قائداعظم محمدعلی جناح25 دسمبر 1876ء کو وزیر مینشن کراچی
سندھ میں پید اہوئے، آپ کا پیدائشی نام محمد علی جناح رکھا گیا۔ آپ اپنے
والد پونجا جناح کے سات بچوں میں سے سب سے بڑے تھے۔ آپ کے والد گجرات کے
ایک مالدار تاجر تھے جو کہ جناح کی پیدائش سے کچھ عرصہ پہلے کاٹھیاوار سے
کراچی منتقل ہو ئے، محمدعلی جناح کے دیگر بہن بھائیوں میں تین بھائی اور
تین بہنیں تھیں، بھائیوں میں احمد علی، بندے علی اور رحمت علی جبکہ بہنوں
میں مریم جناح، فاطمہ اور شیریں جناح شامل تھیں۔ نوجوان جناح ایک بے چین
طالبِ علم تھے، جنہوں نے کئی تعلیمی اداروں میں تعلیم حاصل کی،کراچِی کے
سندھ مدرسة الاسلام میں کچھ عرصہ تعلیم حاصل کی بعدازاں ایک مسیحی اسکول
میں میٹرک کرنے کے بعد
برطانیہ کی گراہم شپنگ اینڈ ٹریڈنگ کمپنی میں ملازمت کی۔
لندن جانے کے کچھ عرصہ بعد آپ نے ملازمت چھوڑ دی اور قانون کی تعلیم حاصل
کرنے کے لئے داخلہ لے لیا اور 1895ء میں وہاں سے قانون کی ڈگری حاصل کی اور
19 سال کی عمر میں برطانیہ سے قانون کی ڈگری حاصل کرنے والے کم سن ترین
ہندوستانی کا اعزاز حاصل کیا،اس کے ساتھ سیاست میں بھی آپ کی دلچسپی دن بدن
بڑھتی جارہی تھی ۔
برطانیہ میں قیام کے دوران آپ نے دیگر ہندوستانی طلبہ کے ساتھ مل کر
برطانوی پارلیمنٹ کے انتخابات میں سرگرمی کا مظاہرہ کیا۔ان سیاسی سرگرمیوں
کا اثر یہ ہوا کہ جناح وقت کے ساتھ ساتھ ہندوستان کی آئین ساز خود مختار
حکومت کے نظریہ کے حامی ہوتے گئے اور آپ نے ہندوستانیوں کے خلاف برطانوی
گوروں کے ہتک آمیز اور امتیازی سلوک کی مذمت کرنا شروع کردی، آپ یہ بہت
اچھی طرح سے سمجھ گئے کہ انگریز ہندوستان پہ قبضہ کرکہ یہاں کے وسائل
بےدریغ لوٹ رہا ہے۔
انگلستان میں قیام کے آخری دنوں میں جناح اپنے والد کے کاروبار کی تباہی کی
وجہ سے شدید دباؤ میں آگئے۔ چنانچہ آپ برطانیہ سے واپس آگئے اور بمبئی میں
وکالت کا آغاز کیا،جلد ہی نامی گرامی وکیلوں میں شمار ہونے لگے۔ خصوصاً
سرفیروز شاہ کے سیاسی مقدمے کی جیت نے آپ کی شہرت و نام کو چار چاند لگا
دئیے۔ یہ مقدمہ 1905ء میں بمبئی کی ہائی کورٹ میں دائر ہوا، جس میں جناح نے
سر فیروز شاہ کی پیروی کی اور جیت بھی جناح ہی کے حصے میں آئی جناح نے
بمبئی میں واقع مالا بار میں ایک گھر تعمیر کروایا جو کہ بعد میں ’’جناح
ہاؤس‘‘ کہلایا۔ ایک کامیاب وکیل کے طور پر اُن کی بڑھتی شہرت نے ہندوستان
کے سیاستدانوں کو انکی طرف متوجہ کیا شروع میں جناح صاحب ایک متحدہ آزاد
اور خود مختار ہندوستان کے حامی تھے، ان کی نظر میں آزادی کا صحیح راستہ
قانونی اور آئینی ہتھیاروں کو استعمال کرنا تھا۔ اس لئے انہوں نے اس زمانے
کی ان تحریکوں میں شمولیت اختیار کی جن کا فلسفہ ان کے خیالات کے مطابق
تھا۔ یعنی انڈین نیشنل کانگریس اور ہوم رول لیگ ۔
قائداعظم محمدعلی جناح ہندو مسلم اتحاد کے داعی بھی کہلائے۔
آپ نے پوری کوشش کی کہ مسلمان اور ہندو متحد ہوکر رہیں اورانگریز سے آزادی
حاصل کریں مگر کانگریس کی ہندونواز پالیسی زیادہ عرصہ آپ سے چھپی نہ رہ
سکی، یہ حقیقت ان پہ عیاں ہوگئی کہ برطانیہ سے آزادی حاصل کرنے کےبعد
مسلمان قوم ہندووں کی غلام بن جائےگی۔ کانگریس کے تنگ نظر نیتا اور متعصب
ہندو کبھی مسلمانوں کو اپنے اسلامی فرائض آزادی سے ادا نہیں کرنے دیں گے آپ
نے کانگریس سے علیحدگی اختیار کرلی اور واپس برطانیہ چلے گئے ۔
اسی دوران مسلمانوں کی نمائندہ سیاسی جماعت آل انڈیا مسلم لیگ ایک اہم
جماعت بن کر سیاسی افق پر ابھرنے لگی ، جو دو قومی نظرئیے کی حامی تھی
مسلمان راہنماوں اور بالخصوص علامہ اقبال رحمہ اللہ کے مسلسل خط وکتابت اور
شدید اصرار کی وجہ سے آپ واپس آئے اور مسلم لیگ کی قیادت کی ذمہ داری
سنبھالی ، جلد ہی آپ کی انتھک محنت اور خلوص کی وجہ سے مسلم لیگ پورے
ہندوستانی مسلمانوں کے دلوں کی دھڑکن بن گئی، آپ نے کھل کر برطانیہ کے خلاف
آواز اٹھائی اور دوقومی نظرئیے کا پرچار کیا ، آپ نے ہندو اور مسلمانوں کو
دو الگ الگ قومیں قرار دیا جنکی تہزیب مذہب اور اوڑھنا بچھونا ایک دوسرے سے
جدا ہے۔ آپ کی مسلسل محنت اور کوششوں نے آپ کو بیمار کردیا ، ٹی بی جیسے
جان لیوا مرض کا شکارہونے کےبعد بھی آپ بیس بیس گھنٹے روزانہ کام کرتےرہے،
بالآخر ستائش رمضان المبارک 14 اگست 1947کی شب پاکستان معرض وجودمیں آیا،
یہ مدینہ شریف کے بعد دوسری ریاست تھی جواسلامی نظریئے کی بنیاد پہ وجود
میں آئی ۔ آپ نے قران وسنت کو پاکستان کاآئین قراردیا اور نوجوانوں پہ زور
دیاکہ وہ اسے ایک اسلامی فلاحی مملکت بنائیں، جہاں ہرطرف خوشحالی اور امن
کا دور دورہ ہو ۔ |