ففتھ جنریشن وَار کا میڈیا میں عام تذکرہ ہو رہا ہے۔ اور
اس کے معانی، طریقہ کار اور وسعت کے متعلق مختلف رائے کا اظہار کیا جا رہا
ہے اور کہا جا رہا ہے کہ دنیا ففتھ جنریشن وار میں داخل ہو چکی ہے۔ میرے
نزدیک ففتھ جنریشن وار کی تعریف یہ ہے۔ دشمن قوم یا ملک کی تباہی یا زیِر
نگیں کرنے کے لئیے تلوار ،نیزہ ،بندوق ،ٹینک ،جہاز یا میزائیل استعمال کرنا
آخری آپشن ہو گا۔ اس سے پہلے معاشی بحران پیدا کرکے اس ملک میں لسانی ،علاقائی
، طبقاتی، نظریاتی اور فرقہ وارانہ جذبات اُبھار کر انہی بنیادوں پہ تقسیم
در تقسیم کر کے متحارب گروپ بنائے جائیں۔ فساد اور تباہی پھیلانے کے لئیے
اسلحہ اور دیگر لوازمات باہر بیٹھ کر مہیا کیئے جائیں۔ اور پھر اپنے نظریات
(سیکولر ازم +کیپیٹل ازم ) کو ہر برائی سے نجات دہندہ سسٹم کے طور پہ
متعارف کرواکر اس کو رائج کر دیا جائے۔ بغیر کسی جانی نقصان کے ملک پہ قبضہ
مکمل کر لیا جائے۔ اس ایجنڈے کی تکمیل کے لئیے سب سے مؤثراور کارگر ہتھیار
میڈیا اور این جی اوز استعمال کیئے جائیں گے۔ یہ طریقہ واردات اہل ِکفار
کئی صدیوں سے مسلمانوں کے خلاف جاری رکھے ہوئے ہیں۔
بحث کے اختصار کے لئیے اگر یہ مان لیا جائے کہ دنیا اب ففتھ جنریشن کے دور
میں داخل ہوئی ہے تو میں کم از کم افغانستان سے بات شروع کرونگا۔افغانستان
سے روس کے انخلاء کے بعد انکل سام وَار لارڈز کو بے تحاشہ اسلحہ دیکر
افغانستان کو خانہ جنگی میں دھکیل کر رفو چکر ہو گیا۔متحارب گروپس کی پشت
پناہی کرتے ہوئے۔ افغانستان کی مکمل تباہی کےانتظار میں تھا تاکہ حالات اس
نہج پہ پہنچ جائیں کہ بغیر کسی جانی نقصان کے قبضہ کر لیا جائے۔ افغان
مجاہدین نے خانہ جنگی کے حالات کا جائیزہ لیتے ہوئے بہت اہمحقیقت پہ مبنی
فیصلہ کیا کہ ہم نے روس کے خلاف گیارہ سال جہاد اس خانہ جنگی کے لئیے نہیں
کیا تھا۔ اللہ کے بھروسہ پہ اپنے ملک کو فتنہ و فساد سے پاک کرنے کے ارادہ
سے اٹھے اور بہت مختصر عرصہ میں افغانستان میں ہر طرح کے فتنہ فساد کا قلع
قمع کر کے اسلامی نظام نافذ کر دیا۔ پوری دنیا کے سب سے زیادہ شورش زدہ ملک
کو پوری دنیا کا سب سے پر امن ملک بنا دیا۔ جو کہپوری دنیا کو کیپیٹل ازم
کی ہتھکڑیوں میں جکڑنے والوں کے لئیے ناقابل ِبرداشت تھا۔ انہوں نے
افغانستان پہ چڑھائی کر دی۔
روز ِاوّل سے ہی وطن عزیز ففتھ جنریشن وار کی زدمیں ہے۔ بنگلہ دیش اسی وار
کا نتیجہ ہے۔ ذوالفقار علی بھٹو اور یحیی خاں بھی شیخ مجیب الرحمان کے
ساتھی تھے۔ اور اب پاکستان کی تباہی اور فساد پھیلانے کی غرض سے افغانستان
کے وار لارڈز کی جگہ یہاں پرویز مشرف کا انتخاب کیا گیا۔ سو سے زائید ٹی وی
