بلدیاتی ایکٹ 2013ء میں موجودگی کےباوجود واضع لائحہ عمل
ندارد۔.
شہرقائدکےبلدیاتی ادارےاپنی حالت زار کی داستان خود ہی سنارہے ہے بلدیہ
عظمیٰ کراچی اپنےمحکمے آکڑائے کو واپس لانےمیں غیرسنجیدہ نظرآتاہےبلدیاتی
ایکٹ 2013ء میں موجودگی کے باوجود مئیر کراچی محکمہ آکٹرائے کی بحالی کے
لئے کوئی کوشش نہ کرسکے اور نہ ہی اس سلسلے میں دیگر سیاسی جماعتوں کو
اعتماد میں لیا جاسکا اور اگر ایسا کرلیا جاتا تو بہت ممکن تھا کہ بلدیہ
عظمٰی کراچی کو آکٹرائے کا محکمہ واپس مل جاتا اور ان کے پاس ترقیاتی کام
سر انجام دینے کیلئے اپنے تئیں فنڈز دستیاب ہوتا اور سندھ حکومت کی جانب
فنڈنگ کیلئے رجوع کرنے سے انہیں گریز ہی کرنا پڑتا اگر اس سلسلے میں اب بھی
کوششیں کی جائیں تو اب بھی مواقع موجود ہیں کہ اس سلسلے میں انہیں زیادہ
مشکلات کا سامنا نہ کرنا پڑے کیونکہ محکمہ آکٹرائے ختم کرنے کے پیچھے
سرمایہ داروں کو نوازنے کی پالیسی تھی جسے 1999ء میں ختم کر کے سرمایہ
داروں کو سہولت فراہم کی گئی البتہ تاحال محکمہ آکٹرائے کی بحالی کیلئے
مئیر کراچی کوئی مربوط حکمت عملی سامنے نہیں لاسکے ہیں محکمہ آکٹرائے کی
بحالی پر مئیر کراچی سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے سکتے ہیں اس سلسلے میں
انہیں بھرپور تعاون ملنے کی امید کی جاسکتی ہے جبکہ لوکل گورنمنٹ ایکٹ میں
مبہم انداز میں آکٹرائے ٹیکسز کے نفاذ کیلئے بلدیاتی اداروں کو اختیارات دے
رکھے ہیں سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ کی ایک شق ایسی ہے جس کے تحت محکمہ چنگی
کی بحالی کے امکانات روشن ہیں ایکٹ کی شق ”103“ کے تحت شیڈول ”v“ کے پارٹ
”1“ میں بلدیہ عظمٰی کراچی کےٹیکسز کی تفصیل موجود ہے ان ٹیکسز اور فیسوں
میں کے ایم سی کو سڑکوں، پلوں اور دیگر جگہوں پر چنگی کے نفاذ کا اختیار
دیا گیا ہے یہ آکٹرائے کی ایک مکمل قسم ہے جسے جواز بنا کر محکمہ آکٹرائے
کو مکمل طور پر بحال کروایا جا سکتا ہے جب ایکٹ میں چنگی کے نفاذ کو
نامعقول قرار نہیں دیا گیاتو اس ضمن میں مزید اختیارات بھی حاصل کئے جا
سکتے ہیں اس سلسلے میں بلدیہ عظمٰی کراچی کی کونسل سے محکمہ آکٹرائے کی
بحالی کی قرار داد کی منظوری ضروری ہے ایک سال قبل ایک رکن کونسل نے اس
سلسلے میں بھرپور آواز اٹھائی مگر ان کی آواز کو سنا نہیں گیا قرار داد کی
منظوری اورمذکورہ شق کے اختیار کا حوالہ دیکر سندھ حکومت سے بھی منظوری لی
جا سکتی ہے آکٹرائے کی بحالی اسوقت بلدیہ عظمی کراچی کیلئے مکمل آکسیجن کا
درجہ رکھتی ہے1999ء سے قبل بلدیہ عظمٰی کراچی کے مالی امور میں آکٹرائے کا
کردار کماؤ پوت کی طرح کا تھا شدید مالی مسائل میں گھری بلدیہ عظمٰی کراچی
کو مالی بحران سے نکالنے کا یہ اہم راستہ ہے مئیر کراچی وسیم اختر اپنی
توانائیاں اس جانب بھی خرچ کریں تو مالی وسائل کی کمی کا رونا ختم ہو سکتا
ہےایم کیوایم پاکستان اورمئیرکراچی وسیم اختر بلدیہ عظمیٰ کراچی اس اہم
ایشوزپراپنی تیاری کوحتمی شکل دیں تاکہ بلدیہ عظمیٰ کراچی کوریونیوکی
فراہمی میں کسی طرح کی مشکلات کاسامنانہیں کرنا پڑےاور مالی بحران کابار
بار رونے میں بھی بہانہ ختم ہو۔ |