دور حاضر کا مجدد، شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری

شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری کے19 فروری 2019 ء کو70 ویں یوم پیدائش پر ایک خصوصی تحریر

شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری 19 فروری 1951ء کو جھنگ میں پیدا ہوئے تھے۔اب آپ کی اس وقت عمر ستر برس ہو چکی ہے ۔آپ نے اس مختصر عمر میں علم و تحقیق کا جو سرمایہ امت مسلمہ کے لیے مرتب کیا ہے وہ قابل تحسین ہے ۔آپ کی علمی و عملی خدمات پر ایک ضخیم کتاب لکھی جا سکتی ہے ۔ہم اس تحریر میں ان کے علمی خزانہ کا انتہائی مختصر سا خاکہ پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری پاکستان میں اسلامی انقلاب کے خواہاں ہیں۔آپ اسلامی جموریہ پاکستان کو ریاست مدینہ یعنی جس مقصد کے لیے پاکستان کا قیام عمل میں آیا اس کے قانون کے نفاذ کے خواہاں ہیں ۔آپ نے ایک بار قرآن اور ایک بار اپنے مرشد کے ہاتھ پر اپنی زندگی اسلامی انقلاب کے لیے وقف کرنے کا عہد کیا ۔اپنے عہد کی تکمیل کے لیے ڈاکٹر طاہر القادری نے جد و جہد کا آغاز 1976 ء میں جھنگ میں نوجوانوں کی’’ تنظیم محاذ حریت ‘‘قائم کر کے کیا ۔پھر 1980 ء میں’’منہاج القرآن‘‘ اس تنظیم کا نیا نام رکھ دیا گیا ۔اور اس کا دائرہ کار بڑھانے کے لیے بھر پور جد و جہد کی جس وجہ سے آج آپ کی قائم کردہ تحریک منہاج القرآن کی دنیابھر میں ہزاروں شاخیں موجود ہیں۔مذہبی جد وجہد کے ساتھ سیاسی جدوجہد کے لیے ڈاکٹر طاہر القادری نے 25 مئی 1989 ء کو پاکستان عوامی تحریک کی بنیاد رکھی۔

منہاج القرآن کے زیراہتمام لاہور میں ہر سال رمضان المبارک میں اجتماعی اعتکاف ہوتا ہے ۔جس میں دنیا بھر سے مسلمان شرکت کرتے ہیں اس اجتماع اعتکاف کو حرمین شریفین کے بعد دنیا کا سب سے بڑا اجتماعی اعتکاف کہا جاتا ہے ۔ لاہور میں مینار پاکستان کے تاریخی مقام پر ہر سال منہا ج القرآن کے زیر اہتمام میلاد کانفرنس منعقد ہوتی ہے ، یہ میلاد کانفرنس دنیا کی سب سے بڑی میلاد کانفرنس ہے ۔ماڈل ٹاؤن میں آپ کے قائم کردہ ادارے میں گوشہ درود میں لوگ سارا سال دن رات نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم پر درود بھیجتے ہیں۔ روئے زمین پر یہ ایسی واحد جگہ ہے جہاں دن رات ہر لمحے درود شریف کی صدائیں بلند ہوتی رہتی ہیں ۔یہ گوشہ درود تاریخ میں پہلی بار ڈاکٹر طاہرالقادری نے قائم کیا۔علاوہ ازیں دنیا کا سب سے بڑا غیر سرکاری تعلیمی نیٹ ورک بھی آپ نے ہی قائم کیا ہے ۔

اس تعلیمی نیٹ ورک کے تحت پاکستان میں 600 سے زائد تعلیمی ادارے قائم ہیں،جن کا نصاب دین و دنیا کو سامنے رکھ کر ترتیب دیا گیا ہے ۔ان کی پرائیویٹ یونیورسٹی کا الحاق نہ صرف عالم اسلام کی سب سے معتبر الازہر یونیورسٹی کے ساتھ ہے بلکہ الازہر نے ان کی یونیورسٹی کی ڈگری اپنی یونیورسٹی کے برابر تسلیم کی اور پاکستان میں نہ صرف یہ چارٹرڈ کی جاچکی ہے بلکہ ایچ ای سی کمیشن نے اس کی ڈگری کو ڈبل ایم اے (عربی، اسلامیات) کے برابر تسلیم کیا ہے۔

