کوئی موجودہ حکومت اور وزیراعظم سے متعلق کچھ بھی کہے
مگر کم از کم اِتنا تو یہ سچ ہے اور اِس سے کسی کو اِنکار بھی نہیں ہے کہ
بظاہر ہمارے وزیراعظم عمران خان جو اپنے قول وعزم کے پکے اور ثابت قدم
سنجیدہ شخصیت کے حامل بھلے اِنسان ہیں یہ جو کہہ دیں اور جس پر اڑجا ئیں وہ
کرکے ہی رہتے ہیں جیسا کہ یہ با ئیس سال پہلے مُلک سے کرپشن اور کرپٹ عناصر
کے خاتمے، اداروں کو آزاد اور خود مختاربنانے کے ساتھ نئے پاکستان کے خواب
ا ور اعلان کو لے کر چلے تھے یہ اِس پر ابھی قا ئم ہیں آج اِسی بنیاد پر
اِنہیں عوام نے اقتدار کی کُنجی سونپ دی ہے مگر اِن کی حکومتی ٹیم میں شامل
کئی گُھسر پُھسرکرتے وفاقی وزراء اور صوبائی حکومتوں میں شامل بہت سے ذمہ
داران کا غیر سنجیدہ رویہ اِن کی حکومت میں مشکلات کا باعث بن رہاہے جس سے
وزیراعظم کو بہت سے فیصلے کرنے میں پریشانی کا سامنا ہے اِس کی خام وجہ کئی
اہم وفاقی وزراء بالخصوص اور حکومت میں شامل دیگر اہم اشخاص بھی ہیں جو وقت
سے پہلے بول کر سارا کھیل خراب کررہے ہیں تب ہی کچھ دِنوں سے اہلِ سیاست کا
پاکستان تحریک اِنصاف اور اِس کی موجودہ حکومت سے متعلق یہ خیال یقین میں
بدلتا جارہاہے کہ پی ٹی آئی کی جدوجہد کا سفر سے صِفر تک کا دورانیہ
ہے،اگرابھی وزیراعظم عمران خان نے اپنے اِردگرد ایسے افراد کا احتساب نہ
کیا تویہ پھر بھول جا ئیں کہ یہ قومی خزانہ لوٹ کھانے والے سابق حکمرانوں
اور سیاستدانوں کا کڑا احتساب کرکے مُلک سے کرپشن کا خاتمہ کرنے میں کامیاب
ہوپا ئیں گے۔
بیشک ،جب پچھلے انتخابات میں پی ٹی آئی کامیابی سے ہمکنار ہوئی اور اِس کے
سر پر اقتدار کا تاج سجا تو اِس کے چاہنے والوں(ووٹروں) کو ایسا لگا کہ آنے
والا کل اِن کے آج سے بہتر ہوگا،مُلک میں چار سو تبدیلی کا رقص ہوگا، پرانا
فرسودہ نظام منوں مٹی تلے دفن ہوجائے گا، اِنصاف کا بول بالا ہوگا، کرپشن
اور کرپٹ عناصرکا منہ کالا ہوگا، کل منہی مہنگائی مُلک سے غرق ہوجائے گی،ہر
طرف سستائی کا راج ہوگا، روز مرہ کی اشیاخوردونوش ملاوٹ سے پاک دستیاب ہوں
گی، ڈالر ز زمین کی خاک چاٹے گا اور پاکستا نی کرنسی آسمانی کی بلندیوں کو
بوسے دے گی، جمہوریت کا لبادہ اُوڑھ کر قومی خزا نہ لوٹ کھانے والوں کا کڑا
احتساب ہوگا ، سب اپنے کئے کی سزا پائیں گے مگر اَب جبکہ پی ٹی آئی کی
حکومت چھ ماہ کی ہوچکی ہے، پی ٹی آئی کی جدوجہدکا سَفر سے سفرتک کا دورانیہ
صِفر معلوم دیتا ہے ،آج سب کچھ عوامی توقعات کے اُلٹ ہی ہوجاتارہاہے، عوامی
ریلیف کا خیال حکومت کے پروگراموں میں کہیں نظر نہیں آرہاہے ، اگر کچھ ہے
تو بس اتناہے کہ عوام قربانیوں کے لئے تیار رہیں، ابھی سخت امتحانات اور
کڑی آزمائشوں سے عوام کو گزرنا ہوگا بس عوام مہنگائی کے بوجھ تلے دبنے کو
تیار رہیں یہ عوام کے امتحان اور آزمائش کا وقت ہے اِس کے بعد سب بچ گئے یا
