نیوزی لینڈکے شہر کرائسٹ چرچ کی دو مساجدپر 15جنوری
2019کو نمازِ جمعہ سے پہلے ایک بپھرے ہوئے وحشی ،عیسائی دہشت گرد نے عبادت
کے پرُ امن مقامات پر خاص طور پر مسجدِ نور پراس عیسائی دہشت گرد نے اﷲ کے
حضور سجدہ ریز ہونے والے معصوم اہلِ ایمان پرخود کار ہتھیاروں سے حملہ کر
کے پہلے دن کی رپورٹ کے مطابق50سے زیادہ نمازیوں کو شہید کر دیا اور اس سے
کہیں زیادہ افراد کوزخمی کر کے، اپنی نسلی دہشت گردی کا ثبوت ساری دنیا کو
فراہم کر دیا۔اس نے اپنی سفاکانہ بزدلی کے کھیل کا کھل کر مظاہرہ کر دکھایا۔
بڑی عجیب بات یہ ہے کہ حملے سے قریباََ 15منٹ پہلے اس سفاک دہشت گرد وں نے
اپنی حکومت کو مطلع بھی کر دیا تھا۔کہ وہ یہ قبیح دہشت گردی کرنے جا رہاے
ہیں۔ مگر افسوس کا مقام ہے کہ نیو زی لینڈ کی حکومت اس ضمن میں کچھ بھی نہ
کر سکی۔ تکلیف دہ امر یہ ہے کہ آج بھی مسلم حکمرا نوں کی اکثر یت مغرب کی
بوٹ پالش میں لگی ہوئی ہے۔یہی وجہ ہے کہ عیسائی دہشت گرد ساری دنیا میں
دہشت گردی کر کے دندنا تے پھرتے ہیں اور کہیں ان کی پوچھ ،پکڑ نہیں ہوتی ہے۔
بعض دہشت گردوں کی تو ہمارے ملک کے کٹھ پتلی حکمر ان کو دہشت گردی کے کھلے
ثبوتوں کے ہونے کے باوجود ،طشتری میں رکھ کر ان کو اپنے آقاؤں کو، خاص طور
پر امریکہ جیسے دہشت گردی کے پروموٹر ملک کے حوالے کرتے دیکھے گئے ہیں!
مغربی اور خاص طور امر یکی دہشت گردی کی زندہ مثال دہشت گرد ریمنڈ ڈیوس کی
شکل میں موجود ہیاس کے علاوہ بھی کئی مثلیں موجود ہیں۔ اس کے علا وہ عیسائی
دہشت گردی کی مثالیں حکومتوں کے پیمانے پر جدید تاریخ میں بھری پڑی ہیں۔ویت
نام ،کے علاوہ اسلامی دنیا کے ممالک میں عراق، مصر، لیبا ، شام اور لبنان
موجودہیں۔جہاں مغرب کے دہشت گرد حکمرانوں نے لا کھوں مسلمانو ں کو اپنے
جھوٹے دعووں پر شہیدکر کے اپنے سیاہ چہروں پر مزید کالک مل لی ہے۔ ان کے
علاوہ افغانستان میں ان کی کھلی دہشت گردی گذشتہ سولہ سالوں سے جاری ہے اور
کوئی ان کو روکنے ولا جیالہ ابھی تک پید ہی ا نہیں ہوا ہے۔کیونکہ ہمارا
قصور ’’ہے جرم ِضعیفی کی سزا مرگِ مفاجات‘‘ جب تک مسلمان ممالک جن کی دینا
میں اکثریت ہے وہ اپنی طاقت نہیں منوا ئین گے اور عیسائیوں کے پٹھو بنے
رہیں گے،یہ دہشت گردی کر کے بھی مسلمانوں کو ہی دشت گرد ثابت کرتے رہیں گے۔
نیوزی لینڈ میں عیسائی دہشت گردی کی وجہ سے دنیا کے اکثر ممالک میں مسلمان
گھرانوں میں صفِ ماتم بچھا دی گئی ہیں۔آج تک کی اطلاع کے مطابق پاکستان کے
بھی قر یباََ دس سے بارہ افرد اس سانحہ میں شہادت پاچکے ہیں۔مذکورہ عیسائی
دہشت گرداس قدر ٹرینڈ تھے کہ بلا کسی خوف کے اپنا مکروہ کام مسلسل پندرہ سے
بیس منٹ جاری رکھے رہا اور چُن چُن کر نمازیوں کو اپنے نشانے پر لیئے
رکھا۔وہ اس دہشت گردی کے دوران ایک کے بعدایک میگزین بھی بدلتارہااور اپنے
ہیلمٹ پر نصب کیمرے سے میڈیا پر پوری شیطانی کاروا ئی بھی دکھاتا رہا۔ مگر
افسو سناک پہلو یہ ہے کہ کوئی ایک ادارہ بھی اس شیطان کو روکنے کے لئے نہیں
