آ9/11سانحے کے اصل زمینی حقائق کے برعکس جو غیرملکی میڈیا
نے غیر ذمہ دارنہ اور غیر پیشہ وارانہ موقف اختیار کرتے ہوئے اسلام مخالف
ایک محاذ کھولا ،نیوزی لینڈ سانحہ اُسی کا شاخسانہ ہے، مسلمانوں کے نظریات
و موقف کو نظراندا زکرتے ہوئے دنیا کی ایک منظم اندا ز میں ایسی ذہن سازی
کی گئی کہ جیسے مسلمان ہی دہشت گرد ہے ۔سلام امن کا درس دیتا ہے حتیٰ کے
جنگی صورتحال میں بھی کئی مواقع پر دشمن پر وار کرنے سے روکا گیا ہے اور
رحمدلی کا حکم دیا گیا ہے ۔مگرمسلمانوں میں کچھ دین اسلام کی اصل تعلیمات
سے دور عناصر کو استعمال کر کے اسلام کو بدنام کرنے کی گھنوؤنی سازشیں
رچائی گئیں اور یوں دنیا میں کہیں بھی ہونے والے بڑے سانحے کو بلا تحقیق و
تصدیق اسلام اور مسلمانوں سے منسوب کرنے کا سلسلہ چل نکلا ۔ایسے الزامات نے
ایک طرف غیرمسلموں کے دل و دماغ میں مسلمانوں کے خلاف نفرت میں اضافہ کیا
تو دوسری جانب عالمی طاقتوں کی جانب سے مسلمان مخالف کاروائیوں کے باعث
مسلمانوں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہونا بھی ایک فطری عمل تھا لیکن پھر بھی
صبروتحمل کا مظاہرہ کیا گیا اور مسلسل مسلمانوں کی جانب سے دنیا بھر کو
باور کرانے کی کوشش کی گئی کہ مسلمان امن پسند ہیں اور بیانات سے اس تاثر
کو غلط ثابت کرنے کی بھی کوشش جاری رہی کہ مسلمان دہشت گرد نہیں ہوتا۔مگر
غیرملکی میڈیا نے مسلمانوں کو ظالم اور دہشت گرد پیش کرنے کی کوششوں کو
ایسا جار ی رکھا کہ آج مسلمانوں کو دہشت گرد قرار دینے والوں نے ہی برینٹن
ٹیرینٹ کو جنم دے دیا ۔گزشتہ روز نیوزی لینڈ میں ہونے والے سانحے پر ہر دل
افرسودہ ہے اور ہر آنکھ اشکبار ہے ،پرامن ترین ملک نیوزی لینڈ میں 2مساجد
میں نماز جمعہ سے قبل سفید فام مسلح حملہ آوروں نے فائرنگ کرکے50نمازیوں
کوشہید اور 48سے زائد کو زخمی کردیا۔آسٹریلوی حملہ آور دہشتگرد حملے کی
براہ راست وڈیو سوشل میڈیا سائٹ پر شیئر بھی کرتا رہا، سفید فام دہشتگرد
مسلمانوں کیخلاف مغلظات بکتا رہا پھر کہنے لگاکہ آج میں تم سب کو مار دونگا،
انہیں لوگوں کی جانب سے جان کی بھیک مانگنے کی آوازیں آتی رہیں،دہشتگرد نے
اس وقت تک فائرنگ کی جب تک نمازی جاں بحق نہ ہوگئے۔دفتر خارجہ نے سانحہ
کرائسٹ چرچ میں دہشت گرد حملے کے بعد شہید اور لاپتہ پاکستانیوں کی تفصیلات
جاری کردی ہیں جس کے مطابق 6 پاکستانی شہید ہوگئے اور 3 لاپتہ ہیں۔ حملے کے
وقت بنگلہ دیشی کرکٹ ٹیم نماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے مسجد پہنچی تھی تاہم
مسجد میں فائرنگ سے محفوظ رہتے ہوئے بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئی،دونوں حملے
ملک کے تیسرے بڑے شہر کرائسٹ چرچ میں ہوئے، پولیس نے ایک خاتون سمیت 4 حملہ
آوروں کو گرفتار کرلیا ۔دوسری جانب نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈن نے
حملے کو دہشت گردی قرار دیتے ہوئے بتایا کہ یہ دن سیاہ ترین ہے، مرنیوالے
کہیں سے بھی آئے ہوں وہ ہمارے ہیں، مار نے والے ہمارے نہیں، نہ ہی ان کی
یہاں کوئی جگہ ہے۔مسجد کی جانب اشارہ کرتے ہوئے جیسنڈا آرڈن کا کہنا تھا کہ
