ملکہ کوہسار

تحریر: انصر محمود بابر
کہتے ہیں کہ محبت کے بغیر زند گی ادھوری ہے۔جبکہ کچھ لوگوں کے نزدیک محبت ایک روگ ہے۔ اسی طرح بہت سے لوگ اسے دھوکہ اور بعض کے نزدیک تو محبت اور ہوس میں کوئی فرق نہیں ہوتا ۔بہر حال محبت کی جس نے بھی تشریح کی ،اس نے اپنے ماحول ،اپنے ظرف اپنی وسعت قلبی ،اپنی بصیرت اوراپنے ذاتی تجربات کی بنا پر ہی کی ۔اس لیے ضروری نہیں کہ جو تجربہ کسی ایک کے ساتھ ہواہودوسروں کے لیے بھی وہی کیفیت اور تشریح سو فیصد قابل قبول ہو۔جو بھی ہو محبت نے بہر حال ہر دور میں اپنے وجود اور اپنی حقیقت کو منوانے کے لیے تاریخ کے سینے میں انمٹ داستانیں رقم کی ہیں۔

میری نظر محبت کاچونکہ ایک پہلویہ بھی ہے کہ خداکی زمین کاممکنہ حدتک اوراپنی کیفیت اورحیثیت کے مطابق کونہ کونہ گھومنے اور کھوجنے کی اپنی سی کوشش ضرورکروں۔اسی جہاں گردی کے نتیجے میں ڈائری کی زینت بننے والے سینکڑوں صفحات میں سے چند صفحوں پر رقم یہ تعارف آپ کی نذر۔مری کو اگرملکہ کو ہسار کہا جاتاہے توبا لکل ٹھیک کہا جاتاہے ۔تقریباًسات ہزار فٹ کی بلندی پر واقع راولپنڈی کی یہ تحصیل واقعی ہی اتنی حسین ــ،پر فضا،بارونق اور مہمان نوازلوگوں کامسکن وادی ہے کہ جو بھی ایک بار مری کی سیاحت کو آیا پھر مری اس کی یاداشت اور گفتگو کا ایک لازمی جزو بن کر رہ گئی۔ ملکہ کوہسارمری،جس کی ہواؤں میں نشہ اور فضاؤں میں ایک ترنگ ہے۔یہاں کی پہاڑیاں گویاایسی دوشیزائیں ہیں کہ جن کی الہڑ جوانی بے قابوہوئی جارہی ہو۔ملکہ کو ہسا ر کے نشیب و فر از میں آگے بلند قا مت اور سر سبز درخت جب ہوامیں جھوم جھوم کے آنے والے دل والو ں کے وا لہا نہ استقبا ل میں محو ہو تے ہیں تو محسو س ہو تا ہے کہ جیسے بہت سی حسینا ئیں ایک سا تھ سرمائی دھوپ میں اپنے بال سکھارہی ہو ں۔

سیو ن سسٹر ز کے سلسلہ ہا ئے کو ہ سے ا ترتے با دل جب نر می سے چھو کے گز رتے ہیں تو رگ و پے میں ایسی سر شا ری بھر جا تی ہے کہ آ نکھیں کسی ا ند رو نی ا حسا س سے چمکنے لگتی ہیں۔لا ر نس کا لج کے پہلو میں پگڈ نڈ یو ں پر ا ٹکھیلیا ں کر تے ہو ئے شو خ لڑ کے جب فضا ؤ ں میں اپنے قہقہے ا چھا لتے ہیں۔ تو سینے سے طما نیت بھر ی سا نس خارج ہو تی ہے ۔ذرا نیچے وا دی میں کمسن بچے جب تتلیوں کے تعاقب میں بے فکری سے دو ڑتے ہیں توگویااس وقت وہ کسی اور ہی سیا رے کی مخلو ق نظرآتے ہیں۔

ایسے میں دھڑکنیں بے ساختہ خیالوں ہی خیالوں میں اپنے پروردگارکی بارگاہ میں سجدہ ریزہوکرخالق ِ رنگ ونورسے دعاگوہوجاتیں ہیں کہ خدایا میری دھرتی کے امن اورحسن کو دوام بخش۔آمین۔ چشموں کاتازہ،انتہائی صحت افزاء،یخ ٹھنڈابرفیلااورمیٹھاپانی،چیڑکے اونچے اونچے درخت، سرسبزو شاداب اور بلند وبالا خوبصورت پہاڑی سلسلے خصوصاًسیون سسٹرزکی پہاڑیاں اورعجیب کرخت آوازمیں بولتے ہوئے پہاڑی کوے،گویاوہاں کی ایک ایک چیزمیں دیدہ وروں کے لیے اﷲ رب العزت نے بے پناہ کشش اورحسن ذخیرہ کرچھوڑاہے۔

مال روڈسے ذراپہلے پنڈی پوائنٹ ہے ۔یہاں ایک چئیر لفٹ بھی ہے ۔اس چئیر لفٹ کی یک طرفہ لمبائی ڈیڑھ کلومیٹرہے اور پھر اس کے بعد ما ل رو ڈکی رو نق۔ پنڈی پو ائنٹ سے جی پی اوچو ک تک تویوں لگتاہے کہ جیسے یہ گو شہ پرستان کاحصہ ہو ۔سا ر ے کے سا رے لو گ بے فکر ے ، سا رے کے سا رے چہر ے خو بصو رت ،سا ری چالیں مستا نی اور سا رے ا ندا ز دعو ت لیے ہو ئے ۔ایسے محسوس ہوتاہے کہ جیسے مال پر چلنے وا لو ں کی ہر نظر شو خ اور ہرلہجہ بے باک ہو۔ ایسے ماحول میں اگر نظروں سے کوئی گستا خی سر زد ہوبھی جائے توکو ئی بر اماننے والا نہیں ہوتابلکہ یہا ں تو حُسن خوددعو ت ِنظارہ دیتا دکھا ئی دیتاہے۔مال روڈسطح سمندر سے 7200فٹ کی بلندی پرواقع ہے۔مال روڈ مری کی شہ رگ کی سی حیثیت رکھتی ہے۔یہاں پرطرح طرح کے کھانوں کی اشتہا انگیز خوشبوئیں بے ساختہ توجہ کھینچ لیتی ہیں۔
اقامتی ہوٹل اوررہائش گاہوں کی کثرت ہے۔شاپنگ سینٹراوردکانوں پربھی خاصی بھیڑہوتی ہے۔اگرآپ کے پاس مناسب زاد ِراہ اورمزیدوقت ہے تو نیومری(پتریاٹہ)ضرورجائیں۔ مری سے نیومری تک کافاصلہ تقریباً 28کلومیٹر کاہے۔یہ فاصلہ گاڑی ایک سے سواگھنٹے میں طے کرتی ہے۔نیومری مسلسل ڈھلوانی راستے پر واقع ہے یعنی مری سے کافی زیادہ نیچی جگہ پر واقع ہے۔یہی وجہ ہے کہ یہاں مری کی نسبت موسم گرم ہوتا ہے لیکن اگریہاں کی چئیرلفٹ اورکیبل کارپہ سفرکیاجائے توجاتی دفعہ چئیرلفٹ مسلسل چڑھائی چڑھتی ہوئی سفرکرتی ہے۔اس لیے اس کا آخری پوائنٹ جہاں پہ کیبل کار جاکے رکتی ہے وہ کافی زیادہ بلندی پر واقع ہونے کی وجہ سے بادلوں میں گھرارہتاہے اوربہت ٹھنڈاعلاقہ ہے۔نیومری والی لفٹ ایشیاء کی سب سے بڑی چئیر لفٹ ہے اس کی چئیرلفٹ 2کلومیٹرکا فاصلہ طے کرنے کے بعد جس پکنک سپاٹ پہ پہنچتی ہے وہاں بھی ایک سیر گاہ ہے جہاں کھانے پینے کی وافراشیاء موجودہوتی ہیں لیکن یہاں ان اشیاء کا ریٹ عام طورکافی زیادہ ہوتا ہے۔

