ربّ ِ کریم نے ضربِ عضب اورردّالفسادآپریشنزمیں ہماری
بہادرافواج کی لازوال قربانیوں کوجومحیرالعقول کامیابیاں عطاکی ہیں ،ہمارے
دشمنوں کے سینوں پرسانپ لوٹ رہے ہیں اوران کے شب وروزانگاروں پرگزررہے ہیں۔
جب سے سی پیک کی تعمیرکاآغازہواہے ،ْقصرسفیدکافرعون ٹرمپ اپنے حواری بھارت
کے ساتھ مل کراس تاریخ ساز پراجیکٹ کوسبوتاژکرنے کیلئے بدستورسازشوں میں
مصروف ہیں۔یہی وجہ ہے کہ پچھلے دنوں ایک ہی دن دہشتگردی کے دوواقعات
رونماہوئے ۔ان میں ایک توکراچی میں چینی قونصل خانے پرمسلح افرادکاحملہ
اوردوسراصوبہ خیبرپختونخواہ کے علاقےاورکزئی میں جمعہ بازارمیں خودکش
دہماکے کئے جس میں چینی قونصلیٹ پرحملے کے دوران دوپولیس اہلکاراوردوشہری
شہیدہو گئے،دونوں شہری باپ بیٹاتھے جوکوئٹہ سے ویزہ لینے کیلئے آئے تھے اور
اورکزئی ایجنسی میں 35افراد شہیداور56افرادزخمی ہوگئے ہیں جن میں درجن سے
زائدموت وحیات کی کشمکش میں مبتلاہیں۔
کراچی میں چینی قونصلیٹ پردہشتگردوں کے حملے کے خلاف حکومت،اپوزیشن،پاک
افواج اور چینی قیادت یک زبان ہوکراس کی مذمت کرہے ہیں۔وزیراعظم عمران خان
کاکہناتھاکہ چینی قونصل خانے پرناکام حملہ چین کے ہمارے دورے کے نتیجے میں
طے پانے والے بے مثال تجارتی معاہدوں کاردّ ِ عمل ہے جبکہ چینی وزارتِ
خارجہ کے ترجمان نے سیکورٹی فورسزکی بروقت کاروائی پرپاک فوج وپولیس کی
تعریف کرتے ہوئے کہا کہ سی پیک پرتعاون جاری رہے گا۔ پاکستان ہمارے شہریوں
اوراداروں کاجس دلیری سے تحفظ کررہاہے ،وہ قابل تعریف ہے۔اپوزیشن رہنماؤں،
شہبازشریف،آصف زرداری،اسفندیارولی ،مولانافضل الرحمان اوردیگراپوزیشن
رہنماؤں کاکہناتھاکہ دہشتگردی کایہ واقعہ سی پیک منصوبے کو سبوتاژکرنے کی
گھناؤنی سازش ہے۔وزیر خارجہ محمودقریشی نے اپنے چینی ہم منصب وانگ کی کوفون
پریقین دہانی کروائی کہ حملے میں ملوث کردار ہرصورت میں بے نقاب کئے جائیں
گے اوران کوکیفرکرادارپہنچانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی جائے گی۔
اس امرمیں کوئی شک نہیں کہ چینی قونصل خانے کوخودکش حملہ آوروں کاہدف
بناناانتہائی سنگین عمل ہے لیکن اورکزئی ایجنسی پرخودکش حملہ بھی معمولی
نوعیت کاقرارنہیں دیاجاسکتا اوراس کے ساتھ ساتھ افغان صوبے خوست میں
مسجدمیں خودکش دہماکے میں 10افغان فوجی ہلاک اور20 زخمی ہوئے ہیں۔افغان
میڈیاکے مطابق خودکش دہماکہ افغان نیشنل آرمی کی سیکنڈ رجمنٹ کی بیس پرواقع
مسجدمیں کیاگیا۔خودکش دہماکے کے وقت مسجدمیں افغان نیشنل آرمی کے
