مثل مشہور ہے ایک پنتھ دو کاج ۔ بھارتی حکومت نے ایک
ہی واقعے سے تین بڑے مقاصد حاصل کرلیے ہیں ۔ انسانی حقوق کمیشن کی رپورٹ کا
بہت چرچا تھا جس میں بھارتی فوج کے مظالم سے پردہ اٹھایاگیا تھا ‘ حالانکہ
یہ رپورٹ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو پیش کی جاچکی ہے اور اس پر ایکشن
کا سب انتظار کررہے تھے کہ کب بھارتی فوج کے خلاف عالمی عدالت میں جنگی
جرائم کا مقدمہ چلنا شروع ہوگا ۔ اب رپورٹ کی اہمیت ختم ہوچکی ہے اور اقوام
متحدہ کے سیکرٹری جنرل دونوں ملکوں میں مصالحت کی کوشش شروع کررہے ہیں گویا
پلوامہ سمیت پورے کشمیر میں بھارتی فوج انسانی حقوق کو پامال کرتے ہوئے جو
قتل و غارت کی وہ سب جائز تھی ۔ ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے بھارتی آرمی چیف
کو جنرل ڈائر کا خطاب ملا تھا ۔بھارتی فوجی کانوائے پر جس مقام پر حملہ ہوا
‘ اسی مقام پر کشمیر ی مسلمانوں کی بے دریغ قتل کیاگیا تھا ‘ چنانچہ ایک
خیال یہ بھی ہے کہ کشمیری مجاہدین نے قتل عام کا بدلہ لینے کے لیے بھارتی
فوجی کانوائے پر حملہ کیا ہو ۔سابق جج مارکنڈے کاٹجو نے تبصرہ کرتے ہوئے
خوب کہا کہ گائے کی پوجا کرنے والوں کے دماغ بھی گوبر بھرا ہواہے جو مسئلے
کو سلجھانے کی بجائے مزید الجھارہے ہیں ۔ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا
بنرجی نے دعویٰ کیا کہ ان کے پاس یہ ثبوت موجود ہیں کہ بھارتی انٹیلی جنس
اداروں نے 8 فروری کو یہ خفیہ اطلاع دی تھی کہ ملک میں دہشت گردی کا کوئی
بڑا واقعہ ہوسکتا ہے۔ آخر کیا وجہ ہے کہ جب بھی عام انتخابات کا وقت قریب
آتا ہے تو آپ (پاکستان کیخلاف) جنگ کا ماحول پیدا کردیتے ہیں۔اس سے ظاہر
ہوا کہ یہ واقعہ خود بھارتی حکمرانوں کا رچایا ہوا ہے ‘جنہوں نے اپنی
کامیابی کے لیے بھارتی فوجیوں کو قربان کردیا۔اس واقعے کی آڑ میں بھارتی
وزیر اعظم الگ شعلے اگل رہے ہیں جبکہ بہار ‘ ہماچل پردیش ‘ ہریانہ ‘
اتراکھنڈ ‘ دہلی اور بنگلور سمیت بھارت کی تمام ریاستوں میں زیر تعلیم
کشمیریوں پر انتہاء پسند ہندووں کی جانب حملوں کی اطلاعات مل رہی ہیں ۔کرکٹ
بورڈ کو بھی حکم دیا گیاہے کہ وہ ان بین الاقوامی کھلاڑیوں کو جو اس وقت
پاکستان سپرلیگ میں حصہ لے رہے ہیں انہیں آئی پی ایل میں شامل نہ کیا جائے
‘ موہالی سٹیڈیم میں آویزاں پاکستانی کھلاڑیوں کی تصویروں کو بھی اتار دیا
گیا ۔ جموں میں انتہاء پسند ہندؤؤں نے مسلمانوں کے گھروں ‘ کاروباری اداروں
اور درجنوں گاڑیوں کو آگ لگا کر راکھ کا ڈھیر بنا دیا ‘ دو ہزار سے
زائدمسلمان جان بچانے کے لیے مسجدوں میں پناہ لیے ہوئے ہیں ۔ گھر گھر تلاشی
کے بہانے خواتین کی بے حرمتی اور نوجوان کشمیریوں کو گرفتار کرکے بدترین
تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے ۔ ماحول کو گرماتے ہوئے نریندر مودی نے کہا
بات چیت کا وقت ختم ہوچکا ‘ اب کارروائی کی ضرورت ہے ۔ ایک عوامی جلسے میں
بھارتی عوام کو مخاطب کرکے کہا مجھے معلوم ہے کہ آپ کے دل میں کتنا غصہ ہے
جتنا غصہ آپ کے دل میں ہے اتناہی میرے دل میں بھی ہے ۔ ان تمام واقعات کو
مدنظر رکھتے ہوئے یہ محسوس ہوتا ہے کہ بھارتی حکمرانوں نے اپنی مقبولیت میں
اضافے ‘ کشمیرکی تحریک آزادی کو د بانے‘ دنیا کی توجہ انسانی حقوق کمیشن کی