چینل پرویز مشرف کی حمایت اور اپنے ایجنڈے کی ترویج کے لئیے عامتہ الناس کی
ذہن سازی کے لئیے لانچ کر دیے گئے۔جس طرح بنگالی بھائیوں کو مجیب الرحمان
کی تقاریر کا دیوانہ بنا دیا گیا۔ اسی طرح سیکولرازم +کیپیٹل ازم کو بے
حیائی کا تڑکہ لگا کر اور روشن خیالی نام رکھ کر سب سے پہلے پاکستان کے سلو
گن کے ساتھ ترویج کا بندوبست کیا گیا۔ آیات ِقرآن و احادیث کو تعلیمی سلیبس
سے حذف کر دیا گیا۔ پاکستان کو خانہ جنگی سے دوچار کرنے کے لئیے سب
پہلےانکل سام نے علماء اکرام کو نشانہ بنانے کا سوچا کیونکہ افغانستان میں
ایجنڈے کی تکمیل میں سب بڑی رکاوٹ یہی مولوی (طالبان) ہی تھے۔ اس لئیے
اسلام آباد میں لال مسجد و معلقہ مدرسہ میں بے گناہ معصوم بچیوں کو کیمیکل
بموں سے بھون دیا گیا۔
سوات کے مولانا صوفی محمد کو ملک میں نظامِ مصطفی ٰکے نفاذ کے مطالبہ کرنے
کی پاداش میں کئی مقدمات بنا کر پابند ِسلاسل کر دیا گیا۔ نوے سالہ بوڑھا
ابھی تک مقدمے بھگت رہا ہے۔ مفتی نظام الدین شامزئی ، مولانا محمد یوسف
لدھیانوی ، مولانا محمد اسلم شیخو پوری ، مفتی جمیل احمد تھانوی رحہمہ اللہ
جیسے امن کے داعی علم کے پیامبر درجنوں علماء اکرام کو وطنِ عزیز میں شہید
کردیا گیا۔ سفاکی کی حد ہے کہ آج تک انکے قاتل پکڑنے کی زحمت تک نہیں کی
گئی۔۲۰۰۴ میں وزیرستان پہ حملہ کر دیا گیا۔ سپاہ صحابہ جو کہخالص رافضیت کے
فتنہ کو روکنے کا کام کر رہی تھی۔ اس جماعت کو دہشت گرد قرار دیکر اس جماعت
کو کچل دیا گیا۔ جبکہ اس جماعت کے تقریباً درجن بھر سربراہان کو سرِعام قتل
کردیا گیا۔ انکے قاتل آج تک آزاد پھر رہے ہیں۔ یہ سب وارداتیں پاکستان میں
خانہ جنگی کروانے کے لئیے کی گئیں۔ لیکن قابلِ ستائیس ہیں اکابر علماء
اکرام کہ انہوں نے دشمن کے ہر وار ہر ظلم کا جواب صبر وتحمل اور برداشت سے
دیا۔ ہر ظلم و زیادتی پہ قوم کو صبر اور تحمل کی تلقین کرتے رہے۔ انڈیا اور
اسرائیل کے اشتراک سے ہر کیا گیا دھماکا اور تخریب انہی کے ذمہ تھوپ دی
گئی۔ دشمن کے ہر حربہ کو تحمل ،صبر اور برداشت کے ہتھیار سے ناکام بنا کر
پاکستان کو خانہ جنگی سے بچا لیا۔ آج میڈیا پہ کئی لوگوں کے نام سے کامیابی
کے گیت گا ئے جا رہے ہیں۔ اور کئی لوگ اپنے سینے پہ کامیابی کے تغمے سجائے
بیٹھے ہیں۔ قوم کے محسن علماء اکرام ہیں۔ جنہوں نے ہر طرح کی بر بریت کو سہ
کر وطنِ عزیز کی ناؤ کو ڈوبنے سے بچا لیا۔ علماء اکرام صبروتحمل کے پہاڑ
ہیں۔ معاملہ فہمی میں بھی ان کا کوئی ثانی نہیں ہے۔ دشمن کی چالوں کا ادراک
کرتے ہوئے۔ بہت ہی معقول اور مؤثر پالیسی اپنا کر پاکستان کو تباہی سے بچا
لیا۔
