مت للکار جذبہءِ ایمانی کو

پاکستان کا مطلب کیا لاالہٰ اﷲ ۔ وہ ملک جو حاصل ہی اسلام کے نام پر کیا گیا ہو اور جس کے باشندے عقیدہ توحید و رسالت کے پیروکار ہوں، جن کی زندگی کا مطلوب جذبہ ایمانی کو لے کر شہادت کا درجہ حاصل کرنا ہو،اُس قوم کو ڈرانا دھمکانا اُس پر حملہ کرنا گویا اُس کے اِس جذبہءِ ایمانی کو للکارنا ہے۔ اس لیے سب سے پہلی بات کہ اِ س قوم کو جنگی دباؤ میں ڈال کر ڈرانا دھمکانا بے کار ہے۔ ایک اسلامی ملک ہونے کے ناتے نہ صرف ہم ایٹمی طاقت کے علمبردار ہیں بلکہ جدید فوج اور اسلحے کے ساتھ جذبہ ء ِ ایمانی کی قوت سے بھی لبریز ہیں۔لیکن اس خطے کا امن اسی میں ہے کہ اس کو خانہ جنگی میں نہ بدلا جائے کیونکہ وہ جنگیں جو 1948,ء، 1965ء اور 1971ء میں لڑی گئیں ان کی نوعیت آج کی جنگ سے قدرے مختلف تھی۔ آج کا دور ایٹمی ہتھیاروں کا دور ہے اور اگر آج کے دور میں کوئی ایٹمی ہتھیاروں کا حامل ملک خانہ جنگی شروع کرتا ہے تو اس کو تیسری جنگِ عظیم کہنا بے جا نہ ہو گا۔ اور اس جنگ سے نہ صرف جنوبی ایشیا کا امن برباد ہو گا بلکہ عالمی امن بھی خس و خاشاک ہو جائے گا۔ پاکستان اگر امن کی بات کرتا ہے تو انڈیا کو یہ ہر گز نہ سمجھنا چاہئیے کہ پاکستان جنگی مقابلہ کرنے کی اہلیت نہیں رکھتا۔ پاکستان دشمنوں کو جنگ کا جواب جنگ سے بھی دینے کی اہلیت رکھتا ہے جس کا منہ بولتا ثبوت انڈیا کو ان کے جنگی طیارے گرا کر دیا گیا ہے۔ لیکن پاکستان کا شمار دنیا کے اُن ممالک میں ہوتا ہیجو دہشت گردی کے خلاف جنگ لڑنے کے ساتھ امن چاہتا ہے، پاکستان اس بات کا شعور رکھتا ہے کہ موجودہ وقت ہوش کے ناخن لینے کا ہے نہ کہ جنگی جنون کا۔ جنگوں میں نقصان ہمیشہ عوام کا اور انسانیت کا ہوا، پہلے زمانوں میں جنگیں صرف اکھاڑوں تک لڑی جاتی تھیں جبکہ آج جنگ ایک ملک کے ہر گلی محلے تک پھیل جاتی ہے۔ اس لیے پاکستان کے امن کے پیغام کو اس کی کمزوری یا بزدلی نہ سمجھا جائے۔جنوبی ایشیا کے خطے میں پاکستان اور انڈیا دو سپرپاورز میں شمار ہوتے ہیں، اور انڈیا پر جنگی جنون کچھ زیادہ ہی سوار ہے۔ پاکستان اور انڈیا کے درمیان تنازعے کی سب سے بڑی وجہ مسئلہ کشمیر ہے اس لیے عالمی طاقتوں کو موجودہ وقت میں مسئلہ کشمیر کو حل کروانے کے لیے سنجیدہ اقدامات کرنے چاہئیں ۔موجودہ صدی کے تقاضے بدل چکے ہیں جہاں عالمی طاقتیں انسانی حقوق کی بات کرتی ہیں تو کشمیریوں کو بھی انسانوں میں شمار کیا جائے جہاں روزانہ کئی بے گناہوں کو موت کے گھاٹ اتار دیا جاتا ہے۔اس وقت مسئلہ کشمیر کا حل ہونا ناگزیر ہے ورنہ پاکستان اور انڈیا کے درمیان یہ جنگی خطرہ منڈلاتا رہے گا۔ اور انڈیا ہر گز یہ نہ سمجھے کہ وہ پاکستانی حدود کو توڑتا ہوا اس پر حملہ کردے گا۔ اگر انڈیا ایسی غلطی کرتا ہے تو اُس کو اس کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔ لیکن آج کے دور میں مسائل کا حل جنگ نہیں بلکہ امن ہے ، بات چیت ہے۔ انڈیا کو اشتعال انگیزی سے اجتناب کرتے ہوئے مذاکرات کی میز تک آنا چاہیے اور عالمی طاقتوں کو بھی دوغلی پالیسیوں سے گریز کرنا چاہیے۔ انڈیا سمیت تمام عالمی طاقتوں کو یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیے کہ مسلمانوں کے جذبہ ء ایمانی کو دبانا ناممکن ہے۔ اس لیے پاکستان کو کبھی بھی جنگی دباؤ میں دے کر مات نہیں دی جا سکتی۔ اور ہماری جنگ صرف ہتھیاروں کی جنگ نہیں ہو گی بلکہ اُس میں ایمان کی طاقت بھی شامل ہو گی۔ شہادت وہ جذبہ ہے وہ طاقت ہے جو ایٹمی ہتھیاروں کو بھی مات دے سکتا ہے۔ اس لیے ہمارا پیغام امن ہے، انسانیت ہے۔ اگر ہم جنگ نہیں کرنا چاہتے تو اس کا مطلب یہ ہر گز نہیں کہ ہم کمزور ہیں بلکہ ہم ہوش کے ساتھ عالمی امن کی بات کرتے ہیں محبت کی بات کرتے ہیں۔ اور ہمارے امن کے پیغام کو ہماری کمزوری سمجھنے کی غلطی ہر گز نہ کی جائے۔
بقول اقبال :
کافر ہے تو شمشیر پہ کرتا ہے بھروسا
مومن ہے تو بے تیغ بھی لڑتا ہے سپاہی

Saima Jabeen Mehak
About the Author: Saima Jabeen Mehak Read More Articles by Saima Jabeen Mehak: 9 Articles with 6958 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.