ایسی جمہوریت تو جمہوریت کی رسوائی ہے

 بے شک فی زمانہ جمہو ریت ایک بہتر ین طر ز حکمرانی سمجھا جاتا ہے اور وطن عزیز میں بھی بظا ہر جمہو ریت ہی قا ئم ہے مگر سوال یہ پیدا ہو تا ہے کہ کیا یہ وہی جمہو ریت ہے جس کی دنیا گن گاتی ہے؟اور ہما رے سیا سی قا ئدین،ارکان پا ر لیمنٹ،و زیر اعظم اور صد ر مملکت اٹھتے بیٹھتے جس جمہو ری نظام کے قا ئم ہو نے اور اس کے خا طر قر با نیا ں دینے کا ورد کرتے رہتے ہیں، کیا اسی کو جمہو ریت کہتے ہیں؟ ذرا سو چئے ! جس نظام میں سر ما یہ دار،جا گیر دار اور امراء کے چہر و ں پر رو نق غریبو ں اور مفلسوں کی خون کی سر خی اور حرارت سے حا صل ہو ان کے محلات اور غیر ملکی ا کا ؤنٹس غریبو ں کے ہڈ یو ں سے کشید کی گئی ہوں۔ان کے رہا ئش کے نئے نئے انداز اور طرز بود و باش ملکی خزانے کے مر ہو ن منت ہوں۔ان کے ٹھاٹ باٹ، گا ڑ یا ں اور بنگلے غریبو ں کے خون پسینے سے استوار ہو ں ، غریب طبقہ ہی خون پسینہ ایک کر کے کا ر خا نو ں اور کھیتو ں کی پید ا وار کو یقینی بنا ئیں، لیکن اپنی تمام تر تو ا نا ئیاں استعما ل کرنے کے با و جو د وہ زند گی کے آ سا ئشو ں سے محروم ہو ں یہا ں تک کہ ان کو زند گی کی بنیا دی ضر و ر یات بجلی، گیس ،پانی، تعلیم اور طبی سہو لیا ت بھی حکومت مہیا نہ کر سکے،کیا اسی کا نام جمہو ریت ہے ؟ جس نظام میں امرائ، وز راء اور ایلیٹ طبقہ تو عیش و عشرت کی زند گی گز ا رے مگر غر یب عوام کو دو وقت کی رو ٹی بھی نصیب نہ ہو، پا ر لیمنٹ جس کا بنیا دی فرض قا نو ن بنا نا ہو تا ہے۔وہ جب بھی قا نو ن بنا ئے، دہر ے معیا ر کا بنا ئے،عوام کے لئے کچھ اور خوا ص کے لئے الگ،ان کا بنا ہوا ہر قا نون ان ہی کے مفا د کے تحفظ کے لئے ہی ہو۔ان کی تما م سر گر میا ں، ان کے شب وروز اپنے آ پ کو، عز یزوں، رشتہ دا روں اور دو ستو ں کو ما لی فو ا ئد پہنچا نے اور تحفظ دلا نے کے لئے وقف ہو ں۔کیا اسی کو جمہو ر یت کے نام سے پکا ر یں گے ؟

