کشمیر پاکستان کی شہ رگ

پاکستان سمیت دنیا بھر میں 5 فروری کو مقبوضہ کشمیر کی عوام سے یکجہتی کے لیے‘کشمیر ڈے‘ منایا جاتا ہے، اس حوالے سے ملک بھر کے تقریباََتمام شہروں میں خصوصی تقاریب کا انعقاد بھی کیا جاتا ہے اور ریلیاں بھی نکالی جاتی ہیں،یوم یکجہتی کشمیر کا آغاز ملک بھر میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کرنے سے ہوا۔ہر سال 5فروری کو کشمیریوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت اور بھارت کے سفاکانہ تشدد میں شہید ہوجانے والے کشمیری بھائیوں کی یاد میں یوم یکجہتی کے طور پر کشمیر ڈے منایا جاتا ہے۔ اس دن کو منانے کا آغاز 1990میں ہوا جب جماعت اسلامی کے امیر قاضی حسین احمد کی اپیل پر اس وقت کے اپوزیشن لیڈر اور وزیراعلیٰ پنجاب میاں محمد نوازشریف نے اخبارات میں اشتہارات کے ذریعے اپیل کی کہ جموں وکشمیر کے عوام کے ساتھ مکمل اظہار یکجہتی کی جائے کشمیر ڈے کا نام 1990میں پہلی مرتبہ پاکستان کی ایک جماعت ’’جماعت اسلامی‘‘ کے قاضی حسین احمد نے تجویز کیا تھایوم یکجہتی کشمیر کے حوالے سے پاکستان کی مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں سمیت مختلف تنظیموں کی جانب سے کشمیری عوام سے اظہار یکجہتی کے لیے ریلیاں نکالی گئیں، جب کہ اس حوالے سے مختلف تقاریب کا بھی اہتمام کیا گیا،پاکستان 14 اگست 1947کو آزاد ہوا تو انڈین انڈیپینڈینس ایکٹ 1947 کے تحت ریاستوں کے حوالے سے طے پایا کہ وہ اپنی مرضی سے پاکستان یا ہندوستان میں شمولیت کا فیصلہ کریں گی، تاہم کشمیر کے ہندو حکمران مہاراجہ ہری سنگھ نے ساز باز کرکے ہندوستانی فوجوں کو کشمیر میں گھسنے کا راستہ مہیا کیا،معاملہ اقوام متحدہ میں گیا تو ہندوستان نے یو این کی قرارداد کے مطابق کشمیریوں کے حق خودارادیت کو تسلیم تو کیا مگر یہ وعدہ کبھی وفا نہ ہوا،90ء کی دہائی میں کشمیری عوام نے ہندوستان سے آزادی کے لیے مسلح جدوجہد کا آغاز کیا تو ہندوستان نے کشمیری مسلمانوں پرظلم شروع کردیا،1990 سے 5 فروری کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے دن کے طور پر منایا جانے لگاآج بھی پورے ملک میں سرکاری تعطیل ہوتی ہے،یہ درست ہے کہ یوم یکجہتی منانے سے کشمیریوں کی آواز عالمی برادری تک پہنچتی ہے اور اس سے مسئلہ کشمیر کے بین الاقوامی سطح پر اجاگر ہونے میں مدد ملتی ہے لیکن کیا ہم پاکستانیوں اور حکمرانوں کی طرف سے اتنا ہی کردینے سے کشمیر کاز کو کوئی تقویت پہنچ سکتی اور آزادی کی منزل قریب آسکتی ہے؟ یہ ہم بھی جانتے ہیں کہ جموں و کشمیر کے مسلمان کسی بھی قیمت پر بھارت کے ساتھ رہنا نہیں چاہتے انہو ں نے قربا نیوں کے ساتھ جس عزم و ہمت کا مظاہرہ کیا ہے کشمیر پاکستان کا اٹوٹ انگ ہے،کشمیر اور پاکستان دو الگ الگ چیز نہیں ہیں بلکہ ایک دوسرے کا حصہ ہیں، کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے،ضرورت اس امر کی ہے کہ حق کی راہ میں جدوجہد کرتے ہوئے کشمیریوں کے حق کے لیے سر دھڑ کی بازی لگادی جائے اور کسی بھی کمزوری و بے اعتدالی و پسپائی کا مظاہرہ کرنے کے بجائے کشمیر کے اصولی موقف پر سختی سے ڈٹے رہنے اور متحرک رہتے ہوئے عالمی ضمیر کو بیدار کیا جائے سچی و اسلا می تعلیما ت کی پابندی اور اپنے حقیقی و اصل دشمن کے خلاف جہاد ایمان کا لا زمی جزو اور قوموں کی زندگی میں بنیادی ستون کی حیثیت رکھتا ہے جو حق کی را ہ میں جدوجہد کرتے ہیں رب کی تائیدونصرت بھی انہی کو حاصل ہوتی ہے،مگرافصوس نہ ظلم کم ہوا اور نہ ہی انصاف ملا! وادی کشمیر ایشیاء کا وہ اثاثہ ہے جسے جنت نظیر کہا جاتا ہے۔ اس کی قدرتی خوبصورتی کے سبب دنیا کے کونے کونے سے لوگ اسے دیکھنے آتے ہیں کشمیر کی وادیاں خوبصورتی کے ساتھ ساتھ خون کی ہولی کی داستانیں لئے اقوام عالم سے انصاف کا تقاضہ کرتے ہوئے نظر آتی ہیں ارض کشمیر روز تقسیم سے ہندوستان کے ظلم و ستم کا شکار ہے اگرچہ سخت مشکلوں اور کوششوں کے بعد ہم کشمیر کا کچھ حصہ پاکستان میں شامل کرنے میں کامیاب ہوگئے اور اسے آزاد کشمیر کا نام دیا اور اپنے کشمیری برادران کی ہر ممکن مدد کی، مگر مہاراجہ ہری سنگھ کے دھوکے کے سبب کشمیر کا جو حصہ ہندوستان کے قبضے میں آیا، اس پر ہونے والے ظلم و جبر کی مثال برصغیر میں اور کہیں نہیں ملتی،ترقی یافتہ ممالک کو صرف مسلمان ہی دہشتگردنظر آتے ہیں، انہیں یہ نظر نہیں آتا کہ مسلمانوں کے علاقوں میں گھس کر جو کفار قہر وظلم برپا کررہے ہیں وہ بھی تو دہشتگردی ہے، کشمیریوں کو عسکریت پسند اور جہادی تنظیموں کا نام دے کر انہیں دہشتگرد قرار دیا جارہا ہے اور ان کے ساتھ ساتھ ان کے پورے خاندان کو ختم کیا جارہا ہے۔ کیونکہ وہ اپنے دیس کی آزادی کیلئے آواز اٹھاتے ہیں،نہ جانے تب یہ انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظمیں کے علمبردار کہاں چھپ جاتے ہیں جب بھارت جموں و کشمیر میں بے جا قتل عام کررہا ہوتا ہے؟ تب کوئی اٹھ کر بھارتی ظلم کو دہشتگردی کا نام کیوں نہیں دیتا؟پاکستان اور بھارت کے درمیان سب سے بڑا تنازعہ کشمیر کی خودمختاری ہے جس کے سبب دونوں ملکوں کے درمیان1947، 1965، 1999میں جنگیں ہوئیں پاکستان نے خطہ میں امن و امان کی خاطر ہمیشہ بھارت سے دوستی کا ہاتھ بڑھایا، لیکن بھارت نے ہمیشہ اپنے نفرت زدہ انداز میں یہ واضح کیا ہے کہ دشمن کبھی دوست نہیں بن سکتا آئے دن بھارت کی لائن آف کنٹرول پر بلاجواز فائرنگ، پاکستان کے اندرونی معاملات میں دخل اندازی اور مقبوضہ کشمیر کو روز نئی اذیت سے دوچار کرنا، اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ بھارت کی طرف سے امن کی امید رکھنا بے کار ہے کشمیریوں کے حق خود مختاری کیلئے بھارت کبھی بھی نرم دلی اور انصاف سے کوئی فیصلہ نہیں کرنا چاہتا کشمیر ڈے پر جموں وکشمیر،آزاد کشمیر سمیت پورے پاکستان، برطانیہ اور دنیا کے چند ممالک میں بھارت کے ہاتھوں کشمیر میں ہونے والے قتل عام اور ناانصافیوں کے خلاف ریلیاں نکالی جاتی ہیں، جن میں کشمیری بہن بھائیوں کے ساتھ اظہار یکجہتی اور ان پر ہونے والے مظالم کے خلاف شدید غم وغصے کا اظہار کیا جاتا ہے آج کے دن جموں وکشمیر کی حمایت میں بازؤں پر سیاہ پٹیاں باندھی جاتی ہیں اور کئی جگہ انسانی زنجیریں بنائی جاتی ہیں تاکہ بھارت پر یہ بات واضح ہوجائے کہ جموں کشمیر کے لوگ اپنی تحریک آزادی میں اکیلے نہیں ہیں اور ان کی جاری جدوجہد میں ہم ان کے شانہ بشانہ ہیں 5فروری کو عالمی برادی کو اہل کشمیر کی قربانیوں اور خطہ میں ان کی اہمیت کا احساس دلانے کیلئے مختلف سیمینار ز، کانفرنسیں، مظاہرے اور واکز منعقد کی جاتی ہیں، جن میں کشمیریوں کے حق کیلئے آواز اٹھائی جاتی ہے اور ان کی ہر ممکنہ مدد کرنے کیلئے لائحہ عمل تیار کیا جاتا ہے نیز آج کے دن کشمیر کی آزادی کیلئے دعائیں مانگی جاتی ہیں ہمیں چاہئے کہ ہم بھارتی میڈیا اور بھارتی مصنوعات کا باقاعدہ بائیکاٹ کریں اس سے پاکستان کشمیر ڈے کے موقع پر جدوجہد آزادی میں اہل کشمیر کے لئے مزید بہتر اور مضبوط ساتھی کا کردار ادا کرسکے گا اس سے بھارت کو یقینا احساس ہوگا کہ جموں وکشمیربھارت نہیں بلکہ پاکستان کا حصہ ہے اوراس سرزمین کی ایک الگ پہچان ہے جس کے سبب اسے آزادی حاصل کرنے کا مکمل حق ہے۔

Allah Dita
About the Author: Allah Dita Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.