شام میں روس و امریکہ کی منافت

ہر اسلام کا دشمن زمانے کا اک فاسق و فاجر وجود ہے۔ خدا کی قسم بن جاؤ مومن تو یہ سب پیروں کی دھول ہیں۔

کیا وجہ ہے کے ہر جگہ مسلمان ہی کیونکہ پوری دنیا میں ظلم کی چکی میں پِس رہے ہیں یہ دین سے دوری کا نتیجہ ہے یا قدرت کے احکامات نہ ماننے کی سزا ہے۔

تیونس سے شوروع ہونے والی عرب بہاریہ تحریک نے جب شام کا رخ کیا تو عالمِ اسلام میں کسی کو بھی یہ امید نہیں تھی کے آنے والے وقت میں پیغمبروں کی یہ سرزمین مسلمانوں کی سب سے بڑی قتل گاہ بن جائے گی۔ ہر قوقت کی اسلام دشمن طاقتوں ااس قتلِ عام میں ایک دوسر ے سے بڑھ چڑھ کر حصہّ لیا۔ جس میں کوئی تو براہ راست ملوث ہوا تو کِسی نے اپنے حلیف گروپوں کی آڑ میں بغض اسلام کو خوب اظہار کیااس لمبی فہرست میں روس بھی شامِل ہے شام میں خانہ جنگی کے بعد روس کا عمل دخل بہلے سے کہیں زیادہ ہوچکاہے کیونکہ وہ اس بات سے خوف زدہ ہے کے شام میں اگر اسلام پسندوں کی حکومت ا ٓگئی تو اس خطہ میں بلخصوص شام میں حاصل ہونے والی عسکری ، مالی ودیگر فوائد سے ہاتھ دھونے پڑیں گے۔ جبکہ بشار ایسے بہروپیے کی حکومت میں یہ تمام فوائد بغیر کسی روکاوٹ کے جاری رہیں گے۔

اس سلسلے میں روس کا کردار انتہائی افسوس ناک ہے روس کے بحری فوجی اور جنگی جہاز شام کی بندرگاہ طرطوس میں ایک معاہدے کے تحت موجود ہیں۔ اسی معاہدے کی آڑ میں روسی خطرناک اسلحہ دھڑا دھڑ جار ہاہے جو شامی بے گناہ مسلمانوں کے خلاف انتہائی وحشیانہ طریقے سے استعمال ہورہا۔ اس میں قابِل زکر ساختہ اسکڈوبییلسٹنگ میزائیل ہیں جنکے استعمال سے بے گناہ شہریوں کی ہلاکتوں میں بے انتہا اضافہ ہو رہا ہے۔ اور ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے حالیہ دِنوں میں وائیٹ ہاؤس نے ان میزائلوں کی تصدیق خود کی ہے ۔ انتہائی حیران کن بات یہ ہے کے امریکہ اور عالمی برادری نے اس کو روکنے کے لئیے کوئی واضع پیغام نہیں دیا۔ عالم اسلام خاص کر مسلمانوں کے ساتھ اس سے بڑی کیا منافقت ہو سکتی ہے؟

