کامیاب ترین لوگوں کی سات عادات

 آج میں سٹیفن آر کوے کی بیان کروہ کامیاب ترین لوگوں کی سات عادات بیان کرنا چاہتا ہوں۔ ہم میں سے اکثر لوگ مہنگائی کا رونا روتے ہیں۔ حکومت سے کسی جادو کی توقع رکھتے ہیں۔اپنی کم آمدنی اور بڑھتے ہوئے اخراجات سے پریشان رہتے ہیں اور رفتہ رفتہ کسی جان لیوا بیماری کا شکار ہوکر اس دنیا سے چل بستے ہیں۔اس کے برعکس چند لوگ ایسے بھی نظر آتے ہیں جو مہنگائی کا رونا رونے کی بجائے اپنی آمدنی میں اضافہ کرنے کا سوچتے رہتے ہیں۔ باربار کوشش کرنے سے نہیں گبھراتے۔ اپنا وقت حکومت کی بدخوئیاں کرنے کی بجائے اس کا بہترین استعمال کرکے ذیادہ سے ذیادہ فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتے رہتے ہیں۔اپنی سماجی تعلقات کو بہتر بنا تے ہیں اور بہترین کتا بیں پڑھ کر ان سے سیکھتے ہیں۔اپنے اردگرد ہونے والی تبدیلیوں کے مثبت اثرات لیتے ہیں۔وہ یہ سوچتے ہیں کہ اگرچہ مہنگائی بڑھ رہی ہے لیکن مجھے اپنی آمدنی میں اضافہ کرنا ہے اورصرف یہی ایک صورت ہے جس کے ذریعے میں مہنگائی کا مقابلہ کر سکتا ہوں۔ مثبت انداز فکر سب سے پہلی عادت ہے جو کامیاب لوگوں میں پائی جاتی ہے۔ان کا یہی مثبت اندازِ فکر ہی ان کی کامیابی کا باعث بنتا ہے۔ وہ آنے والے حالات کے بارے میں پلاننگ کرتے ہیں اور آخر کار کامیابی حاصل کر لیتے ہیں۔وہ لوگ شکایت کرنے کی بجائے محنت کو ترجیع دیتے ہیں۔

کامیاب ترین لوگوں کی دوسری عادت کے بارے میں بیان کرتے ہوئے سٹیفن یہ بتا تا ہے کہ وہ لوگ وہاں سے سوچنا شروع کرتے ہیں جہاں پرعام لوگوں کی سوچ ختم ہوتی ہے۔ ان کے نزدیک ناممکن کچھ نہیں ہوتا۔ دنیا میں بہت کم ایسے لوگ ہیں جو یہ سوچتے ہیں کہ میں اس وقت کیا کررہا ہوں اور میں کیا کرسکتا ہوں۔اپنے آپ کو ایک فضول انسان سمجھنے والا آدمی کبھی کامیا ب نہیں ہو سکتا۔ آپ کے اندر ایسی خوبیاں موجود ہیں جو دنیا کے باقی لوگوں میں نہیں ہیں کیونکہ آپ اس دنیا میں سب سے منفردہیں تو آپ کی صلاحیتیں بھی سب سے منفرد ہونگی۔ اپنے آپ کو پہچاننے کا عمل جتنی تیزع سے کسی شخص کے اندر ہوگا وہ اتنا ہی کامیاب ہو گا۔ بعض لوگ سوچتے تو بہت کچھ ہیں لیکن ان تمام باتوں پر عمل نہیں کرپاتے ۔ان کو اپنے آپ کو یہ باور کروانے میں ہی خاصا وقت لگ جاتا ہے کہ میں یہ کام کرسکتا ہوں یا نہیں۔ کہیں میں ناکام نہ ہو جاؤ۔ کہیں میرا سرمایہ ڈوب نہ جائے۔ مجھے کام کا تجربہ نہیں ہے۔ لیکن کامیاب لوگ یہ سب کچھ نہیں سوچتے ۔ وہ ہر وقت کچھ نیا سوچتے ہیں اور نہ صرف سوچتے ہیں بلکہ اس پر عمل بھی کرتے ہیں۔جب وہ عام آدمی کی طرح نہیں سوچتے تو پھر بہت جلد وہ عام آدمیوں کی لسٹ سے خارج ہو کر خاص لوگوں کی لسٹ میں اپنا مقام بنا لیتے ہیں۔ ناکام لوگ سب کچھ گنوانے کے بعد سوچتے ہیں لیکن کامیاب لوگ ہمیشہ کامیابی سوچتے ہیں اور کامیابی ہی حاصل کرتے ہیں۔