اہلکارنماز اداکر رہے تھے۔دہشتگردی کے ان تینوں حملوں کابغورجائزہ لیاجائے
تویہ احساس پختہ ہوتاہے کہ چینی قونصل خانے پرحملہ تووزیراعظم عمران خان کے
دورۂ چین میں جوکامیابیاں حاصل ہوئی ہیں اور چین نے پاکستان کی مددکے
جووعدے کئے ہیں ، ان کوپامال کرنے کرنے کے علاوہ چین اور پاکستان میں
دوریاں پیداکرکے سی پیک منصوبے کوکھٹائی میں ڈالناتھالیکن اورکزئی ایجنسی
اور خوست میں مسجد میں ایک ہی وقت میں نمازجمعہ کے وقت دہماکے کئے گئے جن
میں زیادہ تر نمازاداکرنے میں مصروف مسلمان حالتِ نمازمیں نشانہ بنے اور
حالت نمازمیں مسلمانوں کوشہید کرنے والاکسی بھی صورت میں مسلمان نہیں
ہوسکتا۔
یادرہے کہ قبل ازیں پاکستان میں بھی اسی نوعیت کی دہشتگردی ہوتی رہی ہے جس
میں کبھی مسجد میں دہماکہ کیاگیا کبھی محرم میں ماتمی جلوس یاامام بارگاہ
کونشانہ بنایاگیااورکبھی عید میلادالنبی ۖ کے جلسوں اورجلوسوں پربے رحمانہ
حملے کئے گئے جس کی ذمہ داری پاکستانی طالبان کی جانب سے قبول کی جاتی تھی
جوبھارت کی ایجنٹ ہے اور اب پھرپاکستان اور افغانستان میں مساجد کوہدف
بناکر کوایسی ہی نوعیت کے حملے شروع کر دیئے ہیں جس سے ظاہرہوتاہے کہ دونوں
واقعات کاذمہ دارایک ہی ہے جبکہ چینی قونصل خانے پرحملے کے مضمرات بھی
پاکستان کو نقصان پہنچاناہی ہیں لہندااس حملے کی ذمہ داری بھی اسی
پرعائدہوتی ہے جس نے دودیگرحملے کئے ہیں اوراس بات کے قوی شواہدموجودہیں کہ
ایسے حملوں کے پیچھے ہمیشہ سے افغانستان میں موجود''را'' کے دہشتگردی کے وہ
تربیتی مراکزہیں جواس نے اپنے قونصل خانوں کی شکل میں کھول رکھے ہیں۔
آرمی چیف جنرل قمرجاویدباجوہ نے بھارتی کرکٹرسدھوکوکرتارپورسرحدکھولنے
کاعندیہ دیاتھا اوراس پرمثبت جواب دیتے ہوئے بھارتی وزارتِ داخلہ نے دہلی
میں پاکستانی سفارت خانے میں شکریہ کاخط تحریرکیاتھا۔یہ پہلاموقع ہے جب
بھارت نے پاکستان کی کسی تجویزسے اتفاق کیاہے جبکہ ذرائع کے مطابق خیرسگالی
کے طورپرپاکستان نے یہ تجویزپہلے بھی کئی مرتبہ پیش کی تھی۔اس مرتبہ نہ صرف
دونوں ملکوں بلکہ عاالمی سطح پربھی یہ امیدتھی کہ اس اقدام سے بھارت
اورپاکستان کے تعلقات میں بھی کچھ پیش رفت ہوگی۔ بھارت نے اس موقع کوغنیمت
جانااوریہ مکروہ کاروائیاں کرادیں۔بھارتی منصوبہ سازکے ذہن میں یہ تھاکہ اس
وقت کرتارپورسرحدکھولنے کے حوالے سے دونوں ملک ہم خیال ہیں اورساری دنیامیں
مقیم سکھ برادری میں انتہائی خوشی کے شادیانے بجائے جارہے ہیںلہندایہ وقت