اب اپنی باری آنے پہ پھرکیبل کارمیں سوارہوجاتے ہیں۔چئیرلفٹ میں صرف دوافراد کے بیٹھنے کی گنجائش ہوتی ہے اور عام طورپریہ اوپن ائر ہوتی ہے لیکن کیبل کارمیں آٹھ افراد کے بیک وقت بیٹھنے کی جگہ ہوتی ہے اوریہ مکمل طورپربند ہوتی ہے۔اس کی اوپروالی آدھی دیواریں موٹے شیشے کی ہیں جن کے ذریعے باہر خوبصورت وادی کے حسین نظاروں کودیکھاجاسکتاہے۔بعض مقامات پہ تویوں محسوس ہوتاہے جیسے ہوامیں معلق کیبل کارسے زمین دوراورآسمان قریب ہے۔اس سفر کے دوران اگر نیچے دیکھیں توسیب کے درخت جابجانظرآتے ہیں۔یہ کیبل کارمزیدتین کلو میٹرکافاصلہ طے کرتی ہے اور منزل ِ مقصودپر پہنچ جاتی ہے۔یہاں انتہائی وسیع وعریض رقبے پرپھیلاہواجنگل ہے۔چندایک اچھے ریسٹورینٹ بھی ہیں جہاں کھانے کی کافی ورائٹی موجودہوتی ہے لیکن یہاں پرچکن اورمچھلی کی مانگ زیادہ ہے۔جنگل کی سیرکے لیے گھوڑے بھی دستیاب ہوتے ہیں اگر کوئی چاہے توخوبصورت نظاروں کی دیدکے ساتھ ساتھ گھڑسواری کالطف بھی لے سکتاہے۔

نیومری جاناہوتوذراجلدی جانا چاہیے ورنہ لفٹ کی سواری کے لیے بہت زیادہ لمبی لائن میں لگناپڑتاہے لیکن خیریہ لمبی لائن میں لگنا بھی ایک تفریح سے کم نہیں۔آج ہمارا پروگرام یہ بناتھاکہ شاپنگ کی جائے۔ مری کی سیاحت کوجانے والے عام طور پر ایوبیہ جانا بھی پسند کرتے ہیں۔مری سے ایوبیہ جائیں تواس راہ میں باڑیاں صوبہ پنجاب کا آخری تھانہ ہے،اس سے آگے خیبرپختون خواہ کاعلاقہ شروع ہوجاتاہے۔ایوبیہ صوبہ خیبرپختون خواہ کاایک خوبصورت ، پرفضاء اور اس ریجن کاسب سے بلندمقام ہے۔مری سے ایوبیہ کے لیے نکلیں توراستہ مسلسل چڑھائیوں پر مشتمل ہے۔چندسال قبل تویہ راستہ واقعی مشکل اور خطرناک تھا مگراب ایک وسیع اورخوبصورت سڑک بل کھاتی ہوئی ایوبیہ کو جاتی ہے جس کے ایک طرف انتہائی بلندو بالاپہاڑاوردوسری طرف خوفناک گہری کھائیاں ہیں۔مری سے ایوبیہ تک کا راستہ تقریباً 32کلومیٹرکاہے۔ڈیڑھ سے پونے دو گھنٹے میں گاڑی آرام سے یہ فاصلہ طے کرلیتی ہے۔

بہرحال یہاں ایک بڑی مارکیٹ ہے جہاں سے سیاح لوگ دل کھول کے شاپنگ کرتے ہیں۔ بازارمیں ہوٹل اورریسٹورینٹ کثیرتعداد میں موجودہیں۔یہاں بھی ایک چئیر لفٹ ہے جس پر سواری کرتے ہوئے دور دور تک کا خوبصورت نظارہ کیاجاسکتاہے۔ چئیر لفٹ کے نیچے جہاں ہوائی کشتی لگی ہوئی ہے۔اس جگہ پہ ایوبیہ آنے والوں کاجم ِ غفیرہوتاہے۔طرح طرح کی خوشبوئیں اورنگوں کی بہاردلوں پر ایک عجب سی وجدانی کیفیت طاری کردیتی ہے۔یہاں کے چپلی کباب کافی مشہور ہیں۔ایوبیہ میں ایک انتہائی وسیع وعریض وائلڈلائف پارک بھی ہے جہاں کچھ وقت گزارہ جاسکتاہے۔میراآپ کومشورہ ہے کہ اپنی مصروفیت میں سے کچھ وقت نکال کراپنی فیملی یا دوستوں کے ساتھ ان علاقہ جات کی سیر کو ضرورجائیں۔اس سے آپ کی معلومات میں اضافہ اور ذہن میں مزیدوسعت وگہرائی پیداہوگی اور آپ خالق ِ کائنات اور فطرت کے ساتھ اپنا تعلق مزید مضبوط پائیں گے۔

Maryam Arif
About the Author: Maryam Arif Read More Articles by Maryam Arif: 1317 Articles with 1141852 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.