12جون 2012ء کو روس نے اعلان کیا تھاکہ وہ شامی حکومت کوہر حال میں اسلحہ کی ترسیل جاری رکھے گااور شام میں کسی بھی صورت میں شیعہ نظام کی بجائے سنی نظام حکومت (قرآن وسنت کی حامل حکومت ) قبول نہیں کیا جائے گا۔ روس کی دھمکی اور ہڈدھرمی اور غیراخلاقی مداخلت دراصل اس بدترین زِلت آمیز شکست کا بدلہ چکانے کی ایک ناکام کوشش کی ہے جو اسکو افضانستان میں عربوں کے ہاتھوں اٹھانی پڑی۔کیونکہ افغان جہاد میں عرب مجاہدین کا بہت بڑا کردار تھا ماسکو کی طرف سے شیعہ نظام حکومت کی بات کرکے خطے میں سنی شیعہ فسادات کو بھی بھڑکایا گیا۔ نومبر 2013میں BBCکی ایک رپوٹ کے مطابق روسی علاقے شمالی کوہ قاف میں سلفی جہادی تنظیم ـ"کوہ قاف امارات"کے جنگجو شام جاکر جہادی معسکرات میں تربیت لے کیواپس کوہ قاف آرہے ہیں۔شام میں سلفی مجاہدین اور کوہ قاف کے جنگجو کا آپس مین گہرا تعاون چل رہاتھاجس سے روس خاصہ خوف زدہ تھا۔ انہی محرکات کی بنا پر روس شام کے سیاسی حل میں مسلسل روکاوٹیں ڈال رہا تھا حالانکہ وہاں ایک لاکھ باسٹھ ہزار سے زائد مسلمان طاغوتی طاقتوں کی شیطانی خواہشات اور بشار کی ہوس اقتدار کی بھینٹچڑھ چکے ہیں۔تودوسری طرف جیش الحر F.C.A اور خاص کر اسلامی جنگجوؤں کے بڑھتے ہوئے منظم حملے بھی ماسکو، واشنگٹن اور تل ابیب کے لئے پرشیانی کا باعث بن رہے ہیں۔ اسی طرح گزشتہ سال روسی حکومت نے شام کے اسلام پسندوں کے خلاف انتہائی غیر سفارتی لہجہ اختیار کرتے ہوئے کہا کے آج بشار کو اسی خطرے کا سامنا ہے جس کا روس کو
چچینیا کی شکل میں تھا یہی وجہ ہے کے روس نے شام میں بشار علوی کی حمایت اور اس خطرے( اسلام) کو روکنے کے لئے فی کس 5ہزار ڈالر کے عوض کئی روسی فوجیوں کو بھجا ہے اسکے علاوہ روسی ریٹائر فوجیوں پر مشتمل " السلافیہ "نامی تنظیم جو کرائے کے قاتل کہلاتے ہیں۔ شامی بے گناہ عوام کے قتل وغارت میں بھی ملوث ہیں گزشتہ سال اکتوبر میں شامی جنگجوؤں نے حمص میں ایک روسی ملٹری کمانڈر الیکسی مالیوٹی کے قتل کا دعوی کیا تھا اس طرح یکم دسمبر کو حلب Aleppo شہر کے جنوبی نواحی علاقے السخنہ میں بشار فورسز کی طرف سے لڑتا ہوا ایک روسی فوجی Alexey Malivtaاسلامی بہادروں کے ہاتھوں جہنم واقصل ہو ا تھا روس نواز یہ کرائے کے قاتل مکمل طور پر شام میں مسلمانانِ اسلام کے قتل و غارت میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔

ستمبر 2013میں جب بشار فورسز اور اس کے حلیفوں کو حمص کے علاقوں میں سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا تو انہوں نے سخت اشتعال میں آکر محسور نہتے شہریوں پر کمیائی مواد استعمال کرنا شوروع کردئے تھے اس دوران میں روس نے اپنے حلیفوں سمیت ان پھنسے ہوئے ہزاروں بے گنانہتے مسلمانوں کو ہمدردی کی بنا پر کسی بھی قسم کی امداد دینے اور بینالاقوامی ادارون کو رسائی دینے کی شدید مخافت کی تھی۔ اسی طرح دمشق میں واقع یرموک کیمپ جو کے تقریبا3لاکھ فلطین آبادی پر مشتمل ہے۔ پچھلے کئی سالوں سے بشار فورسز کے محاصرے میں ہے ۔اور وہاں پر مہاجرین کتے، بلیاں اور حشرات کھانے اور گندے جوہڑوں کا پانی پینے پر مجبور کر دیئے گئے روس نے دنیا کے کسی بھی فلاہی ادارے یا NGO'sکو شام میں اس قسم کے کیمپوں میں غذائی امداد پہچانے کی سختی کے ساتھ مخالفت کی جہاں بھوک افلاس اور بیماری سے ہر روز 22کے قریب اموات ہورہی ہیں انسانیت کے دلال ٹھیکداروں سے صرف ایک سوال ہے کہ کیا مقہور کیمپوں میں نازی یا پھر صہونی دہشت گرد مقیم ہیں؟نہیں نہیں ان کیمپوں میں کوئی اور نہیں بلکہ اﷲ اور اسکے محوب رسول ﷺ کا کلمہ پڑھنے والے محصور ہیں قید کی مشکلیں کاٹ رہے ہیں۔ یہ بات روزِ روشن کی طرح عیاں ہوچکی ہے کے اسلام دشمنی میں تمام کے تمام کفارباہم متحد و متفق ہیں کیونکہ " الکفرملتِ واحدہ"

سارا کفر ایک ملت ہے۔ یکم مارچ 2012 کو یورپ میں شام کی جنرل کونسل کے ترجمان بسامنے عرب ذرائع ابلاغ کو ایک انٹرویوکے دوران کہا کے روس اور امریکہ بے گناہ مسلمانوں کی قیمت پر معاملے کو حل کرانے میں متحد ہیں۔ مسٹر بسام کا مزید کہنا تھاکے روس اور ایران اپنے سیکورٹی و علاقائی مفادات کے تحفظ کی یقین دہانی کی صورت میں بشار کا ساتھ چھوڑ سکتے ہیں۔

