وہ چلی گئی

میں اپنا غم چھُپا نہیں سکتا کیونکہ جس کے ساتھ زندگی کے بہترین لمحات گزارے اور کئ برس کا محبت بھرا ساتھ رہا ۔ جس نے اپنا آپ ختم کر کے مجھ پر نچھاور کیا اور میں نے خود کو قد آورکیا ۔ میں نے بھی اُس کا خیال رکھ کر اُس کو سکون آور کیا ۔ اُسی کی وجہ سے ہمارے گھر میں کھانا پکتا رونق رہتی مہمان سیراب ہو کر جاتے

وہ آج نہیں ہے ۔
وہ مجھے چھوڑ کر چلی گئ ہے ۔

میری آنکھوں سے آنسو جاری ہیں ۔مجھے میرا پسندیدہ پراٹھا نہیں ملا کیونکہ
آج وہ نہیں ہے۔

کام کرنے والی لڑکی نے بتایا کہ
سوئ گیس نہیں ہے ۔
اور اُس کے ہاتھ میں صرف سوئ رہ گئ ہے
اور گیس چلی گئ ہے جس سے اُس نے کپڑوں کے ساتھ اپنے ٹوٹے خوابوں کو سینا شروع کر دیا ہے اور مجھے ٹکا سا جواب دے دیا کہ آپ توس مکھن کھا لیں اور میں اپنا منہ لٹکا کر ، لانڈری سے لٹکا ہینگر میں اٹکا سوٹ سوئ سے ٹانکا لگوا کر اپنی دہلیز کو ٹاپ کر ٹکا ٹک بھاگتا ہوا اپنی بنا گھوڑے کی گاڑی پر بیٹھ کر کام پر نکل گیا اور کام والا بن گیا جو کام والی کا ستایا ہوا ہو۔

گھر والیاں پریشان ہیں کیونکہ محبت کا راستہ جو محبوب کے معدہ سے ہو کر گزرتا ہے وہ کس طرح اُن کو خوش کر کے اپنی بات بنوائیں گی کیونکہ تبدیلی تو آ گئ ہے مگر گیس جلی گئ ہے ۔

حکومت کو چاہیے کہ پچھلی حکومت کے نا مکمل منصوبے جو اس نے گیس کی کمی پورا کرنے کے لئے بناے تھے وہی مکمل کر لیں ورنہ پیٹ کے بجاے اگر عوام کے زہنوں میں گیس اُٹھنا شروع ہو گئ تو اس دھماکے کو روکنا مشکل نہ ہو جاے۔

ٹی وی پر تو صرف بحث ہوتی جو کب تک دیکھی جا سکتی ہے اور کچھ اس طرح کا نقشہ بنتا ہے

فلسفی کو بحث کے اندر خُدا ملتا نہیں
ڈور کھُل جاتا ہے مگر سِرا ملتا نہیں

شراب کی اجازت کی وکالت کرنے کے نشہ میں چور حکومتی ارکان اگر گیس فراہم کرنے کی محنت کے پسینے سے شرابور ہو جائیں۔ میرے اوپر شعر کی آمد اب ایسی ہی ہو سکتی ہے۔

حکومت ایسی نشیلی ہمیں منظور نہیں
اگر یہی ہے تبدیلی؟ ہمیں منظور نہیں

عوام کو غریب کو امیر کو چُبھتی ہوئ
حکومت ایسی نوکیلی ہمیں منظور نہیں

تبدیلی کب ہو جاے اچانک خود تبدیل
یہ وقت کچھ اتنا بھی ہے اب دُور نہیں

لیکن ہم شکایت نہیں کریں گے، دھرنا دے کر عوام کے لئے مزید مشکلات پیدا نہیں کریں گے اور خُدا سے دعا کریں گے جس نے ہمیشہ مہربانیاں کی ہیں ۔
گھر بٹھا کر کھلایا ہے کما کر کھانے کا مزہ بھی لگایا ہے۔
بن مانگے نوازا اور مانگنے پر بھی نوازا ہے
غلطیوں کو نظر انداز کیا بلکہ آج راز کھول دوں کہ غلطی پر نوازا گیا توبہ پر تو نوازا ہی جاتا ہے۔
اتنے پیارے خدا پر پیار ہی آ سکتا ہے
اور جہاں ہوں اُسی جاء پر ، کسی بھی سمت ، شکر کا سجدہ کیا جا سکتا ہے اور اُس کی راہ میں کچھ نہ کچھ دیا جا سکتا ہے۔

Noman Baqi Siddiqi
About the Author: Noman Baqi Siddiqi Read More Articles by Noman Baqi Siddiqi: 255 Articles with 262751 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.