کراچی میں قائم تجاوزات

آج کل کراچی بھر میں تجاوزات کے خلاف بھر پور مہم چلائی جا رہی ہے کیونکہ یہ تجاوزات عوام کے لئے مشکلات کا سبب بنی ہوئی تھیں کراچی کی تمام مارکیٹوں اور بازاروں میں دکانداردکانوں سے دس دس فٹ آگے تک اپنی دکان کا سامان باہر سجا دیتے ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف گاہکوں کو مارکیٹوں اور بازاروں میں آنے جانے میں شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے بلکہ بعض اوقات دکانوں کے آگے سامان کی وجہ سے سڑکوں تک کو بلاک کردیا جاتا ہے ان تجاوزات کو قائم کرنے میں مارکیٹوں کی یونین،بھتہ خور،پولیس اور کے ایم سی کے انسدد تجاوزات کے افسران اور عملے کے علاوہ دیگر ادارے شامل ہیں لیاقت آباد ہو یا صدر ،پاپوش نگر ہو یا کورنگی،لانڈھی ہویا ملیر کی لیاقت مارکیٹ،بولٹن مارکیٹ ہو یاکھوڑی گارڈن تجاوزات کی وبا ہر علاقے اورآبادی میں نظر آئے گی چونکہ ان تجاوزات کو قائم کرنے والے کروڑوں روپے یومیہ بھتہ دیتے ہیں اس لئے جو ادارے حکومت کی طرف سے ان تجاوزات کو ختم کرنے کے لئے ہیں وہ ان تجاوزات کو قائم رکھنے میں بھر پور مدد کرتے ہیں اور اربوں روپے سالانہ رشوت ،بھتہ وصول کرتے ہیں کراچی کا شاید ہی کوئی فٹ پاتھ ایسا ہو جس پر پیدل چلنے والے پیدل چل سکتے ہوں چونکہ ان پر بھی ہر قسم کی تجاوزات قائم ہیں حلوہ پوری بن رہی ہے تو کہیں مرغی کا گوشت فروخت ہو رہا ہے تو کوئی سبزی کی دکان لگائے بیٹھا ہے ان تجاوزات کو قائم کرنے میں چونکہ کروڑوں روپے روزانہ کی آمدنی ہے تو ان تجاوزات کو ہٹائے گا کون؟ان تجاوزات سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامناکرنا پڑتا ہے مگر شہری کیا کریں ؟چونکہ انہیں معلوم ہے کہ ان کی تجاوزات کے خلاف شکایات اور درخواستوں پر کوئی شنوائی نہیں ہوگی اور اگر کسی عوامی دباؤ میں آکر ان تجاوزات کے خلاف کوئی ایکشن لیا بھی گیا تو صرف ایک دو دن کے بعد یہ تجاوزات دوبارہ قائم ہو جائیں گی چونکہ قبضہ مافیا اورلینڈ مافیابہت طاقتور ہیں اورکئی جگہوں پر تجاوزات قائم کرنے والی مافیا کے ایک ایک کارندے کے سو سو ٹھیلے ہیں جن پر سبزی منڈی سے براہ راست پھل آکر فروخت ہوتے ہیں اسی طرح پورے شہر میں ایک ہی آدمی کی پچاس پچاس گنے کی مشینیں لگی ہوئی ہیں جن پر بغیرشناختی کارڈ والے بنگالی کام کر رہے ہیں اسی طرح ہر گلی اور محلے میں ایک سے دو پان کی دکانیں یا کھوکے ہیں جو فجر کے وقت کھلتے ہیں اور رات کو دو بجے تک کھولے رہتے ہیں جبکہ بعض علاقوں جن میں کھارادر،حسین آباد ،جامع کلاتھ اور ایسے ہی چند دیگر علاقے ہیں جہاں یہ پان کے کھوکے بند ہی نہیں ہوتے ان تجاوزات میں نالوں پر قائم ایسی مارکیٹیں بھی ہیں جنہیں محکمہ کے ایم سی نے خود قائم کرارکھا ہے جن سے وہ باقائدہ کرایہ وصول کرتاہے ان مارکیٹوں میں جوبلی مارکیٹ، اکبر روڈ ،رتن تلاؤ میں موٹر سائیکل مارکیٹ ،الیکٹرونکس مارکیٹ صدر ،اردو بازار اور ایسی ہی دیگر مارکیٹیں بڑی تعداد میں شامل ہیں ان نالوں پر تجاوزات کی وجہ سے نہ نالوں کی صفائی ہو تی ہے اور نہ ہی ان تجاوزات کو ختم کیا جاتا ہے یہ تجاوزات کوقائم کرنے والی اتنی طاقتور مافیا ہے کہ انہیں ختم کرنے والے ادارے ہونے کے با وجودبھی یہ تجاوزات ختم نہیں ہوتی شہر بھر میں ایسی بہت سی تجاوزات کھیلوں کے میدانوں ،پارکوں اوررفاعی پلاٹوں پر بھی بڑی تعدادا میں قائم ہیں اس کے علاوہ کراچی شہر میں قائم چائنا کٹنگ کو بھی ختم نہیں کیا جا سکا چونکہ کوئی بھی تجاوزات یا چائنا کٹنگ کو قائم کرانے میں کے الیکٹرک،واٹر بورڈ اور سوئی سدرن گیس کمپنی بھی شامل ہوتی ہے جو ان تجاوزات اور چائنا کٹنگ میں پانی،بجلی اور گیس کے کنکشن فراہم کر دیتی ہے جس سے یہ تجاوزات اور چائنا کٹنگ ختم ہونے کے بجائے مزید قائم کی جا رہی ہے اگر دکاندار حضرات کو اس بات کا پابند کردیا جائے کہ وہ دکاندار اپنی دکان کے شٹر کے اندر کاروبار کریں اوران تجاوزات اور چائنا کٹنگ کوکسی بھی طرح کے پانی،بجلی اور گیس کے کنکشن نہ دینے پر سختی سے پابندی کی جائے تو بڑی حد تک تجاوات کو قائم کرنے میں حکومت کامیاب ہو سکتی ہے
 

Sonia Ali
About the Author: Sonia Ali Read More Articles by Sonia Ali: 34 Articles with 32711 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.