اسی طر ح اردن کے سابق وزیرِ اطلاعاتو نشریات صالح القلاب نے مارچ 2012ء عرب ذرائع ابلاغ سے مخاطب ہوکر فرمایا تھا کے حالیہ دِنوں میں روس ،شام اور اسرائیل انٹیلی جنس حکام کا خفیہ اجلاس ہوا ہے۔ جس میں کہا گیا کے وہ یہودی لابی کے زریعیامریکہ پر دباؤ ڈالیں گے کے کچھ عرصہ تکامریکہ شام کے خلاف کسی فوجی کاروائی سے گریز کرے یہ تجویز روس کی جانب سے آئی تھی اور اسرائیل نے اسکی حمائت کا عندیہ دیاتھا اسکی تصدیق یکم اگستRaghda Derghamنے یہ کہہ کر U.S PUTS ACTION ON SYRIAON HOLD UNTIL END OF ELECTIONSُٓ اپنے کالم میں کی تھی کے امریکہ شام کے خلاف فی الحال فرنٹ لائن پر نہیں آرہا۔

22مئی کو فرانس کی جانب سے شام میں حکمران طبقے اور حکومت نواز ملیشاؤں کی طرف سے اپنے ہی عوام کے خلاف کی گئی وسیع پیمانے پرغیر انسانی فوجی کاروائیوں کوہیگ میں قائم جنگی جرائم کی عالمی فوجداری عدالت (ICC)میں بھیجنے سے متعلق قرار داد کو روس نے سلامتی کونسل میں ویٹو کردیا۔ سلامتی کونسل میں پیش کی گئی اس قرارداد پر اقوامِ متحدہ کے پچاس ارکان ممالک نے دستخط کئے تھے۔ جنہوں نے شام میں ہونے والے سنگین جرائم کی شدید الفاظ میں مذمت کی تھی اور اسکے زمہ داروں کے خلاف کاروائی کی سفارش کی تھی۔ خیال رہے کہ روس، ایران کے بعد شام کے صدر بشار الاسد کا سب سے بڑا حامی ہے اور وہ اس سے قبل پہلے بھی سلامتی کونسل میں شام کے خلاف پیش کی گئی 3قرار داد وں کو ویٹو کر چکاہے۔ تب شامی صدر بشارالاسد نے دمشق میں روس کے نائب وزیراعظم دیمتری راگوزین سے ملاقات کے دوران ہر قسم کی روسی حمایت پر اسکاشکریہ کیا تھا۔ روس کی اس بے جا اورغیر اخلاق حمایت پریکم مرچ 2014کو سعودی وزارتِ خارجہ نے اپنے بیا میں کہا یہ روس ہے جسکی حمایت اور حوصلہ افزائی کی وجہ سے بشارالااسد نے اپنے ہی بے گناہ عوام کے خلاف ظلم کی بد ترینسفاکیت جاری رکھی ہوئی ہے اور ماسکو کو اس حمایت کا خمیازہ بھگتنا پڑے گا کہ وہ عرب عوام کی ہمدردی سے محروم ہوگیا ۔
اس میں کوئی شک نہیں کے روس نے انتخابات کو ڈھونگ رچاکر بشارالاسد کو شامی بے گناہ مقہور عوام پر ایک دفعہ پھر مسلط کرنے کی کوشش کی۔ جس پر پوری دنیا انگشت بدنداں ہے کہ ملککی آدھے سے زیادہ آبادی بے گھر ہوچکی ہے بھلا وہ لوگ کس طرح ووٹ کاسٹ کرسکتے تھے حالانکہ شامی عوام نفرت و حقارت سے بشارالااسد کومسترد کرچکے ہیں3جو ن کو رچائے گئے انتخابی ڈرامے میں مبینہ طور پر 73.42فیصد ووٹ کاسٹ ہوئے جن سے بشارالااسد نے 88.7فیصد ووٹ حاصل کرکے شاندار کامیابی حاصل کی شام میں اس وقت حالات اس نہج پر جارہے ہیں کے روس سر توڑ کوشش کے باوجود بھی بشار کے اقتدار کو زیادہ دیر تک نہیں بچا سکتا تو دوسری جانب روس نے حالیہ قرارداد کو ویٹو کرکے انسانیت کے خلاف بدترین جرائم کا ارتکاب کیا ہے روسی فوجی تعاون سے جہاں بشار فورسز نے بے گناہ مسلمانوں پر تباہی و بربادی مسلط کی اور ستاتھ ساتھ بھوک افلاس اور عزت وتاب مسلمان ماوؤں بہنوں کے ساتھ RAPEکو بھی بطور ایک ہتھیار کے استعمال کررہی ہے۔

