اکٹھ بدکاراں

وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید کا کہناہے کہ عمران خاں کے پاس این آراو کی کوئی گنجائش نہیں ۔تحریک انصاف نے ملک ڈوبنے سے بچا لیا ،زرداری کو اللہ کے سواکوئی نہیں بچا سکتا۔ان کا کیس نوازشریف اور شہباز شریف سے ایک لاکھ گنا بڑا ہے۔شہباز شریف کو پی اے سی کا چئیرمین بنانے کا مشورہ دینے والے اب بھگتیں اور پچھتائیں گے ان مشیروں کا نام بتاتے ہوئے پر جلتے ہیں۔شیخ صاحب کچھ بھی کہتے رہیں مگر یہاں سزا وجزاکا تعلق قانون اور ضابطوں کی بجائے سسٹم کی پسندیدگی یا ناپسندیدگی پر ہوتاہے۔پسندیدہ بندے چاہے سراپا بے ایمانی ہوں ان سے چشم پوشی کی جاتی ہے جب کہ ناپسندیدہ لوگوں کے چھوٹے موٹے گناہ بھی ناقابل معافی قرارپائے ۔عجب لاقانونیت ہے۔سب سسٹم کی تباہیوں سے آگاہ بھی ہیں اور اسے جھٹلانے پر پھر آمادہ نہیں ۔سسٹم کے نام پرہر کوئی اپنا اپنا الو سیدھا کررہا ہے۔اچھے بھلے اور نیک نام بھی مستفید ہورہے ہیں اور مجرموں کا ٹولہ بھی فیض یاب ہورہاہے۔کیا عجب نہیں کہ اہل دانش ڈرا رہے ہیں کہ ہوش کے ناخن لیے جائیں کہیں سسٹم نہ لپیٹ لیا جائے؟ کیا تکلیف نہیں ہوتی جب بے ایمان اور لٹیرے دھمکا رہے ہوں کہ آپے میں رہو ورنہ سسٹم لپیٹ لیں گے۔کیا ہی بدقسمتی ہے کہ کبھی سسٹم کو بچانے کے نام پر دھوکہ ہوتاہے کبھی سسٹم کو کچلنے کے نام پر۔کچھ پتہ نہیں چل رہا کہ سسٹم کے حمایتی کون ہیں اور مخالف کون۔