اپنے اہداف حاصل کرنے کیلئے مناسب ہے اوربھارتی اہداف میں سب سے نمایاں سی
پیک کوختم کرنااورپاک چین دوستی میں دراڈڈالنا ہے،ویسے چینی قونصل خانے
پرہونے والے حملے کے حوالے سے ہم انکل پچھو گھوڑے دوڑاتے ہوئے بھارت
پرالزام تراشی نہیں کررہے بلکہ تحقیق میں یہ بات سامنے آگئی ہے کہ ان حملہ
آوروں کاتعلق بی ایل اے سے ہے اوریہ حمہ آوربھارت میں اسلم اچھوسے رابطے
میں تھے جوبی ایل اے کا کمانڈرہے جو اس وقت بھارت کے ایک ہسپتال میں
زیرعلاج ہے۔ویسے بی ایل اے کے ساتھ امریکی سی آئی اے بھی رابطے میں تھی
اوراسی کے ایک کمانڈرکوپیشکش کی تھی کہ وہ پاکستان سے ایران جاکر دہشتگردی
کرے، اس کیلئے سی آئی اے اس کوپاک افغان سرحدپر ایک محفوظ مقام
پررہائش،اسلحہ اوربھاری مالی امداددینے کوبھی تیارتھی۔اس سے ظاہر ہوتا ہے
کہ اس معاملے میں صرف بھارت ہی نہیں بلکہ امریکابھی ملوث ہے کیونکہ سی پیک
منصوبے کا امریکابھی مخالف ہے اورچین کے ساتھ امریکاکی ویسے بھی تجارتی جنگ
ہے اورجی ٹوئنٹی کے اجلاس میں امریکااورچین اسی تجارتی مخاصمت کوحل کرنے
کیلئے کوشاں نظرآئے ۔اب ایسے میں یہ امرنظر اندازنہیں کیاجا سکتا اوراس
معاملے میں چونکہ بھارت کے ساتھ امریکاکی بھی خواہش تھی لہنداوہ بھی اس میں
شامل ہوگیاہو۔
جہاں تک پاکستان میں اورکزئی ایجنسی اورافغانستان میں خوست میں خودکش حملے
کاتعلق ہے تواس کامقصدہمارے تحقیقاتی اداروں کوچینی قونصل خانے پرتحقیقات
میں گمراہ کرناتھااور افغانستان میں حملے کامقصد وہاں امن کے قیام کی
جوامیدپیدا ہوئی اسے سبوتاژکرناہے،یادرہے کہ امریکا اب طالبان کے ساتھ
مذاکرات کی کوشش میں مصروف ہے اوراس کیلئے بھی پاکستان پر دباؤ بڑھا یا جا
رہا ہے کہ پاکستان طالبان کومذاکرات کیلئے آمادہ کرے۔بھارت کویہ خدشات پیدا
ہو گئے تھے کہ کہیں یہ امن مذاکرات کامیابی سے ہمکنارنہ ہوجائیں اوریہ بھی
سامنے کی بات ہے کہ افغانستان میں داعش کی داغ بیل ڈالنے والا بھارت ہی ہے
اوریہ حملہ بھی داعش نے کیاہے لہندا سو فیصداس دہشتگردی کاذمہ داربھارت ہے
جس کامقصدان متوقع مذاکرات کوانعقادسے پہلے ہی سبوتاژکرناہےنیزمسجدمیں
نمازکے دوران حملہ بھارت ہی کرسکتاہے،کوئی مسلمان اس کی جسارت نہیں کر
سکتا۔
جہاں تک پاک چین کاتعلق ہے تویہ اب ایک انتہائی مضبوط ہوچکے ہیں اورخاص
طورپرعمران خان کے دورۂ چین کے بعدسے کیونکہ دورۂ چین کے دوران میں
پاکستان کی معیشت کو سنبھالا دینے کیلئے چین سے کئی معاہدے ہوئے ہیں۔عمران
خان نے اپنے حالیہ بیان میں بھی ان معاہدوں کی تصدیق کی ہے کہ ان کے بارے
