کشمیر کے چنا ر رنگ شہیدوں کے
لہو سے سرخ ہیں ا س میں سات دھائیوں کا طویل سفر اور تین نسلوں کا خراج
شامل ہے جو ا س بے نظیر وادی کو آزادی کی قیمت ادا کر تے نہیں تھکتے اور
آزادی دلا نے تک نہ کبھی تھکیں گے ، پا نچ لاکھ بھا رتی افواج نے اس جنت
نظیر وادی کو اپنے غا صبا نہ قبضے سے جہنم بنا رکھا ہے مگر کشمیریوں کے حو
صلے بلند ہیں اور وہ بھا رت کی ظلم و ستم کا شکا ر اپنی آزادی کی جنگ میں
اپنے لہو کا نذا را نہ پیش کر رہے ہیں ۔
۵ فروری کو پا کستا نی قو م اپنے کشمیر ی بھا ئیو ں سے اظہا ر یکجہتی کے
طور پر منا تی ہے اس دن کے منا نے کا مقصد یہ ہے کہ عالمی طا قتیں تحر یک
آزا دی کشمیر کی طر ف متو جہ ہوں اور اسکی بھر پور حما یت کریں تا کہ جنو
بی ایشیاء میں امن کی ضما نت فر اہم ہو سکے ۔ ہم سب کی بحثیت مجمو عی یہ
ذمہ دا ری ہے کہ قو می اور سیا سی قو تیں متحد ہو کر اسکی حما یت کر یں اور
اسکی آزادی کی اہمیت کو پو ری دنیا میں اجا گر کر یں تا کہ بھا رت کے غا
صبا نہ قبضے سے جلد از جلد ر ہا ئی حا صل ہو سکے ۔
۶۱ ما رچ ۶۴۹۱ ء کو ایک غلا می کے طو ق سے دوسر ی غلا می اس کا مقدر بنی ،
جس وقت انگر یزو ں نے اس جنت ارض وطن کو ڈو گر ہ را جہ گلا ب سنگھ کے ہا
تھو ں محض ۵۷ لا کھ نا نک شا ہی رو پیہ کے فر وخت کیا ، اس وقت کے حسا ب سے
با شند وں کی قیمت سات رو پے فی کس پڑی ، ڈو گر ہ را ج میں مسلما نو ں کی
زند گی ایک گا ئے کا درجہ بھی نہ پا سکی ، شرو ع میں گا ﺅ کشی کی سزا موت
تھی ، ملز م کو رسیو ں سے ہا تھ با ندھ کر سڑکوں پر گھسیٹا جا تا اور سر عا
م پھا نسی پر لٹا دیا جا تا ، عید الضحیٰ کے مو قع پر بھیڑ اور بکر یو ں کی
قر با نیو ں کے لیے با قا عدہ حکو مت سے اجا زت حا صل کر نا پڑ تی جو کبھی
ملتی کبھی نا منظور ہو جا تی ، گلا ب سنگھ کا جا نشیں رنبیر سنگھ بھی با پ
کی طرح ان پڑھ جا ہل ، سخت نکما اور نا اہل تھا ۔ تقسیم کے بعد اس نے ریا
ست کو بھا رت کے ساتھ الحاق کر د یا ، ۴۲ اکتو بر۷۴۹۱ ء کو جمو ں کشمیر کا
قیا م عمل میں آیا جسے بٹوارے کے بعد پاکستان میں شامل ہو نا تھا مگر بد
قسمتی سے اس وقت کے وائسراے اور ہندو لیڈرو ں کی شاطرانہ منصوبہ بندی نے اس
کو غلامی کا طوق پہنا دیا ۔بھا رت نے کشمیر پر قبضہ جما نے کے لیے جس مجر
ما نہ غفلت ، مکا ری اور سازشی جا ر حیت کا ا ر تکا ب کیا اس کی حقیقت سار
ی دنیا پر عیا ں ہے ۔اس حکو مت کے قیا م کے بعد سے ہی مجا ہد ین ڈو گر ہ
حکو مت کے خلاف جہا د میں مصرو ف رہی شروع میں مجا ہد ین نے کا میا بیا ں
