیلئے موثر اور کارگر اقدامات اٹھائے جائیں۔یو این سیکریٹری جنرل اپنی منصبی اور آئینی ذمہ داریوں کے پیش نظر کشمیری عوام کو تحفظ فراہم کرنے اور ان کو اپناپیدائشی حق، حق خودارادیت کو دلوانے میں اپنا موثر اور نتیجہ خیز کردار ادا کریں تاکہ دیرینہ مسئلہ کشمیر کا کشمیری عوام کی خواہشات اور امنگوں کے مطابق دیرپا حل نکالا جاسکے۔

Ghulamullah Kyani
About the Author: Ghulamullah Kyani Read More Articles by Ghulamullah Kyani: 710 Articles with 487491 views Simple and Clear, Friendly, Love humanity....Helpful...Trying to become a responsible citizen..... View More