اس وقت ہر شخص مو جو دہ حالات پر آ نسو بہا رہا ہے مگر مصر اور تیو نس کی عوام کی طر ح گھر و ں سے با ہر نہیں نکل رہا ہے۔ مو جو دہ نظام کے خلا ف سینہ سپر نہیں ہو تا۔ عوا م تو طا قت کا سر چشمہ ہو تا ہے اگر وہ آ نسو بہا نے کی بجا ئے طا قت کا استعما ل کرے تو یقیناً سر ما یہ دا روں اور حکمر ا نوں کے محلات میں زلزلہ بر پا ہو گا،اس سلسلے میں میڈیا بڑا اہم کر دار ادا کر سکتا ہے اور ایک حد تک وہ یہ کر دار ادا بھی کر رہا ہے ۔البتہ صحا فتی میدان میں بعض کا لی بھیڑیں قلم کے تقدس اور حرمت کو مجر وح کر رہی ہیں ۔ آج کے ایک معروف روزنامہ میں ایک سینئر صحافی اپنے کا لم میں کچھ اس طرح حکو مت وقت کے لئے ر طب اللسان ہیں، لکھتے ہیں، یہ جمہو ریت ہی ہے جس نے کر پشن پر ہاتھ ڈالا، وزیر نکا لے گئے،ان پر مقد مات بنا ئے گئے اور عد لیہ کے ذریعے خر د برد کی گئی اربوں کی رقوم خزانے میں واپس لا ئی گئیں، یو ں لگتا ہے ایک صحا فی کا قلم نہیں بلکہ پیسہ بو ل رہا ہے۔اس بیچا رے کو چیو نٹی نظر آ ر ہی ہے مگر ہا تھی نظر نہیں آتا۔۔

مگر حکمرا نوں اور تمام اہل زر کو اس خو ش فہمی میں مبتلا نہیں رہنا چا ہیے کہ ہما را بیما ر جمہو ری عمل،زوال پذ یر قو می ادارے اور کر پٹ منتخب حکمران اور ان کی مسلسل بڑھتی کر پشن ہمیں کسی انقلابی تبد یلی سے مستقل محفو ظ رکھ سکتی ہے۔ ملک میں کر پشن جس سطح پر پہنچ گئی ہے اسے کم کرنے میں ہما رے جمہو ر یت کے د عو یدار حکمران جتنے بے حس وا قع ہو ئے ہیں ۔امن و اما ن کی جو کیفیت ہے، بے قا بو مہنگا ئی جس بر ی طرح عا م آدمی کی معمو ل کی زندگی کو متا ثر کر رہی ہے اور بے ر و ز گاری جس تیزی سے بڑھ رہی ہے وہ آ ج کے نام نہا د جمہوریت کو تباہ کرنے کا سبب ضرور بنے گی۔

حقیقت تو یہ ہے کہ مو جودہ نظام میں اپنے و جو د کو قائم رکھنے کی طا قت با قی نہیں ہے یہ استحصا لی نظام اپنی مو ت آپ مر جا ئے گا۔دنیا میں عوامی تحر یکیں زو روں پر ہیں ۔ مصر اور تیو نس میں عوام کا احتجاج تا زہ تر ین مثا لیں ہیں۔لو گو ں میں اپنے حقو ق حا صل کر نے کا شعو ر دنیا میں بیدار ہو چکا ہے، اب جہا ں جہا ں بھی شخصی حکو متیں ہیں یا جمہو ریت کے نام پر کسی نے شخصی حکو مت قا ئم کر رکھی ہے،وہ کچھ بھی کر لیں ،ان کو مزید پنپنا غیر فطری بات ہو گی۔ میر ی نا قص را ئے میں جو جمہو ریت زند گی میں کسی مثبت قدر کے فر وغ کا با عث نہیں بن سکتی، جس جمہو ریت کا مقصد پیسہ حا صل کر نے کے لئے اپنے ہم و طنوں کے حقو ق پا ئما ل کر نا ٹہر ا ہو،وہ جمہوریت،جمہو ریت نہیں بلکہ جمہو ریت کے نام پر گا لی ہے جس سے نا طہ تو ڑ نا ہی دا نا ئی ہے۔

رو پیہ راج کرے آدمی بن جا ئے غلام۔ ایسی جمہو ریت تو جمہو ریت کی ر سو ائی ہے۔
roshan khattak
About the Author: roshan khattak Read More Articles by roshan khattak: 300 Articles with 315830 views I was born in distt Karak KPk village Deli Mela on 05 Apr 1949.Passed Matric from GHS Sabirabad Karak.then passed M A (Urdu) and B.Ed from University.. View More