غیور و اصلی پاکستانی

بھارتی پانچ ریاستوں میں مودی سرکارکی حالیہ بدترین شکست کے بعدجوں جوں ملک گیربھارتی انتخابات قریب آ رہے ہیں ،کشمیرکے معاملے پر مودی کی ہٹ دھرمی،تکبر اور خدشات سے کہیں آگے بڑھ کرسنگین صورتحال اختیارکرچکی ہے۔مقبوضہ کشمیرمیں گورنرراج کی میعادپوری ہونے پر قابض بھارتی حکومت نے مقبوضہ وادیٔ میں صدرراج نافذکردیاہے ۔اگر حکومت کی طرف سے فوری طورپرانتخابات کااعلان نہ کیاگیاتوصدارتی راج چھ ماہ تک مسلط رہے گا۔رواں سال میں کٹھ پتلی حکومت کی اتحادی جماعت بی جے پی نے حکمران اتحادسے علیحدگی اختیارکی جس کے بعد وزیر اعلیٰ محبوبہ مفتی کی حکومت اسمبلی میں اکثریت کھوبیٹھی تھی۔کٹھ پتلی اسمبلی میں مقررہ نشستیں نہ ہونے پروادیٔ میں گورنرراج نافذکیاگیااوراس گورنر راج کے دوران ہی مقبوضہ کشمیرمیں بلدیاتی انتخابات کا ڈھونگ بھی رچایا گیاجس میں 94٪کشمیریوں نے بائیکاٹ کرکے بھارت اوردنیابھرکو واشگاف انداز میں اپنافیصلہ سنادیاکہ وہ ایسے ڈرامے نہیں چلنے دیں گے اورانہیں آزادیٔ کے سواکوئی دوسراآپشن قبول نہیں ہے۔اندازہ اس بات سے لگایاجاسکتاہے کہ صرف ضلع بارہ مولا میں ایک امیدوار صرف ایک ووٹ حاصل کرکے کامیاب ہوا۔

دوسری طرف اس تیزی سے بگڑتی ہوئی صورتحال کوپاکستانی وزیرخارجہ شاہ محمودقریشی نے مقبوضہ جموں وکشمیرمیں گورنرراج کے بعدصدارتی راج کانفاذبھارتی ظلم وبربیت کے تسلسل کی ایک اورکڑی قراردیاہے اورانسانی حقوق کی عالمی تنظیموں اورانسانی حقوق کے علمبرداروں سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بھارت کی طرف سے نہتے کشمیریوں پرظلم وستم فوری بندکروانے کیلئے اپناکرداراداکریں۔وزیرخارجہ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل سے پرزورمطالبہ بھی کیا کہ وہ فی الفورخصوصی نمائندہ برائے کشمیرمقررکریں تاکہ بھارتی مظالم میں کمی لانے کی مؤثر تدبیرکی جاسکے اوریہ خصوصی نمائندہ کشمیرجاکراپنی آنکھوں سے بھارتی مظالم اورانسانی حقوق کی بدترین پامالیوں کامشاہدہ کرکے سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ کواصل صورتحال سے آگاہ کرسکے۔

بھارتی فوج کی اندھادھندفائرنگ سے شہیدہونے والے نہتے ومعصوم کشمیریوں کے جنازوں میں ہمیشہ کی طرح لاکھوں کی تعدادمیں کشمیری امڈآتے ہیں۔20دسمبرکوبھی شہداکی نماز جنازہ میں لاکھوں کی تعدادمیں کشمیریوں نے شرکت کی تھی جبکہ قابض فوج سے حریت رہنماؤں کی اندھا دھند گرفتاریوں کایہ موقع ہاتھ سے نہیں جانے دیا۔گرفتارکئے جانے والوں پرتشددایک ایسی بہیمت ہے جس کی بدترین مثال بھارتی درندوں ہی کے طرزعمل میں ملتی ہے۔اب عملاً ایساہورہاہے کہ ادھرکسی شہیدکی نئی قبرمیں اضافہ ہوتاہے تودوسری جانب کشمیری پھرسینہ تان کربھارتی فوج کے سامنے آزاسی کے نعرے بلندکرتے ہوئے آکھڑے ہوتے ہیں۔اب آزادی کی اس تحریک میں نوجوانوں کے ساتھ ساتھ خواتین اورلڑکیاں بھی شامل ہوکرمطالبہ کررہی ہیں کہ انہیں بھارتی قابض فوجی درندوں کے ظلم وستم سے نجات دلاکرآزادانسانوں کی طرح زندگی گزارنے کاموقع دیا جائے لیکن اقوام متحدہ سمیت تمام عالمی طاقتیں اس بہیمانہ ظلم پرخاموش تماشائی کاگھناؤنا کرداراداکر رہی ہیں۔

