سرزمین حرمین شریفین امت مسلمہ کے لئے اس روئے سرزمین پر
محبوب ترین جگہ ہے۔ہر پاکستانی سعودی عرب کے ساتھ حرمین شریفین کی وجہ سے
محبت کرتا ہے۔سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان پاکستان آئے تو
پاکستانی قوم نے ان کا شاندار اور شایان شان استقبال کر کے ثابت کیا کہ
پاکستانی قوم کے دل سعودی عرب کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ولی عہد کی اسلام آباد پر
انہیں گارڈ آف آنر پیش کیا گیا،پاکستان کا سب سے بڑا سول اعزاز ایوان صدر
میں دیا گیا۔ولی عہد نے وزیر اعظم کو کہا کہ وہ مجھے سعودی عرب میں پاکستان
کا سفیر سمجھیں یہ پاکستان کے لئے اعزاز کی بات ہے۔وزیر اعظم نے سعودی عرب
کی جیلوں میں پاکستانی قیدیوں کی رہائی کی درخواست کی تو ولی عہد نے واپسی
سے قبل ہی ان کی رہائی کے احکامات دے دئیے۔نوجوان ولی عہد سے نہ صرف سعودی
بلکہ پاکستانی نوجوان بچے اور بوڑھے بھی پیار اور محبت کرتے ہیں۔ پاکستانی
عوام نے انکا اپنے ملک میں آمد پر استقبال دل و جان سے کیا۔ یہ حقیقت ہے کہ
تمام پاکستانی سعودی عرب کودنیا بھر کے تمام اسلامی ممالک کی نسبت زیادہ
احترام اورقدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ پاکستانی نوجوان بھی محمد بن سلمان
سے بہت زیادہ متاثر ہیں اور ان سے والہانہ محبت کرتے ہیں کیونکہ وہ انکے
آئیڈیل رہنما ہیں۔ولی عہد کا دورہ تاریخی اور ایشیائی تاریخ میں انتہائی
اہمیت کا حامل ہے۔ ان کا یہ دورہ جہاں پاکستان اور اس کے عوام کیلئے کئی
خوشیاں لائے گا وہیں سی پیک اور آئل ریفائنری اور اسی طرح کے دیگر منصوبوں
کے کامیابی سے قائم ہونے کی بنیاد بنے گا۔ولی عہد کے دورے سے جہاں دونوں
ممالک کے کاروبار کو فائدہ پہنچے گا وہیں پاکستانی انڈسٹریز کو ایک نئی جہت
نصیب ہوگی۔ شہزادہ محمد بن سلمان کا یہ دورہ برسوں یاد رکھا جائیگا۔سعودی
ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کے موقع پر دونوں ممالک نے
دوطرفہ تجارتی، سرمایہ کاری اور عوامی و کاروباری سطح پر تعلقات کے فروغ
اور مضبوط اقتصادی شراکت داری استوار کرنے کے لئے نجی شعبہ کی حوصلہ افزائی
کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ سعودی عرب کے ولی عہد نائب وزیراعظم و وزیر دفاع
شہزادہ محمد بن سلمان کے دورہ پاکستان کی تکمیل پر مشترکہ اعلامیہ جاری کیا
گیا۔اعلامیہ کے مطابق ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان نے وزیراعظم پاکستان
عمران خان کی دعوت پر پاکستان کا اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ دو روزہ سرکاری
دورہ کیا۔ وفد میں ان کے ہمراہ وزراء اور کاروباری شخصیات بھی تھیں۔ اس دو
روزہ دورہ میں دونوں ممالک نے دوطرفہ تاریخی تعلقات کے حوالے سے اپنے عزم
کا اعادہ کیا۔وزیراعظم عمران خان نے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن
