اس اعتبارسے عمران خان خوش قسمت ہیں کہ جو بھی ان کے
مدمقابل آیا وہ شکست سے ہمکنار ہوا ۔اندرون ملک تو وہ اپنی قیادت کے جوہر
دکھاچکے ہیں اب وہ انٹرنیشنل سطح پر اس قسم زور دار باؤلنگ کررہے ہیں کہ ان
کا سامنے نریندر مودی جیسے مکار شخص بھی چاروں شانے چت دکھائی دے رہا ہے ۔
سب سے پہلے مودی کی جارحانہ حکمت عملی پر بات کرناچاہتا ہوں وہ انتہاء پسند
ہندو تنظیم کا ممبر ہی نہیں سرپرست بھی ہے ‘ اس کے ہاتھ اقلیتوں بالخصوص
مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں ‘ ان کے دور اقتدارمیں گائے کو جو مقدس
مقام حاصل ہوا ‘پہلے کبھی نہ تھا ‘ اب تو شک کی بنیاد پر بھی مسلمانوں کے
گھر جلا دیئے اور مسلمانوں کو سرے عام تشدد کا نشانہ بنا یا جارہا ہے ۔ اس
کی بے شمار ویڈیو سوشل میڈیا پر موجود بھی ہیں ۔ الیکشن میں کامیابی کے لیے
ان کے پاس قابل ذکر کارنامہ تو موجود ہے نہیں ‘ انہوں نے انتہاء پسند
ہندووں کی حمایت حاصل کرنے کے لیے پلوامہ میں اپنے فوجیوں کے خون سے ہاتھ
کچھ اس طرح رنگ لیے کہ الزام پاکستان پر دھر دیاگیا۔ حالانکہ پلوامہ کے
مقام پرہی درجنوں نہتے کشمیری مسلمانوں کو بھارتی فوج نے گولیوں سے بھون کر
جلیانوالہ باغ کی تاریخ کو نہ صرف زندہ کیابلکہ بھارتی آرمی چیف کو جنرل
ڈائر کا خطاب بھی مل چکا ۔ اس سانحے کو دبانے اورپاکستان پر الزام تراشی
کرکے جنگی ماحول پیداکرنے کا پلان مودی کاتھا ۔اس نے بھارتی فوجیوں کے
کانوائے پر خود کش حملہ ہوتے ہی پاکستان پر الزام دھرتے ہوئے اس کا بھرپور
جواب دینے کا حکم جاری کرکے جلسوں میں اس کی تشہیر شروع کردی ۔ اس ماحول
میں کشمیر کا مسئلہ ایک جانب رہ گیا دونوں ایٹمی طاقتیں آمنے سامنے کھڑی
ہوگئیں ۔ روایتی انتہاء پسندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 26فروری 2019ء کو بھارتی
جنگی طیاروں نے بالاکوٹ کے غیر آباد مقام پر رات کے پچھلے پہر بم برسا کر
اپنا دل ابھی خوش کیا ہی تھا کہ پاک فضائیہ کے شاہین تعاقب میں پہنچ گئے
جنہیں دیکھتے ہی فرار ہو نے میں عافیت جانی ۔اس حملے کی خبر ملتے ہی
پاکستانی قوم کے تن بدطن میں آگ لگ گئی ‘ لوگوں کے ذہنوں میں یہ سوال اٹھنے
لگا کہ حملہ آور بھارتی طیاروں کو واپس کیوں جانے دیا گیا ۔مایوس کن فضا
میں عمران خان نے سیکورٹی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ بھارت نے
پہل تو کردی اب ہمارے جواب کا انتظار کرے ۔فوجی ترجمان نے بھی کہاکہ ہمارا
جواب ‘کب ‘ کیسے اور کہاں ہوتا ہے اس کا فیصلہ ہم خود کریں گے ۔ایک روز بعد
ہی دن کے اجالے میں جب دو بھارتی طیارے کنٹرول لائن عبور کرکے پاکستان کی
حدود میں پہنچے ہی تھے‘ فضامیں پہلے سے موجود شاہنیوں نے ایک ہی یلغار میں
دو طیارے مار گرائے ۔جس پر پاکستانی قوم کاجذبہ عروج پر پہنچ گیا ۔یہ
کارنامہ سکورڈرن لیڈر حسن صدیقی نے انجام دے کر ایم ایم عالم کی یاد دلادی
۔ بلاشبہ وہ قومی ہیرو کے درجے پر فائز ہوچکے ہیں ۔ماحول میں تلخی حد سے
زیادہ بڑھ چکی تھی ‘ بھارت کی جانب سے بقول عمران خان کے میزائل حملے کی
توقع کی جارہی تھی ‘پاک فوج نے بھی جوابی کارروائی کا مکمل انتظام
کرلیاتھا۔یہ وہ حالات تھے جب کسی بھی وقت کہیں بھی جنگ کا آغاز ہونے جارہا
