اداروں کا مضبوط ہونا، سیاسی مداخلت سے پاک ہونا، میرٹ
لائن پر کام کرنا معمولی نہیں، غیر معمولی بات ہے، جس کو نظر انداز نہیں
کیا جاسکتا، یہ وہ اہم نقاط ہیں، جو کسی بھی ملک کی ترقی، کامیابی،
کامرانی، معاشی، معاشرتی سدھار میں صف اول کا کردار ادا کرتے ہیں لیکن میرے
دیس میں ان نقاط کی اہمیت اور افادیت سرکاری کاغذوں تک ہی محدود رہی ہے، ہر
دور میں حکمرانوں نے اداروں کو گھر کی لونڈی سمجھا اور ذاتی مفاد کے حصول
میں استعمال کیا، سیاسی بھرتیوں، تقرر، تبادلوں نے اداروں کی ساکھ کو بُری
طرح متاثر کیا اور عوامی اعتماد کو ٹھیس پہنچائی، مفاد پرستی کی حکمرانی نے
عوام کو بددل کیا اور انہوں نے عدلیہ کو ہی آخری امید سمجھا، عدلیہ نے بھی
مسائل، مصائب، دکھ، درد کی ماری عوام کی آواز پر لبیک کہا، جس نے مدد کو
پکارا، عدلیہ نے بھرپور مدد کی، ہم نے عوام کے بنیادی مسائل اور حقوق کے
تحفظ میں متعدد سوموٹو نوٹسز دیکھے، جس سے سارے تو نہیں، کافی مسائل حل
ہوئے اور عوام کی داد رسی ہوئی لیکن افسوس اس کار خیر کو بھی تنقید کا
نشانہ بنایا گیا، آج سابق چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ریٹارئرڈ ثاقب نثار نے
اپنی ریٹائرمنٹ کےبعد کراچی کا پہلا دورہ کیا اور دو مقامات پر خطاب کیا،
جس میں انہیں انسانیت کی خدمت کیلئے لئے جانے والے سوموٹو نوٹسز کی وضاحت
دینا پڑی، جو انہوں نے نہایت اچھے انداز میں دی اور کچھ واقعات کا تذکرہ
بھی کیا، انہوں نے بتایا کہ جب وہ چیف جسٹس تھے تو ایک بچی کے ساتھ زیادتی
کا واقعہ پیش آیا، جس پر پولیس نے متاثرہ بچی کے اہلخانہ سے ایف آئی آر
کیلئے رشوت مانگی، وہ فیملی عدالت آگئی، انہوں نے ایک اور واقعہ یاد دلایا
کہ ان کے دور میں متعدد طلبہ نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا، ان طلبہ سے
داخلوں کے نام پر رشوت لی گئی تھی، سابق چیف جسٹس نے کہا کہ ہر سوموٹو کسی
مصلحت پر لیا، جس کا جواز اور جواب دے سکتا ہوں، یہ سب کچھ پڑھ کر ثاقب
نثار صاحب کو دعائیں دیں اور سوچنے پر مجبور ہوا کہ آخر وہ بھی انسان ہیں،
دل رکھتے ہیں، سوچتے ہیں، سمجھتے ہیں، یہ وضاحت دیتے ہوئے ان پر کیا گزری
ہوگی،وہ کیا محسوس کررہے ہوں گے۔۔؟ پھر سوچا وہ ایسا کیوں سوچیں گے،کیوں کہ
انہوں نے تو وہ کام کئے ہیں، جس سے اللہ پاک راضی ہوتا ہے، جس سے رسول اکرم
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت زندہ ہوئی ہے، جو زمین والوں پر رحم کرتا
ہے، اس پر اللہ کرم کرتا ہے،کوئی کچھ بھی کہے، میں بطور پاکستانی شہری ثاقب
نثار صاحب کو سلام پیش کرتا ہوں، ان کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔۔ |