اسلامی جمہوریہ پاکستان رقبے کے لحاظ سے دنیا کا 33ویں
اور آبادی کے لحاظ سے دنیا کا چھٹا بڑا ملک ہے۔ برطانوی بیک
پیکرسوسائٹی(British Backpaker Society) نے اپنی 2018کی رپورٹ میں پاکستان
کو ایڈونچرل سیاحت کے حوالے سے پہلے نمبر پر شمار کیا ہے۔ انہوں نے پاکستان
کے بارے میں اپنی رپورٹ میں لکھا کہ یہاں کے لوگ انتہائی دوستانہ رویہ
رکھتے ہیں اور اس میں ایسے پہاڑی قدرتی مناظر ہیں جو کسی بھی انسان کی سوچ
سے بالا تر ہیں۔سیاحت انڈسٹری پاکستان کی سب سے زیادہ ترقی کرنے والی
انڈسٹری بن چکی ہے۔ اور سی پیک کے قیام سے پاکستان کی سیاحت کو اور فروغ
ملے گا۔ورلڈ اکنامک فارم(World Economic Forum) کی 2017کی جاری کردہ ٹریول
اینڈ ٹورازم رپورٹ کے مطابق پاکستان کی کل آمدن میں یہ سیکٹر 930.9 بلین
روپے انکم دے چکا ہے جو کہ 2028 تک 1.73 ٹریلین تک بڑھنے کا امکان ہے۔ اسی
طرح اگر روزگارکے حوالہ سے دیکھا جائے تو 2017 میں یہ سیکٹر بلواسطہ اور
بلاواسطہ 3,894,000لوگوں کو روزگار فراہم کر چکا ہے اور امید کی جا رہی ہے
کہ 2028 تک 5,017,000لوگ اس انڈسٹری سے روزگار کما رہے ہوں گے۔ سیاحتی شعبہ
نا صرف پاکستان میں روزگار فرہم کر رہا ہے بلکہ آمدنی کا بھی ذریعہ
ہے۔پاکستانی سیاحت دنیا کی نظر میں اس لیے بھی مقبولِ عام ہو رہی ہے کیونکہ
یہاں پر مختلف اقسام کی ثقافتیں اپنی اصلی حالت میں موجود ہیں۔ چاہے وہ
لاہور کی تاریخی بادشاہی مسجد ہو یا ہُنزہ کی خوبصورت وادیاں، چاہے وہ صوبہ
سندھ کے شہر کراچی کا دودریا کا سیاحتی مقام ہویا بلوچستان میں گوادر کی
بندرگاہ، چاہے وہ موہن جودڑو کے قدیم کھنڈرات ہوں یا بلندوبالا پہاڑی سلسلے
یا مغلیہ دور کا شاہی قلعہ اور شالیمار باغ۔ ہر جگہ پر آپ مختلف ثقافتوں
اور زبانوں کے حُسن کو محسوس کریں گے۔ یہی وجہ ہے کہ ٹورسٹ پاکستان کے
سیاحتی مقامات کی جستجو میں پاکستان کا رُخ کرتے نظر آتے ہیں۔ ٓاگرچہ
پاکستان کی موجودہ گورنمنٹ اس سیکٹر کی اہمیت کو پوری طرح سمجھتی ہے اور اس
بات کا اندازہ وزیرِاعظم عمران خان کی تقاریر سے بھی باخوبی لگایا جا سکتا
ہے۔ مگر اس کے باوجود گورنمنٹ آف پاکستان اس سیکٹر کی بہتری کے لیے اقدامات
نہیں کر رہی جس کی اشد ضرورت ہے۔ سیاحت کے کاروبار کے فروغ کے لیے ابھی بہت
سے مثبت اقدامات کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے اور اس کے لیے گورنمنٹ کو
پرائیویٹ سیکٹر کے ساتھ مل کر کام کرنا ہو گا۔ ایسے بہت سے عناصر جو اس
انڈسٹری کو تباہ کر رہے ہیں اُن کے اندر بہتری لانی ہو گی۔ جیسا کہ غیر
ملکی معیار کے مطابق انفرا سٹریکچر کی کمی، ایئر لائن انڈسٹری کا زوال،
افراطِ زر، مہنگائی کا طوفان ، ڈیزاسٹر مینجمنٹ سسٹم کی نا اہلی اور
سیکورٹی کے خدشات پاکستان کی ٹورازم انڈسٹری کو بہت متاثر کر رہے ہیں۔ اگر
پاکستان کی موجودہ گورنمنٹ پاکستان کی معاشی حالت کو واقعی بہتر بنانا
چاہتی ہے تو انہیں ٹورازم انڈسٹری کی بہتری پر خاص توجہ دینی ہو گی۔
گورنمنٹ کو چاہیے کہ ملکی و غیر ملکی سرمایا کاری کو فروغ دیں اور
انفراسٹرکچر کی بہتری کے لئے سرمایا کاری کریں جن میں سڑکیں، ٹرانسپورٹ،
ایئر لائن انڈسٹری کے ساتھ ساتھ نئے ہوٹلز، ریسٹورینٹس اور ریزورٹس کی
تعمیر وغیرہ بھی شامل ہیں۔ جس سے نا صرف پاکستان کی انکم میں اضافہ ہو گا
بلکہ پاکستان میں روزگار کے اور مواقع بھی پیدا ہوں گے۔ اس میں کوئی شک کی
گنجائش نہیں کہ ان چھوٹے چھوٹے مثبت اقدامات سے ہم دنیا کو اسلامی جمہوریہ
پاکستان کا ایک نیا اور روشن چہرہ دیکھانے میں کامیاب ہو سکیں گے۔
|