رپورٹ سے ہٹانے اور اپنے ازلی دشمن پاکستان کو سبق سیکھانے کے لیے فوجیوں
کی ہلاکتوں کا ڈرامہ رچایا ہے ۔بھارت جیسے مکار دشمن سے کوئی بھی چیز عبث
نہیں ۔ یہ پاکستان ہی ہے جو اپنے سینے پر دہشت گردی کے پے درپے زخم بھی
سہتا ہے اور بھارت کانام تک نہیں لیتا اور نہ ہی بھارت کو سبق سکھانے کی
باتیں کرتا ہے۔ بلوچستان میں بھارتی ایجنٹ کلبھوشن کو پکڑے جانے کے باوجود
ابھی تک پھانسی کے تختے پر بھی نہیں لٹکایا جا سکا اور اسی مروت کا مظاہرہ
کرتے ہوئے اب عالمی عدالت میں پیشیاں بھگت رہا ہے ۔
بھارت یہ بات اچھی طرح جانتا ہے کہ پاکستان تر نوالہ ہرگز نہیں جسے آسانی
کے ساتھ نگلا جاسکے ۔ پاک فوج دنیا کی بہترین ا فواج ہے‘جو گزشتہ اٹھارہ
سال سے حالت جنگ میں ہے ‘ پاک فوج نے ایک ایسے دشمن کے خلاف کامیابی سے جنگ
لڑی جو پہاڑوں کی غاروں میں چھپ کر حملہ آور ہوتا تھا ۔اﷲ تعالی نے دہشت
گردی کی اس جنگ میں پاک فوج کو جس کامیابی سے نوازا ہے اس کا اعتراف خود
امریکی بھی کرچکے ہیں ‘ چھپے ہوئے دشمن کے خلاف جنگ کرتے کرتے خود امریکی
فوجی نفسیاتی مریض بن گئے ۔
وزیراعظم پاکستان عمران خان نے دانش مندی کا ثبوت دیتے ہوئے بھارت سے مخاطب
ہوکر کہا اگر اس کی نظر میں اس واقعے میں کوئی پاکستانی ملوث ہے تو وہ ہمیں
ثبوت پیش کرے ہم غیر جانبدارانہ تحقیقات کی یقین دھانی کرواتے ہیں ‘ وزیر
اعظم کی پرخلوص پیش کش کا جواب دینا تو دور کی بات ہے ‘ بھارت جنگی ماحول
کو مزید پروان چڑھا رہا ہے ۔گزشتہ دنوں بھارتی انتہاء پسندوں کے ہاتھوں
نوجوت سنگھ سدھو بھی محفوظ نہیں رہا جس نے عمران خان اور آرمی چیف سے
درخواست کرکے کرتار پور رہداری کا منصوبہ پایہ تکمیل تک پہنچایا تھا ۔ سکھ
قوم کے اس محسن کے ساتھ بھی کپیل ودھ کامیڈی پروگرام میں جو توہین آمیز
سلوک ہوا۔ اس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ۔ شاید اسی بنا پر بھارتی سکھوں
نے اعلان کیا ہے اگر پاک بھارت جنگ ہوئی تو سکھ بھارت کا ساتھ نہیں دیں گے
۔ایک صحافی نے بھارتی اداکار اکشے کمار سے سوال کیا کہ جب بھی بھارت میں
کوئی واقعہ رونماہوتاہے تو بلاسوچے سمجھے پاکستان پر الزام کیوں لگادیا
جاتاہے۔ اس میں کیا حقیقت ہے ؟‘اکشے کمار نے جواب دیا یہ غلط بات ہے ۔ دہشت
گرد بھارت کے اندر بھی موجود ہیں جوموقع ملتے ہی کام دکھاجاتے ہیں ۔سرحد
عبور کرکے بھارت میں آکر دہشت گردی کرنا ان حالات میں تقریبا ناممکن ہے ۔
قصہ مختصر دونوں ملکوں کے مابین تناؤ حد سے زیادہ بڑھتا جارہا ہے ۔ بھارتی
جلسوں میں پاکستان کے خلاف کی جانے والی تقریریں ماحول کو گرما تو کرسکتی
ہیں لیکن خدا کے فضل سے نہ تو پاکستان کو سبق سکھایا جاسکتا ہے اور نہ ہی
کشمیرکی تحریک آزادی کو دبانا کسی کے بس میں ہے ۔ انسانی حقوق کمیشن کی
رپورٹ ‘ بھارتی فوج اور حکمرانوں کے سر پر ننگی تلوار کی طرح لٹکتی رہے گی
۔ وزیر اعظم پاکستان نے یہ کہہ کر بھارت کی غلط فہمی کو دور تو کردیا ہے کہ
اگر بھارت نے کسی بھی جگہ جارحیت کاارتکاب کیا تو ہم سوچے بغیر ہی بھرپور
جواب دیں گے اور اپنے دفاع کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں ۔بھارت کے تمام شہر
پاکستانی میزائلوں کے نشانے پر ہیں جبکہ ایٹم بم بھی بھارت کوصفہ ہستی سے
مٹانے کے لیے ہی بنائے گئے ہیں ۔ |