علاوہ ازیں منہاج ویلفیئر فاونڈیشن کے تحت فلاح کا ادارہ کام کررہا ہے ۔ہر ماہ پابندی سے کثیر تعداد میں دو ماہنامے منہاج القرآن اور دختران اسلام کے نام سے شائع ہوتے ہیں ۔

تحریک منہاج القرآن ،عوامی تحریک ،گوشہ درود،سالانہ میلاد کانفرنس اور اجتماعی اعتکاف ،علم و تعلیم کے لیے اسکولز کا نظام ہی انہیں زندہ و جاوید رکھنے کے لیے کافی تھا ۔لیکن انہوں نے جو تصانیف فرمائی ہیں صرف یہ کام ہی اتنا بڑا ہے تاریخ جس کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے ۔ان کا قائم کردہ نظام انسانوں کی تعلیم و تربیت کے لیے پاکستان سمیت نوے ممالک میں ان کا جاندار منظم مذہبی ،علمی، روحانی،سیاسی ،اخلاقی تربیتی نظام کام کررہا ہے۔جو ان شا اﷲ رہتی دنیا تک انسانیت اور خصوصاً مسلمانوں کے کام آتا رہے گا۔

ڈاکٹر طاہر القادری کو 1994ء میں 130 سال عمر پانے والے چکوال کے معروف بزرگ سید رسول شاہ خاکی نے پہلی بار اور بعد ازاں 2004ء میں عرب علماء کی طرف سے شیخ الاسلام کا خطاب دیا گیا۔شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری نے عربی میں 36، انگلش میں 81، اور اردو میں 716 کتب لکھیں جن میں سے اس وقت ان کی 551 کتب چھپ کر نہ صرف مارکیٹ میں دستیاب ہیں بلکہ بہت سے کتب کا مطالعہ آپ آن لائن بھی کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں ان کی 449 کتب مکمل ہوچکی اور طباعت کے مراحل میں ہیں۔ ان کی مشہور کتابوں میں سے ہر ایک کتاب اس قابل ہے کہ اس پر کئی ایک تعارفی آرٹیکل لکھے جا سکتے ہیں ۔

ان میں سے ایک سب سے مشہور و معروف ترجمہ القرآن جس کا نام عرفان القرآن ہے (یہ اردو، انگریزی ترجمہ قرآن مجیددنیا کی تیرہ زبانوں میں شائع ہو چکا ہے۔)عرفان القرآن ہے تو ترجمہ لیکن تفسیری شان کا حامل ہے۔یعنی مفہوم القرآن کو اجاگر کرتا ہے اور عام قاری کو تفاسیر سے بے نیاز کر دیتا ہے ۔دوسری کتاب المنہاج السوی من الحدیث النبوی ہے ۔سیرت الرسول ﷺ کے نام سے آپ کی تصنیف اردو زبان میں سیرت نبوی ﷺکی سب سے ضخیم کتاب ہے ۔جو 12 جلدوں پر مشتمل ہے ۔ اس میں نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کے حالات زندگی اور ان کی سیرت سے آج کے دور میں رہنمائی کے پہلوؤں پر کام کیا گیا ہے ۔جناب ڈاکٹر صاحب نے2010ء میں دہشت گردی کے خلاف فتوی دیا جو کہ600 صفحات پر مکمل تفصیل سے شائع ہوا ن کے فتوے کے کئی ممالک نے متعدد زبانوں میں تراجم کرائے اور اپنے مدارس میں ان کی تعلیم دی گئی،تا کہ مسلم اُمہ میں دہشت گردی کے رُجحان پر قابو پایا جا سکے۔