اسی طر ح جون 1993ء میں روسی سر نے ماسکو میں "رشیا ٹو ڈے"کے دفتر کے دورے کے دوران میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا نظریاتی طور پر ہمارے اور امریکہ کیاختلافات شامی خانہ جنگ کے حوالے سے بہت کم ہیں یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ روس ناجائزصہونی ریاست اسرائیل کا ایک مضبوط حلیف اور دوست ہے ۔ شام کے اسلام پسندوں جے جولان کی پہاڑیوں سے اور القنیطرہ کے درمیا ن کچھ گاؤں سے جب بشار فورسز کو بھگاکر ان پر قبضہ کیا تو اسرائیلی اخبار ــ"معاریف "کے مطابق دسمبر2013ء میں روسی صدر پوٹن نے اسرائیل وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو سے کہا ہے کہ روس اسرائیل کو نقصان پہنچانے کے لئے کوئی اقدامات نہیں کرے گا۔ پوٹن نے امریکہ کے اسرائیل کے ساتھ دیرنہ قریبی تعلقات کے باوجود کہا کہ روس اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہوگا اور اس کے مفادات کا دفاع بھی کرے گا محترم قارئین !

یہاں لفظ نظریاتی طور پر تھوڑا سا غور کرنے کی ضرورت ہے۔یعنی اسلام اور کفر کا تصادم ۔ افسوس تو مجھے ان لوگوں پر ہے جو آج بھی شام میں جاری جنگ کو سیاسی جنگ کہتے ہیں ۔ کئی برس سے زائد پھیلی ہوئی بے گناہ شامی عوام کے خلاف یہ تباہ کن جنگ جو روس وطاغوتی طاقتوں اور مختلف ملیشیاؤں کی مدد سے لڑی جارہی ہے لیکن اسکے باوجود بشار علوی حکومت ناکامی سے دو چار ہے۔ جیسے ہر ظالم آہستہ آہستہ اپنے منطقی انجام کی طرف گامزن ہے۔

سچی بات تو یہ ہے کے روسی قیادت نے افغانستان میں روسمی افواج کا قبرستان بننے اور ماسکو سے سودیت یونین کا پرچم اترنے سے کچھ نہیں سبق سیکھا۔اسکی عکاسی میں اپنے الفاظ سے کرتاہوں
۔ یعنی مسلمانان اسلام کو ہمیشہ مکار لوگوں اور غدار نسلوں سے نقصان پہنچا ہے جسے ہم آستین کا سانپ کہہ سکتے ہیں

بقولِ قرآن کیا خوبصورت پیرا ئے میں اﷲ سبحان و تعالی نے انکے چھپے ہوئے عزائم کو طشت ازبام کیا ہے

" اے ایمان والو! تم اپنے لوگوں کے سواکسی کو ولی دوست نہ بناؤ، دوسرے لوگ تمھیں برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے ، وہ چاہتے ہیں کہ تم مصیبت میں پڑو ، ان کے دِلوں کی دشمنیان ان کے مونہوں سے ظاہر ہوچکی ہے اور وہ جو اپنے سینوں پر (بغض و عناد ) چھپاتے ہیں وہ کہیں زیادہ ہے۔

ہم نے تمھیں صاف صاف ہدائت دے دی ہیں اگر تم عقل رکھتے ہو۔ تم ان سے محبت رکھتے ہو مگر وہ تم سے محبت نہیں رکھتے۔ حالانکہ تم تمام آسمانی کتب کو مانتے ہو اور جب وہ تم سے ملتے ہیں تو کہتے ہیں ہم نے تمھارے رسول اور تمھاری کتاب کو مان لیا مگر جب جدا ہوتے ہیں تو تمھارے خلاف انکے غییظ و ٖ غضب کا یہ حال ہوتا ہے کے وہ اپنی انگلیاں چبانے لگتے ہیں ان سے کہہ دو اپنے غصہ میں آپ جل مرو اﷲ دِلوں کے چھپتے ہوئے راز تک جانتاہے"۔
) سورت ال عمران آیت نمبر ,119 (118

Syed Maqsood Ali Hashmi
About the Author: Syed Maqsood Ali Hashmi Read More Articles by Syed Maqsood Ali Hashmi: 171 Articles with 152643 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.