حاصل کی ۔ بھجر، میر پور ،کو ٹل ، راجو ری ،مینڈورا اور نو شہرہ کو آزادی
دلا ئی، پو نچھ کا طو یل محا صرہ بھی کیے رکھا مگر ائیر پو رٹ پر قبضہ نہ
ہو نے کے سبب بھا رتی افو اج کو وہا ںسے اتر کر حملہ کر نے کا مو قع مل گیا
جس کے بعد بھا رتی مسلح افو اج نے فو راً کشمیر پر اپنا قبضہ جما لیا ۔جس
ساز شی جا رحیت سے بھا رتی فو ج نے و ہا ں اپنا قبضہ جما یا اس کی حقیقت
ساری دنیا پر عیا ں ہو گئی اس پر پر دہ ڈ النے کے لیے پنڈ ت جو اہر لا ل
نہر و نے بین ا لا قوا می سطح پر یہ جھوٹے و عد ے کر نے لگے کہ بھا رت جمو
ں کشمیر کے آ زا دی کا فیصلہ غیر جا نبد اری سے وہا ں کے با شندو ں کی مر
ضی سے کر ائے گا ۔
یو این کمیشن نے تجو یز پیش کی کہ کشمیر سے بھا رتی ا فو اج کے انخلا کا
فیصلہ ا یک ثا لث کے ذر یعے طے کرو ایا جا ئے پا کستا ن نے اسے قبو ل کر
لیا مگر بھا رت نے اس میں ترا میم کی ایسی بھر ما ر کی کہ وہ عملی طو ر پر
مسترد کر دی گئی ہر نکا ت ، ہر تجا و یز کو پا کستا ن خو ش دلی کے ساتھ
جبکہ بھا رت اسے یکسر مستر د کر تا ر ہا ۔اس دو را ن ۰۵۹۱ ءمیں بھا رت نے
اپنے آ ئین میں ایسی ترا میم کی جس کے تحت ا نڈ یا کو مقبو ضہ کشمیر میں
اپنی مر ضی کے قو انین نا فذ کر نے کا حق حا صل ہو گیا ۔اس نے نا م نہا د
آئین کے ذریعے کشمیر میں انتخا ب کر ائے اور کٹھ پتلی صد ر شیخ عبد اللہ کو
صدر بنا کر اس کی ڈور د ہلی کے تخت سے با ندھ لی اس دو را ن پاکستان نے تبا
د لہ خیا ل کے لیے کئی کا نفر س کر وا ئی ،آخر کا ر ۵۶۹۱ ء میں فیلڈ ما ر
شل ایو ب خا ن نے مقبو ضہ کشمیر کو آ زاد کر انے کے لیے ایک اور کوشش جنگ
کی صو رت میں کی مگر دو سرو ں ملکو ں کی مد اخلت کی بنا ء پر یہ زیا دہ طو
یل نہ ہو سکی ۔کشمیر ی مجا ہد ین کی مسلح جد و جہد کا پہلا دور ۹۸۹ ۱ء سے
۰۸۹۱ءکی دہائی سے صحیح معنو ں میں شرو ع ہوا۔
”کشمیر بنے گا پا کستا ن “کے تصو ر او ر آزا دی کے اہم ترین علم بر دار اور
بز رگ سیا ست دا ں سردا ر عبد القیو م خا ن نے اپنے ایک انٹر و یو میں
انکشا ف کیا تھا کہ ” کشمیر ی مسلح جدو جہد کا صحیح آ غاز ضیا ءالحق کے دور
حکو مت میں عمل میں آ یا اور ایک وا ضع نقشہ اور لا ئحہ عمل کے نتیجے میں
کشمیر کی جدو جہد کا آغا ز کیا گیا ایک آ ز اد اور خو د مختا ر کشمیر کے
نعر ے کے سا تھ کہ جس پر کسی شر ط پر سمجھو تہ نہ کر یں گے“ اس جد و جہد کو
جا ری رکھنے میں زیا دہ سر گر می اس وقت بڑھی جب بھا رتی افو اج نے عا م
کشمیر یو ں سے ہتک آمیز سلو ک ، خو اتین کی بے حر متی ، شنا خت پر یڈ ، گھر
