تبدیلی کی دُکھن

بڑے دُکھ سے لکھنا پڑ رہا ہے کہ ہم نے اپنے ہیرو سے جو اُمیدیں لگائ تھیں وہ ٹوٹتی ہوئ محسوس ہو رہی ہیں ۔ ویسے تو ایک سبق بھی مل رہا ہے جو نفسیات کا علم کہتا ہے کہ
Expectation begets disappointment

جتنی توقعات انسان وابستہ کر لیتا ہے اُتنی ہی مایوسی حملہ کرتی ہے
دوسرا سبق یہ کہ اُمید خُدا سے ہی ہونی چاہیے بجاے بندوں کے اور خُدا کی رحمت سے مایوس نہیں ہوا جاتا

نا تجربہ کاری اپنی جگہ مگر یہ جو “ آ بیل مجھے مار” والے اقدامات سے تو گُریز کیا جا سکتا تھا ۔
سارے کام چھوڑ کر توڑ پھوڑ شروع کرنے کی کیا جلدی تھی کہ آپ نے کاروباری طبقہ کو ناراض کر دیا اور غریبوں کے گھر بار اور کاروبار تباہ کر کے اُن کا دل دُکھایا جس کے بعد قدرت کی ناراضی کا خطرہ بڑھ رہا ہے اور عوام کا پارا چڑھ رہا ہے۔

معیشت کی کمزوریاں دور کرنے کے بجاے عوام کو مہنگائ سے کمزور کیا جا رہا ہے۔
عام لوگ اور کاروباری طبقہ میں یہ آواز باز گشت کرتی سُنائ دے رہی ہے کہ اس سے تو پہلے والے ہی بہتر تھے ۔ سب ٹھیک چل رہا تھا۔

معیشت کی کمزوریاں دور کرنے کے بجاے عوام کو مہنگائ سے کمزور کیا جا رہا ہے۔
اپوزیشن کو شور پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
عام لوگوں راۓ میں تیزی سے تبدیلی آرہی ہے جس میں چُبھن بھی ہے اور دُکھن بھی ہے ۔
جو دھوکہ ہم نے تبدیلی سے محبت میں کھایا ہے وہ دیکھ کر

ایک پرانا گانا بھی یاد آرہا ہے

کبھی دُکھ ہے کبھی سُکھ ہے
محبت میں بھی دھوکہ ہے


 

Noman Baqi Siddiqi
About the Author: Noman Baqi Siddiqi Read More Articles by Noman Baqi Siddiqi: 255 Articles with 261331 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.