یہ بات انتہائی باعث ِ تشویش ہے کہ عرب لیگ ،خلیج کونسل اورمسلم امت نے بھارتی حکومت کو بھی اس عالمی حقیقت کابخوبی علم ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیرمیں جتناچاہے ظلم وستم اوربہیمانہ تشدد کرلے ،دنیاکی بے حسی کوتسلسل اسی طرح جاری رہے گا۔اس میں کوئی دورائے نہیں کہ مقبوضہ کشمیرکا تنازع کسی سے مخفی نہیں ۔دنیاکی طاقتور اقوام سے لیکرافریقااور ایشیا کے پسماندہ ممالک تک سب اس سے پوری طرح آگاہ ہیں لیکن کشمیرکی طرف سے بڑی طاقتوں کی کوئی توجہ نہیں ہے۔یہی حال فلسطین کابھی ہے ۔محض اس لئے کہ یہ دونوں اسلامی ملک ہیں اور دنیاکااس طرف توجہ نہ دینامسلم دشمنی ہے۔کشمیراورفلسطین کے مسئلے پراقوام متحدہ کے ایجنڈے پرآج بھی موجودہیں لیکن ان کے حل کی جانب حقیقی پیش رفت نہیں ہورہی۔

مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوج نے اقوام عالم انسانی حقوق کے عالمی علمبرداروں کے منہ پر طمانچہ مارا۔رواں مالی سال نومبرمیں بھارت نے کشمیریوں کوظلم کانشانہ بنایانہ صرف کشمیریوں کوبے دریغ اندازمیں شہیدکیابلکہ کشمیریوں کے گھروں کوبھی مسمارکردیا۔بھارتی فوج کاکشمیریوں پرظلم اوراس پراقوام عالم کی خاموشی سے لگتاہے کہ دنیامیں انسانی حقوق ،احترام انسانیت اور عظمتِ انسانیت جیسی باتیں اب بے معنی ہوکررہ گئی ہیں ۔بین الاقوامی برداری مقبوضہ کشمیرمیں ہونے والے الخراش واقعات کوروکنے میں ناکام ہوگئی ہے،بھارت کی ہٹ دھرمی اس خطے کوکسی بڑے حادثے سے دوچار کرسکتی ہے اوراگرایساہواتواس کی مکمل ذمہ داری نہ صرف بھارت اور اس کے مربی بلکہ اقوام متحدہ بھی ہوگی جنہوں نے ظلم کی حدتک اپنی ذمہ داری سے تساہل برتا ۔