آیا!جبکہ دنیا مثال دیتی ہے کہ ان کے سیکورٹی ادارے لمحوں میں مجرموں کو
گھیر لیتے ہیں۔حملہ آور جدید اسلحہ سے لیس تھا۔اس سفاک نے مسجد میں جہاں
کہیں بھی حرکت ہوتے دیکھی نمازیوں کو نشانہ بناتا رہا اور ایک ایک فرد
پرکئی کئی فائر کرتا رہا۔اس دہشت گردی کے نتیجے میں ہر صف لہو سے رنگین ہو
گئی۔مگر خوش قسمتی سے بنگالی کرکٹرز جو مسجد کے نزدیک ہی تھے کوکوئی نقصان
نہیں پہنچا ۔ یہ خبر بھی ہے کہ حملہ آور دہشت چار تھے۔ کہا جاتا ہے یہ چار
دہشت گرد دو مسجد پر حملہ آور ہوئے تھے۔ان دہشت گردوں میں ایک عورت بھی شا
مل تھی ۔اس حملے کے الزام میں چار افراد کو پکڑاگیا ہے۔جن میں سے صرف ایک
دہشت گرد کی شناخت برنٹن ٹرائٹ کے نام سے ظاہر کی گئی ہے۔
اس سانحے نے پورے عالم اسلام کو جھنجھوڑ کے رکھ دیا ہے۔سب سے بہترین اور
طاقتور بیان ترکی کے صدر طیب اردواناس دہشت گردیپر دیا ہے۔جس میں انہون
اسلام مخاف قوتوں کو واضح پیغام دے کر کہا ہے کہ اسلام فوبیہ سے یہ قوتیں
باہر آکر مثبت سوچ کا مظاہرہ کریں۔انہوں نے 22مارچ کو او آئی سی کا ہنگامی
اجلاس بھی طلب کر لیا ہے۔جس میں کرائسٹ چرچ واقعے کے بھیانک نتائج پر بھی
غور فکر کیاجائے گا۔طیب اردان نے اسلامی ممالک سے کہا ہے کہ وہ اپنے وزرائے
خارجہ کی حاضری کو یقینی بنائیں۔کیونکہ ہم نیوزی لینڈ کے حالیہ دہشت گردی
کے واقعات پر امتِ مسلمہ کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کریں گے۔
دوسری جانب بعض عالمی رہنماوئں نے نیوزی لینڈ مساجد حملے کو دہشت گردی کے
بجائے نسلی امتیاز کا شاخسانہ قرار دیا ہے اور حملہ آور کو ذہنی مریض قرار
دیا ہے۔ جو عیسائی دہشت گردی سے نظریں چرا لینے کے مترادف ہے۔ اقوامِ متحدہ
کے سیکریٹری جنرل کا سانحہ کرئسٹ چرچ کی مسجدوں پر دہشت گردانہ حملے پرکہنا
ہے کہ دنیا کو اسلام مخالف نفرت اور دہشت گردی کے خلاف متحد ہو جانا چا
ہئے،ہم مسلمانون کے دکھ درد میں برابر کے شریک ہیں۔برطانیہ کی ملکہ الزبتھ
نے بھی اپنے ایک تعزیتی بیان میں کہا کہ آج جو کچھ ہوا میں اس پر بہت غمگین
ہوں اور جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے بھی اس دل دوز سانحے پر اپنے شدید ردِ
عمل کا اظہار کیا۔اسلامی دنیا کے اکثر ممالک نے عیسائی دہشت کی سخت الفاظ
میں مذمت کی ہے۔ ترکی کی جانب سے اس دہشت گردی پر شدید ردِ عمل کا اظہار
کیا گیا اور مغرب کو واضح پیغام دیا ہے کہ وہ اسلام فوبیہ سے باہر نکلیں
انڈونیشیا اور ملائیشیا کی جانب سے اس دہشت گردیہ پر شدید ردِ عمل کا اظہا
ر کیا گیا ہے۔
یہ امر بھی افسوس ناک ہے کہ پاکستان کی جانب سے اس حملے پر کوئی واضح اور
ٹھوس اور بھر پورردِ عمل کا اظہار نہیں کیا گیا ہے ۔صدر عارف علوی کی طرف
سے کہا گیا ہے کہ نیوزی لینڈ واقعے نے پاکستانیوں کو غمزدہ کر دیا ہے۔
حالانکہ 9سے 12پاکستانیوں کی شہادت کی خبریں گشت کر رہی ہیں۔موجودہ حکومت
نے تو ہر میدان میں نا اہلیوں کے جھنڈ ے گاڑ دیئے ہیں۔یہ صرف منفی سیاست پر
اپنا سارا زور لگائے ہوئے ہیں۔
|