تیسری عادت کا تعلق ہمارے قول اور فعل میں تضادسے ہیں۔ ہم جو کہتے ہیں وہ کرتے نہیں ہیں اور جو کچھ ہم کرتے ہیں اس کے بارے میں کسی کو کچھ کہتے نہیں ہیں۔جو چیزیں یا کام ہماری کامیابی میں ذیادہ اہمیت رکھتے ہیں ہمیں انہیں فوقیت دینی چاہیے۔ جو کام ہماری کامیابی میں ذیادہ اہمیت نہیں رکھتے ۔ہمیں ان کو چھوڑ دینا چاہیے۔ہمیں دن میں تین چار گھنٹے ٹی وی دیکھنے سے کو ئی آمدنی حاصل نہیں ہوگی۔ اسی طرح اپنی فضول فائلوں کو لے کر بیٹھے رہنے سے بھی کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ اگر ہمارے گھر میں کوئی چیز خراب ہو گئی ہے تو ہمیں اس کو درست کروانے کے لئے کسی ماہر سے رابط کرنا چاہیے ۔ اگر ہم پیسے بچانے کے لیئے اس کو خود ہی کھول کر بیٹھ جائیں گے تو ہم وہ کام نہیں کر سکیں گے جس میں ہم ماہر ہیں۔ آپ کو جو کام آتا ہے آپ کو چاہیے کہ اس کو ذیادہ سے ذیادہ وقت دیں تاکہ آپ کی آمد نی میں اضافہ ہو سکے۔اگر آپ اپنا فارغ وقت اپنی فیملی کے ساتھ نہیں گزارتے تو آپ کی فیمیلی آپ سے دور ہو جائے گی۔ جو ذہنی سکون اور آسودگی آپ کو آپ کی فیملی دے سکتی ہے وہ کوئی اور نہیں دے سکتا۔ آپ کی اچھی صحت بھی آپ کی کامیابی میں ایک اہم کردار ادا کرتی ہے۔ اپنی اچھی صحت کو قائم رکھنے کے لیئے اپنی خوراک اور ورزش کا خیال رکھیں ۔یہ آپ کے وقت کا ضیاع نہیں بلکہ اس طرح سے آپ اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کر سکتے ہیں۔

چوتھی عادت کا تعلق کامیابی کی سوچ سے ہے ۔ کامیاب لوگ ہمیشہ کامیابی کے بارے میں سوچتے ہیں اور کامیاب ہو جاتے ہیں۔کامیاب لوگ نہ صرف اپنی کامیابی کے بارے میں سوچتے ہیں بلکہ یہ دوسرے لوگوں کو بھی کامیاب دیکھنا چاہتے ہیں۔ بعض اوقات آپ کی کامیابی کا راز دوسرے کی کامیابی میں چھپا ہوتا ہے۔یہ لوگ دوسروں کو کامیاب کروانے میں ان کی مدد کرتے ہیں۔مثال کے طور پر آپ ایک ایسے موٹیوشنل سپیکر کو جانتے ہیں جس کو عام لوگ نہیں جانتے تو آپ اس کو ایسے لوگوں میں متعارف کروانا شروع کردیں جو آپ کے حلقہ احباب میں شامل ہیں۔اس کے بدلے میں آپ دیکھیں گے کہ وہ شخص آپ کو اپنے حلقہ احبا ب میں متعارف کروانا شروع کردے گا۔ کوئی بھی شخص اپنی تشہیرنہایت عمدہ انداز میں خود نہیں کرسکتا لیکن اس کی جو تشہیر اس کی دوسرے لوگ کر رہے ہوتے ہیں وہ ذیادہ دیر پا ہوتی ہے۔اور اس کے نتائج بہت تیزی سے آپ کے سامنے آنا شروع ہو جاتے ہیں۔

پانچویں عاد ت کا تعلق آپ کی سوچ سے ہے ۔ ہم بلاسوچے سمجھے بہت سے معاملات میں اپنی ٹانگ اڑاتے ہیں اور نا تجربہ کا ری کی وجہ سے ہم ناکام ہو جاتے ہیں۔ کسی بھی چیز کے بارے میں بات کرنے سے پہلے ہمارے پاس اس کا مکمل علم ہونا ضروری ہے۔بغیر سمجھے اور جانے اگر ہم کسی بھی معاملے میں دخل اندازی کریں گے تو اس کے نتائج بہت بر ے ہو سکتے ہیں۔اگر آپ اپنے کسی کاروبارمیں سخت محنت کر رہے ہیں اور آپ لوگوں کو اس بنیاد پر قائل کرنا چاہتے ہیں تو لوگ کبھی بھی قائل نہیں ہونگے ۔ آپ کی ذاتی محنت سے انہیں کوئی فائدہ حاصل نہیں ہونے والا ہے۔ آپ اگر ان کو ان کے فائدے کے حوالے سے بات کریں گے تو وہ آپ کی بات کو بہت جلد سمجھ جائیں گے۔آپ کو علم ہونا چاہیے کہ اپنی پروڈکٹ بیچنے کے لیے آپ نے دوسرے لوگ کو کس طرح قائل کرنا ہے۔ جب تک آپ مارکیٹ کی صورتحال اور اپنے گاہک کی خواہش کو نہیں سمجھیں گے آپ کامیاب نہیں ہوسکتے۔