تھا ‘ عمران خان نے بھارتی جارحیت کا جواب دینے کے بعد ہی نریندر مودی پر
پے درپے زبانی حملے شروع کردیئے اور عالمی رہنماؤں کو فون کرکے یہ بتایا
جانے لگا کہ ہم تو امن چاہتے ہیں لیکن بھارت جنگ کرنے پر تلا ہوا ہے ۔
فضاپاکستان کے حق میں کرنے کے بعد عمران خان نے گرفتار انڈین پائلٹ کو بھی
کسی مطالبے کے بغیر رہا کرنے کا نہ صرف اعلان کیا بلکہ رہا بھی کردیا جس پر
پوری دنیا میں پاکستان کے بارے میں اچھا تاثر ابھر ا ۔ اب عالمی سطح پر
عمران خان امن کا داعی اورہیرو قرار پا چکا ہے اور سوشل میڈیا پر پوری دنیا
کے لوگ انہیں نوبل انعام کا حقیقی حقدار قرار دے رہے ہیں ایک امریکی
کامیڈین نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ اوباماسے نوبل پرائز لے کر عمران کو دے
دیناچاہیئے جس نے ڈیڑھ ارب انسانوں کو ایٹمی جنگ سے محفوظ کرکے ایک عظیم
کارنامہ انجام دیا ہے ۔
بات کو آگے بڑھانے سے پہلے ایٹمی جنگ کی جھلک دکھانا ضروری سمجھتا ہوں ۔ایٹمی
جنگ میں مرنے والے خوش قسمت اور زندہ بچ جانے والے تابکاری کے زیر اثر
ہولناک زخموں کاشکار ہوجاتے ہیں ۔ 6اگست 1945ء کو جاپان کے شہر ہیرو
شیمااور 9 اگست کو ناگاساکی پر ایٹم بم برسائے گئے ۔ ایٹمی حملے کے بعد
زندہ بچ جانے والی ایک خاتون نے بتایا کہ ایٹمی حملے کی چندھیا دینے والی
چمک سے آنکھوں کوبچانے کے لیے میں نے ہاتھ اٹھائے تو اس کے چہرے اور ہاتھ
کاگوشت لٹک گیا ۔ ہر طرف لوگ مدد کے لیے پکار رہے تھے ‘کسی کو کچھ سمجھ
نہیں آرہا تھاکہ اس کے جسم کے اعضا الگ کیوں ہورہے ہیں ۔ گوشت کیوں پگھل
رہا ہے لوگوں کی آنکھیں ‘ چہروں سے باہر کیوں لٹک رہی ہیں۔ ان کے جسم پر
دھبے پھر سوراخ نمودار ہورہے تھے ہر طرف انسانی کٹے پھٹے اعضاء بکھرے ہوئے
دکھائی دیئے۔ زندگی کی اذیت سے گزرنے والے موت کی دعا مانگ رہے تھے ۔ایٹمی
حملے کے ساتھ ہی موت کی پہلی لہر نے ہزاروں افراد کولقمہ اجل بنا دیا ۔
دوسری لہر نے لاکھوں کو اور تیسری لہر نے اذیت کاایسا منظر دکھایا کہ لوگ
پہلی اور دوسری لہر میں مرنے والوں پر رشک کرنے لگے ۔گویا ہیروشیما اور
ناگاساکی پر برسائے جانے والے بم 80سال پرانے تھے ۔فی زمانہ تیار ہونے والے
ایٹم بم تباہی اور ہلاکت خیزی کے اعتبار سے کہیں زیادہ مہلک اورخطرناک ہیں
جس کی ہولناکی کے بارے میں انسان تصور بھی نہیں کرسکتا ۔ان حالات میں جب ہر
شخص ایٹمی جنگ کا تصور کرکے ہی خوفزدہ تھا عمران خان نے بھارتی پائلٹ کو از
خود امن کی بھیک کے نام پر بھارت کو واپس کرنے کا اعلان کردیا ‘ پاکستانی
قوم کی جانب سے اس فیصلے کی شدید مخالفت کی گئی لیکن یہ کہہ رہا تھا کہ ایک
بار جنگ شروع ہوگئی تو پھر اس کو روکنا نہ میرے بس میں ہو گااور نہ مودی کے
۔ تاریخ میں صرف اتنا لکھاجائے گا کہ دو ملک بھارت اور پاکستان کے نام سے
دنیا کے نقشے پر موجود تھے ‘ ایٹمی جنگ نے دونوں کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا۔
میں سمجھتا ہوں پاک بھارت کشیدگی کے ماحول میں عمران خان نے مودی کو امن کا
بدترین دشمن اور خود کو امن کا عظیم داعی بھی منوا لیا ۔ وہ بلاشبہ نوبل
انعام کے مستحق قرار پاچکے ہیں ۔ |