پاکستان کو معاشی طور پہ تقریباً دیوالیہ کر چکنے کے بعد پاکستان میں میڈیا
کے ذریعے اور دیگر ذرائع سے ذہن سازی جاری ہے۔ جاوید احمد غامدی کو میڈیا
میں پزیرائی دیکر وحید الدین خاں اسکے بیٹے کے لٹریچر کی اشاعت وتقسیم اور
فتح اللہ گولن کے فہم اسلام کےذریعے دین اسلام کو مکمل تبدیل کر نے کی کوشش
جاری ہے۔فتح اللہ گولن (ترکی) کے اردو میں کالم پاکستانی اخبارات میں چھپتے
رہے ہیں۔ اور آج بھی گوگل پہ موجود ہیں۔ لارڈز میکالے کا بنائے ہوئےنظامِ
تعلیم سے عام مسلمان کو دین بیزار بنانے کے بعد اسلامی مدارس میں نافذ کرنے
کی تیاری کی جارہی ہے۔ تعلیمی اداروں میں مسلمان بچوں کو اسلامیات پڑھانے
کے لئیے غیر مسلم اساتذہ کا پانچ فیصد کوٹہ مخصوص کردیا گیا ہے۔ یعنی
اسلامیات قادیانی ، ہندو ، سکھ اور عیسائی پڑھایا کریں گے۔ انگریزی زبان
عام کر دی گئی ہے۔ عام پاکستانی اردو میں بات چیت کرتے ہوئے بیس سے پچیس فی
صد انگریزی کے الفاظ استعمال کرتا ہے۔
مغربی لباس (عریاں )عام بہنیں اور بیٹیاں پہنتی ہیں۔ سر سے دوپٹہ بالکل
غائب ہو چکا ہے۔ دین دار آدمی کو دقیانوس سمجھا جانے لگا ہے۔ بے حیائی اس
قدر پھیلا دی گئی ہے کہ یورپ بھی شرما جائے۔نوجوان لڑکے لڑکیوں کو مغربی
تہذیب کا دلدادہ بنا دیا گیا ہے۔ خوف وہراس کی فضاء پیدا کر دی گئی ہے۔ عام
آدمی بھی میڈیا پہ دینی آگہی کے پیغامات شئیر کرتے ہوئے ڈرتا ہے کہ کہیں
دھر نہ لیا جاؤں۔ وھن کی بیماری میں لوگ مبتلا ہو چکے۔ جس کی نشاندہی نبی
اکرم ﷺ نے کی تھی۔ جبکہ موت مومن کے لئیے ایک خوبصورت پیغام ہےاور مومن ہر
دم اپنے رب سے ملاقات کا متمنی رہتا ہے۔ لیکن وھن نے پاکستانی قوم کو مفلوج
کر دیا ہے۔ پھانسی کی سزا کا خاتمہ ، خواتین کے حقوق اور انسانی حقوق کا
حکم ایک بار پھر یورپ نےرعب دار آرڈر جاری کیا ہے۔ طبقاتی تقسیم جاری ہے۔
علاقائی اور لسانی تقسیم عام ہو چکی ہے۔ سندھ کے وزیر سعید غنی کا فرمان کہ
وفاقی وزراء کو سندھ میں داخلہ سے روک دیں گے۔ پاکستان کے کونے کونے میں
منظور پشین پیدا کر دیے گئے ہیں۔ زرداری کی بھڑکوں سے الطاف حسین کی بو آ
رہی ہے۔چین کی پاکستان میں سرامک فیکٹری پاکستانی مسلمانوں کو نماز کا وقفہ
دینے پہ تیار نہیں ہے۔ چین کا پاکستان میںگوادر اور دیگر جگہوں پہ کیا رویہ
ہو گا۔ کیا یہ بھی ففتھ جنریشن وَار کا حصہ تو نہیں ہے۔
جنرل قمر باجوہ ، پرویز مشرف کے بچھائے ہوئے کانٹے بہت سمجھداری سے چن رہے
ہیں۔ ان شاءاللہ دشمن کی طرف سے پاکستان پہ مسلط کی ہوئی ففتھ جنریشن وار
سے وطن عزیز کے لئیےخیر ہی برآمد ہو گی۔ اور افغانستان کی طرح یہاں بھی بری
طرح ناکام ونامراد ہوگا۔ ان شاء اللہ۔
|