عبدالعزیز السعود کی قیادت اور ان کی دانشمندانہ حکومت کے لئے کوششوں،
بالخصوص سالانہ کروڑوں عازمین کیلئے خدمات کو سراہا۔وزیراعظم نے ولی عہد
شہزادہ محمد بن سلمان کی ترقی و سرمایہ کاری کے لئے قیادت کو بھی سراہا اور
اس امید کا اظہار کیا کہ اس سے سعودی عرب میں وژن 2030ء کے تحت ترقی و
خوشحالی میں تیزی آئے گی۔ سعودی ولی عہد نے وزیراعظم عمران خان کے پاکستان
کو اسلامی سماجی و اقتصادی اصولوں پر مبنی فلاحی ریاست بنانے کے ایجنڈا کی
تعریف کی اور سعودی عرب کی جانب سے تعاون و حمایت جاری رکھنے کی یقین دہانی
کرائی۔دونوں ممالک کے درمیان اعلیٰ سطح کے مذاکرات کے دوران انہوں نے تعاون
کے تمام شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کی بڑھوتری کو سراہا۔ اس دوران دوستانہ
ماحول میں مختلف معاملات پر بات چیت ہوئی اور فریقین نے دونوں ممالک کے
درمیان قیادت کی سطح پر رابطوں میں استحکام پر اطمینان کا اظہار کیا۔
مذاکرات میں پاکستان نے سعودی عرب کی جانب دنیا بھر میں مسلم امہ کو درپیش
مسائل کے حل کے لئے قائدانہ اور مثبت کردار کو سراہا۔اعلامیہ میں کہا گیا
ہے کہ سعودی عرب نے بھی اسلامی دنیا میں پاکستان کی اہم پوزیشن اور علاقائی
امن و سلامتی کیلئے اس کی کوششوں کی تعریف کی۔ فریقین نے دوطرفہ مضبوط
دفاعی و سلامتی تعلقات پر اطمینان کا اظہار کیا اور اس شعبہ میں مشترکہ
مقاصد کی جانب تعاون کو مزید بڑھانے پر اتفاق کیا۔ سعودی عرب اور پاکستان
کی جانب سے انتہاء پسندی و دہشت گردی کے خلاف جنگ جاری رکھنے کے عزم کا
اعادہ کیا گیا اور انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں دونوں ممالک کی جانب
سے دی گئی قربانیوں اور حاصل کی گئی کامیابیوں کو سراہا۔انہوں نے دہشت گردی
کے خلاف جنگ میں جانیں قربان کرنے والے شہداء کو خراج عقیدت پیش کیا اور
بین الاقوامی برادری پر زور دیا کہ عالمی دہشت گردی کے خلاف مشترکہ بین
الاقوامی کوششوں میں اپنی ذمہ داریاں ادا کرے۔ دونوں ممالک نے اقوام متحدہ
کے نظام کو سیاسی بنانے سے گریز کرنے کی ضرورت پر بھی زور دیا۔ دونوں ممالک
نے مشرق وسطیٰ میں عرب امن اقدام اور بین الاقوامی یقین دہانیوں جن میں
فلسطینی عوام کے جائز حقوق بشمول ایک آزاد فلسطینی ریاست کا قیام جس کا
دارالحکومت یروشلم ہو، کے مطابق جامع اور پائیدار امن کے حصول کے حوالے سے
امید کا اظہار کیا۔ سرکاری سطح کے مذاکرات کے دوران ولی عہد شہزادہ محمد بن
سلمان نے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے بھارت کے ساتھ مذاکرات کے لئے کھلے
پن کا مظاہرہ کرنے اور اس حوالے سے کوششوں کی تعریف کی۔ کرتار پور کراسنگ
پوائنٹ کو کھولنے کے اقدام کو سراہا اور کہا کہ خطے میں امن و استحکام اور
دیرینہ مسائل کے حل کے لئے مذاکرات ہی واحد راستہ ہیں۔فریقین نے افغانستان
میں مسئلہ کے سیاسی حل اور امن و استحکام کے فروغ کی اہمیت پر اتفاق کیا
تاکہ ہمسایہ ممالک میں مقیم لاکھوں افغان مہاجرین اپنے ملک واپس جا سکیں