یہ واقعہ ایک ایسی جگہ پیش آیا جہاں لوگ اپنی مذہبی آزادی کا اظہار کرتے
ہیں، ان کے لیے محفوظ ماحول ہونا چاہیے تھا، لیکن آج ایسا نہیں ہوا، اس
حملے میں جن لوگوں کو نشانہ بنایا گیا نیوزی لینڈ ان کا گھر تھا اور انہیں
یہاں محفوظ رہنا چاہیے تھا لیکن جن لوگوں نے حملہ کیا، ان کی نیوزی لینڈ کے
معاشرے میں کوئی جگہ نہیں،یہ حملہ باقاعدہ منصوبہ بندی سے کیا گیا ہے۔دنیا
بھر کے مذہبی اور سیاسی رہنما وؤں نے نیوزی لینڈ کی دو مساجد میں دہشتگرد
حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس کے ذمہ دار وہ کچھ سیاستدان اور
میڈیا ہے جو مسلمانوں کے خلاف تعصب پھیلانے میں پیش پیش رہتے ہیں۔ پاکستان
نے نیوزی لینڈ کی 2 مساجد پر سفاکانہ حملوں کی سخت مذمت کرتے ہوئے اسے دہشت
گردانہ کارروائی قرار دے دیا۔وزیراعظم عمران خان نے سماجی رابطے کی ویب
سائٹ ٹوئٹر پران حملوں کو11 ستمبر کے حملے کے بعد دنیا بھر میں پھیلنے والے
مسلمان مخالف جذبات (اسلامو فوبیا) کا شاخسانہ قرار دیا۔ صدر مملکت کا کہنا
ہے کہ نفرت بے لگام ہو تو اسے روکنا مشکل ہوتا ہے ۔چہرے پر نہ ندامت نہ
شرمندگی بلکہ بے حسی اور خباثت سے بھرپور مسکراہٹ سجائے برنٹن ٹیرنٹ عدالت
مٰیں پیش بھی ہو گیا اور اس دہشت گرد پر قتل کی فرد جرم جو عائد بھی کر دی
گئی ہے مگر کیا یہ اسلام مخالف نفرت کو ختم کر پائے گی ؟نیوزی لینڈ کی
وزیراعظم نے ملک میں اسلحہ کے قوانین میں ترمیم کا اعلان تو کردیا ، کیا یہ
بھی اسلام مخالف نفرت کو ختم کرنے میں کارگر ثابت ہوپائے گا؟ اقوام متحدہ
کی سلامتی کونسل کی جانب سے نیوزی لینڈ میں حملے کی مذمت کرتے ہوئے ایک منٹ
کی خاموشی کیاوہ چیخ و پکار کو ختم کر پائے گی جو اسلام اور مسلمانو ں کے
خلاف گونج رہی ہے ؟ برنٹن ٹیرنٹ جس کی گولیوں سے چھ پاکستانی بھی جام شہادت
نوش کر گئے ،کا ایک موقع پر پاکستان کے حوالے سے کہنا تھا کہ پاکستان ایک
ناقابل یقین جگہ جہاں دنیا بھر میں سب سے زیادہ مخلص، نرم دل اور مہمان
نواز لوگ ہیں، موسم خزاں میں ہنزہ اور نگر وادی کے حسن کو مات نہیں دیا
جاسکتا۔واضح ہے کہ اُس کے نظریات اور سوچ کا ٹکراؤ کسی سرحدوں سے نہیں بلکہ
مذہب سے ہے ۔دنیا کوسوچنا ہوگا کہ نہ پہلی جنگ عظیم اور نہ ہی دوسری جنگ
عظیم کے پیچھے مسلمان تھا۔چھ ملین یہودیوں کے قتل عام بھی مسلمانوں نے نہیں
کیا۔اسٹریلیا میں بیس ملین مارنے والے بھی مسلمان نہیں تھے۔نارتھ امریکہ
میں سو ملین انڈینز کو مارنے والے بھی مسلمان نہیں تھے، ہیروشیما پر
نیوکلیئر بم پھینکنے والے بھی مسلمان نہیں تھے،ساؤتھ اامریکہ میں بھارتی
قتل عام کے پیچھے بھی مسلمانوں کا ہاتھ نہیں تھا۔تو پھر دہشت گردی کا لیبل
مسلمانوں پر کیوں لگا دیا گیا ۔ نیوزی لینڈ میں ہونے والے دلخراش سانحے پر
بھی دنیا کو اپنا موقف بدلنا ہوگا اور ایک ذہن سازی کاآٖغاز کرنا ہوگا کہ
مسلمان دہشت گر د نہیں ، دہشت گرد کا کوئی مذہب کوئی دین نہیں ،بلکہ دہشت
گرد ایک مائنڈ سیٹ کا نام ہے جو ہرملک ہرمذہب کے خطرہ ہے جسے مل کر نیست و
نابود کرنا ہے اگر اب بھی دنیا نے اپنا رویہ نہ بدلا تو ایک کے بعد ایک
برنٹن ٹیرنٹ جیسے پیدا ہوتے رہے گے۔ |