دفاع کیا ہے جارحیت تو دشمن کررہا ہے

بالآخر بلی تھیلے سے باہر آہی گئی بھارت اسرائیل گٹھ جوڑ کیا بے نقاب ہوا دنیا سناٹے میں آگئی کئی سربراہان ِمملکت کی آنکھیں کھلی کی کھلی رہ گئیں کہ بھارت کا چہرہ اتنا مکروہ بھی ہو سکتاہے مستند اطلاعات کے مطابق پاکستان کی طرف سے میزائل حملے ناکام بنائے جانے کے بعد بھارت اب پاکستان کے اندر دہشت گردی کی وارداتیں کرانا چاہتا ہے جن کے تدارک کیلئے پیشگی اقدامات کر لئے گئے ہیں۔ کسی بھی مہم جوئی سے روکنے کیلئے میدان جنگ اور داخلی محاذپر دشمن کے کئی حملے پسپاکردئیے گئے اب حال ہی میں بھارت کو فضائی محاذ کے بعد سمندری محاذ پر بھی ناکامی کا سامنا کرناپڑاہے، پاک بحریہ نے اعلیٰ پیشہ ورانہ مہارتوں کے ساتھ ہر دم چوکنا رہتے ہوئے کامیابی سے بھارتی آبدوز کا سراغ لگا کر اْسے پاکستان کی حدود میں داخل ہونے سے روک دیا اور امن قائم رکھنے کی حکومتی پالیسی کو مد نظر رکھتے ہوئے بھارتی آبدوز کو نشانہ نہیں بنایا گیا جو پاکستان کی امن پسندی کا غماز ہے نومبر 2016 کے بعد یہ دوسرا موقع ہے کہ جب پاک بحریہ نے بھارتی آبدوز کا سْراغ لگایااب تو یہ سازش بے نقاب ہوگئی ہے کہ بھارت اور اسرائیل مل کر پاکستان پر میزائل حملہ کرنا چاہتے تھے اعلیٰ سرکاری ذرائع کی تصدیق کے بعدحالات کی سنگینی میں یقینا اضافہ ہوگیاہے کہ بھارت نے راجستھان سے پاکستان کے ہوائی اڈوں کے علاوہ کراچی اور بہاولپور میں میزائل حملوں کا منصوبہ تیارکیا تھا الحمد اﷲ پاکستان نے پیشگی انٹیلی جنس کی بنیاد پر دونوں حملوں کو ناکام بنادیا۔ خبریں یہ بھی ہیں کہ دونوں ملکوں کے سکیورٹی اداروں کے درمیان 27 اور 28 فروری کی شب رابطہ ہوا جس میں بھارت کو تنبیہ کی کہ ایسی کسی بھی مہم جوئی کے نتائج بھیانک ہوں گے کیونکہ پاکستان نے بھرپور عزم کے ساتھ اعلان کیا تھا کہ ہم کسی بھی قسم کی جارحیت کا پوری قوت کیساتھ بھرپور جواب دے گا پھر خفیہ اطلاعات ملیں کہ میزائل حملے میں ناکامی کے بعد بھارت پاکستان کے کچھ بڑے شہروں میں بڑے دہشت گرد حملے کرا سکتا ہے جس پر ملک بھرمیں ہائی الرٹ کے بعد تین دن کیلئے تمام فضائی اپریشن بند کردئیے تاہم اس وقت پاکستان کی حکومت، مسلح افواج اور ایجنسیز خبردار ہیں، بھارتی پائلٹ کی رہائی سے صورتحال تبدیل ہوئی ہے اور پاکستان کو انٹرنیشنل سطح پر سفارتی تعاون حاصل ہوچکا ہے‘ جو زبردست سفارتی و اخلاقی کامیابی ہے۔ بھارتی ونگ کمانڈرابھی نندن کی غیرمشروط رہائی نے ثابت کردیا کہ پاکستان امن کا علمبردار ہے جبکہ مسئلہ مقبوضہ کشمیر ہی تنازعہ کی اصل بنیاد ہے یہ مسئلہ کاحل کشمیریوں کے رضامندی کے بغیرممکن نہیں مشرف دور میں مذاکرات میں کشمیری شامل نہیں تھے، بھارت سے مذاکرات میں یہی کمزوری تھی بھارت اور اسرائیل کے آپس میں تعاون کی بنیاد پاکستان دشمنی ہے۔ بھارت نے راجستھان کے ائیربیس سے پاکستان میں 6،7 جگہ پر میزائل حملے کا منصوبہ بنایا تھا، پاکستان کو اس منصوبے کا پتا چل گیا تھا کہ اس منصوبے میں اسرائیل بھارت کی مدد کررہا ہے اور یہ ان دونوں کا مشترکہ منصوبہ تھا۔ ذرائع نے مزید بتایا کہ ’پاکستان کی سیکیورٹی ایجنسیز کو اس حملے کا قبل از وقت پتا چلا جس پر ایجنسیز نے بھارتی ایجنسیز کو خبردار کیا کہ ہمیں آپ کے منصوبے کا پتا چل گیا ہے اس لیے اگر آپ حملہ کریں گے تو ہم بھی تیار بیٹھے ہیں، آپ کے حملے کی جو شدت ہوگی تو ہمارا حملہ اس سے تین گنا زیادہ ہوگا ’حکومتی ذمہ دار کے مطابق اطلاعات ہیں کہ بھارت کی طرف سے ایک میزائل حملے کا بھی منصوبہ بنایا گیا تھا یہ منصوبہ ناکام کرنے کے لئے پاکستان کی طرف سے کچھ تیسرے ممالک کی طرف سے بھارت کو پیغام دیا گیا کہ پاکستان پر حملہ کیا گیا تو اس کا بھرپور طریقے سے جواب دیں گے‘۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز نے بھارتی فوج کو "فارغ" قرار دے دیاہے پاکستانی فوج سے دہائیوں بعد پہلے مقابلے میں ہی بھارت کو شکست ہوئی۔امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت کے پاس جنگ کیلئے صرف 10 دن کا اسلحہ ہے۔ 68 فیصد بھارتی فوج کے پاس بے کار اسلحہ ہے۔اخبار نے لوک سبھا رکن گورو گوئی کے بیان کو بھی شامل کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فوج کے پاس جدید ہتھیار نہیں ہیں۔ اس تمام صورتحال میں پہلے سعودی عرب،قطر، ترکی اور امریکا نے اہم کردار اداکیا پھربرطانوی وزیراعظم نے کشیدگی کے خاتمہ میں فعال رول پلے کیا فی الوقت ’بظاہر ایل او سی پر کشیدگی کم ہوگئی ہے لیکن پاکستان کے کچھ شہر دشمن کے ہدف پر ہیں، ہو سکتا ہے کہ اب وہ انٹرنیشنل بارڈر کراس نہ کریں بلکہ خدشہ ہے وہ کوئی دہشت گرد حملہ کراسکتے ہیں پلوامہ حملے سے متعلق بھارت کی طرف سے جو ڈوزیئر دیا گیا ہے اس میں ابھی تک ایسے قابلِ عمل شواہد شیئر نہیں کیے گئے جس کی بنیاد پر پاکستان جیش محمد یا مسعود اظہر کے خلاف ایکشن لے۔ حالات وواقعات کے پیش ِ نظر پاکستان کفی موجودہ حکومت نے نئے اقدامات کرنے کافیصلہ کرلیا ہے جس کے تحت غیر ریاستی عناصر کو قومی دھارے میں شامل کیا جائے گا اور کالعدم قرار دی گئی تنظیموں کے مدارس کو بھی سرکاری تحویل میں لے لیا جائے گا وہ نئے نام سے بھی کام نہیں کر سکیں گی دوسری جانب پلواما واقعے کے بعد بھارتی انتہاپسندوں کے تشدد سے جیل میں شہید ہونے والے شاکراﷲ کا پوسٹ مارٹم گورنمنٹ علامہ اقبال ٹیچنگ اسپتال میں کیا گیا۔ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں شاکر اﷲ پر تشدد ثابت ہوگیا۔ سر میں گہری چوٹ موت کی وجہ بنی، سر پر چوٹ اتنی شدید تھی کہ کھوپڑی کے نیچے تک اثر ہوا۔رپورٹ کے مطابق شہید شاکراﷲ کا ایک پوسٹ مارٹم پہلے بھی ہوچکا تھا، ان کے جسم سے دماغ اور دل غائب تھے۔وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری نے کہا کہ ہم جائزہ لے رہے ہیں کہ شاکر اﷲ کیس پر کونسا کنونشن لاگو ہوتا ہے اور اس کیس کو اْٹھانے کا کونسا بہترین فورم ہے۔ ادھر پلوامہ حملے میں 45 سے زائد بھارتی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد بھارت میں ہر سطح پر پاکستان کے خلاف نفرت انگیز اور شدت پسندانہ رد عمل اختیار کیا گیا یہاں تک کہ بھارتی جیل میں موجود انتہا پسند بھارتی قیدیوں نے شاکر اﷲ پر پتھروں سے حملہ کر کے اسے قتل کردیا تھا۔ پاکستان اپنے ان بہادر فوجی جوانوں کو سلام پیش کرتا ہے جو ملکی سرحدوں کا دفاع کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیا پاکستانی قوم اپنے غازیوں کو بھی خراج ِ تحسین پیش کرتی ہے پاک فوج کسی بھی جارحیت کی صورت میں ملکی سا لمیت کے دفاع کو یقینی بنائے گی پاک فضائیہ دشمن کے ساتھ حالیہ کشیدگی میں قوم کی توقعات پر پور ا اتری ہے۔ قوم کو اپنے ان بہادر سپوتوں پر فخر ہے جنہوں نے دشمن کے مذموم مقاصد کو خاک میں ملا دیاہے اب بھارت کو دیکھنا ہو گا کہ وہ جارحیت میں کس حد تک جانا چاہتا ہے اس سے اگلا پوائنٹ بہت دور تک جائے گا اور اس کے لئے مشکل ہو جائے گی کیونکہ پاکستان نہیں چاہتا کہ خطے کا امن متاثر ہو، عالمی برادری پاکستان اور بھارت کے درمیان امن دیکھنا چاہتی ہے لہٰذا بھارت کے لئے بہتر ہے کہ وہ اس موقع سے فائدہ اٹھائے اور امن کی طرف چلا جائے جہاں سے دنیا بھی دیکھنا چاہتی ہے اور پاکستان بھی چاہتا ہے کہ اس قسم کی کوئی کارروائی نہ ہو ابھی تو پاکستان نے فقط اپنا دفاع کیاہے جارحیت تو دشمن کی طرف سے ہورہی ہے بھارت نے اپنا رویہ نہ بدلا تو اس کا نام قصے کہانیوں تک ہی محدود ہوجائے گاپھر لوگ کہا کریں گے کہ اچھا ہندوستان بھی کوئی ملک تھا۔

Ilyas Mohammad Hussain
About the Author: Ilyas Mohammad Hussain Read More Articles by Ilyas Mohammad Hussain: 474 Articles with 351521 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.