کوئی بچ گیا تو نیاپاکستان دیکھے گا حکومت نے سیراب نما خوابوں میں عوام کو
بہلا رکھاہے، عرض یہ کہ ابھی تک پی ٹی آئی کی حکومت نے پارلیمنٹ میں ایک
رتی کی بھی قانون سازی نہیں کی ہے ، اِدھر اُدھر کے بے جا احکامات اور
اقدامات سے لگتا یہی ہے کہ ابھی تک پی ٹی آئی کی حکومت کو یقین نہیں آیا ہے
کہ یہ حکمران جماعت ہے اَب اِسے دھرنا سیاست اور احتجاجی جلسے جلوسوں والی
سیاست سے نکل کر حقیقی معنوں میں سنجیدگی سے ایسے چلنا ہوگا جیسے حکمران
جماعت اپنے اندرونی اور بیرونی اقدامات اور منصوبوں سے سنجیدگی سے چلاکرتی
ہیں مگر افسوس یہ ہے کہ آج پی ٹی آئی کی چھ ماہ کی اچھی یا بُری جیسی بھی
حکومتی کارکردگی ہے اِس نے اِس کے ووٹروں کو مایوسی اور نااُمیدی کی چادر
میں جس طرح ڈھانپ رکھاہے،اِس موقع پر اِس کا کیا تذکرہ کرنا؟جو بھی ہے سب
کے سامنے ہے، ہاں اِتنا ضرور ہے کہ عوا م مایوسیوں کے سمندر میں غوطہ زن رہ
کر بھی اُمید کا دامن تھامے ہوئے ہیں کہ اَب کوئی انہونی ہوجائے، تو اِس کے
ووٹرز کا اِس پر اعتماد بحال ہو ورنہ ؟ ایسا کچھ اچھا ہوتا دور دور تک
دِکھائی نہیں دے رہاہے کہ حکومتی ذمہ دارن اور وزراء کچھ سنجیدگی کا مظاہر
ہ کریں تو آنے والے وقتوں میں کچھ بہتری کے اثار نمودار ہوں اور پی ٹی آئی
کے ووٹرزمایوسیوں اور نااُمیدوں کے سیاہ اندھیرے سے نکل جائیں اور حکومت کے
اقدامات اور کا رکردگی پر خوشی کا اظہار کریں اور جب کبھی اپنے ووٹرز کو
حکومت ایک آواز دے تو یہ اِس پر لبیک کہیں ،اِس کے شانہ بشانہ آکھڑے ہوں
جیسا کہ اَب لگتا ہے کہ اپنی کرپشن سے منہ چراتی ا پوزیشن کے اتحاد ہونے کی
صورت میں بہت جلد یہ لمحہ آنے والا ہے جب پی ٹی آئی کے وزراء اپنے وجود کو
قائم رکھنے کے لئے اپنے ووٹرز سے مدد طلب کرنے والے ہیں مُلکی شاہراہوں،
چوکوں چراہوں پر دونوں جانب سے دمادم مست قلندر کا اکھاڑا سجنے والاہے۔قبل
اِس کے کہ ایسی نوبت آئے حکومت کو اپنے وجود میں سنجیدگی کا لاوا بھرتے
ہوئے ایسے اقدامات اور احکامات کرنے ہوں گے جس سے اپوزیشن کو سمجھ آجائے کہ
حکومت پر حکومتی رنگ چڑھ گیاہے اور اَب اِس سے پنگے بازی مہنگی پڑ سکتی ہے
حزبِ اختلاف کو لگ پتہ جائے ابھی تک یہ بھی مذاق مذاق میں اپوزیشن کا رول
اداکرتی رہے ہے مگر اَب اِسے اپنے اندر بھی سنجیدگی کا مظاہرہ پیدا کرتے
ہوئے اپنا کردار سنجیدگی سے ادا کرنا ہوگا۔
بہر کیف لگتاہے کہ پی ٹی آئی 22سال سے جس سفر میں سرگرداں ہے یہ آج بھی
وہیں کھڑی ہے جہاں سے چلی تھی یعنی کہ آج بھی اِس کا سفر سے صِفر تک کا
دورانیہ ہے اِس کے ہاتھ سیراب اور خوابوں کے کچھ نہیں آیا ہے تب ہی یہ اِس
سے آگے نہیں بڑھ سکی ہے، اِس سے بھی اِنکار نہیں کہ بائیس سال سے مُلک میں
کرپشن سے پاک نظام کی تلاش میں سرگرداں پی ٹی آئی کو منزل مل کر ابھی تک یہ
اپنے خواب کی تعبیر سے کوسوں دور لگتی ہے،گو کے ابھی اقتدار پا کر بھی اِسے