اور ملک کی ترقی و دیرپا امن کے لئے کردار ادا کر سکیں۔ اس موقع پر سعودی
عرب نے پاکستان کی جانب سے لاکھوں افغان مہاجرین کی فراخدلانہ میزبانی کرنے
اور افغان تناظر میں دیگر اقدامات کو سراہا۔ مختلف شعبوں میں دوطرفہ تعلقات
کو فروغ دینے کے پیش نظر دونوں برادر ممالک نے سعودی عرب اور پاکستان کے
درمیان مشترکہ سپریم کوآرڈینیشن کونسل قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔ کونسل کی
سربراہی سعودی عرب کی جانب سے ولی عہد، نائب وزیراعظم و وزیر دفاع اور
پاکستان کی جانب سے وزیراعظم مشترکہ طور پر کریں گے۔ اس کا مقصد مختلف
شعبوں میں دوطرفہ تعلقات کو بڑھانا اور ادارہ جاتی شکل دیتے ہوئے نئی
بلندیوں تک لے جانا ہے۔کونسل کے اجلاس دونوں ممالک میں ہوں گے۔ اس دوران
دونوں ممالک نے دوطرفہ تجارت، سرمایہ کاری اور دونوں ممالک کے عوام اور
تاجروں کے مابین رابطوں کو فروغ دینے کے سلسلے میں تمام دستیاب راستے
اختیار کرنے پر اتفاق کیا۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان اور
وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اقتصادی تعلقات میں بڑھوتری کو اجاگر کرتے
ہوئے متعدد معاہدوں اور مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط کرنے کی تقریب میں
شرکت کی۔مجموعی طور پر 20 ارب ڈالر سے زائد کی سرمایہ کاری کی جائے گی جس
سے دونوں برادر ممالک کے درمیان باہمی سرمایہ کاری اور تجارت بڑھے گی۔
سعودی عرب نے پاکستان میں کاروبار میں آسانی اور براہ راست غیر ملکی سرمایہ
کاری میں سہولت کے لئے حکومت پاکستان کے اقدامات کی تعریف کی۔ وزیراعظم نے
سعودی عرب کو پاکستان کی اقتصادی نمو و ترقی میں شراکت دار بننے کی دعوت
دی۔سعودی ولی عہد نے وزیراعظم عمران خان کی ملک میں اقتصادی و سماجی ڈھانچہ
کی ترقی کے لئے کوششوں کو بھی سراہا اور اس بات پر زور دیا کہ چین پاکستان
اقتصادی راہداری منصوبہ کی بڑی صلاحیت ہے جو خطے کی ترقی و خوشحالی میں
کردار ادا کرے گا۔ دونوں ممالک نے امن کے فروغ اور بین المذاہب ہم آہنگی کے
لئے مختلف مذاہب کے پیروکاروں کے مابین ڈائیلاگ، باہمی عزت اور مفاہمت کو
فروغ دینے کی ضرورت پر زور دیا۔ دنیا بھر میں مسلمانوں کے خلاف مظالم اور
انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی سختی سے مذمت کی۔ اس موقع پر وزیراعظم عمران
خان نے خادم الحرمین الشریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز کے لئے نیک خواہشات
کا اظہار کیا اور مستقبل میں ان کے جلد دورہ پاکستان کے حوالے سے امید ظاہر
کی۔سعودی ولی عہد کے دورہ پاکستان سے پاک سعودی عرب تعلقات میں مزید مضبوطی
اور استحکام آیا ہے ،سعودی عرب پاکستان کا دوست ، محسن اور عقیدتوں کا مرکز
ہے ، سعودی عرب اور پاکستان کا رشتہ لازوال ہے اور کوئی بھی قوت پاک سعودی
عرب تعلقات پر اثر انداز نہیں ہو سکتی۔
|