گھر تلا شی اور کر یک ڈاؤن کے نا م پر حقا رت بھرا رو یہ اپنا یا جس نے
کشمیر یو ں کی قو می انا کو زخمی کردیا ۔کشمیر میں بھا رت سے نفرت اور سیا
سی اضطرا ب پہلے ہی مو جود تھا اسکی ان حر کتوں نے صو رت حا ل کو مزید
سنگین بنا دی کشمیر یو ں نے بھا رت کا یو م جمہو ریہ ہمیشہ یو م سیا ہ کے
طو ر منا یا ہے ۔
´۱۱۔۹ کے بعد جب حا لا ت نے ایک نئی کر و ٹ لی، پا کستا ن نے امر یکہ کے د
با ﺅ کی و جہ سے کشمیر ی نو جوا نو ں کو یہ کہنا پڑا کہ کشمیر ی عسکر ی
امداد کے سوا ہر قسم کی امدا د پا کستا ن سے حا صل کر سکتا ہے۔ سا رک سر بر
اہ کانفر س میں پا کستا ن کا اپنی سر زمین بھا رت کے خلا ف استعما ل نہ کر
نے کا اعلا ن کشمیر کی تحر یک کو کمزور کر نے کی بھا رتی سا زش تھی ایسی
تحر یک جس میں ایک لا کھ سے زا ئد انسا ن ا پنی جا ن سے ہا تھ دھو بیٹھے ،
کشمیر میں سات سو نو قبر ستا ن ان شہید وں سے مز ین اپنے چر اغ سحر کا
انتظا ر کر رہے ہیں کشمیر یو ں کو اپنے لیڈر وں اور قیا دت پر اعتما د ہے
وہ پر عزم ہیں کہ انکے لیڈر سید علی گیلا نی ، میر وا عظ عمر فا روق ، یا
سین ملک جیسے کئی دو سرے لو گ جب تک چین سے نہ بیٹھے گی جب تک کشمیر کو
آزاد نہ کرا لیں ۔ اس بھا رتی جا رحیت کو خود ان کے اپنے ملک بھارت میں
اچھی نگا ہ سے نہیں د یکھا جا تا ،اس کا ثبو ت د ہلی یو نیو رسٹی کی طا لبہ
کا ایک مضمو ن ہے جو انھو ں نے کشمیر میں دو ما ہ گزا ر کر آ نے کے بعد
لکھا ” میرا د عو یٰ ہے کہ بھا رتی جمہو ریت کی آخر ی حد لکھمن پور ( کشمیر
اور بھا رت کو الگ کر نے وا لا قصبہ ) ہے اس سے آگے ہمیں کہیں جمہو ریت نظر
نہیں آ تی ،اگر کچھ ہے تو زو ر وجبر ہے ایک ایسی ریا کاری جو بھارت کے مین
اسٹر یم میڈ یا نے بڑی خو بی سے د کھا ئی ہے ،تا کہ وہ اس خطے میں ا پنے
خصو صی مقا صد کو تقو یت دے سکے “۔
بھا رت کو چا ہیے کہ وہ کھلی آ نکھو ں سے حقیقت کا جا ئز ہ لے ،کشمیر کا
فیصلہ کر نے کا حق خود اس کے با شندوں کو دے اگر کشمیر ی تحر یک مو زوں اور
معتد ل لو گو ں کی ہا تو ں سے نکل کر نا دید ہ طا قتو ں کے ہا تھو ں میں
چلی گئی تو بھا رت کو چر اغ لے کر ڈھو نڈ نے سے بھی کوئی مذ اکر ات کے لئے
دستیا ب نہ ہو گا ا س وقت پا کستا ن بھی اسکی کو ئی مدد نہ کر سکے گا ۔ یو
م یک جہتی کشمیر جیسے دن پا کستا ن اور بھا رت کے لئے ایک اچھے مو اقعے کے
طو ر پر آ تے ہیں تا کہ دو نو ں ممالک مذا کر ات کی میز پر بیٹھ کر اس
مسئلہ کو جلد از جلد حل کر سکے ،کشمیر ی عوا م کی گلے میں بند ھی برسوں کی
غلا می کے طوق کو اتار کر انھیں آزادی را ئے کا حق دیا جا ئے ۔ |