ان کی تازہ ترین تصنیف ’’قرآنی انسائیکلوپیڈیا‘‘ آٹھ جلدوں میں حال ہی میں شائع ہوا ہے۔اس قرآنی انسائیکلو پیڈیا میں پانچ ہزار موضوعات پر قرآن کی رہنمائی کو بیان کیا گیا ہے۔یہ علوم القرآن کا ایسا ذخیرہ ہے جوقیامت تک انسان کی رہنمائی کرتا رہے گا۔پہلی جلد موضوعاتی فہرست پر مشتمل ہے۔دوم تا پنجم میں جدید و قدیم علوم بارے قرآنی تعلیمات کے مطابق سیر حاصل بحث کی گی ہے ۔مثلاََ سائیکالوجی، ٹیکنالوجی، علم نباتات،علم ارضیات،علم فلکیات، علم الابدان، علم حیوانات، موسمیات کا علم ، علم کیمیا،علم طبعیات ،علم بعد الطبعیات ، بگ بینگ تھیوری، فنگرپرنٹ، آثارِ قدیم، سمندروں ،جنگلات ،پہاڑوں اورخلا کے متعلق علوم،علم جغرافیہ، سیاروں کا نظام، زراعت کا علم ،جرائم و سزائیں ، آئین و قانون، علم الاعداد و شماریات، علم مواصلات ، حقوق العباد ،مرد و عورت کے حقوق، اِسلامی معیشت ،بین المذاہب رواداری وغیرہ کے عنوان سے پانچ ہزار عنوانات پر مشتمل ہیں ۔

انسائیکلو پیڈیا کی آخری تین جلدوں میں قرآن مجید میں استعمال ہونے والی اصطلاحات اور الفاظ کے مطالب و مفاہیم بیان کیے گئے ہیں ۔ہر لفظ کا اردو ترجمہ بھی دیا گیا ہے تاکہ عربی زبان سے واقف اور ناواقف یکساں استفادہ کرسکیں۔اس کے علاوہ موضوعات کا ابجدی اشاریہ دیا گیا ہے ۔یہ اشاریہ ہر موضوع کی یک لفظی فہرست ہے ۔جسے حروفِ تہجی کی ترتیب سے تشکیل دیا گیا ہے۔ پڑھنے والے صرف ایک لفظ کو دیکھ کر اپنے متعلقہ موضوع تک رسائی کرسکتے ہیں۔اس انسائیکلو پیڈیا کی یہ بھی امتیازی خصوصیات ہے کہ اس لفظ بارے یہ بتایا جاتا ہے کہ یہ لفظ قرآن مجید میں کل کتنی بار اور کن کن آیات میں آیا ہے یعنی کوئی لفظ یا موضوع قرآن میں کب، کہاں ،کیسے ،کتنی بار قرآن میں استعمال ہوا ہے اس کی فہرست ایک امتیازی خصوصیت ہے۔

شیخ الاسلام ڈاکٹر طاہر القادری کو اﷲ پاک سلامت رکھے اور ا ن سے ایسے ہی اسلام اور مسلمانوں کی خدمت کا کام لیتا رہے ۔انہوں نے اسلام کے تصورات کی تشریح جدید زمانہ کو سامنے رکھتے ہوئے کی ہے تاکہ آج کا انسان آج کے علوم کو سامنے رکھتے ہوئے اسلام کو اچھی طرح سمجھ سکے ۔ یعنی دین کی تجدید کی ہے،اس لیے انہیں بجا طور پر دور حاضر کا مجدد کہا جا سکتا ہے ۔میں سمجھتا ہوں اگلے سو سال تک جو انہوں نے اسلام کی تشریح کی ہے ملت اسلامیہ کے لیے کافی ہے ۔

Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal
About the Author: Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal Read More Articles by Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal: 496 Articles with 578435 views Akhtar Sardar Chaudhry Columnist Kassowal
Press Reporter at Columnist at Kassowal
Attended Government High School Kassowal
Lives in Kassowal, Punja
.. View More