اپنے مقاصد کے حصول کی راہ میں کڑے امتحانات اور آزمائشوں کی ندی کا سامنا
ہے جسے عبور کئے بغیر پاکستان تحریک انصاف اپنے مقاصد میں کامیاب نہیں
ہوسکتی ہے ۔
جیسا کہ پچھلے دِنوں وزیراعظم عمران خان نے اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر سے
ملاقات کے دوران ہمیشہ کی طرح ایک مرتبہ پھرکہا ہے کہ منتخب نمائندوں کو
کرپشن کا لائسنس ملنا ہی اِن کی جمہوریت ہے، کسی کی کرپشن کو چھپانے کیلئے
پارلیمنٹ کو استعمال نہیں ہونے دیں گے ، احتساب پر کسی کا سمجھوتہ نہیں
ہوگا، اپوزیشن کا واک آوٹ این آر اُو کے لئے ہے، پارلیمنٹ پر عوام کے
کروڑوں خرچ ہوتے ہیں، اپوزیشن کا بائیکات جیسے کام دبا وڈالنے کا گھناؤنا
حربہ ہے،اور ایسے بہت سے سُنہرے الفاظ اور جملے کہے ہیں جو ہر بار کی طرح
حقیقی عمل سے عاری مگراِن کے چاہنے والوں کے نزدیک تاریخی اہمیت کے حامل
ہیں ارے بھئی بے عمل کے تاریخی جملے سُن سُن کر قوم کا اعتبار حکومت پر سے
ختم ہوتا جارہاہے اَب بہت ہو چکی ہے وزیراعظم صاحب، اپنی ٹیم کے لئے عملی
مظاہرہ بھی کردکھائیے ورنہ قوم حکمران جماعت کو بھی تاریخ کا حصہ بنانے میں
دیرنہیں کرے گی۔
جبکہ اُدھر اپنے گردنوں کے گرد تنگ ہوتے احتساب کے طوق سے خوفزدہ اور اپنی
کرپشن کے نشیب وفراز کے تھپڑے کھاتی اپوزیشن نے تُرنت اپنے مفاد کا تحفظ
مقدم جانتے ہوئے اتحاد قائم کرلیا ہے حکومت کے خلاف احتجاجی تحاریک چلانے
کا ارادہ ظاہر کرتے ہوئے لگے ہاتھوں حکومت کو دھمکی آمیز لہجے میں یہ عندیہ
بھی دے دیاہے کہ اَب حکومت کو ٹف ٹائم دیں گے،اپنے ذاتی مفادات کی کشتی میں
سوار کرپشن کی گُھٹی میں سر سے پیر تک ڈوبے کرپٹ سیاسی ٹولے نے یہ بھی باور
کردیاکہ فوجی عدالتوں سمیت اہم معاملات پر مشترکہ حکمت عملی کے لئے کمیٹی
قائم کردی ہے اور ساتھ ہی یہ بھی اپنی توپوں کا رخ حکومت کی طرف کرتے ہوئے
یہ گولہ بھی داغ دیاہے کہ منتخب حکومتیں گرانے کے روپے کی شدید مذمت جبکہ
فنانس بل پر بھر پور مزاحمت کا فیصلہ کرنے کا ارادہ بھی ظاہر کردیاہے ‘‘
کرپشن کی دلدادہ اپوزیشن کا قائم ہونے والا اپنی نوعیت کا یہ انوکھا اتحاد
حکومت کے لئے پریشانیاں پیدا کرنے کے لئے کیا کیا گُل کھلا ئے گا؟آج شائد
حکومت کو پتہ بھی نہیں ہے مگر اَب موجودہ صورتِ حال میں حکومت کو چاہئے کہ
یہ اپنے اندر اتحاد برقرار رکھے اور اپنے غیر سنجیدہ پن سے چھٹکارہ پاتے
ہوئے سنجیدگی سے آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے کرپٹ عناصر کے ذاتی
مفادات اور سیاسی اتحاد کا ڈٹ کر مقابلہ کرے تو ممکن ہے کہ حکومت کی ثابت
قدمی اِس کے کچھ کام آسکے کیوں کہ اَب عوام کی کرپشن سے پاک پاکستان کی
آخری اُمیدیں حکومت سے ہی لگی ہوئیں ہیں اگر اَب نہیں تو پھر کبھی بھی
سرزمین پاکستان کرپشن اور کرپٹ عناصر سے پاک نہیں ہوسکے گا۔(ختم شُد) |