بھارت ایک طرف افغانستان میں بیٹھ کراپنے دہشتگردوں کے ذریعے پاکستان کاامن تباہ کررہاہے اوردوسری طرف بلوچستان اورگلگت وبلتستان میں بھی حالات خراب کرنے میں بھارت کاہاتھ ہے ۔مقبوضہ کشمیرمیں توظلم،سفاکیت،خونریزی اورنسل کشی کی انتہاء ہوگئی ہے بلکہ اب تو مقبوضہ کشمیر کوبدنصیبوں کی وادیٔ سے تعبیرکیاجائے توغلط نہ ہوگا۔یہ بدنصیب سر زمین کئی عشروں سے تباہی وبربادی،حقوق انسانی کی بدترین خلاف ورزیوں ،لٹی عصمتوں،اجڑی بستیوں ،خزاں رسیدہ سبزہ زاروں کی امین اب کھنڈرات میں تبدیل ہوچکی ہے، مقبوضہ کشمیرمیں بلند چوٹیوں والے چشمے لہوابل رہے ہیں ۔ہرگھر،ہرفردعالمی برادری سے فریادکرتانظرآرہاہے کہ امریکا، مغرب اوراقوام متحدہ کی خاموشی دراصل بھارت جیسے ظالم کی پشت پناہی کررہے ہیں اورانسانی حقوق کے چیمپئن کے قول وفعل کاتضادتوخودان کے اپنے ہی ملک کے کئی دانشور برملاکررہے ہیں۔ عالمی برادری کایہ دہرا معیارہی توہے کہ یہ جانتے ہوئے بھی کہ بھارت انتہاء پسندہندوریاست میں تبدیل ہوچکاہے،بھارت میں سکھوں،عیسائیوں اورسکھوں سمیت کسی بھی اقلیت کوچین اور سکون نصیب نہیں جبکہ پاکستان نے ہمیشہ اقلیتوں کے حقوق کاتحفظ کیاہے۔بھارت کی مقبوضہ کشمیرمیں ریاستی دہشتگردی کو روکنے کیلئے امریکا،یورپی یونین اورعالمی برادری کو اپنا کردار اداکرناہوگا اوربھارت کی یہ ہٹ دھرمی اورریاستی دہشتگردی پورے خطے کواپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے جس کی ذمہ داری یقیناً عالمی طاقتوں پرعائدہوگی۔

اقوام متحدہ ،عالمی برادری اوربالخصوص امریکاویورپی یونین اس بات سے آگاہ ہیں اوراگروہ چاہتے ہیں کہ یہ دونوں جوہری ممالک کہیں چشم زدن میں عالمی امن کوتباہ نہ کردیںتو ان کوفوری طورپرنہ صرف بھارت کومقبوضہ کشمیرمیں جاری بہیمانہ ظلم وستم کوروکنے کاکہیں بلکہ مسئلہ کشمیر کواقوام متحدہ کے چارٹرپرموجودقراردادوں کے مطابق حل کرنے کیلئے اپنامکمل اثرو رسوخ استعمال کرناچاہئے جس طرح انہوں ''ایسٹ تیمور''میں استعمال کیاتھا ۔اس کیلئے فوری طور پرضعیف العمرمردِ حُرسیدعلی گیلانی جن کوبرسوں سے گھرمیں نظربندکیاہواہے اوردیگر حریت کے رہنماؤں جس میں سیدہ آسیہ اندرابی اوران کی دوساتھیوں فہمیدہ اورنسرین جن کو بدنام زمانہ تہاڑجیل میں قیدتنہائی میں ظلم وستم کانشانہ بنایاجارہاہے،رہاکیاجائے ،چادر اور چاردیوری کاتقدس بحال کیاجائے اورکشمیریوں کوان کاوہ بنیادی حق خودارادیت دیاجائے جس معاہدہ پرخود بھارت نے اوراقوام عالم کے ضامنوں نے دستخط کئے تھے۔ اگرفوری طورپرمسئلہ کشمیرکے حل پرتوجہ نہ دے گئی توعالمی امن کی ضمانت بھی نہیں دی جاسکتی اوراہل پاکستان کوبھی یادر کھنا چاہئے کہ پاکستان جیسے معجزانہ ریاست توربّ ِکریم نے ہمیں عنائت فرمادی لیکن غیورواصلی پاکستانی مقبوضہ کشمیرمیں ہمارے منتظرہیں۔

 

Sami Ullah Malik
About the Author: Sami Ullah Malik Read More Articles by Sami Ullah Malik: 491 Articles with 315621 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.