چھٹی عادت کا تعلق دوسروں کی صلاحیتوں کا فائدہ اٹھا نا ہے۔ ہم لوگ دوسروں کی گردن پر پاؤں رکھ کر کامیاب ہونا چاہیتے ہیں۔ہم چاہتے ہیں کہ ہماری کامیابی کے لیئے کسی دوسرے شخص کا ناکام ہونا بہت ضروری ہے اور اس کے ناکام ہوئے بغیر ہم کامیا ب نہیں ہوسکتے۔یہ سوچ کامیاب لوگ کبھی بھی نہیں سوچتے۔ ان کی توجہ صرف اپنی کامیابی پر ہوتی ہے۔ وہ دوسروں کے تجربات سے سیکھتے ہیں اور وہ کام نہیں کرتے جو دوسروں کی ناکامی کا سبب بنتے ہیں۔جستجو کے مستقل قارئین!اگر دولوگ اپنی اپنی کوشش کرتے رہیں گے تو وہ درخت پر لگے ہوئے سیب کو اتارنے میں کامیاب نہیں ہونگے لیکن اگر ان میں ایک دوسرے کے کندھوں پر چڑھ کر سیب اتارنے کی کوشش کرے گا تو بہت جلد کامیا ب ہو جائے گی۔ یہی مثال ہماری روزمرہ زندگی پر صادق آتی ہے کہ ہم دوسروں کی کامیابی پر رشک کرنے کی بجائے حسد کرتے ہیں ۔ ان کے تجربات سے فائدہ اٹھانے کی بجائے اپنی سوچ کو ان پر مسلط کرنا چاہتے ہیں۔ہر معاملے میں آپ کی سوچ حتمی اور کامیاب ہونا ضروری نہیں ہے۔جس معاملے میں آپ ماہر ہیں آپ وہ کام کریں اور جن معاملات میں آپ ماہر نہیں ہیں اس شعبہ کے ماہر لوگوں سے رابط کریں۔ ان کی خدمات کو استعمال کریں اور کامیابی کی منزل حاصل کرلیں۔

ساتویں عادت کا تعلق اپنی قدر اور مہارت میں اضافہ ہے۔ ہم اتنا وقت اپنی مہارت میں اضافہ کرنے میں نہیں لگاتے جتنا وقت ہم لوگوں کی منتیں کرنے اور کسی خدائی امداد پر آس لگا کر بیٹھے رہنے میں لگاتے ہیں۔ اگر آپ اپنی صلاحیتوں میں مسلسل اضافہ کرتے رہیں گے تو پیسہ آپ کے پیچھے بھاگے گا وگرنہ آپ پیسے کے پیچھے بھاگیں گے۔ایک آدمی صبح سے شام تک ایک درخت کو کاٹتا ہے لیکن وہ اس کو نہیں کاٹ پاتا۔ پاس سے گزرنے والا کوئی آدمی اس کی توجہ اس کے کُند آرے کی طرف دلاتا ہے اور کہتا ہے کہ تم جتنا وقت اور محنت اس درخت کو ایک کُند آرے کی مدد سے کاٹنے میں لگا رہے ہو۔اگر اس میں سے ٹھوڑا سا وقت اور محنت لگا کر تم اس آرے کو تیز کر لو تو تم یہ کام صرف چند گھنٹوں میں کر سکتے ہو۔لیکن ہمارے پاس اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کرنے کا وقت ہی نہیں ہے۔ ہم کوہلوکے بیل کی طرح صبح سے شام تک اپنی اور پنے خاندان کی خواہشات کو پورا کرنے کی کوشش کرتے ہیں لیکن اس میں ناکام رہتے ہیں چونکہ ہماری صلاحیتیں وہی ہیں جو آج سے بیس سا ل پہلے تھیں ۔ ہم نے بدلتے زمانے کے ساتھ ان کو نہیں بدلا۔ایک ہی طرح کے روز شب گزارتے ہوئے ہمیں اس بات کا احساس ہی نہیں ہوتا کہ ہماری مہارتیں اب پرانی ہوتی جارہی ہے ۔ زمانے کے ساتھ چلنے کے لیئے اپنی قدر اور مہارتوں میں مسلسل اضافہ جاری رکھنا چاہیے ۔ آپ کا تعلق جس بھی فیلڈ سے ہے آپ کو تما م تر جدید ترین معلومات سے لیس ہونا چاہیے۔

Tanveer Ahmed
About the Author: Tanveer Ahmed Read More Articles by Tanveer Ahmed: 71 Articles with 88905 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.