میں سب کومعلوم ہے لیکن ہم نہیں بتائیں گے کیونکہ ہم نے رازداری کامعاہدہ
کررکھاہے۔اس سے قطع نظرچین کے بارے میں ایک عرصے سے یہ کہاجارہاہے کہ چین
پاکستان کاآزمودہ دوست ہے اوریہ دوستی ہمالیہ سے بلند اور سمندروں سے زیادہ
گہری ہے۔ دراصل چینی قونصل خانے پر حملے کامقصد پاک چین دوستی پرضرب
لگاناتھی جوبری طرح ناکام ہوچکی، حملے میں ملوٹ تینوں دہشتگردمارے گئے اور
ان کامقابلہ کرنے والے دونوں پولیس کے جوانوں کی شہادت اوربہادری کی مثال
کوچین نے بھی خراج تحسین پیش کیاہے تاہم چین کاویزہ لینے کیلئے آنے والے
باپ اوربیٹااس خودکش حملے میں شہیدہوگئے۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق ایک حملہ آورعبدالرزاق کاتعلق بلوچستان کے علاقے
خاران سے تھااور اس کے لواحقین ایک عرصے سے مخصوص گروہ کے ساتھ مل کراس کی
گمشدگی کاالزام پاکستانی اداروں پربھی لگارہے تھے اوراب عبدالرزاق کی ہلاکت
کے بعدلاپتہ افرادکی فہرست پر بھی ایک بہت بڑاسوالیہ نشان لگ گیاہے۔پولیس
کے جوانوں نے اپنی جانیں قربان کرکے حملہ آوروں کامکروہ حملہ ناکام بنایاجس
پرپوری قوم انہیں بجاطورپر خراجِ عقیدت پیش کررہی ہے اور چینی قوم بھی ان
شہداء کے خاندانوں کیلئے فنڈریزنگ کررہی ہے۔حملہ آوروں سے جوسامان برآمد
ہواہے اس سےظاہرہوتاہے کہ ان کاارادہ طویل عرصے تک قونصل خانے پرقبضہ
برقرار رکھنا اورسفارتی عملے کویرغمال بنانے کاتھا۔خوراک اور ادویات کے
علاوہ ان کے پاس مزید بم بنانے کاسامان بھی موجودتھا۔
اگردہشتگرداپنے مذموم مقاصدمیں کامیاب ہوجاتے توپاک چین تعلقات پھربھی
متاثرنہ ہوتے لیکن دنیابھر میں سفارتی لحاظ سے پاکستان کی بہت بدنامی ہوتی
اوردنیابھرکے ممالک جہاں پاکستان سے اپنے سفارتی عملے اورعمارات کے تحفظ
کیلئے شک وشبہ میں مبتلاہوجاتے وہاں نئی حکومت کی دعوت پرآنے والی سرمایہ
کاری بھی شدیدمتاثرہوتی کیونکہ اس وقت معاشی صورتحال کوسنبھالادینے کیلئے
بیرونی سرمایہ کاروں کودعوت دی جارہی ہے لیکن اس کیلئے بنیادی شرط امن
وامان کاستحکام ہے۔اگردہشتگردی عام ہوتوایسے میں سرمایہ کاربھی آگے نہیں
بڑھتے۔ جہاں تک سی پیک منصوبے کاتعلق ہے تواس کے خلاف امریکااوراس کالے
پالک بھارت دونوں ہی اپنے خبثِ باطن کاعلانیہ کرچکے ہیںاوران دونوں کی
خواہش ہے کہ یہ منصوبہ کسی بھی طورپرمکمل نہ ہونے پائے ،علاوہ بریں
امریکااوربھارت دونوں ہی اپنے مقاصدکے حصول کیلئے کوئی بھی اقدام کرسکتے
ہیں جس میں دہشتگردی بھی شامل ہے۔
