پلوامہ حملہ کیا ہوا ہے بھارت نے اپنی ازلی دشمنی میں
پاکستان کی حدود کی خلاف ورزی کر لی اور اپنی ناکامی کو کامیابی میں بدلنے
کے لئے لاکھ پینترے بدل چکا ہے مگر فی الوقت جگ ہنسائی کے سوا اُسے کچھ بھی
تو حاصل نہیں ہوا ہے۔یہ بات تو تقریباساری دنیا کو پتا چل چکی ہے کہ محض
اپنے مفادات کے حصول کیلئے اور پاکستان سے انتقام کی خاطر وہ مقبوضہ کشمیر
سے آزاد کشمیر پر گولہ باری کرلیتا ہے یا پھر پاکستانی سرحدوں پر موجود
معصوم انسانی جانوں سے کھیل لیتا ہے جو کہ ظاہر کرتا ہے کہ وہ کسی بھی طور
اس خطے میں امن کو برداشت نہیں کر پا رہا ہے۔اُس کو نہ صرف پاکستان کی
معاشی ترقی کے منصوبے بلکہ سی پیک منصوبے اور گوادر پورٹ سے مستقبل کے
فوائد اچھی طرح سے معلوم ہے کہ اب پاکستان مضبوط ترین ہو رہا ہے جو کہ
بھارت کے ساتھ ساتھ اُسکے حواری ممالک کے لئے بھی ایک تکلیف دہ ہے۔ جس کی
وجہ سے آئے دن وہ جنگ کر کے سبق سکھانے کے بیانات اپنے تنگ نظر و مفادات
پسند لیڈران کے ذریعے پاکستان کو دباؤ میں لانے کے لئے جاری کرواتا رہتا ہے
تاکہ یہاں خطے میں ترقی کی جانب لے جانے والے منصوبے ختم ہو سکیں اورامن
بھی برباد ہوجائے۔
جیسے ہمارے حکمرانوں نے اب کی باری بھارت کو منہ توڑ جواب دینے کی بات کی
ہے اس سے قبل اس کی مثال نہیں ملتی ہے۔جو کہ اس بات کی بھی نشاندہی کرتی ہے
کہ موجودہ حکومت اپنی عوام اور ملک کے لئے سنجیدہ ہو چکی ہے۔پلوامہ حملے کے
بعد سے اگرچہ پاکستان کی جانب سے ثبوت کے بعد کاروائی کی بات ہوئی ہے مگر
تاحال ثبوت تو نہیں دیئے گئے مگر دراندازی کرکے افواج پاکستان کے دو سپاہی
شہید کر دیئے گئے ہیں۔ دوسری طرف پاکستان جیسے ملک کو پورے جہان میں دہشت
گردی کے گڑھ قرار دینے والے بھارت کو اسکا ایک پائلٹ ابھی نندن واپس زندہ
سلامت واپس کر دیا گیا ہے ۔مگر اس نے پھر بھی جارحیت کا مظاہر ہ کرتے ہوئے
خطے کے امن کو برباد کرنے کی کوشش کی ہے۔ جس پر دفاع پر معمور محب وطن افوا
ج نے دشمن کو بھرپور جواب دے دیا ہے جس کو یقینی طور پر بھارت عالمی دنیا
کے سامنے پیش کرنے سے گریز کرے گا تاکہ اپنی سبکی چھپائی جا سکے، جیسے کہ
پلوامہ حملے کے بعد الزامات پاکستان پر ڈال کر اپنے دامن کو صاف کرنے کی
کوشش کی گئی ہے کہ وہ وہاں پر کتنے ستم ڈھا رہا ہے۔
مقبوضہ کشمیر میں وہاں کے ہی نوجوان بھارتی ظلم و ستم کی وجہ سے آج کھڑے ہو
چکے ہیں تاکہ وہ علیحدگی کی تحریک کو کامیاب کر سکیں۔چند مٹھی بھر مجاہدین
نے ناک میں دم کیا ہوا ہے اور اُن میں سے اکثر وہی ہیں جو کہ بھارتی افواج
کے ظلم ہی سہہ کر بندوق لے کر آزادی کی تحریک کی خون سے آبیاری کر رہے
ہیں۔پلوامہ حملے نے یہ ثابت پھر سے کر دیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل اس خطے
کے لئے اب ناگریز ہو چکا ہے۔عالمی طاقتوں کو اب مزید خون خرابے کی بجائے
بھارت کو اس جانب لانے کی کوشش کرنی چاہیے کہ وہ کشمیریوں کو اُن حق
خودارادیت کے تحت یا پھر ازخود کشمیر سے نکل کر آزادی سے جینے کی طرف جانے
دے ۔بصورت دیگراس طرح کے پلوامہ کے واقعات ہوتے رہے تو پھر بھارتی افواج سے
سے چھٹکارہ پانا کوئی مشکل کام نہیں ہے ،کشمیری عوام کو بس صبر اور حوصلے
سے حالات کا مقابلہ کرنے کی ہے۔ اپنے آزاد خطے کے حصول کی خاطر عملی قدم
اگر سب مل کر اُٹھائیں گے تو ایک دن آزادی مل جائے گی مگر بھارتی جارحیت ہو
سکتا ہے کہ پاکستان کو کشمیریوں کی مدد پر مجبور کر دے ،جس طرح سے وہ
پاکستان کی حدود کے اندر گھس کرعزیمت چاٹ رہا ہے اُس کے بعد تو پھر بھارت
کے ہاتھ کچھ نہیں آئے گا ،اگر ایٹمی جنگ بھی چھڑی تو محض انسانی جانوں کے
ضیاع کے سوا دونوں ممالک کچھ حاصل نہیں کریں گے تو اس سے گریز دونوں کی بقا
کے لئے ضروری ہے۔جنگ کسی بھی طور کسی بھی مسلے کا حل نہیں ہے ،خطے میں امن
کے لئے مسئلہ کشمیر کا حل اب ضروری ہو گیا ہے۔بھار ت کو اس بات کو یاد
رکھنا چاہیے کہ پاکستانی افواج اپنی بہترین ادارے آئی ایس آئی کی وجہ سے
ناقابل تسخیر نہ سہی مگر اس قابل ضرور ہو چکی ہے کہ وہ اپنے وطن کا دفاع کر
سکے اور دشمن کو لوہے کے چنے چبوا سکے۔لہذا اشتعال انگیزی کی بجائے بھارت
کو امن کی کوششیں کرنا چاہیے تاکہ دونوں طرف کی امن سکون کی زندگی بسر کر
سکے۔ |