شیخ رشید کی پشین گوئیاں بڑی سبق آموز ہوتی ہیں۔وہ پردہ داران کے ترجمان ہیں۔پشین گوئیاں عموماًپرد ہ داران کی سوچ اور منصوبوں سے متعلق رائے عامہ کی ٹیسٹک بیسڈ ہوتی ہیں۔رائے عامہ جب ہموار دیکھی تو یہ سوچ کارگر رہی ۔منصوبہ کامیاب رہا۔اگر حالات غیر موافق ہوئے تو سوچ اور منصوبہ دونوں بدل گئے۔شیخ صاحب کا کیا ہے انہیں اپنی سو میں سے ایک دو پشین گوئیاں درست ہوجانے پر بھی تسلی رہتی ہے۔وہ کہہ رہے ہیں کہ آصف زرداری کو اللہ تعالیٰ کے سو اکوئی بچا نہیں سکتا۔اصل میں یہ بھی پردہ داران کی کسی منصوبہ بندی کا اشارہ ہے۔اگر حالات موفق ہوئے تو پی پی قائد جیل جاسکتے ہیں۔ورنہ شیخ صاحب کی ایک اور پشین گوئیوں دوسری ہزاروں پشین گوئیوں کی طرح بھلا دی جائے گی۔زردای صاحب کے ساتھ جو ہونا ہے سسٹم نے کرنا ہے۔ان کی باتوں سے سسٹم نارا ض ضرور ہوا ہے مگر ابھی تک ان کا نا م باغیوں میں نہیں ڈالا گیا۔ان کی زبانی کلامی بدزبانی کو سسٹم زیادہ اہمیت نہیں دے رہا۔اسے تو اب بھی فکر نوازشریف کی ہے۔جس پر چلائے جانے والے سارے تعویز گنڈے بے کا رہو رہے ہیں۔سسٹم کو خوف ہے کہ کہیں آخر عمر میں میاں صاحب سچ مچ ترکی والی مثال نہ دہرا جائیں۔بد ترین ملکی حالات ۔افراتفری ۔جنگل کا قانون ۔ایسے لوازمات ہیں جو عام آدمی کو مسلسل کچوکے لگارہے ہیں۔ایک دھواں سا اٹھ رہاہے کسی نے چنگاڑی پھینک دی تو بڑی غضب کی آگ لگ جائے گی۔ایک پتلی تماشہ یہاں ہمیشہ سے کیا جاتارہاہے ۔پہلے کبھی اس پر فوکس نہیں کیا جاسکتا۔قومی قیادت قصداً اصل طرف سے نظریں پھیرے رہی تھی۔نوازشریف نے پہلی بار ووٹ کو عزت دوکا نعرہ لگایا ہے۔سسٹم بھلا کیوں نہ چونکتا۔اسے تو اس طرح کا بندہ بڑے عہدے پر وارہ ہی نہیں کھاتا۔کوشش کی گئی تھی کہ یہ الیکشن ہی نہ جیت پائے۔پہلے ریاست بچاؤ کاداؤ کھیلا گیا۔قسمیں قرآن اٹھاتے ایک مولوی صاحب قوم کو یقین کرانے لگے کہ وہ سیاست نہیں کررہے ۔وہ کے لیے کٹھ پتلی نہیں ہیں۔وہ ریاست بچانے آئے ہیں۔جسے سیاست سے خطرہ ہے ۔یہ داؤ نہ چلاحکومت بن گئی۔اس کے بعد پھر ایک کے بعد ایک مہرے کو میدان میں اتارا گیا۔اہل سیاست کی ایک فوج نے حکومت کاچلنا دوبھرکیے رکھا۔اہل عدل کا ایک لشکر تعاون کا متظر دیکھا گیا۔اہل دھن نے اس کارخیر کے لیے حصہ پوچھا۔اہل دانش نے سسٹم کی مدد کی۔اس کے الو باٹوکو اٹھنا بیٹھنا سکھایا۔نوازشریف کو قابومیں کرنے کے لیے بیسیوں ٹوٹکے چلائے گئے۔اب ان کی قسمت ہے کہ وہ اپنی کہی سے پیچھے ہٹے ہیں نہ اپنے کیے پر تائب کیے جاسکے۔

سسٹم کے لیے شاید ابھی آصف زرداری سے نبٹنے کا وقت نہیں آیا ۔شاید اس کی ضروت ہی نہ پڑے۔پچھلی بار انہیں جیل سے نکلواکر ملک کی صدارت پر بٹھوایا تھا۔اگر اب بھی ایسا کچھ ہوجائے تو تعجب نہیں ہونا چاہیے۔آج شیخ رشید صاحب سوائے اللہ تعالیٰ کے زرداری صاحب کو بچانے والا کسی کو نہیں پاتے۔وہ ان کا کیس نوازشریف سے لاکھ گنا بڑا سمجھتے ہیں۔مگر ان کے کہنے نہ کہنے سے کیا ہوتاہے ۔آخری فیصلہ سسٹم نے کرناہے۔سسٹم جو ہمہ رنگ ہے۔جس میں اہل سیاست ۔اہل دانش ۔اہل عدل ۔اہل دفاع اور ہر اہم شعبے کی کریم موجود ہے۔بڑے فیصلے خو دہی کرتاہے۔شیخ رشید جیسے لوگوں کا کام آئے دن کوئی ہلکا پھلکا اشارہ کردینے کے سو اکچھ نہیں۔سسٹم کو ہر حال میں لاقانونیت ۔دھونس اور تسلط کے بقا کی جنگ لڑنی ہے۔یہ بدکاروں کا ایک ایسا اکٹھ ہے جو ہر اچھے ،اہل ا ور ایماندار کو نیست ونابود کرنے میں ہی اپنی بقا دیکھتا ہے۔

Amjad Siddique
About the Author: Amjad Siddique Read More Articles by Amjad Siddique: 222 Articles with 123869 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.