جہاں تک وطنِ عزیزمیں دہشتگردی کے واقعات کاتعلق ہے توان کے حوالے سے
دواوردوچارکی طرح باربارثابت ہوچکاہے کہ ان میں بیرونی ہاتھ ملوث پائے گئے
ہیں۔سی آئی اے،۔را، موساد اور بلیک واٹرکی ایجنٹ بھی سرگرم ہیں اوررسوائے
زمانہ بھارتی راکاحاضرسروس ایجنٹ کلبھوشن توغیر مبہم طورپرپاکستان میں
تخریب کاری کے کئی واقعات کااعتراف بھی کرچکاہے اوراب سزائے موت کامستوجب
بھی قرارپاچکاہے۔اس نے یہاں اپنے نیٹ ورک کی موجودگی کااعتراف کیااوراس نے
بلوچستان میں جاری تمام دہشتگردی کے واقعات اوران تمام دہشتگردوں
کا''را''سے گہرے تعلق ورشتے کااعتراف بھی کیاہے اوران کووافرمالی
امدادفراہم کرنے کے کئی مضبوط ثبوت بھی فراہم کئے ہیں جس سے ان دہشتگردوں
کومقامی طورپرافرادی سہولت میسرآجاتی ہے۔ تحقیق کرنے والے اداروں نے اس
بارلائق ستائش مہارت رفتارکامظاہرہ کیاہے اوروہ منصوبہ سازوں اورسہولت
کاروں تک پہنچ چکے ہیں اورانہیں واضح طورپربے نقاب بھی کرچکے ہیں۔ان اداروں
نے منصوبہ سازوں کومزیدننگاکرنے کے بعض اشارے بھی دیئے ہیں ۔ان سطورکی
اشاعت تک صورتحال اظہرمن الشمس ہوجائے گی جس کے بعدپاکستان کو سفارتی سطح
پراسلام،پاکستان کے دفاع اوروطن دشمنوں کے خلاف مؤثرومضبوط مہم چلانی ہوگی۔
یادرہے کہ جمعہ کے روز7دسمبرکو اسلام آباد میں انسٹی ٹیوٹ آف سٹریٹجک
سٹڈیزکے تحت منعقد ہونے والی ایک تقریب میں شامل مقررین نے مشترکہ اعلامیہ
جاری کیاہے کہ ترکمانستان، افغانستان پاکستان اور انڈیا گیس پائپ لائن
منصوبے (ٹاپی)پر کام آئندہ برس کی پہلی سہ ماہی میں شروع ہو کراگلے ڈھائی
سال میں مکمل ہوجائے گا۔تقریب میں شریک ترکمانستان سے تعلق رکھنے والے ٹاپی
پائپ لائن کمپنی کے سربراہ محمد مراد امانوف نے کہااس منصوبے کی حفاظت
کیلئے افغانستان اور پاکستان نے مکمل یقین دہانی کرائی ہے۔ یاد رہے کہ چند
سال قبل طالبان بھی اس منصوبے کی حمایت کا اعلان کر چکے ہیں۔پاکستان اور
انڈیا کے تعلقات خطے میں دیرپا امن کے لیے ہمیشہ ہی اہم موضوع رہے ہیں لیکن
حال ہی میں پاکستان کی طرف سے کرتار پور راہداری کی تعمیر شروع ہونے سے
دونوں ملکوں کے درمیان بہتر تعلقات استوار ہونے کی ایک موہوم سی امید پیدا
ہو گئی ہے لیکن اب ترکمانستان، افغانستان، پاکستان اور انڈیا گیس پائپ لائن
منصوبے پر کام شروع ہو رہا ہے جو ان دونوں ملکوں کو آپس میں ملا دے گالیکن
اگر بھارت کی طرف سے دہشتگردی کایہ سلسلہ جاری رہاتوپاکستان کواس منصوبے
میں بھارت کودی گئی سہولت پرنظرثانی کرناہوگی۔ |